تزکرہ صحابہ ۔ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما

Status
Not open for further replies.

ابابیل

Senator (1k+ posts)
تزکرہ صحابہ ۔ رضوان الله علیہم اجمعین


عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما



اللہ تعالی نے اس امت کو نبی کے صحابہ عنایت کر کے بہت عظیم احسان فرمایا، تمام صحابہ کرام سب سے زیادہ نیکوکار، علمی گہرائی کے مالک، اور پاکیزہ ترین سیرت کے مالک تھے۔

امام احمد رحمہ اللہ نے جید سند کیساتھ مسند احمد (3589) میں نقل کیا ہے کہ:
"عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: "اللہ تعالی نے لوگوں کے دلوں کی چھان بین کی تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کو سب سے بہترین پایا، تو اللہ تعالی نے انہیں اپنے لئے چن لیا، اور انہیں پیغام رسالت کیساتھ مبعوث فرمایا، پھر دوبارہ لوگوں کے دلوں کی چھان بین کی تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کے دلوں کو سب سے بہتر پایا، چنانچہ اللہ تعالی نے انہیں اپنے نبی کیلئے وزراء منتخب فرمایا، جو کہ دین محمدی کیلئے قتال کرتے ہیں"


میمونی رحمہ اللہ کہتے ہیں مجھے احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے کہا:
"ابو الحسن! جب تم کسی شخص کو صحابہ کرام کا تذکرہ نا مناسب انداز سے کرتے ہوئے پاؤ تو اسکا اسلام مشکوک سمجھو" انتہی
"البداية والنهاية" (8 /148)


چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام سے محبت ایمان کا حصہ ہے، اور صحابہ کرام سے بغض رکھنا منافقت ہے، خصوصا علم و دین نشر کرنے والے کبار صحابہ کرام کے بارے میں بغض رکھنا بہت زیادہ سنگین جرم ہے۔

انہی صحابہ کرام میں عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ ہیں، اللہ تعالی انکے والدین سے بھی راضی ہو۔
آپکا نام و نسب یہ ہے:
عمار بن یاسر بن عامر بن مالک بن کنانہ بن قیس بن وذیم، آپکی کنیت : ابو یقظان تھی ، آپ کی نسبت: "عنسی" ہے، مکہ کے رہنے والے اور بنی مخزوم کے موالی میں سےتھے۔
آپکا شمار ابتدائے اسلام میں مسلمان ہونے والے ان چند مسلمانوں میں ہوتا ہے جو جنگ بدر میں شامل ہوئے تھے، آپکی والدہ محترمہ کا نام سمیہ تھا، آپ بھی بنی مخزوم کے موالی میں شامل تھیں، اور آپکی والدہ کا شمار بھی عظیم صحابیات میں ہوتا ہے۔

امام بخاری نے (3660) میں روایت کیا ہے کہ: ہمام کہتے ہیں میں نے عمار رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت سنا تھا جب آپ پر ایمان لانے والوں میں پانچ غلام، اور دو خواتین سمیت ابو بکر رضی اللہ عنہم تھے"
راہِ الہی میں آپکے والد اور والدہ کو بہت زیادہ سزائیں دی گئیں:
ابن ماجہ: (150) میں ہے کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: "سب سے پہلے اسلام کا اعلان کرنے والوں میں سات افراد شامل ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ابو بکر، عمار، عمار کی والدہ: سمیہ، صہیب، بلال، اور مقداد، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی نے آپکے چچا ابو طالب کی وجہ سے محفوظ فرمایا، اور ابو بکر کو اللہ تعالی نے انکے قبیلے کی وجہ سے محفوظ فرمایا، جبکہ دیگر تمام افراد کو مشرکین نے پکڑ لیا، انہیں لوہے کی ذرہیں پہنا کر سلگتی دھوپ میں چھوڑ دیا" اس حدیث کو البانی نے "صحیح ابن ماجہ" میں حسن کہا ہے۔

منصور ، مجاہد سے نقل کرتے ہیں کہ:
"ایک بار ابو جہل سمیہ رضی اللہ عنہا کو گالیاں بکتا ہوا انکے پاس آیا، اور اپنے نیزے کے ذریعے انکے نچلے حصے میں اتنی ضربیں لگائیں کہ آپ کو قتل کر کے دم لیا، اور آپ اسلام کی پہلی شہید خاتون قرار پائیں"


عمر بن حکم کہتے ہیں کہ:
"عمار رضی اللہ عنہ کو اتنی سزائیں دی جاتیں کہ انہیں خود معلوم نہیں ہوتا تھا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں، یہی حال صہیب رضی اللہ عنہ کا تھا، انہی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: **وَالَّذِينَ هَاجَرُوا فِي اللَّهِ مِنْ بَعْدِ مَا ظُلِمُوا...**جن لوگوں نے ظلم ڈھائے جانے کے بعد راہِ الہی میں ہجرت کی۔۔۔۔ [النحل : 41]"


"عمار رضی اللہ عنہ نے بدر سمیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ تمام غزوات میں شرکت کی، آپ نے پہلے حبشہ کی جانب ہجرت کی اور پھر مدینہ کی جانب ہجرت کی"
"سير أعلام النبلاء" (3/ 247)

آپ رضی اللہ عنہ کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہیں اللہ تعالی نے شیطان سے پناہ دی ہوئی تھی:
چنانچہ صحیح بخاری : (3287) میں علقمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: "میں ملک شام گیا، تو وہاں جا کر میں نے پوچھا: یہاں کون [سی نامور شخصیت] موجود ہے؟ تو انہوں نے بتلایا: ابو درداء رضی اللہ عنہ ہیں، پھر انہوں نے کہا: کیا تم میں ایسا شخص نہیں ہے جسے اللہ تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی شیطان سے پناہ دی ہے؟ انکی مراد عمار بن یاسر تھے"

آپ سراپا ایمان تھے، آپکی رگ رگ، گوشت پوست اور ہڈی ہڈی ایمان سے لبریز تھی :
امام نسائی نے (5007) میں روایت کیا ہے کہ : "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام میں سے ایک صحابی بیان کرتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (عمار مشاشہ[ہڈی کا وہ نرم حصہ جسے چبایا جا سکتا ہے] تک ایمان سے بھرا ہوا ہے)"اسے البانی نے "صحیح ابن ماجہ" میں صحیح قرار دیا ہے۔

مناوی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"ایمان عمار رضی اللہ عنہ کے رگ و پے، اور ہڈیوں میں اس طرح رچ بس گیا کہ اسے اب جدا کرنا ناممکن ہے، اس لئے کفارہ مکہ کی طرف سے دی جانے والی شدید جسمانی سزاؤں کی وجہ سے مجبورا کلمہ کفر انہیں نقصان نہیں دے گا، اور "فتح الباری" میں ہے کہ : یہ خوبی صرف اسی شخص میں پیدا ہوسکتی ہے جسے اللہ تعالی شیطان مردود سے محفوظ فرما لے" انتہی
"فيض القدير" (6/ 4)

بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کے نقش قدم پر چلنے ، اور انکا طریقہ اپنانے کی رہنمائی فرمائی:
جامع ترمذی: (3799) میں حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : "ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ بیٹھے ہوئے تھے، تو آپ نے فرمایا: (مجھے نہیں معلوم کہ میں تمہارے درمیان کتنی دیر رہوں گا؛ چنانچہ تم میرے بعد لوگوں کی اقتدا کرنا -آپ نے ابو بکر اور عمر کی جانب اشارہ فرمایا - اور عمار کے طریقے کو اپنانا، اور جو تمہیں ابن مسعود احادیث بیان کریں، انکی تصدیق کرنا)" البانی نے اسے "صحیح ترمذی" میں صحیح قرار دیا ہے۔

صاحب کتاب: "تحفۃ الأحوذی" (10/ 204) کہتے ہیں:
"[حدیث میں مذکور عربی لفظ]"ھدی" سے مراد سیرت اور طریقہ ہے، مطلب یہ ہے کہ: عمار کے طریقے کے مطابق چلو، اور اسی کا انداز اپناؤ" انتہی

عمار رضی اللہ عنہ فقیہ اور زاہد تھے:
چنانچہ شعبی رحمہ اللہ کہتے ہیں:"عمار رضی اللہ عنہ سے ایک مسئلے کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے وضاحت طلب کی: "کیا یہ مسئلہ در پیش ہوچکا ہے؟" لوگوں نے کہا: "نہیں" تو آپ نے جواب دیا: "اسےچھوڑدو ! جب پیش آئے گا تو دیکھ لیں گے، اور تمہیں اسکا حکم بھی بتلا دیں گے"

عبد اللہ بن ابو ہذیل رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"میں نے عمار رضی اللہ عنہ کو ایک درہم کے بدلے راشن خریدتے ہوئے دیکھا، پھر انہوں نے راشن اپنی کمر پر اٹھا لیا، حالانکہ وہ اس وقت کوفہ کے امیر تھے"

ابو نوفل بن ابو عقرب کہتے ہیں:
"عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما بہت کم بات کرتے اور زیادہ خاموش رہتے تھے"
"سير أعلام النبلاء" (3/ 256)

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پیشین گوئی کی تھی کہ عمار رضی اللہ عنہ کو ایک باغی گروہ قتل کریگا:
چنانچہ بخاری رحمہ اللہ نے (2812) میں ابو سعید سے نقل کیا ہے کہ: "ہم مسجد کیلئے ایک ایک اینٹ اٹھا کر لا رہے تھے، اور عمار دو ، دو اینٹیں اٹھا کر لاتے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم عمار کے قریب سے گزرے، تو آپ نے عمار کے سر مٹی صاف کی، اور فرمایا: "جیتے رہو! عمار تمہیں ایک باغی گروہ قتل کریگا، عمار انہیں اللہ کی طرف بلائے گا، اور وہ عمار کو جہنم کی طرف بلاتے ہونگے"

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اور انکے والدین کو جنت کی خوشخبری بھی سنائی:
چنانچہ حاکم : (5666) کی روایت کے مطابق جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمار اور انکے اہل خانہ کے پاس سے گزرے ، انہیں سزائیں دی جا رہی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (آل عمار اور آل یاسر خوش ہو جاؤ، تمہارے ساتھ جنت کا وعدہ ہے)" حاکم رحمہ اللہ نے اسے نقل کرنے کے بعد کہا: "یہ حدیث صحیح مسلم کی شرائط ہے، اور بخاری و مسلم نے اسے روایت نہیں کیا" انکی اس بات پر امام ذہبی رحمہ اللہ نے بھی موافقت کی ہے۔


حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"تمام مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ آپ علی رضی اللہ عنہ کے ہمراہ جنگ صفین میں سن 37 ہجری میں داغِ مفارقت دے گئے، ان کی اس وقت 93 سال عمر تھی، اس بات پر بھی اس کا اتفاق ہے کہ آپ ہی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: ( إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمانِ) النحل/ 106"

 
Last edited by a moderator:

sadani

Minister (2k+ posts)
Thanks for sharing, indeed Hazrat Ammar R.A. was one of greatest companion of Prophet Muhammad s.a.w.
 

Ahud1

Chief Minister (5k+ posts)
Sahih Bukhari Narrated by 'Ikrima

Ibn 'Abbas said to me and to his son 'Ali, "Go to Abu Sa'id and listen to what he narrates." So we went and found him in a garden looking after it. He picked up his Rida', wore it and sat down and started narrating till the topic of the construction of the mosque reached. He said, "We were carrying one adobe at a time while 'Ammar was carrying two. The Prophet saw him and started removing the dust from his body and said, "May Allah be Merciful to 'Ammar. He will be killed by a rebellious, aggressive group. He will be inviting them (i.e. his murderers, the rebellious group) to Paradiseand they will invite him to Hell-fire." 'Ammar said, "I seek refuge with Allah from affliction."
Sahih al-Bukhari, Volume 1, Book 8, Number 438
 

Ahud1

Chief Minister (5k+ posts)
i think being a muslim we should shout to denounce and send curse to murderers of Hazrat Amaar bin Yasir (R.A)
 
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پیشین گوئی کی تھی کہ عمار رضی اللہ عنہ کو ایک باغی گروہ قتل کریگا:۔
چنانچہ بخاری رحمہ اللہ نے (2812) میں ابو سعید سے نقل کیا ہے کہ: "ہم مسجد کیلئے ایک ایک اینٹ اٹھا کر لا رہے تھے، اور عمار دو ، دو اینٹیں اٹھا کر لاتے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم عمار کے قریب سے گزرے، تو آپ نے عمار کے سر مٹی صاف کی، اور فرمایا: "جیتے رہو! عمار تمہیں ایک باغی گروہ قتل کریگا، عمار انہیں اللہ کی طرف بلائے گا، اور وہ عمار کو جہنم کی طرف بلاتے ہونگے"۔
تھریڈ میں بیان کردہ اِس حدیث کی روشنی میں درج ذیل سوالات کا جواب درکار ہے۔ رہنمائی فرمائیں۔

١۔ حضرت عمّار یاسر کو قتل کرنے والا باغی گِروہ کون تھا؟
٢- اِس باغی گِروہ کا امیر کون تھا اور اُنکے حضرت عمّار یاسر سے دشمنی کے اسباب کیا تھے؟
٣- متفق علیہ حدیث کی روشنی میں یہ تو طے ہے کہ حضرت عمّار یاسر حضرت علی کی طرف سے باغی گِروہ کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہوئے اور اُنکے قتل کا ذمہ دار گِروہ یقینی جہنمی ہے۔ کیا اِس حدیث کی روشنی میں جنگِ صفین اور دوسری جنگوں میں حضرت علی کے جانثار ساتھیوں بشمول حضرت عمّار یاسر کو قتل یا اِرادہِ قتل کرنے والا گَروہ جہنّمی سمجھا جائیگا؟
٤- ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ حضرت عمّار یاسر زندگی بھر رسولِ خدا اور بعد ازاں اُنکے بھائی حضرت علی کی طرفدار رہے۔ مذکورہ بالا حدیث سے یہ تو ثابت ہو گیا کہ آقا نے حضرت عمّار یاسر کو بشارت دی تھی کہ عمّار باغیوں کو جنت کی طرف بُلائے گا اور باغی عمّار کو جہنم کی طرف۔ گویا حضرت عمّار یاسر جنت والوں یعنی حضرت علی کے ساتھ تھے۔ کیا جو گِروہ حضرت علی کے مقابلے پر تھا وہ خود بخود ہی جہنم والا نہیں بن جاتا؟
٥- حضرت عمّار یاسر کو شہید کرنے والے بالواسطہ اور بلا واسطہ جہنمی/جہنمیوں کے نام کیا ہیں اور اُنہیں آج کِس طرح یاد کیا جاتا ہے۔ اچھے لفظوں سے یا بُرے لفظوں سے؟


شکریہ

 

oscar

Minister (2k+ posts)
عمار انہیں اللہ کی طرف بلائے گا، اور وہ عمار کو جہنم کی طرف بلاتے ہونگے

حرام خور ملاؤں نے ان "جہنم کی طرف بلانے والوں" کو مقدس گائے بنانے کے لئے صحابیت کی جعلی ڈگریاں بے دریغ بانٹی ہیں حالآںکہ یہ ایسے ہی ہے کہ اپنے باپ کو قتل کرنے والے کو یتیم کہا جائے۔
جنہیں اللہ کا رسول جہنم کے داعی کہے، انہیں تمام دنیا بھی مل کر رضی اللہ نہیں بنا سکتی

حق کو اتنا ذلیل کسی قوم نے نہ کیا ہوگا، کہ مسلمان صفین کے بڑے مجرموں یعنی معاویہ بن ابوسفیان اور عمر بن عاص کا نام لینے پر بھی مجرم ٹھہرتے ہیں
ویسے اس تھریڈ نے بند تو ہونا ہی ہے، تو یہ ثواب ہم ہی لے لیں
 
Last edited:

Ahud1

Chief Minister (5k+ posts)
shaikhain ko gumrah kerney aur hazrat AMAR BIN YASIR (RA) ki shahdat k gunah he ki waja sey he hum us shaks ko islam ka sub sey bara dushman smhjhtey hien aur us ka naam likha tu faiza ney delete ker deina hey
 

سوالنامہ شاید طویل اور مشکل ہے مختصراً پوچھ لیتا ہوں۔

حضرت عمّار بن یاسر جنگِ صفین میں شہید ہوئے، درست؟
اُس وقت دو گِروہ برسرِ پیکار تھے ایک کی قیادت حضرت علی کر رہے تھے دوسرے کی امیر معاویۃ۔

حضرتِ عمّار یاسر کو کِس نے قتل کیا یا کروایا، حضرت علی نے یا امیر معاویۃ نے؟
یا پھر کوئی تیسرا گِروہ بھی اُنکی تاک میں تھا؟
 

sadani

Minister (2k+ posts)

تھریڈ میں بیان کردہ اِس حدیث کی روشنی میں درج ذیل سوالات کا جواب درکار ہے۔ رہنمائی فرمائیں۔

١۔ حضرت عمّار یاسر کو قتل کرنے والا باغی گِروہ کون تھا؟
٢- اِس باغی گِروہ کا امیر کون تھا اور اُنکے حضرت عمّار یاسر سے دشمنی کے اسباب کیا تھے؟
٣- متفق علیہ حدیث کی روشنی میں یہ تو طے ہے کہ حضرت عمّار یاسر حضرت علی کی طرف سے باغی گِروہ کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہوئے اور اُنکے قتل کا ذمہ دار گِروہ یقینی جہنمی ہے۔ کیا اِس حدیث کی روشنی میں جنگِ صفین اور دوسری جنگوں میں حضرت علی کے جانثار ساتھیوں بشمول حضرت عمّار یاسر کو قتل یا اِرادہِ قتل کرنے والا گَروہ جہنّمی سمجھا جائیگا؟
٤- ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ حضرت عمّار یاسر زندگی بھر رسولِ خدا اور بعد ازاں اُنکے بھائی حضرت علی کی طرفدار رہے۔ مذکورہ بالا حدیث سے یہ تو ثابت ہو گیا کہ آقا نے حضرت عمّار یاسر کو بشارت دی تھی کہ عمّار باغیوں کو جنت کی طرف بُلائے گا اور باغی عمّار کو جہنم کی طرف۔ گویا حضرت عمّار یاسر جنت والوں یعنی حضرت علی کے ساتھ تھے۔ کیا جو گِروہ حضرت علی کے مقابلے پر تھا وہ خود بخود ہی جہنم والا نہیں بن جاتا؟
٥- حضرت عمّار یاسر کو شہید کرنے والے بالواسطہ اور بلا واسطہ جہنمی/جہنمیوں کے نام کیا ہیں اور اُنہیں آج کِس طرح یاد کیا جاتا ہے۔ اچھے لفظوں سے یا بُرے لفظوں سے؟


شکریہ


1 - Hazrat Ammar r.a. was fighting from hazrat Ali R.A. side in Battle of Siffeen , the opponents was also Muslim Army from Syrian Province, lead by Janab Muawiya, Apparently Syrian Army should be held responsible for his murder, but its been reported that it was ambiguous who actually killed Hazrat Ammar R.A. on that day.

NOTE: there were not just two groups in those battles, e.g;

a) Syrian Muslim Army (lead by Muawiya) ,
b) Caliphate Muslim Army (lead by Hazrat Ali R.A.) ,
c) group in Caliphate Army who was involved in Hazrat Usman R.A. murder ( the Baghi group of Caliphate )
d) group in Caliphate Army who later turned into Kharjites and were killed in Neherwan Battle
e) group on Syrian Army who were enemies of Hazrat Ali R.A. due to tribal hatred of Banu Umayya Vs Banu Hashim

Its sad that nobody took the responsibility of murder thus this issue remain ambigous in all islamic hostory...

As i told in start that APPARENTLY Hazrat Ammar R.A. should have been killed by Muawiya's Syrian Army but we cannot be sure that who actually carried out that act.

Muawiya also praised Hazrat Ammar on his shahdat and mentioned that it was never his intention to kill Hazrat Ammar R.A.

2 - Now issue is again who was that BAGHI group , Some sunni say it was a BAGHI group who was already present inside Caliphate Army (lead by Hazrat Ali R.A. ) and those were against Muslim Unity so they first killed Hazrat Usman R.A. later they penetrated in hazrat Ali caliphate Army and killed many muslims including hazrat Ammar R.A to further deteriorate the situation.

If you go about this definition of BAGHI group than we do not know who was actually master mind of this group or leader.

Shiite says that Baghi group was not doubt Muawiya Syrian Army lead by Muawiya so he is responsible for Ammar R.A. murder. ( and again , Apparently it look so as well )

There is also a possibility that he was killed by Syrian Army (Bughz e Ali R.A. group) and not all of them wanted to kill Sahabi of this calibre....

Also it could be the other case where some OTHER BAGHI group which was against muslims ( against Ali. R.A. and against Syrian Army ) who killed Hazrat Usman earlier , also killed Hazrat Ammar r.a.

But we do not know for surity.

ALLAH knows the best.

3 - If this hadith is authentic ( which i believe so ) than yes , the murderers who INTENTIONALLY killed him will burn in hell fire....

4 - Well thats the point of discussion that WHO KILLED hazrat Ammar R.A., which exactly baghi group, but thats sure WHOEVER killed Ammar R.A. will definitely go to HELL....

5 - Again, its ambiguous , Some think that it was Baghi group which also killed hazrat usman R.A. , same group killed Hazrat ammar r.a. to detoriate the battle condition of Siffeen. Some says that it was Syrian Army ( Bughz e Ali R.A. ) group who killed Ammar R.A.
 
Last edited:

sadani

Minister (2k+ posts)
حضرتِ عمّار یاسر کو کِس نے قتل کیا یا کروایا، حضرت علی نے یا امیر معاویۃ نے؟
یا پھر کوئی تیسرا گِروہ بھی اُنکی تاک میں تھا؟

Well Neither Hazrat Ali R.A. nor Muwaiyah claimed responsibility of Hazrat Ammar R.A. murder.

Yes he was fighting from Caliphate Army ( lead by Hazrat ali r.a.) against Syrian Army (lead by Muawiyah)...

but it was never clear in Islamic history WHO ACTUALLY KILLED him... there are many speculations around it which may be true ( keeping in mind that there was a group in Caliphate Army who was baghi against 3rd Caliph Hazrat Usman and there was also a group in Caliphate Army who was actually KHARJI and killed in neherwan )...

So while it seems SO SIMPLE to identify the murderes ( saying that it must be from Muawiyah's Army ) , it can be a bit tricky as well as Muawiya never accepted the responsibility or INTENT of Ammar. R.A murder.
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)


شکریہ


جناب والا ، آپ لوگ الله کا خوف کریں، ہر معاملے میں حجت کا کوئی فائدہ نہیں ، ان لوگوں کی جنّت کے فیصلے ہم لوگوں نے نہیں کرنے ، الله پر چھوڑ دیں ، ١٤ سو سالوں سے مسلمانوں نے فرقہ واریت کے نام پر کافی قتل و غارت کر لی ، سب کو معاف کر دیں ، اگر دین کے لئے کوئی مثبت کام کر سکتے ہیں تو کریں ، یہ سوال نامے پیش کرنے سے پرہیز کریں ، اڈمن سے گزارش ہے کہ ایسے سوالات کا آغاز کرنے والوں کو متنبہ کریں
 

Ahud1

Chief Minister (5k+ posts)
جناب والا ، آپ لوگ الله کا خوف کریں، ہر معاملے میں حجت کا کوئی فائدہ نہیں ، ان لوگوں کی جنّت کے فیصلے ہم لوگوں نے نہیں کرنے ، الله پر چھوڑ دیں ، ١٤ سو سالوں سے مسلمانوں نے فرقہ واریت کے نام پر کافی قتل و غارت کر لی ، سب کو معاف کر دیں ، اگر دین کے لئے کوئی مثبت کام کر سکتے ہیں تو کریں ، یہ سوال نامے پیش کرنے سے پرہیز کریں ، اڈمن سے گزارش ہے کہ ایسے سوالات کا آغاز کرنے والوں کو متنبہ کریں



ALLAH k NABI pbuh k Ashaab eiy karam ki sub sey bari bey hurmati yeh hey k bud kirdar aur ghatiya afraad ko Ashaab bna ker piesh kiya jaey
taarikh k auraaq aur ALLAH k Nabi pbuh wazeh tor pey bta rehey hien k Hazrat Amar Bin Yasir ko shaheed kerney waley Jhanumi Qutey hien aur yeh wo he loug hien jinhon ney shaikhain ki zindagi ajeeran bnaei jinhon ney Sifeen Bupa ki aur jinhon ney Jamal Mein BIBI Ayesha R>A ko gumrah kiya

aur wo Mawihaya k siwa koie dosra nhi
 

EniGma90

Minister (2k+ posts)
Hadees ki roshni mein to wazeh hay kay Hazrat Ammar Yasir rz ko shaheed karne wala group jahanami aur deen se bahir loag hayn, baqi jiska dil chaye us group ko ameer maney ya khalifa... Humara kia, Roze qayamat Allah uney qatil e Ammar rz as kay sath mehhsur karey, aur humein Hazrat Ammar rz kay sath
 

ابابیل

Senator (1k+ posts)

تھریڈ میں بیان کردہ اِس حدیث کی روشنی میں درج ذیل سوالات کا جواب درکار ہے۔ رہنمائی فرمائیں۔

١۔ حضرت عمّار یاسر کو قتل کرنے والا باغی گِروہ کون تھا؟
٢- اِس باغی گِروہ کا امیر کون تھا اور اُنکے حضرت عمّار یاسر سے دشمنی کے اسباب کیا تھے؟
٣- متفق علیہ حدیث کی روشنی میں یہ تو طے ہے کہ حضرت عمّار یاسر حضرت علی کی طرف سے باغی گِروہ کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہوئے اور اُنکے قتل کا ذمہ دار گِروہ یقینی جہنمی ہے۔ کیا اِس حدیث کی روشنی میں جنگِ صفین اور دوسری جنگوں میں حضرت علی کے جانثار ساتھیوں بشمول حضرت عمّار یاسر کو قتل یا اِرادہِ قتل کرنے والا گَروہ جہنّمی سمجھا جائیگا؟
٤- ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ حضرت عمّار یاسر زندگی بھر رسولِ خدا اور بعد ازاں اُنکے بھائی حضرت علی کی طرفدار رہے۔ مذکورہ بالا حدیث سے یہ تو ثابت ہو گیا کہ آقا نے حضرت عمّار یاسر کو بشارت دی تھی کہ عمّار باغیوں کو جنت کی طرف بُلائے گا اور باغی عمّار کو جہنم کی طرف۔ گویا حضرت عمّار یاسر جنت والوں یعنی حضرت علی کے ساتھ تھے۔ کیا جو گِروہ حضرت علی کے مقابلے پر تھا وہ خود بخود ہی جہنم والا نہیں بن جاتا؟
٥- حضرت عمّار یاسر کو شہید کرنے والے بالواسطہ اور بلا واسطہ جہنمی/جہنمیوں کے نام کیا ہیں اور اُنہیں آج کِس طرح یاد کیا جاتا ہے۔ اچھے لفظوں سے یا بُرے لفظوں سے؟


شکریہ


[FONT=&amp] حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کو قتل کس نے کیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کے بارے میں یہ ارشاد موجود ہے کہ انہیں ایک باغی گروپ قتل کرے گا۔ عین ممکن ہے کہ قاتلین عثمان کی باغی تحریک کے لوگوں ہی نے انہیں میدان جنگ میں شہید کر دیا ہو تاکہ اس کا الزام حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ پر لگا کر انہیں باغی ثابت کیا جا سکے۔ بعض لوگ ابو مخنف وغیرہ کے پراپیگنڈا سے متاثر ہو کر حضرت معاویہ کو باغی کہتے ہیں۔ حقیقت اس کے برعکس یہ ہے کہ حضرت معاویہ نے کبھی حضرت علی کے خلاف علم بغاوت بلند نہیں کیا بلکہ انہوں نے بار بار یہ کہا کہ ہم آپ کی خلافت کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں، آپ قاتلین عثمان سے قصاص لیجیے۔ اگر آپ اس کی طاقت نہ رکھتے ہوں تو ہمیں ان سے مقابلہ کرنے دیجیے۔ انہوں نے کبھی خود حضرت علی کے خلاف تلوار نہ اٹھائی۔ ہاں جب باغیوں نے ان پر حملہ کیا تو انہوں نے اپنا دفاع ضرور کیا۔
[/FONT][FONT=&amp]ابو مخنف کی روایت کردہ ہیں جو صحابہ کرام سے خاص بغض رکھتے تھے۔ یہ وہ صاحب تھے جنہوں نے جنگ صفین پر پہلی کتاب لکھی۔ ان کے پڑدادا مخنف بن سلیم ازدی اس جنگ میں شریک تھے۔ ابو مخنف اور ان کی قبیل کے دیگر مورخین کی کوشش یہ رہی ہے کہ ان روایتوں میں صحابہ کرام کی ایسی تصویر پیش کی جائے کہ یہ ایک دوسرے کے مخالف تھے۔ اسی طرح حضرت علی، عمار بن یاسر اور عدی بن حاتم رضی اللہ عنہم کی ایسی تصویر پیش کی جائے، جس سے یہ معلوم ہو کہ یہ حضرات باغیوں کے لیے دل میں نرم گوشہ رکھتے تھے اور دیگر مخلص صحابہ کے لیے اپنے دل میں بغض رکھتے تھے۔ ایسے تمام جملے ابو مخنف کی ایجاد ہیں اور ان سے ہٹ کر کسی بھی قابل اعتماد راوی نے ایسی کوئی بات روایت نہیں کی ہے۔[/FONT]
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)

******************


ان جھگڑوں سے آپ نے کیا نکالنا ہے ؟؟؟؟؟ الله کے بندو، فرقہ واریت کی پوجا چھوڑ دو سب ، آپ کو یا کسی دوسرے کو کس نے اختیار دیا ہے تنقید کا ؟؟
میری پوسٹ سے بھی آپ نے کچھ نہیں سیکھا الٹا تنقید کر دی پھر
 

ابابیل

Senator (1k+ posts)
عمار انہیں اللہ کی طرف بلائے گا، اور وہ عمار کو جہنم کی طرف بلاتے ہونگے

حرام خور ملاؤں نے ان "جہنم کی طرف بلانے والوں" کو مقدس گائے بنانے کے لئے صحابیت کی جعلی ڈگریاں بے دریغ بانٹی ہیں حالآںکہ یہ ایسے ہی ہے کہ اپنے باپ کو قتل کرنے والے کو یتیم کہا جائے۔
جنہیں اللہ کا رسول جہنم کے داعی کہے، انہیں تمام دنیا بھی مل کر رضی اللہ نہیں بنا سکتی

حق کو اتنا ذلیل کسی قوم نے نہ کیا ہوگا، کہ مسلمان صفین کے بڑے مجرموں یعنی معاویہ بن ابوسفیان اور عمر بن عاص کا نام لینے پر بھی مجرم ٹھہرتے ہیں
ویسے اس تھریڈ نے بند تو ہونا ہی ہے، تو یہ ثواب ہم ہی لے لیں

میمونی رحمہ اللہ کہتے ہیں مجھے احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے کہا:
"ابو الحسن! جب تم کسی شخص کو صحابہ کرام کا تذکرہ نا مناسب انداز سے کرتے ہوئے پاؤ تو اسکا اسلام مشکوک سمجھو"
البداية والنهاية" (8 /148)
 

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)


فیکا کوچوان ، بہت باتونی ہے ، بات در بات ، موضوع بنا لیتا ہے ، جب کبھی سواری نہیں ہوتا ، گھوڑا بھی بدکا ہوا ہوتا ہے تو ، خود بھی سستانے بیٹھ جاتا ہے ، کبھی پوچھتا ہے ، چنگیز خان جنتی ہے یا جہنمی ؟ کبھی پوچھتا ہے ، اصحاب کہف کا کتا ، آج کل کہاں ہے ؟ خوش قسمتی سے ، اگر کوئی دوسرا بھی فیکے جیسا ، آ ملے تو ، محفل خوب جمتی ہے ، دونوں مل کر ، جنت و جہنم بانٹتے ہیں ، ایمان کا فیصلہ کرتے ہیں ،

بہت حیرانی ہوتی ہے ، ایک کوچوان ، اپنی اوقات سے بڑھ کر جب ، صحابہ کرام کو ، قطار میں کھڑا کرتا ہے ، کسی کو جہنم دیتا ہے کسی کو باغی کہہ دیتا ہے
الله الله ، کیا زمانے ہیں ، جسے اپنی جنت و جہنم کی خبر نہیں ، جس کے پاس تاریخ کے پلندے کے سوا کچھ نہیں ، وہ بار بار بہانے سے ، شر انگیز تفریق پیدا کرتے ہیں ، ایک کو جنتی کہیں گے ، تو لازمی بات ہے دوسرا جہنمی ہی بنے گا ، دوسرے کو جنت بانٹیں گے تو ، پہلا جہنمی دکھے گا ، نا ادھر کے رہتے ہیں ، نا اودھر کے رہتے ہیں

جن امور پر ، صحابہ کرام ، آپس میں متفق نا رہے ، بات جنگوں تک جا پہنچی ، آج پھر سے یہی موضوعات چھیڑنے کا مطلب ہے ، خانہ جنگی ، و شر انگیزی ، لیکن کیا کریں ؟ فیکا کوچوان بہت باتونی ہے ، اپنی اوقات سے بڑھ کر بات نا کرے تو اسے روٹی ہضم نہیں ہوتی
 

EniGma90

Minister (2k+ posts)
Ajeeb science hay, Hazrat Ammar rz Hazrat Ali ki fauj mein thay, jis ka muqabla Muawyia ibne Hinda ki fauj se tah ab ager wo Muawya ki fauj kay hathon shaheed kardiye gaye thay to usme mein bhi problem... Wah

Bhai jis tarha Bukhari mein likhi bhuat si hadeeson ko nahi mantey isko bhi na mano... qissa khtm
 

Ahud1

Chief Minister (5k+ posts)


ان جھگڑوں سے آپ نے کیا نکالنا ہے ؟؟؟؟؟ الله کے بندو، فرقہ واریت کی پوجا چھوڑ دو سب ، آپ کو یا کسی دوسرے کو کس نے اختیار دیا ہے تنقید کا ؟؟
میری پوسٹ سے بھی آپ نے کچھ نہیں سیکھا الٹا تنقید کر دی پھر

چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام سے محبت ایمان کا حصہ ہے، اور صحابہ کرام سے بغض رکھنا منافقت ہے، خصوصا علم و دین نشر کرنے والے کبار صحابہ کرام کے بارے میں بغض رکھنا بہت زیادہ سنگین جرم ہے۔

ا

is post k mutabiq Ashaba Karam sey bughz sangeen jurm hey aur is rooh sey Sahaba Karram k qatilon ki muzamat na kerna jurm nhi hey ? mien tu salaheen aur ghier salheen ki tafriq mien mudad frahum ker raha hoon ju k aap k leader Abu Al ALA Modidi ney sikhaie the aap bhol gaey lekin mein ney yaad rakhi hey agar ijazat hu tu iqtisabat piesh kiey dieta hoon
 

ابابیل

Senator (1k+ posts)

سوالنامہ شاید طویل اور مشکل ہے مختصراً پوچھ لیتا ہوں۔

حضرت عمّار بن یاسر جنگِ صفین میں شہید ہوئے، درست؟
اُس وقت دو گِروہ برسرِ پیکار تھے ایک کی قیادت حضرت علی کر رہے تھے دوسرے کی امیر معاویۃ۔

حضرتِ عمّار یاسر کو کِس نے قتل کیا یا کروایا، حضرت علی نے یا امیر معاویۃ نے؟
یا پھر کوئی تیسرا گِروہ بھی اُنکی تاک میں تھا؟

[font=&quot]حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کو قتل کس نے کیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کے بارے میں یہ ارشاد موجود ہے کہ انہیں ایک باغی گروپ قتل کرے گا۔ عین ممکن ہے کہ قاتلین عثمان کی باغی تحریک کے لوگوں ہی نے انہیں میدان جنگ میں شہید کر دیا ہو تاکہ اس کا الزام حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ پر لگا کر انہیں باغی ثابت کیا جا سکے۔[/font]
 
Status
Not open for further replies.