ریپ کا عورتوں کے کپڑوں سے کیا تعلّق ہے؟ جو عورتیں ریپ ہوئیں یا جو بچے اس کا نشانہ بنے، ان کے کپڑے تو دعوتِ گناہ نہیں دے رہے تھے
جی بالکل ٹھیک بات ہے، ریپ کا تعلّق عورتوں کے کپڑوں سے زیادہ مردوں کی ذہنیت سے ہے۔ لیکن اس بات کو سمجھنا ایک عورت کے لیئے شائد مشکل ہو کہ مردوں کا ذہن اور خاص کر کمزور مردوں کا ذہن کیسے کام کرتا ہے؟
مرد کے لیئے اللہ نے عورت کے جسم میں شہوت رکھی ہے۔ لیکن ضروری نہیں کہ مرد اسی عورت پر ہاتھ بھی رکھے جس کے جسم کو دیکھ کر اس کی حالت خراب ہوتی ہے۔ ظاہر سی بات ہے، کہ اگر کوئی عورت کسی بناء پر مرد کے لیئے قابل دسترس نہ ہو تو وہ اس پر تو ہاتھ صاف نہیں کرسکتا، لیکن وہ اس کے جسم کو دیکھنے کے بعد وہ حدّت اپنے دماغ میں لیئے گھومتا رہتا ہے اور پھر اسی عالم میں جہاں اسے کوئی قابل دسترس عورت یا کمسن بچہ بھی میّسر آجائے تو وہ اپنی اس حدّت کو اس پر نکال دیتا ہے۔
بے پردگی سے ضروری نہیں کہ وہی عورت ستائی جائے جو کپڑے کم پہن کر نکلتی ہے، بلکہ ان کی اس حرکت کی وجہ سے باقی کپڑوں والیاں اور والے ضرور کسی کی ہوس کا نشانہ بن جاتے ہیں۔
مرد کے لیئے اللہ نے عورت کے جسم میں شہوت رکھی ہے۔ لیکن ضروری نہیں کہ مرد اسی عورت پر ہاتھ بھی رکھے جس کے جسم کو دیکھ کر اس کی حالت خراب ہوتی ہے۔ ظاہر سی بات ہے، کہ اگر کوئی عورت کسی بناء پر مرد کے لیئے قابل دسترس نہ ہو تو وہ اس پر تو ہاتھ صاف نہیں کرسکتا، لیکن وہ اس کے جسم کو دیکھنے کے بعد وہ حدّت اپنے دماغ میں لیئے گھومتا رہتا ہے اور پھر اسی عالم میں جہاں اسے کوئی قابل دسترس عورت یا کمسن بچہ بھی میّسر آجائے تو وہ اپنی اس حدّت کو اس پر نکال دیتا ہے۔
بے پردگی سے ضروری نہیں کہ وہی عورت ستائی جائے جو کپڑے کم پہن کر نکلتی ہے، بلکہ ان کی اس حرکت کی وجہ سے باقی کپڑوں والیاں اور والے ضرور کسی کی ہوس کا نشانہ بن جاتے ہیں۔
مغربی معاشروں میں ایسا کیوں نہیں ہوتا؟
خیر یہ کہنا تو سراسر غلط ہوگا کہ مغرب میں ایسے جرائم نہیں ہوتے۔ ہاں یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ وہاں ان کی نوعیّت عام طور پر اتنی سنگین نہیں ہوتی۔ اسکی وجہ عمران خان نے اپنے انٹرویو میں بھی بتلائی تھی کہ وہاں ان کے پاس جنسی حدّت کم کرنے کے اور طریقے موجود ہیں۔ نائٹ کلب ہیں اور ایسکورٹ سروسز ہیں۔ بہت سارے لوگ ویسے ہی ایک رات کے لیئے بھی مل جاتے ہیں جسے وَن نائٹ اسٹینڈ کہا جاتا ہے۔ اس لیئے وہاں پر ان لوگوں کی اکثریت اپنی حرص بہ آسانی پوری کر لیتے ہیں۔
لیکن پاکستان جیسے معاشرے میں جہاں نائٹ کلب اور ایسکورٹ سروسز کا رواج نہیں اور وَن نائٹ اسٹینڈ جیسے الفاظ بھی بہت لوگوں کو معنیٰ کے ساتھ معلوم نہیں، ایسے معاشرے میں اگر عریانی مغرب کی طرح ہوجائے تو یہ کچّے اور کمزور ذہن کہاں جائیں گے؟ ظاہر سی بات ہے کہ کوئی متبادل نہ ہونے کی صورت میں وہ اسی پر ہاتھ صاف کریں گے جو قابلِ دسترس ہو۔ پھر اس سے زیادہ خوفناک بات یہ ہے کہ سزا کے یا بدنامی کے ڈر سے مفعول کو جان سے بھی ماردیا جاتا ہے۔
لیکن پاکستان جیسے معاشرے میں جہاں نائٹ کلب اور ایسکورٹ سروسز کا رواج نہیں اور وَن نائٹ اسٹینڈ جیسے الفاظ بھی بہت لوگوں کو معنیٰ کے ساتھ معلوم نہیں، ایسے معاشرے میں اگر عریانی مغرب کی طرح ہوجائے تو یہ کچّے اور کمزور ذہن کہاں جائیں گے؟ ظاہر سی بات ہے کہ کوئی متبادل نہ ہونے کی صورت میں وہ اسی پر ہاتھ صاف کریں گے جو قابلِ دسترس ہو۔ پھر اس سے زیادہ خوفناک بات یہ ہے کہ سزا کے یا بدنامی کے ڈر سے مفعول کو جان سے بھی ماردیا جاتا ہے۔
کیا بے پردگی ہی ریپ کی واحد وجہ ہے؟
جی نہیں۔ لیکن یہ اسکی ایک بڑی وجہ ہے۔ مگر سلام ہے ان لوگوں کی ذہنیت کو بھی جنھوں نے عمران خان کے بیان کو یہ سمجھ لیا کہ شائد اس نے ریپ کی واحد وجہ بے پردگی کو ہی قرار دے دیا ہے۔
ایچ بی او پر چلایا گیا کلپ سینسر کیا ہوا تھا، اسمیں عمران خان کا مکمّل نکتہ نظر نہیں بتایا گیا۔ کل میں نے ایک کلپ سیاست پی کے کے توسط سے دیکھا جس میں تمام بات سمجھا کر بیان کی گئی ہے۔
ایچ بی او پر چلایا گیا کلپ سینسر کیا ہوا تھا، اسمیں عمران خان کا مکمّل نکتہ نظر نہیں بتایا گیا۔ کل میں نے ایک کلپ سیاست پی کے کے توسط سے دیکھا جس میں تمام بات سمجھا کر بیان کی گئی ہے۔
عمران خان نے ریپ کی وجوہات میں سب سے بڑی وجہ قانونی سسٹم کی کمزوری کو قرار دیا تھا۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ قانون کے سسٹم کو ٹھیک کرنا خالہ جی کا گھر نہیں۔ یہ نظام صدیوں کا بگڑا ہوا ہے۔ اور یہ بھی ممکن نہیں کہ ہر جگہہ قانون ایسے واقعے سے پہلے پہنچ کر آپکو بچا لے۔ تو یہ بات لوگوں کے لیئے کی گئی تھی کہ وہ کیسے خود کو اور اپنے دیگر معاشرے والوں کو بچا سکتے ہیں، اور اس کے لیئے لوگوں کا خود سب سے پہلے اپنا اور اپنے آس پاس والوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ جس کے لیئے پردے کا کہا گیا۔
قانونی نظام کی کمزوری سب سے بڑی وجہ ہے
لہٰذا یہ بات صاف ہے کہ ریپ کیسز میں سب سے بڑی کمزوری ہمارے قانونی نظام کی ہے۔ پہلی بات یہ کہ یہ ریپ ہونے سے بچا نہیں سکتا اور دوسرا یہ کہ ریپ ہونے کے بعد بھی چونکہ شکائت کنندہ کی شناخت اور اسکی ناموس معاشرے میں اچھل جاتی ہے، لہٰذا اکثر لوگ تو رپورٹ ہی نہیں کرتے۔ جو کر بھی دیں، تو انکو قانونی پیچیدگیوں اور سسٹم کی حرامخوری کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔ انصاف ملے یا نہ ملے، لوگوں کی عزّتیں ضرور سرِ بازار نیلام کردی جاتی ہیں۔
خرابی سسٹم کی ضرور ہے، لیکن اپنی مدد آپ کرنا یعنی احتیاطی تدابیر خود اختیار کرنا کوئی بری بات ہے؟
سب جانتے ہیں کہ اس سسٹم کو اور عوامی رویّوں کو تبدیل ہونے میں خاصہ وقت درکار ہوتا ہے، لہٰذا اگر ایک اقدام یہ خود اپنے اور دوسروں کے تحفّظ کے لیئے کر لیں تو کیا برائی ہے؟
کیا پردہ صرف نقاب یا برقع پہننے کا نام ہے؟
یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ پردے کو اگر ہم نے صرف اپنے کپڑوں کی حد تک محدود کرلیا ہے تو یہ بہت بڑی کم عقلی کا مظاہرہ ہے۔ پردہ اپنے اندر ایک نظریئے کا نام ہے۔ کسی برقعے یا نقاب کا نام نہیں ہے۔
پردے کا مطلب یہ نہیں کہ برقعہ پہنا جائے اور اس کے بعد تصوّر کرلیا جائے کہ آپ محفوظ ہوگئے ہیں۔ پردے کے کچھ تقاضے ہیں، مثلاً آپ کے کلام، نشست و برخاست، رویّہ، خیالات کا اظہار، یہ سب پردے کے احاطے میں آتا ہے۔ عورتوں کا اکیلے گھر سے نکل کر سنسان جگہوں پر نکلنا، بچوں کو لاپرواہی سے گلیوں میں کھیلنے دینا، یا انھیں نوکروں کے حوالے کرکے اپنے سر سے بوجھ اتارنا، یہ سب بے پردگی کے زمرے میں ہی آتا ہے۔
پردے کا مطلب یہ نہیں کہ برقعہ پہنا جائے اور اس کے بعد تصوّر کرلیا جائے کہ آپ محفوظ ہوگئے ہیں۔ پردے کے کچھ تقاضے ہیں، مثلاً آپ کے کلام، نشست و برخاست، رویّہ، خیالات کا اظہار، یہ سب پردے کے احاطے میں آتا ہے۔ عورتوں کا اکیلے گھر سے نکل کر سنسان جگہوں پر نکلنا، بچوں کو لاپرواہی سے گلیوں میں کھیلنے دینا، یا انھیں نوکروں کے حوالے کرکے اپنے سر سے بوجھ اتارنا، یہ سب بے پردگی کے زمرے میں ہی آتا ہے۔
آخر عورتوں کو پردے کے نام سے اتنی چِڑ کیوں ہے؟
کسی نے پردہ کرنے کو کہہ دیا ہے، کہیں آپ کے ولادین کو گالی تو نہیں نکال دی۔ اتنا غصّہ کیوں ہے آخر؟