کچھ روز قبل بلاول نے کراچی میں ایک جلسے سے خطاب کیا جس میں بلاول نے کہا کہ میری عوام سے اپیل ہے کہ آپ اس میڈیا کی کردارکشی پر یقین نہ کریں، آپ پیپلزپارٹی کے خلاف بھونکنے والوں کی باتوں پر نہ چلیں۔
بلاول کے اس بیان پر کچھ صحافیوں نے تنقید کی ، کچھ نے تنقید کی لیکن ہومیوپیتھک انداز میں لیکن صحافیوں کی اکثریت نے بلاول کے اس بیان پر خاموشی اختیار کرلی۔ ان میں زیادہ تر صحافی وہ تھے جنہوں نے مولانا طارق جمیل کے میڈیا سے متعلق بیان پر مولانا کو بے عزت کیا تھا اور ان سے معافی منگوائی تھی۔
بلاول کے بیان پر خاموش رہنےو الوں صحافیوں کی اکثریت کا تعلق ان صحافیوں سے تھا جو کچھ عرصہ قبل پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل پر احتجاج اور پروگرامز کررہے تھے۔
صحافیوں کی اس خاموشی پر سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ اگر یہی بات عمران خان کرتا تو میڈیا چیخ چیخ کر آسمان سر پر چڑھالیتا۔سوشل میڈیا صارفین کا یہ بھی کہنا تھا کہ مولانا طارق جمیل نے صرف یہی کہا تھا کہ میڈیا جھوٹ بولتا ہے تو ان صحافیوں نے انکی خوب بےعزتی کی تھی اور ان سے معافی منگوائی تھی لیکن بلاول نے میڈیا کو بھونکنے والے کتے سے تشبہیہ دی تو میڈیا کو سانپ سونگھ گیا۔
اسکے باوجود کچھ صحافیوں نے بلاول پر تنقید کی جن میں مظہرعباس، امیر عباس، شفاء یوسفزئی، رضوان غلیزئی، نادیہ مرزا اور یگر شامل ہیں مگر حامد میر، محمد مالک، رؤف کلاسرا جیسے بڑے ناموں جو مولانا طارق جمیل سے معافیاں منگواتے رہے وہ خاموش رہے۔
شہباز گل نے تبصرہ کیا کہ اب میڈیا کے دوست جن کی صحافت آزاد ہے وہ بتائیں زرا کہ ان میں سے کس کے بھونکنے کی بات لبرل بوائے کر رہا ہے ؟ آپکی آزادی صحافت آج کہیں اتوار کی چھٹی پر تو نہیں ؟
شہباز گل کے ٹویٹ پر امیر عباس نے تبصرہ کیا کہ کیا یہ وہی بلاول ہیں جو چند پہلے ہمارے سب سے بڑے ہمدرد بن کر پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں کے دھرنے میں پہنچے، یہ حکومت کے قانون PMDA کے سب سے بڑے مخالف بنتے ہیں، یہ ہمارے ساتھ آزادی صحافت کے چیمپئین بنتے ہیں لیکن جب انکی اپنی حکومت یا پارٹی کی بات آتی ہے تو یہ ہے انکی برداشت اور اصول
ہم نیوز کی صحافی شفاء یوسفزئی نے تبصرہ کیا کہ اچھا تو بلاول کے مطابق میڈیا والے بھونکتے ہیں؟ یعنی سب ک** ہیں؟
نادیہ مرزا کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے یر اپنے دور حکومت سے ابتک ہر تنقید برداشت کی لیکن کبھی میڈیا کو کنٹرول نہیں کیا لیکن آج بلاول نے میڈیا کو بھونکنے والے کتے سے تشبیح دی۔ میڈیا کو مکمل بائیکاٹ کرنا چاہیے انکے جلسوں/پریس کانفرنسز کا۔. دیکھیں کیسے چلتے ہیں میڈیا کوریج کے بغیر
صحافی رضوان غلیزئی کا کہنا تھا کہ میڈیا ہاوسز کےلیے یہ خبر تو بہت بڑی ہے۔ اسی خاتون کے بھائی نے کل کہا کہ "میڈیا بھونکتا ہے" اس پر صحافت کے علمبردار کسی میڈیا ہاوس، سینیئر اینکر اور یا یونین آف جرنلسٹس کو صحافت کی 'عزت' کا خیال نہیں آیا۔ یہ بات عمران خان نے کی ہوتی تو ابھی تک عالمی تنظیموں سےبھی مذمت آچکی ہوتی۔
تحریک انصاف کے ایم پی اے ارسلان گھمن نے تبصرہ کیا کہ یا تو بلاول نے سچ کہا ہے یا پھر میڈیا کے دوستوں کے کچھ اور ہی معاملات ہے بلاول سے جب ہی اتنی خاموشی ہے ۔
منصور علی خان کے ٹویٹ پر عرفان جیلانی نے تبصرہ کیا کہ بلاول نےہم عوام کو کل ہی بتایا ہے کہ میڈیا والے بھونکتے ہیں انکی باتوں پر دھیان نہ دیں۔
سوشل میڈیا صارف فرخ شہزاد نے تبصرہ کیا کہ بلاول بھٹو کے مطابق میڈیا والے بھونکتے ہیں اور یہ سب کتے ہیں ان خواتین صحافیوں کو پی ٹی آئی ورکرز نے صرف ٹویٹر پر جواب دیا تو یہ ہراسمنٹ کا بہانہ لے کر شکایت لگانے بلاول کے پاس کمیٹی میں چلی گئیں آج وہی بلاول پارٹی چئیرمین ان سب کو کتا کہہ رہا ہے پر بے شرموں کی طرح خاموش ہیں
مظہر عباس نے بلاول کے بیان کی مذمت کی اور پی ایف یوجے سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
ملیحہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ بلاول نے کہا کہ میڈیا بھونکتا ہے اور کسی صحافی کی طرف سے کوئی احتجاج نہ ہوا۔ عمران خان FAKE نیوز کی غلط روایت کو ختم کرنے کی بات کریں تو %95 صحافی حضرات زار و قطار رو پڑتے ہیں کہ ہم Harass ہو گئے۔ یہاں بلاول کی طرف سے خود کو کتے سے تشبیہہ دیے جانے پر بھی خوش و خرم ہیں۔