بیلاروس کا روس میں ضم ہوکر یونین اسٹیٹ بنانے کا فیصلہ

2.jpg

بیلاروس نے روس میں ضم ہوکر یونین اسٹیٹ بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے،اس حوالے ترجمان کریملن نے بیان جاری کردیا، ترجمان دمتری پیسکوف نے بیلا روس کے روس میں انضمام سے متعلق میڈیا کو بھی بریفنگ دی اور بتایا کہ دونوں ممالک کا انضمام مشترکہ مفادات کی بنیاد پر ہوگا۔

اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے واضح کیا تھا کہ دونوں ممالک کے انضمام کے لئے ایک انتہائی عملی اور حقیقت پسندانہ نقطہ نظر کی ضرورت ہے،یونین کے اہداف مقرر کردیئے گئے ہیں جو عملی طور پر دستخط کےلیے تیار ہیں اور اس سلسلے میں تمام 28 یونین پروگرامز کو مربوط کیا جائے گا،دونوں سربراہان نے کہا کہ مشترکہ میکرو اکنامک پالیسی،ادائیگی کے نظام کا انضمام ، معلومات کی حفاظت کے حوالے سے تعاون ، کسٹم ، ٹیکس ، توانائی اور دیگر شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا گیا ہے۔


روس نے انضمام کی جانب بڑھنے کے ساتھ ہی بیلاروس کے ساتھ بڑی فوجی مشقیں شروع کردیں،دونوں ممالک کے علاقے اور بحیرہ بالٹک میں جاری مشقیں نیٹو ممالک کیلئے خطرہ بڑھارہی ہیں،مشقوں میں200،000 فوجی اور معاون عملہ شامل ہے،مشقوں کا مقصد روس کے مغربی حصے پر فوجی آپریشن کرنے کی صلاحیت ، روسی اور بیلاروسی مسلح افواج کے باہمی تعاون کو بھی جانچنا ہے۔


یہ مشقیں پولینڈ اور بالٹک کے ساتھ بیلاروس کی سرحدوں پر پہلے سے کشیدہ صورت حال میں ہورہی ہیں،پولینڈ کی حکومت نے گذشتہ ہفتے بیلاروس کے ساتھ اپنی سرحد کے ساتھ واقع علاقے میں 30 دن کی ایمرجنسی نافذ کی تھی ،انہوں نے واضح طور پر زاپاد مشق کو اس کے اقدام کی ایک وجہ قرار دیا تھا۔

پولینڈ کے وزیراعظم ماتیوز موراوکی نے 6 ستمبر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں فوجیوں کی مشق اشتعال انگیزیوں کا باعث بن سکتی ہے،پولش انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز کے روسی فیڈریشن اور بیلاروس کے ماہر سکیورٹی ماہر اینا ماریا ڈائنر نے وضاحت کی کہ زپاد 2021 کی مشق واقعی اہم ہے۔