ایک عاشق مزاج گھوڑے کی کہانی

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
sad_horse.jpg

ایک عاشق مزاج گھوڑے کی کہانی
(عطاء الحق قاسمی)


میں جب کسی گھوڑے کو تانگے کے آگے جُتا دیکھتا ہوں تو مجھے اس پر سخت غصہ آتا ہے کہ اتنا طاقت ور اور خوبصورت جانور اپنی یہ تذلیل کیوں برداشت کر رہا ہے۔ میں کئی گدھوں کو بھی ریڑھیوں کے آگے جُتا دیکھتا ہوں لیکن مجھے ”گدھوں“ پر کبھی غصہ نہیں آیا کہ ان کی بے وقوفی تو ضرب المثل بن چکی ہے البتہ ان کی مظلومیت پر ترس ضرور آتا ہے۔ اگر آپ نے جنگلی گھوڑے کو جنگلوں اور کھلے میدانوں میں زقندیں بھرتے دیکھا ہو اور اس کے بعد آپ اسے تانگے کے آگے جُتا دیکھیں تو آپ کے احساسات بھی وہی ہوں گے جو میرے ہیں۔ اس ”جوان رعنا“ کی تذلیل تو ریس کورس میں بھی ہوتی ہے، ایک سُکا سڑا سا جوکی اس کی پیٹھ پر سوار ہوتا ہے جس کے اشارے پر یہ فولادی جانور کسی جواریئے کو جتوانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہوتا ہے۔ دنیا کی تمام پاور فل گاڑیاں زیادہ سے زیادہ ”ہارس پاور“ شو کر کے اپنی گاڑی کی قیمت بڑھاتی ہیں اور جنابِ ہارس کو شرم نہیں آتی کہ یہ کسی تانگے کے آگے جُتا پیلے دانتوں والے کسی کوچوان سے چھانٹے کھا رہا ہوتاہے۔

میں اس مسئلے پر بہت عرصے سے غور کرتا چلا آ رہا ہوں کہ گھوڑا یہ ساری ذلتیں کیوں برداشت کرتا ہے۔ تانگے میں یہ جوتا جاتا ہے ، ریس کورس میں اس کی ذلت ہوتی ہے اور اس کے علاوہ جو کوئی چاہے پلاکی مار کر اس کی پیٹھ پر سوار ہو جاتا ہے اور یہ بغیر کسی حیل و حجت یا احساس ندامت کے فراٹے بھرنے لگتا ہے، ان گھوڑوں میں ”کمی کمین“ بھی ہوتے ہیں اور ان میں بہت ”خاندانی“ گھوڑے بھی شامل ہیں۔ آپ کسی ”گھوڑا پسند“ سے ان کے حسب نسب کی بات کریں وہ آپ کے سامنے ان کا پورا شجرہ رکھ دے گا اور ان کے اپر کلاس ہونے کے اتنے شواہد پیش کرے گا کہ آپ کو اس کے سامنے اپنی اعلیٰ نسبی ہیچ لگنے لگے گی چنانچہ ان لمحوں میں میرا تجسس اور بڑھ جاتا ہے اور میں گھوڑے کی بے غیرتی کی وجوہ ازسرِ نو تلاش کرنے لگتا ہوں تاہم واضح رہے کہ جن گھوڑوں کو میں نے ”کمی کمین“ قرار دیا ہے ، یہ ”گھوڑا پسندوں“ کی رائے ہے جس سے کالم نگار کا متفق ہونا ضروری نہیں کیونکہ گھوڑا کم نسب ہو یا عالی نسب، اس کی طاقت اور خوبصورتی میں بظاہر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

خیر، طویل عرصے کی سوچ بچار کے بعد میں تقریباً اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ گھوڑا بامرِ مجبوری یہ ذلت برداشت کرنے پر تیار ہوا ہے جس کا ذکر میں نے اوپر کی سطور میں کیا ہے۔ جنگل میں اس کی زندگی یوں تو بہت اچھی تھی، خصوصاً موسمِ بہار میں اسے گھاس وافر تعداد میں میسر ہوتی تھی لیکن باقی موسموں میں اسے کچھ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ کسی برے موسم میں شہر سے کچھ سفید فام شکاری جنگلوں میں پہنچے، جن گھوڑوں کو مشکلات کے باوجود اپنی آزادی پسند تھی وہ تو ان شکاریوں کے عزائم پہچان کر انہیں دیکھتے ہی بھاگ کھڑے ہوئے اور جنہیں آزادی سے زیادہ ہری ہری گھاس پسند تھی وہ کھڑے رہے۔ شکاری انہیں شہروں میں لے آئے اور تانگوں کے آگے جوت دیا۔ وہ جو آزادی کے دنوں میں کسی کو پٹھے پر ہاتھ نہیں دھرنے دیتے تھے، اب آنکھوں پر کھوپے چڑھائے سارا دن سواریاں ڈھوتے ہیں۔ انہیں کھانے کو روکھا سوکھا ملتا ہے اور جب ناتوانی کے سبب ان سے تیز نہیں چلا جاتا تو میلا کچیلا کوچوان ان کی چمڑی ادھیڑ کر رکھ دیتا ہے۔

تاہم یہ میری ذاتی رائے تھی، میں نے مناسب سمجھا کہ اس مسئلے پر کسی گھوڑے سے براہِ راست بات کی جائے چنانچہ میں نے ایک گھوڑے کو بڑی مشکل سے رضامند کیا کہ وہ اپنے منہ سے بتائے کہ اسے اپنی آزادی کا یہ سودا کیسا لگا ہے۔ یہ بہت شرمیلے قسم کا گھوڑا تھا، اس نے میرے تجزیئے سے جزوی طور پر اتفاق کیا مگر پھر شرماتے ہوئے کہا ”سر جی! مجھ سے میری آزادی چھیننے والی ایک گھوڑی تھی“ ۔ میں نے پوچھا ”وہ کیسے؟“

بولا”سارے جنگل میں اس کے حسن کی دھویں تھیں اور میرے سمیت تمام گھوڑے اس کے عشق میں بری طرح مبتلا تھے!“ میں نے تجسس سے پوچھا ”پھر کیا ہوا؟“ کہنے لگا ”ہونا کیا تھا، ایک دن تنہائی میں میری اس سے ملاقات ہوئی تو اس نے کہا دنیا بہت آگے نکل گئی ہے لیکن ہم ابھی تک جنگلوں میں رہ رہے ہیں۔ ٹھیک ہے یہاں ہمیں ہر طرح کی آزادی ہے، اچھے موسموں میں کھانے پینے کو بھی وافر مقدار میں اشیائے خوردو نوش مل جاتی ہیں، ہم اپنی مرضی سے سوتے جاگتے ہیں، جنگلوں اور کھلے میدانوں میں زقندیں لگاتے ہیں، کوئی ہمیں روکنے ٹوکنے والا نہیں لیکن یہاں کلچر نام کی کوئی چیز نہیں۔ نہ راگ رنگ کی محفلیں، نہ ٹی وی چینلز ، نہ تھیٹر، نہ سنیما، یہ بھی کوئی زندگی ہے۔ تم نے اگر میرے ساتھ زندگی گزارنی ہے تو میرے ساتھ شہر چلو، وہاں زندگی بہت رنگین ہے“۔

اس کی باتیں میرے دل کو لگیں تاہم میں نے پوچھا ”ہم شہر جائیں گے کیسے؟“ بولی ”شہر میں ایک این جی او والے میرے واقف ہیں ، وہ دو ایک دن میں یہاں آئیں گے، وہ تمہیں پکڑنے کی کوشش کریں گے تم دوسروں کو دکھانے کے لئے تھوڑی بہت مزاحمت کرنا مگر اس مزاحمت میں دولتی شامل نہیں ہونا چاہئے، وہ تمہیں اپنے ساتھ شہر لے جائیں گے جہاں زندگی کی بہاریں اپنے جوبن پر ہیں، تم جب شہر میں سیٹ ہو جاؤ تو مجھے بلا لینا، میں چلی آؤں گی“ مجھے رومانس سے بھری یہ کہانی بہت تہلکہ خیز لگی، میں نے سوچا میں اس پر فلم بناؤں گا چنانچہ میں نے پوچھا ”پھر کیا ہوا؟“ اس پر عاشق مزاج گھوڑے کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور بولا ”ہونا کیا تھا جی، اس قتالہ نے اپنے عاشق دوسرے گھوڑوں کو بھی یہی چکمہ دیا، وہ سب یہاں چلے آئے، اب وہ میری طرح تانگے کے آگے جتے نظر آتے ہیں یا جوئے کے اڈے یعنی ریس کورس میں جوکی کے اشاروں پر ناچتے ہیں۔ ہم آزادی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے اور اس کے بدلے میں ہمیں ملا بھی کچھ نہیں!“ مجھے اس بھولے بھالے گھوڑے پر بہت ترس آیا، میں نے پوچھا”اور وہ حسینہ ان دنوں کہاں ہے؟“ اس پر ایک بار پھر اس کی آنکھیں آنسوؤں سے بھیگ گئیں اور بولا ”وہ وہیں جنگل میں ہے اور آزاد فضاؤں میں عیش کی زندگی بسر کر رہی ہے!“

مجھے اس کہانی کے انجام نے اداس کر دیا۔ میں نے گھوڑے سے اجازت طلب کی اور ابھی جانے ہی کو تھا کہ اس نے مجھے روکا اور کہا ”جن شکاریوں نے مجھے اور میرے دوسرے ہم جنسوں کو آزادی سے محروم کیا، وہ تمہارے شہروں میں سرگرمِ عمل ہیں، سفید فاموں نے تمہارے جیسے پڑھے لکھے لوگوں میں کروڑوں اربوں روپے تقسیم کئے ہیں تاکہ تمہیں مہذب بنایا جا سکے۔ مہذب ضرور ہونا کہ تہذیب و ثقافت کے بغیر شہر اور جنگل ایک سے ہیں لیکن اپنی آزادی اور خودمختاری سے غافل نہ ہونا۔ یاد رکھنا کوئی لنچ مفت نہیں ہوتا!“۔

Source:
ایک عاشق مزاج گھوڑے کی کہانی !-عطاء الحق قاسمی


نوٹ: یہ مضمون معروف مزاح نگار عطاء الحق قاسمی کا طنز و مزاح کا شاہکار ہے، اسے کسی اور تناظر میں نہ دیکھا جائے۔ شکریہ
 
Last edited by a moderator:

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
Re: ایک عاشق مزاج گھوڑے کی کہانی- عطاء الحق قا

دوستوں کے نام
سب سے پہلے تو میں کچھ دوستوں کا خاص طور پر شکریہ ادا کرنا چاہوں گا، جن میں کک باکسر بھائی ، ارمان بھائی (سا بقہ برگر1)، ٹاکر بھائی، عینی جی ، نادان جی، فاطمہ جی، میکبتھ جی، سیم خان بھائی،بارسا بھائی، بلیور 12،ارب خان، پرنس آف ڈھمپ ، دلدار، پنجابی منڈا نمبر1شامل ہیں، (اگر کسی کا نام بھول گیا ہوں تو معذرت چاہتا ہوں)۔ مزید بہت سے دوست جنہوں نے خاموش حمایت کی ، ان کا بھی شکر گزار ہوں۔ آپ سب دوستوں نے جس طرح ڈٹ کر فورمی گھوڑا گردی کا مقابلہ کیا اور انصاف کی ایوانوں میں بیٹھے ہوئے یک چشمی ماڈز کو آئینہ دکھایا وہ قابلِ تحسین ہے۔

سمپل اینڈ پیسفل ماڈ کے نام
جناب عالی ! سلام۔ مجھے گلے شکوے کرنے کی عادت تو نہیں، نہ ہی یہ فورم میرے لئے کوئی زندگی موت کا مسئلہ ہے،میں صرف یہاںٹائم پاس کرنے آتا ہوں۔مجھے بین ہونے پر بھی آپ سے کوئی شکوہ نہیں۔ لیکن کک باکسر بھائی کے تھریڈ پربطور ماڈریٹر آپ کے خیالات میں نے پڑھے اور کافی حیران ہوا، اس پر کچھ عرض کرنا چاہوں گا۔

پہلی بات جو میرے لئے حیرانی کا سبب بنی وہ یہ کہ آپ کس طرح کھل کر ایک فورم ممبر (جس کو فورم کی اکثریت گھوڑے کے نام سے یاد کرتی ہے) کی حمایت فرمارہے تھے، اور جب کک باکسر بھائی نے آپ کو گھوڑے (معذرت کے ساتھ چونکہ فورم کے ممبرز کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ مذکورہ ممبر کو گھوڑا ہی لکھا، کہا، سنا اور پکارا جائے، سو بندہ جمہوریت کے تقاضوں کے پیشِ نظر مذکورہ ممبر کو گھوڑا ہی لکھے اور پکارے گا) کی واہیاتیوں کے بارے میں آگاہ کیا اور اسی تھریڈ (ارمان بھائی کا تھریڈ مولویوں کی اقسام، جس پر مجھے بین کیا گیا) پر گھوڑے کی طرف سے لوگوں کو شیعہ ، قادیانی وغیرہ قرار دیتے ہوئے دکھایاتو آپ نے فرمایا کہ ایسا تھریڈ ہی کیوں شروع کیاگیا جس پر اس طرح کے اعتراضات ہونے کا خدشہ ہو۔ آپ کے اس ارشاد کے پیشِ نظر فورم کے تمام ممبرز کو اطلاع دی جاتی ہے کہ آئندہ سے کسی بھی تھریڈ کو شروع کرنے سے قبل قبلہ گھوڑا حضور کو دکھا کر منظور کروا لیا جائے کہ جناب کو اس تھریڈ کے مندرجات پر کوئی اعتراض تو نہیں ہوگا ۔

دوسری بات جب کچھ ممبرز نے مذکورہ ممبر کو بار بار گھوڑا کہہ کر بلایا تو آپ نے انہیں نصیحت فرمائی کہ ذرا غور کریں کہ اگر انہیں بھی اسی طرح کے القابات سے نوازا جائے تو ان کے کیا تاثرات ہوں گے؟جنابِ والا! یہی نصیحت آپ کو بھی کرنا چاہوں گا ، کیا آپ نے کبھی غور فرمایا کہ ہر دوسرا ممبر مذکورہ ممبر کو گھوڑا کیوں کہتا ہے، کیا سبھی پاگل ہیں؟ یا سب کی اس کے ساتھ کوئی ذاتی دشمن ہے، یا خدانخواستہ وہ سب کی جیب کاٹ کر دوڑ گیا ہے، شروع میں مجھے بھی اچھا نہیں لگتا تھا کہ بے چارے کو پتا نہیں ہر کوئی گھوڑا ، گھوڑا کیوں کہتا رہتا ہے، اس فورم پر میری سابقہ پوسٹس اس بات کی گواہ ہیں کہ میں نے مذکورہ ممبر کے ساتھ بہت بار انسانی زبان میں بات کرنے کی کوشش کی، مگر مذکورہ ممبر نے ہر بار وہی ہٹ دھرمی، بدتہذیبی روا رکھی جو کہ بالخصوص اسی جانور کی خاصیت ہے جس کی جانب مذکورہ ممبر کو منسوب کیا جاتا ہے۔تبھی مجھ پر یہ راز کھلا کہ آخر یہ سب مذکورہ ممبر کو گھوڑا گھوڑا کیوں کہتے رہتے ہیں۔

اس کے بعد آپ نے اسی تھریڈ میں فرمایا کہ اگر مذکورہ ممبر کے کسی کمنٹ پر آپ لوگوں کو اعتراض ہے تو اس کو رپورٹ کریں۔ یقینا یا تو آپ پنجاب پولیس سے ریٹائرڈ ہیں یا پھر ابھی بھی حاضر سروس ہیں اور لاہور کے کسی پولیس سٹیشن پر روایتی پولیس اہلکاروں کی طرح کسی کونے کھدرے میں بیٹھ کر سامنے کمپیوٹر رکھ کر اس فورم کی ماڈریٹری فرمارہے ہیں کہ پنجاب پولیس کی خوبی ہے اگر پولیس سٹیشن کے سامنے بھی کوئی قتل کرجائے تو یہی کہتے رہتے ہیں کہ کوئی رپورٹ کرے گا تو کاروائی ہوگی۔ جناب والا ! وہ ہر تھریڈ میں تو گھسا ہوتا ہے، کسی کو قادیانی، کسی کو کافر، کسی کو شیعہ قرار دے رہا ہوتاہے، کسی سے کلمہ سننے کی فرمائش کررہا ہوتا ہے، کسی کو ماں بہن کی گالیاں دے رہا ہوتا ہے، (عینی جی نے آپ کو اس کی گالیوں کی سکرین شارٹس بھی دکھائے ہیں، مگر شاید آپ کی نظر میں وہ سب قابلِ اعتراض نہیں)، پٹھانوں کو ،پوری پاکستانی قوم کو اجتماعی گالیاں بک رہا ہوتا ہے ،اگر یہ سب آپ کی نظر سے نہیں گزرتا تو پھر یا تو آپ نے مذکورہ ممبر کو اگنور لسٹ میں ڈالا ہوا ہے یاپھر اس نے آپ کواپنی جیب میں ڈالا ہوا ہے۔(معذرت کے ساتھ)۔

مذکورہ تھریڈ پر جب کچھ ممبرز نے آپ سے انصاف سے کام لینے کا کہا تو آپ نے ان کی درخواست کو فراخی دل سے قبول کرتے ہوئے اپنا یک پلڑوی انصاف والا ترازو اٹھایا اور فٹ سے تھریڈ کو تالا لگا دیا۔ ایک بات اور پوچھنا چاہوں گا، آپ نے اسی تھریڈ میں فرمایا کہ مجھے پہلے وارننگ جاری کی گئی، ذرا مجھے یاد دلادیجئے کہ یہ وارننگ کب جاری کی گئی تھی ، کہیں ایسا تو نہیں کہ گجنی کے عامر خان کی طرح مجھے بھی شارٹ ٹرم میمری لاس کا پرابلم ہوگیا ہو۔

آخر میں آپ سے التماس ہے کہ فورم کا ہر دوسرا ممبر مذکورہ ممبر کو گھوڑا کے لقب سے یاد کرتا ہے، یا تو آپ ان سبھی ممبرز کو بین کردیں جو اس گستاخی کے مرتکب ہوتے ہیں یا پھر کوشش کریں کہ گھوڑے کی عادتیں بدل جائیں۔ والسلام۔


ارمان بھائی کے نام
ارمان بھائی! یہ آپ نے کیا کیا؟ اس فورم پر چند ہی تو ممبرز ہیں جو ہر قسم کی پارٹی وابستگی سے بالاتر ہوکر صرف اور صرف پاکستان کی بات کرتے ہیں، یہ آپ نے اچانک خیر آباد کیوں کہہ دیا، آپ کو جاب مبارک ہو، لیکن فورم پر جب بھی وقت ملے ضرور آتے رہیئے ۔آپ کا انتظار رہے گا۔ یہ خود پر قرض سمجھئے۔
------------------------------------------
اردو نام تھریڈ میں ٹیگ نہیں ہورہے ، اس لئے ان کو یہاں ٹیگ کئے دیتا ہوں۔
کک باکسر
، @
ارمان
۔@
@
نادان
user-online.png


 
Last edited:

FaisalKh

Chief Minister (5k+ posts)
Welcome back Sami bhaai... Aap se maazrat ke aap ke saath hone wali na insafi per koi aawaaz nahi utha saka lekin dukh bohot huaa tha...
 

جمہور پسند

Minister (2k+ posts)
سرا سر نا انصافی پر مبنی بین تھا آپ والا - لیکن خیر اب آپ واپس ہمارے درمیان


بہت شکریہ ٹاکر بھائی!، آپ نے میری رہائی کے لئے بہت جدوجہد کی، اس کے لئے تہہ دل سے شکریہ۔
 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
واپسی مبارک ہو سامی بھائی.

کک باکسر بھائی! آپ کی ککوں سے میں بہت متاثر ہوا ہوں۔ آپ نے ماڈریٹر کو خوب آئینہ دکھایا، لاجواب ہوکر اس نے تھریڈ ہی کلوز کردیا۔ آپ کی کاوشوں کا ازحد شکریہ۔
 

جمہور پسند

Minister (2k+ posts)
سمی بھائی کے لیے بھر پور احتجاجی تھریڈز بنے تھے
لیکن گھوڑے کے ساتھ امپائر ملا ہوا تھا

دونوں کی ملی بھگت سے ایک تھریڈ چند کمنٹس کے بعد کلوز کر دیا گیا
ویسے اب یہ حقیقت عیاں ہو چکی کہ گھوڑے کو چھترول سے کافی تکیلف ہوتی ہے
اور روتا روتا ایڈمن کے پاس پہنچ جاتا ہے


Welcome back Sami bhaai... Aap se maazrat ke aap ke saath hone wali na insafi per koi aawaaz nahi utha saka lekin dukh bohot huaa tha...
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
سمعی صاحب ...واپسی مبارک ہو ..آپ اس فورم کی رونق ہیں ..اور ان خوش نصیبوں میں سے جن کی پوسٹ میں ڈھونڈ ڈھونڈ کر پڑھتی ہوں ...:)

آپ کے بغیر یہ فورم سونا ہے ...سونا تو خیر اور بہت سے لوگوں کے بغیر بھی ہے ..عاطف غائب ہیں ..طاری کم کم آتے ہیں ..پتا نہیں نخرے اٹھوانا چاہتے ہیں یا واقعی مصروف ہیں
 

macbeth

Minister (2k+ posts)
فورم کی حالیہ تاریخ میں سمیع صاحب اور کک باکسر صاحب کا منفرد تحقیقی کام سب سے نمایا ں رہے گا۔۔ویلکم بیک سمیع برادر!۔۔
 

FaisalKh

Chief Minister (5k+ posts)
سمی بھائی کے لیے بھر پور احتجاجی تھریڈز بنے تھے
لیکن گھوڑے کے ساتھ امپائر ملا ہوا تھا

دونوں کی ملی بھگت سے ایک تھریڈ چند کمنٹس کے بعد کلوز کر دیا گیا
ویسے اب یہ حقیقت عیاں ہو چکی کہ گھوڑے کو چھترول سے کافی تکیلف ہوتی ہے
اور روتا روتا ایڈمن کے پاس پہنچ جاتا ہے

Main ne shaaid hi koi aisa parha likha (jaahil) dekha ho jis ko wo bhi gaalian dete hain jo kabhi isko ideal samajhte thay aur ye samajhta hai baaqi sab ghalat aur ye haq per hai...
 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
سمعی صاحب ...واپسی مبارک ہو ..آپ اس فورم کی رونق ہیں ..اور ان خوش نصیبوں میں سے جن کی پوسٹ میں ڈھونڈ ڈھونڈ کر پڑھتی ہوں ...:)

آپ کے بغیر یہ فورم سونا ہے ...سونا تو خیر اور بہت سے لوگوں کے بغیر بھی ہے ..عاطف غائب ہیں ..طاری کم کم آتے ہیں ..پتا نہیں نخرے اٹھوانا چاہتے ہیں یا واقعی مصروف ہیں



کچھ لوگوں کا خیال اس کے الٹ ہے۔
 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
First he was Super administrator,
then demoted to administrator
and now

avatar41229_5.gif
.

Sami bhai whats up man???


جب سے میں سپرایڈمنسٹریٹر بنا تھا، فورم کے اقتدار کے بالا خانوں میں سازشوں پر سازشیں ہورہی تھیں، آخر ایک سازش کامیاب ہوئی اور میں ڈی موٹ ہوکر ایڈمنسٹریٹر بن گیا، سازشیں پھر بھی نہ رکھیں، اور آخر مجھے اس عہدے سے بھی ہاتھ دھونے پڑے، خیر آپ فکر نہ کریں، بہت جلد میں پرانی پوسٹ واپس حاصل کرلوں گا۔
 

ifteeahmed

Chief Minister (5k+ posts)
ویسے سمپل اور پیسفل ماڈ کے بارے میں سمی کی یہ رائے کہ وہ گھوڑے حمایت کرتے ھیں میں اتفاق کرتا ھے۔
کچھ عرصہ پہلے ایک تھریڈ پر جس جس نے بھی گھوڑے کو گھوڑے کے نام سے کچھ لکھا تو ان ماڈ صاحب نے ایسے ڈیلیٹ کردیا حتّہ کہ عدیل کےریمارکس کو بھی
کر دیا گیا۔ hide