توہین مذہب کیس :پی ٹی آئی قیادت سے متعلق اسلام آباہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ

athai1h1121.jpg

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین مذہب سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ سنادیا جس میں بغیر ٹھوس ثبوتوں کے پی ٹی آئی قیادت کے خلاف مقدمات درج کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے خلاف توہین مذہب سے متعلق کیسز کی سماعت ہوئی، سماعت کے بعد چیف جسٹس اسلام آبا د ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے 5 صفحات پر مبنی تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں مشال خان اور سری لنکن شہری کو توہین مذہب کا الزام لگاکر قتل کرنے سے متعلق مثالیں شامل کی گئیں۔

عدالتی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ایسے قتل بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور ایک آئینی معاشرے میں ناقابل برداشت عمل ہے،درخواست گزار نے موقف اپنایا ہے کہ عمران خان سمیت پوری تحریک انصاف کے خلاف انتقامی کاروائیاں ہورہی ہیں، کیونکہ سعودی عرب میں جس جگہ سانحہ رونما ہوا وہاں تحریک انصاف کا کوئی رہنما موجود نہیں تھا۔

عدالت نے آئی جی اسلام آبا د کوہدایات دیں اور کہا کہ آئی جی اسلام آباد یقینی بنائیں کہ سعودی عرب واقعہ سے متعلق کوئی غلط مقدمہ درج نہ کیا جائے، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ کوئی ذاتی یا سیاسی مفاد کیلئے مذہب کا استعمال نہ کرے، ماضی میں بھی ریاستی عناصر کی جانب سے مذہب کے غلط استعمال سے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑگئیں، مذہب کے نام پر غلط مقدمات سے عدم برداشت اور ماورائے عدالت قتل کا ماحول پیدا ہوا۔