تحقیقات کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں،سازش نہیں ہوئی یہ عسکری قیادت کی رائےہے

14asadumarreactiondgisprbian.jpg

پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے پاک فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے بیرونی سازش کے بیانیہ کو مسترد کیے جانے کو ان کی" رائے" قرار دیدیا ہے۔


تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے دنیا نیوز کے پروگرام آن دی فرنٹ میں کامران شاہد کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں پہلے بھی کئی بار یہ کہہ چکا ہوں آج پھر واضح کردینا چاہتا ہوں کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، چیف آف آرمی اسٹاف اور ڈی جی آئی ایس پی آر شریک تھے۔


اس اجلاس میں واضح طور پر یہ کہا گیا کہ کسی بھی جگہ سے کسی پاکستانی حکومت کے خلاف کسی بیرونی سازش کے کوئی شواہد نہیں ملے، ہماری ایجنسیز 24 گھنٹے پاکستان کے خلاف ہونےو الی سازشوں کا کھوج لگانے اور انہیں ناکام بنانے کیلئے مستعدی سے کام کرتی ہیں، ہماری ایجنسیز کو ایسی کسی بھی سازش کا کوئی ثبو ت نہیں ملا۔

سازش یا مداخلت سے متعلق سوال کے جواب میں میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ مداخلت ایک سفارتی لفظ ہے اور یہ سفارتی زبان میں ہی استعمال ہوتا ہے، اس کی بہتر تعریف آپ کو کوئی سفارتی ماہر بہتر بتاسکتا ہے، تاہم سفارتی معاملہ تھا اسی لیے سفارتی انداز میں جواب بھی دیا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے اس بیان پر ہم نیوز کے پروگرام میں میزبان مہر بخاری نے تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر سے سوال کیا تو انہوں نےکہاکہ قومی سلامتی کمیٹی کی 2 بار میٹنگ ہوئی ، ان دونوں میٹنگز کے اعلامیہ میں واضح طور پر کہا گیا کہ بیرونی مداخلت ہوئی ہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ بیرونی سازش تھی یا نہیں اس کیلئے سپریم کورٹ کو پہلے اسپیکر اور بعد میں صدر مملکت نے خط لکھا ہے کہ ایک اعلی سطحی جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جو اس معاملے کی تحقیقات کرے۔

مہر بخاری نے جب اسد عمر سے ڈی جی آئی ایس پی آر کے "کوئی سازش نہیں ہے"سے متعلق بیان پر سوال پوچھا تو اسد عمر نے جواب دیا کہ یہ ان کی رائے ہے، میری رائے ان سے مختلف ہے، وزیراعظم پاکستان، صدر مملکت کی رائے مختلف ہےتو اب کس طریقے سے کسی نتیجے پر پہنچا جائے گا۔

رہنما تحریک انصاف نے کہا میں اسے رائے اس لیے کہہ رہا ہوں کہ جس مراسلے کو دیکھ کر ہم ایک نتیجے پر پہنچ رہے ہیں اسی مراسلے کو پڑھ کر وہ کوئی اور نتیجہ اخذ کررہے ہیں،قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ میں ہمارے سامنے عسکری قیادت کی جانب سے کسی تحقیقات کی تفصیلات شیئر نہیں کی گئیں، اسی لیے میں عسکری قیادت کے بیان کو ان کی رائے قرار دے رہا ہوں۔ انہوں نے اینکر کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا آپ نے سوال پوچھا تھا کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے اور اس پر فوج کی رائے حرف آخر ہے ، میں اس سے اتفاق نہیں کرتا۔

اسد عمر نے مزید کہا کہ سپریم کمانڈر آف آرمڈ فورسز صدر پاکستان ہیں کوئی جرنیل نہیں ہے،عمران خان ڈیڑھ کروڑ پاکستانیوں کے ووٹوں سے وزیراعظم منتخب ہوئے تھے ،وزیراعظم اور کابینہ ارکان آئین پاکستان کے دفاع کا حلف اٹھاتے ہیں،اس لیے یہ دعویٰ نہیں کیا جاسکتا کہ کوئی پاکستان سے زیادہ محبت کرنے والا اور وفادارا ہوں ہے اور کوئی دوسرا کم ہے۔
 
Last edited by a moderator:

Citizen X

President (40k+ posts)
I dunno what the f#ck these people think of themselves that they are gods or something and screw around with the lives of 220 million people.

And what's worse of all is the sheer stubbornness, they f#cked up big time, ok fine, realize your mistake, go back and try to fix it, but no, their huge egos won't let them.

They have made themselves public enemy no1 because they insist on carrying on with their blunder, that no what we did was right and in the process and have f#cked the entire country .

Honestly I would never have imagined I would have such hate and ill will towards out own army.

BC apni izzat apnay haaton miti mein mila di!
 

Young_Blood

Minister (2k+ posts)
janab pani pullo talay se guzar chuka, aap pehli bar pakistan ke history mein expose howe ho, jitney marzi jhoot bol lein, jitney marzi bahane bana lein, aap apne actions ke waja se ab pakistani awaam ko CHAY nahi bana dakte
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Are these Generals going mad??Or they are under some highly intoxicated drugs which world don't know yet??
What they are doing whole day??Who are defending borders while these Top Generals bizi in making face save statements for choor Gov??They making world best Army a joke...
 

Lone_Fighter

Senator (1k+ posts)
You cannot fool all the people all the time. More and more lies will beget only more hate towards a liar, so we request our institutions to refrain from saying something that goes against logic and is a mockery of common sense and the available knowledge.