آج کل جو ملک کے معاشی حالات چل رہے ہیں اور جو مہنگائی کا دور دورہ ہے اس سے سفید پوش طبقہ بھی اب بھکاری طبقے میں بدلتا نظر آ رہا . ہوشربا مہنگائی کے دور میں عوام کا جینا نہ ممکن ہو چکا ہے . ایک طرف بجلی و گیس کے بلوں نے عوام کی کمر توڑ دی ہے تو دوسری طرف نۓ ٹیکسوں کی وجہ مزید مہنگائی بڑھ رہی ہے . عوام کو ریلیف دینے کی بجاۓ موجودہ حکومت عوام کا خون نچوڑ رہی ہے . یہ سب ایک کھلاڑی کی حکومت کا نتیجہ ہے جسے نہ گھر چلانے کا پتا تھا نہ بچے پالنے کا .
اس کا کام بھیک مانگنا تھا اس نے بھیک مانگ مانگ کے ہسپتال بنایا اور حکومت میں بھی آ کر بھیک مانگنے کا دھندہ نہ چھوڑا . عربوں سے لی گئی بھیک کی قیمت پر قومی خود مختاری قربان کرنی پڑی . آج عربوں نے ایک شرط منوائی ہے ہو سکتا ہے کل کوئی نئی پیشکش کر دیں . ایسے حکمران جو قوم کا سودا کوڑیوں میں کر دیتے ہیں انھیں اس بات کا ادراک نہیں ہوتا قومی خودمختاری کیا چیز ہوتی ہے لیکن بھکاری عزت نفس شرم و حیا غیرت جیسی چیزوں سے عاری ہوتے تبھی تو بے شرمی سے دوسروں کے سامنے دست سوال دراز کرتے ہیں . اگر ان میں کوئی ایک خوبی بھی عزت سے کمانے والوں کی ہو تو انھیں پتا چلے کہ عزت نفس کس چیز کا نام ہے
ملک کے معاشی حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے ہیں . حکومت معیشت ٹھیک کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے . اس لیے اب ایک نیا منی بجٹ پیش کیا جا رہا ہے جو حکومتی پالیسیوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے . حکومت اب سارا زور عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار کی صورت لگا رہی ہے . ٹیکسوں میں اضافے کا مطلب مہنگائی کی ایک نئی لہر اور ایک نیا کاروباری بحران ہے . ایسے میں ملک میں کاروبار کرے گا جہاں حکومت روز نۓ ٹیکس نافظ کرتی ہو . مرکزی حکومت کا پیٹ این ایف سی ڈکار کر بھی پورا نہیں پڑ رہا . یہ وہ حکومت ہے جو اوسٹیریتی کے نعرے لگا کر حکومت بنائی اب اخراجات کنٹرول نہیں ہو رہے .
حکومت اپنا پیٹ بڑھا رہی ہے اور عوام کا پیٹ کاٹ رہی ہے . اس وقت عوام تاریخ کا بد ترین دور دیکھ رہے ہیں ایسی بربادی اس سے پہلے کسی دور میں نہیں دیکھی گئی . اگر حکومت پالیسیاں یوں ہی چلتی رہیں توکوئی نہ کوئی سانحہ ضرور واقع ہو گا
اس کا کام بھیک مانگنا تھا اس نے بھیک مانگ مانگ کے ہسپتال بنایا اور حکومت میں بھی آ کر بھیک مانگنے کا دھندہ نہ چھوڑا . عربوں سے لی گئی بھیک کی قیمت پر قومی خود مختاری قربان کرنی پڑی . آج عربوں نے ایک شرط منوائی ہے ہو سکتا ہے کل کوئی نئی پیشکش کر دیں . ایسے حکمران جو قوم کا سودا کوڑیوں میں کر دیتے ہیں انھیں اس بات کا ادراک نہیں ہوتا قومی خودمختاری کیا چیز ہوتی ہے لیکن بھکاری عزت نفس شرم و حیا غیرت جیسی چیزوں سے عاری ہوتے تبھی تو بے شرمی سے دوسروں کے سامنے دست سوال دراز کرتے ہیں . اگر ان میں کوئی ایک خوبی بھی عزت سے کمانے والوں کی ہو تو انھیں پتا چلے کہ عزت نفس کس چیز کا نام ہے
ملک کے معاشی حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے ہیں . حکومت معیشت ٹھیک کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے . اس لیے اب ایک نیا منی بجٹ پیش کیا جا رہا ہے جو حکومتی پالیسیوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے . حکومت اب سارا زور عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار کی صورت لگا رہی ہے . ٹیکسوں میں اضافے کا مطلب مہنگائی کی ایک نئی لہر اور ایک نیا کاروباری بحران ہے . ایسے میں ملک میں کاروبار کرے گا جہاں حکومت روز نۓ ٹیکس نافظ کرتی ہو . مرکزی حکومت کا پیٹ این ایف سی ڈکار کر بھی پورا نہیں پڑ رہا . یہ وہ حکومت ہے جو اوسٹیریتی کے نعرے لگا کر حکومت بنائی اب اخراجات کنٹرول نہیں ہو رہے .
حکومت اپنا پیٹ بڑھا رہی ہے اور عوام کا پیٹ کاٹ رہی ہے . اس وقت عوام تاریخ کا بد ترین دور دیکھ رہے ہیں ایسی بربادی اس سے پہلے کسی دور میں نہیں دیکھی گئی . اگر حکومت پالیسیاں یوں ہی چلتی رہیں توکوئی نہ کوئی سانحہ ضرور واقع ہو گا