بیس منٹ دیر سے اسپتال پہنچتا تو سانس کی نالیاں پھٹ جاتیں، محمد رضوان

rizwan-1-1131.jpg


پی سی بی (پاکستان کرکٹ بورڈ) کی جانب سے جاری ایک ویڈیو میں پاکستان کے وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان نے اپنی بیماری کے بارے کہا کہ یہ سب خاموشی سے ہوا میں بھی بتانا نہیں چاہ رہا تھا۔ قومی بلے بلاز نے کہا کہ میں نے نرس سے پوچھا تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ اگر آپ کو 20 منٹ دیر ہو جاتی تو آپ کی سانس کی نالیاں پھٹ جاتیں۔

یاد رہے کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان جمعرات کو کھیلے گئے سیمی فائنل میچ سے قبل محمد رضوان نے دو روز تک اسپتال میں گزارے تھے اور اس کے بعد نہ صرف کھیلے بلکہ اہم 67 رنز بھی سکور کیے اور اس میچ کے ٹاپ اسکورر بنے۔

انہوں نے کہا عجیب سی حالت تھی۔ میری فیملی بھی ساتھ تھی، میں نے ان سے کہا کہ میں ہوٹل میں ہی ای سی جی کروانے جا رہا ہوں، مگر اسپتال جانا پڑا جہاں پہنچنے پر میری سانس رکی ہوئی تھی۔ محمد رضوان نے بتایا کہ وہ تمام ٹیسٹ اور علاج اس خوشی میں کروا رہے تھے کہ اس سے میں میچ کھیلنے کے قابل ہو جاؤں گا۔


قومی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر نے یہ بھی بتایا کہ مجھے یاد ہے کہ ڈاکٹر نے آکر مجھ سے کہا کہ رضوان میں چاہتا ہوں کہ آپ پاکستان کے لیے سیمی فائنل کھیلیں۔ اس بات سے مجھے مزید ہمت ملی۔ میں نے کہا کہ جب میں آیا تھا تب تو میں ٹھیک تھا اور میچ بھی نہیں کھیلا تھا، جب اللہ نے بیمار کرنا تھا تو ہو گیا اور ہسپتال آگیا ہوں، اگر اب میچ کے بعد مجھے کچھ ہوتا ہے تو دکھ نہیں ہو گا کیونکہ یہ پاکستان کے لیے ہوگا۔

سفر میں ہمیشہ اپنے ساتھ رکھنے والے تکیے سے متعلق بھی انہوں نے خاموشی توڑ دی اور کہا کہ یہ میڈیکیٹڈ تکیہ ہے جس کا انہیں ڈاکٹروں نے مشورہ دیا ہے۔ وکٹ کیپر کو کبھی جھکنا ہوتا ہے کبھی اٹھنا، ہیلمٹ بھی پہنے ہی رکھنا ہوتا ہے جس سے گردن سکڑ جاتی ہے، اس لیے میں یہ تکیہ استعمال کرتا ہوں جس سے مجھے سوتے وقت سکون ملتا ہے۔
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
اس قوم پر اللہ رحم فرمائے۔۔۔ بھئی کرکٹ میچ ہی تو تھا۔۔ جنت کی ٹکٹ تو نہ تھی۔۔ کپ گیا بھاڑ میں ۔۔ایسی حالت میں آرام کرنی چاہیئے تھی۔۔
 

zahid.sadiq

Senator (1k+ posts)
یہ سب باتیں رضوان نے نہیں بلکہ سیاست والوں نے گالیوں کا رخ اپنی طرف موڑنے کے لئے کی ہیں. لکھ لعنت بلاگر تے