جنگ ختم نہ ہونےکی ذمہ داری امریکا پر عائد کرتے افغان

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
جنگ ختم نہ ہونےکی ذمہ داری امریکا پر عائد کرتے افغان

نومبر 2001ء میں افغانستان میں امریکی افواج اپنے افغان اتحادیوں کے ہم راہ کابل میں داخل ہوئیں تھیں، تو وہاں لوگوں نے جشن منا کر ان کا استقبال کیا تھا۔ مگر سترہ برس بعد اب افغان باشندے امریکا پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں۔

افغانستان پر امریکی حملے اور طالبان حکومت کے خاتمے کے سترہ برس بعد ایک مرتبہ پھر طالبان افغانستان کے قریب نصف حصے پر قابض ہیں جب کہ افغان باشندے جنگ ختم نہ ہونے کی تمام تر ذمہ داری امریکا پر عائد کرتے ہیں۔

امریکا نے اس جنگ میں 24 سو سے زائد فوجی کھوئے۔ یہ جنگ امریکا کی طویل ترین جنگوں میں سے ایک ہے، جس پر اب تک نو سو ارب ڈالر خرچ ہو چکے ہیں۔ یہ سرمایہ عسکری معاونت اور کارروائیوں سے لے کر افغانستان میں سڑکوں، پلوں اور بجلی گھروں کی تعمیر تک خرچ کیا گیا۔

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ پانچ لاکھ افراد کو نگل چکی ہے
روس میں افغانستان کے موضوع پر بین الاقوامی مذاکرات

تین امریکی صدور افغانستان کے معاملے پر فوجیوں کی تعداد میں اضافے سے فوجی انخلا تک اور طالبان کے خلاف کارروائیوں سے امن مذاکرات تک کئی مختلف طریقے استعمال کر چکے ہیں، جب کہ افغانستان میں امریکا پہلی مرتبہ ’مدر آف آل بمز‘ تک استعمال کر چکا ہے۔ تاہم اب تک افغانستان میں قیام امن اور استحکام کے لیے کوئی حربہ کامیاب نہیں ہوا۔ دوسری جانب افغان عوام اور رہنما اس بابت کئی طرح کے سازشی نظریات تک پر یقین رکھتے ہیں۔

افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کے رکن محمد اسماعیل قاسم یار کو حیرت ہے کہ امریکا اپنے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ ڈیڑھ لاکھ کی تعداد میں اپنے فوجیوں کی تعیناتی اور ہزاروں افغان سکیورٹی اہلکاروں کی مدد کے باوجود کیوں چند ہزار طالبان کو ختم نہ کر سکا؟ ’’یا تو یہ ایسا چاہتے نہیں تھا یا کر نہ سکے۔‘‘

قاسم یار اس شبے کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں کہ امریکا اپنے اتحادی ملک پاکستان کے ساتھ دانستہ طور پر افغانستان کو غیرمستحکم کرنے میں مصروف ہے، تاکہ وہاں افراتفری موجود رہے اور افغانستان میں غیرملکی فوجوں کے قیام کی راہ ہم وار رہے۔ واضح رہے کہ اس وقت افغانستان میں غیرملکی فوجیوں کی مجموعی تعداد پندرہ ہزار کے قریب ہے۔ قاسم یار کا کہنا ہے کہ امریکا افغانستان کے ذریعے ایران، روس اور چین پر نگاہ رکھنا چاہتا ہے۔ ’امریکا نے ہمارے لیے افغانستان کو جہنم بنایا ہے، جنت نہیں۔‘‘

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق افغانستان میں اس انداز کے سازشی نظریات کی بازگشت ہر جانب سنائی دیتی ہے۔ گزشتہ ماہ قندھار پولیس کے سربراہ جنرل عبدالرزاق طالبان کے ایک حملے میں مارے گئے، تو سوشل میڈیا صارفین اس معاملے کو بھی ’امریکی سازش‘ قرار دیا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حالیہ داخلی حملوں میں امریکی اور اس کے نیٹو اتحادیوں کے فوجیوں کی ہلاکت پر بھی سوشل میڈیا میں جشن منایا جاتا رہا۔

سابق افغان صدر حامد کرزئی کے مطابق، ’’سن 2001ء میں امریکا اور بین الاقوامی برادری کی مداخلت کو افغان عوام نے کھلے دل سے خوش آمدید کہا تھا۔ کچھ عرصے تک کئی چیزیں نہایت درست انداز سے چلتی رہیں۔ مگر پھر ہم نے دیکھا کہ امریکا نے اپنا راستہ تبدیل کیا یا افغان عوام کے نکتہ ہائے نگاہ اور حالات کو یکسر انداز کرنا شروع کر دیا۔‘‘
سورس
 

Liberal 000

Chief Minister (5k+ posts)

Taimur kasy gairatmand ho gia. Woo tu Hitler se bhi zaida begharat tha.

He use to brag about massacring 1 lakh people in a single day (remember Japan pe graye gae atom bombs mein bhi 1 lakh se kam log mary thy)

Amerika ne wohi kia jo Musalman Kerty hain. Musalman bhi jab kisi pe ilzam laga dety hain tu Pher wohi kasoorwar hota hai
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Taimur kasy gairatmand ho gia. Woo tu Hitler se bhi zaida begharat tha.

He use to brag about massacring 1 lakh people in a single day (remember Japan pe graye gae atom bombs mein bhi 1 lakh se kam log mary thy)

Amerika ne wohi kia jo Musalman Kerty hain. Musalman bhi jab kisi pe ilzam laga dety hain tu Pher wohi kasoorwar hota hai
امریکا، لبرل سیکولر آج کے تیمور اور ہٹلر ہوئے. جسے اعتراض ہو وہ عراق سے ڈبلیو ایم ڈیز ڈھونڈ کر دیکھا دے
 

Liberal 000

Chief Minister (5k+ posts)
امریکا، لبرل سیکولر آج کے تیمور اور ہٹلر ہوئے. جسے اعتراض ہو وہ عراق سے ڈبلیو ایم ڈیز ڈھونڈ کر دیکھا دے

App ko Pher Timur ki Tara Amerika pe bhi fakhar kerna chahiyh

America is better at least it is not kidnapping women of conquered people and selling them in markets nor it is considering all property of conquered as its own
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
App ko Pher Timur ki Tara Amerika pe bhi fakhar kerna chahiyh

America is better at least it is not kidnapping women of conquered people and selling them in markets nor it is considering all property of conquered as its own
لبرلز کو تیمور سے زیادہ امریکا کا ناقد ہونا چاہے ماضی کو بدلا نہیں جا سکتا. اکیسویں صدی میں جمہوریت کے بہانے، ڈبلیو ایم ڈیز کے بہانے دوسرے ممالک پر قبضہ کرنے وہاں کی آبادی کو کھلی انسانی سمکلنگ کے ذریعے اپنی معیشت کے لئے سستی مزدوری بنانے کی کاوشوں کا دفاع کرنے والے خود کو سیکولر لبرل کہتے ہیں
 
Last edited: