بھارتی گینگسٹر وکاس دوبے ہو یا پاکستانی غارت گر عزیر بلوچ، جرائم کی دنیا میں دونوں نے شارٹ کٹ رستہ اختیار کیا
دونوں نے پولیس اور سیاستدانوں کے ساتھ مل کر لوٹ مار، بھتہ خوری اور کراۓ کے قاتل کا کام کیا مگر یہ بھول گۓ کہ ایسی کٹ پتلیوں کا وقت مختصر ہوتا ہے- جرائم کی جس دلدل میں وہ کودے تھے، انجام بھیانک موت ہے- اور موت بھی انہیں کے ہاتھوں جن کی سرپرستی میں وہ یہ سارے مکروہ دھندے کرتے رہے
لمبی اور محفوظ اننگز کھلینا تھی تو باقاعدہ سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرتے- لمبے ہاتھ مارتے، خود کھاتے اور اداروں میں چھپی کالی بھیڑوں کو بھی کھلاتے- اول تو پکڑے جانے کا چانس بہت کم اور اگر پکڑے جاتے تو جمہوریت کے خلاف سازش قرار دیتے، میڈیا میں بیٹھے راتب خوروں کو ہلہ شیری دیتے- کچھ عرصہ جیل جانا ہوبھی جاتا تو پروٹوکول کے ساتھ رہائی اور پھر کِلہ مزید مضبوط ہوجاتا
دونوں بیوقوف تھے، ناسمجھ تھے- جرائم کرنے کا لیگل رستہ چھوڑ کر ایک روایتی طریقے پر چل پڑے- سرحد پار ایک پولیس کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اترا، اب دیکھیے عزیر بلوچ کی باری کب آتی ہے
دونوں نے پولیس اور سیاستدانوں کے ساتھ مل کر لوٹ مار، بھتہ خوری اور کراۓ کے قاتل کا کام کیا مگر یہ بھول گۓ کہ ایسی کٹ پتلیوں کا وقت مختصر ہوتا ہے- جرائم کی جس دلدل میں وہ کودے تھے، انجام بھیانک موت ہے- اور موت بھی انہیں کے ہاتھوں جن کی سرپرستی میں وہ یہ سارے مکروہ دھندے کرتے رہے
لمبی اور محفوظ اننگز کھلینا تھی تو باقاعدہ سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرتے- لمبے ہاتھ مارتے، خود کھاتے اور اداروں میں چھپی کالی بھیڑوں کو بھی کھلاتے- اول تو پکڑے جانے کا چانس بہت کم اور اگر پکڑے جاتے تو جمہوریت کے خلاف سازش قرار دیتے، میڈیا میں بیٹھے راتب خوروں کو ہلہ شیری دیتے- کچھ عرصہ جیل جانا ہوبھی جاتا تو پروٹوکول کے ساتھ رہائی اور پھر کِلہ مزید مضبوط ہوجاتا
دونوں بیوقوف تھے، ناسمجھ تھے- جرائم کرنے کا لیگل رستہ چھوڑ کر ایک روایتی طریقے پر چل پڑے- سرحد پار ایک پولیس کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اترا، اب دیکھیے عزیر بلوچ کی باری کب آتی ہے