بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کا مسلمانوں کے گھر پر حملہ، 14 افراد زخمی

Geek

Chief Minister (5k+ posts)
5c966f9a26c51.jpg


بھارت میں جہاں ملک ہولی کا تہوار منایا جارہا تھا وہیں 20 کے قریب ہندو انتہا پسندوں نے گروگرام کے گاؤں دھامس پور میں محد دلشاد کے گھر پر ڈنڈوں اور پتھروں سے حملہ کردیا۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق دلشاد کی جانب سے پولیس کو دی گئی شکایت میں ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسندوں نے گھر پر پہلے پتھراؤ کیا اور گھر کے باہر کھڑی 3 موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچایا۔

بعد ازاں جب وہ گھر میں داخل ہوئے تو گھر میں موجود افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا اور لاٹھی اور ہاکی کے ڈنڈے برسائے۔


پولیس کے مطابق واقعہ کرکٹ کے درمیان ہونے والے مباحثے کے بعد سامنے آیا۔

دلشاد جو بادشاہ پور گاؤں میں رہتے ہیں، ہولی کے لیے اپنے گھر پہنچے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ دوپہر 3 بجے کے قریب پڑوسیوں کے ہمراہ قریبی علاقے میں کرکٹ کھیلنے گئے تھے جہاں 3 بائیکوں پر 9 نوجوان، جن میں سے چند گاؤں کے با اثر خاندان سے تعلق رکھتے تھے، وہاں پہنچے اور ان پر چیختے ہوئے کہنے لگے کہ ’یہاں کیا کر رہے ہو، پاکستان جاؤ‘۔

بعد ازاں وہ اپنا میچ ختم کرکے گھر پہنچے جس کے بعد ہندو انتہا پسند مزید لوگوں کے ہمراہ ان کے گھر پر پہنچ گئے۔

2 منزلہ گھر کی نچلی منزل پر دو کمرے تھے جبکہ پہلی منزل پر ایک کمرہ تھا۔

متاثرہ خاندان کی خاتون سمیرہ کا کہنا تھا کہ حملہ آور نچلی منزل کے ایک کمرے میں داخل ہوئے اور الماری کھول کر اس میں سے 25 ہزار روپے اور سونے کی چین اور جھمکے چوری کیے جبکہ ہم نے پہلی منزل کے ٹیرس میں پناہ لے رکھی تھی اور دروازہ بھی بند کر رکھا تھا۔

حملے میں زخمی ہونے والے ساجد کا کہنا تھا کہ ’انتہا پسندوں نے دروازہ توڑنے کی کوشش کی تاہم وہ نہیں ٹوٹا، جس کے بعد وہ کھڑکی توڑ کر ٹیرس میں داخل ہوئے اور میرے سر اور جسم پر بے رحمی سے ڈنڈے برسائے، اس کے بعد کیا ہوا مجھے یاد نہیں کیونکہ میں بے ہوش ہوگیا تھا‘۔

دلشاد نے اپنی شکایت میں کہا کہ ’حملہ آوروں نے ہمارے گھر پر پتھراؤ کیا، ہماری گاڑی توڑی اور گھر میں داخل ہوئے، ہم نے اپنی بیٹیوں اور نوجوان بچیوں کی عزت بچانے کے لیے انہیں دوسری منزل پر بھیج دیا تھا، ہم نے کئی مرتبہ پولیس کو بلانے کی بھی کوشش کی تاہم وہ تب ہی آئی جب حملہ آور جا چکے تھے‘۔

اس حملے میں خواتین اور بچوں سمیت 12 افراد زخمی ہوئے۔

حملے کی ویڈیو بنانے والی دانشتا کا کہنا تھا کہ ’وہ 15 منٹ تک گھر میں رہے جس کے دوران میں نے ان کی 3 ایک ایک منٹ کی ویڈیوز بنائیں اور جب ایک حملہ آور نے مجھے ویڈیو بناتے دیکھا تو وہ اس نے مجھ تک پہنچنے کی کوشش کی تاہم ناکامی کے باعث وہ بھاگ گئے‘۔

دلشاد کی شکایت پر بھونڈسی پولیس تھانے میں نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

پولیس کمشنر محمد عاکل کا کہنا تھا کہ ’مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور ہم نے کئی ملزمان کی شناخت کرلی ہے، ہماری ٹیم چھاپے مار رہی ہے اور جلد انہیں گرفتار کرلیں گے‘۔

گروگرام کے ڈی سی پی جنوب ہمانشو گارگ کا کہنا تھا کہ ’ہم متاثرین سے مسلسل رابطے میں ہیں اور متاثرین کے گھر کے باہر پولیس اہلکار ان کی سیکیورٹی کے لیے تعینات کردیے گئے ہیں۔


 

HSiddiqui

Chief Minister (5k+ posts)
5c966f9a26c51.jpg


بھارت میں جہاں ملک ہولی کا تہوار منایا جارہا تھا وہیں 20 کے قریب ہندو انتہا پسندوں نے گروگرام کے گاؤں دھامس پور میں محد دلشاد کے گھر پر ڈنڈوں اور پتھروں سے حملہ کردیا۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق دلشاد کی جانب سے پولیس کو دی گئی شکایت میں ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسندوں نے گھر پر پہلے پتھراؤ کیا اور گھر کے باہر کھڑی 3 موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچایا۔

بعد ازاں جب وہ گھر میں داخل ہوئے تو گھر میں موجود افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا اور لاٹھی اور ہاکی کے ڈنڈے برسائے۔



پولیس کے مطابق واقعہ کرکٹ کے درمیان ہونے والے مباحثے کے بعد سامنے آیا۔

دلشاد جو بادشاہ پور گاؤں میں رہتے ہیں، ہولی کے لیے اپنے گھر پہنچے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ دوپہر 3 بجے کے قریب پڑوسیوں کے ہمراہ قریبی علاقے میں کرکٹ کھیلنے گئے تھے جہاں 3 بائیکوں پر 9 نوجوان، جن میں سے چند گاؤں کے با اثر خاندان سے تعلق رکھتے تھے، وہاں پہنچے اور ان پر چیختے ہوئے کہنے لگے کہ ’یہاں کیا کر رہے ہو، پاکستان جاؤ‘۔

بعد ازاں وہ اپنا میچ ختم کرکے گھر پہنچے جس کے بعد ہندو انتہا پسند مزید لوگوں کے ہمراہ ان کے گھر پر پہنچ گئے۔

2 منزلہ گھر کی نچلی منزل پر دو کمرے تھے جبکہ پہلی منزل پر ایک کمرہ تھا۔

متاثرہ خاندان کی خاتون سمیرہ کا کہنا تھا کہ حملہ آور نچلی منزل کے ایک کمرے میں داخل ہوئے اور الماری کھول کر اس میں سے 25 ہزار روپے اور سونے کی چین اور جھمکے چوری کیے جبکہ ہم نے پہلی منزل کے ٹیرس میں پناہ لے رکھی تھی اور دروازہ بھی بند کر رکھا تھا۔


حملے میں زخمی ہونے والے ساجد کا کہنا تھا کہ ’انتہا پسندوں نے دروازہ توڑنے کی کوشش کی تاہم وہ نہیں ٹوٹا، جس کے بعد وہ کھڑکی توڑ کر ٹیرس میں داخل ہوئے اور میرے سر اور جسم پر بے رحمی سے ڈنڈے برسائے، اس کے بعد کیا ہوا مجھے یاد نہیں کیونکہ میں بے ہوش ہوگیا تھا‘۔

دلشاد نے اپنی شکایت میں کہا کہ ’حملہ آوروں نے ہمارے گھر پر پتھراؤ کیا، ہماری گاڑی توڑی اور گھر میں داخل ہوئے، ہم نے اپنی بیٹیوں اور نوجوان بچیوں کی عزت بچانے کے لیے انہیں دوسری منزل پر بھیج دیا تھا، ہم نے کئی مرتبہ پولیس کو بلانے کی بھی کوشش کی تاہم وہ تب ہی آئی جب حملہ آور جا چکے تھے‘۔

اس حملے میں خواتین اور بچوں سمیت 12 افراد زخمی ہوئے۔

حملے کی ویڈیو بنانے والی دانشتا کا کہنا تھا کہ ’وہ 15 منٹ تک گھر میں رہے جس کے دوران میں نے ان کی 3 ایک ایک منٹ کی ویڈیوز بنائیں اور جب ایک حملہ آور نے مجھے ویڈیو بناتے دیکھا تو وہ اس نے مجھ تک پہنچنے کی کوشش کی تاہم ناکامی کے باعث وہ بھاگ گئے‘۔

دلشاد کی شکایت پر بھونڈسی پولیس تھانے میں نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

پولیس کمشنر محمد عاکل کا کہنا تھا کہ ’مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور ہم نے کئی ملزمان کی شناخت کرلی ہے، ہماری ٹیم چھاپے مار رہی ہے اور جلد انہیں گرفتار کرلیں گے‘۔

گروگرام کے ڈی سی پی جنوب ہمانشو گارگ کا کہنا تھا کہ ’ہم متاثرین سے مسلسل رابطے میں ہیں اور متاثرین کے گھر کے باہر پولیس اہلکار ان کی سیکیورٹی کے لیے تعینات کردیے گئے ہیں۔


JUST SAD to see this madness running free in India.
 

T-i-g-e-r

Senator (1k+ posts)
بہت اچھا ہو رہا ہے . قائد عظم کو کافر عظم کہ کر انڈیا میں شامل ہووے تھے . سکھوں کو بھی ٹھیک جوتے پڑ رہے ہیں . اب مزے کرو یا تو نیچ نسل کے ہندو بن جاؤ تب بھی روز مار ہی پڑے گی .
 

Nightcrawl

Chief Minister (5k+ posts)
Indian Muslims have become shameless they need to rise up and break this Hindu rss made country no one will save them until they do
 

Nightcrawl

Chief Minister (5k+ posts)
بہت اچھا ہو رہا ہے . قائد عظم کو کافر عظم کہ کر انڈیا میں شامل ہووے تھے . سکھوں کو بھی ٹھیک جوتے پڑ رہے ہیں . اب مزے کرو یا تو نیچ نسل کے ہندو بن جاؤ تب بھی روز مار ہی پڑے گی .
Agreed