ملبوسات کی بھارتی کمپنی فیب انڈیا نے اپنی نئی کلیکشن کے اردونام پر انتہا پسندوں کے مشتعل ہونے اورآن لائن تنقید کے بعد معذرت کرتے ہوئے اشتہارواپس لے لیا۔ دیوالی سے قبل لانچ کی جانے والی اس کلیکشن کو "جشنِ رواج" کا نام دیا گیا تھا جس کے نام کو بنیاد بناتے ہوئے انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق فیب انڈیا نے کپڑوں کے اشتہار میں دیوالی سمیت دیگر ہندو رسم ورواج کو اجاگر کیا لیکن اسے ٹائٹل اردو زبان میں رکھے جانے کی بنیاد پرمخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ یہاں سلسلہ رکا نہیں بلکہ کمپنی کے بائیکاٹ کی بھی آن لائن مہم چل گئی۔
بھارتی نیوز چینل ٹائمز آف انڈیا کا دعویٰ ہے کہ کمپنی کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ یہ اشتہار دیوالی کے لیے ریلیز کیا گیا تھا بلکہ اس کا مقصد عام ہندوستانی روایات دکھانا ہے اور "جشن رواج" کا مطلب بھی روایتوں کی تشہیر ہے۔ اور اب فیب انڈیا نے دیوالی کلیکشن کو جھلمل دیوالی کا نام دیا ہے۔
انتہا پسندوں کی جانب سے کمپنی پر دیوالی کا نام بدلنے سے لے کر ہندو تہواروں کے موقع پرسیکولرازم کی تبلیغ تک کا الزام عائدکیا گیا۔ بی جے پی کے رہنما تیجسوی سوریا نے کمپنی پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ "دیوالی جشن رواج" نہیں ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل عالیہ بھٹ نے عروسی ملبوسات کی برانڈ مانیاورکے موہے فیشن کیلئے ایک اشتہارشوٹ کرایا تھا جس میں ہندومذہب میں شادیوں کے حوالے سے قدیم اوراہم ترین سمجھی جانے والی رسم "کنیادان" کی حیثیت پرسوال اٹھائے گئے تھے۔
شادی کے منڈپ پر دلہا کے ہمراہ بیٹھی عالیہ میکے میں ملنے والے پیاراور مان کے علاوہ اپنے ذہن میں آنے والے خدشات کو زبان دیتی ہیں۔ اشتہارکو کنیا مان، نئی سوچ نیا آئیڈیا کا نام دیتے ہوئے پیغام دیا گیا تھا کہ لڑکی کی رخصتی کے وقت کنیادان کے بجائے کنیا مان ہونا چاہیے۔
قبل ازیں اکتوبر 2020 میں زیورات بنانے والی بھارتی کمپنی تنشق نے اپنے اشتہارمیں ہندو لڑکی کو مسلمان گھرانے کی بہو دکھاتے ہوئے مثبت پیغام دیا تھا، تاہم شدید تنقید اور سوشل میڈیا پرمذہبی منافرت چھڑجانے کے بعد اسے بھی اشتہار ہٹانا پڑا تھا۔