ایک دکان جہاں رمضان میں قیمتیں نہیں بڑھتیں

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
ایک دکان جہاں رمضان میں قیمتیں نہیں بڑھتیں

رمضان کا مہنیہ شروع ہوتے ہی اشیائے خورد ونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور ذخیرہ اندوزی بھی عروج پر ہوتی ہے لیکن ضلع خیبر ایجنسی کے علاقہ جمرود میں نرنجن سنگھ اپنی دکان پر اشیا کی قیمتیں حکومتی نرخ سے بھی کم رکھتا ہے۔

48787335_403.jpg



ضلع خیبر ایجنسی کے علاقے جمرود کے بازار میں نرنجن سنگھ نے 1991 میں کریانہ کی دکان کھول تھی۔ آغاز میں دشواری یہ تھی کہ قبائلی عوام اس کی دکان سے خریداری میں جھجک محسوس کرتے تھے کیونکہ نرنجن کا تعلق ان کے مذہب سے نہیں تھا، لیکن نرنجن سنگھ مایوس نہیں ہوا۔

نرنجن خود کم گو اور شرمیلا انسان ہے اور صرف اپنے گاہکوں اور علاقے کے بزرگوں سے ہی گفتگو کرتا ہے۔ علاقے میں دہشت گردی کی لہر سے سکھ اور مسیحی برادری کے لوگ اپنے مذہب کے لوگوں تک ہی محدود ہو کر رہ گئے تھے لیکن 25 سالہ نرنجن کا بیٹا گرمیت سنگھ اپنے والد کے برعکس لوگوں کے ساتھ ہر وقت رابطے میں رہتے ہیں۔

گرمیت سنگھ کہتے ہیں، ’’جس علاقے میں بندہ رہتا ہے تو یہ اس کا فرض بنتا ہے کہ وہ لوگوں کو فائدہ دیں۔ ہم بھی سال کے گیارہ مہینے خود کے لیے کماتے ہیں تو کیا ہوا اگر رمضان کے مہینے میں علاقے کے غریب لوگوں کو فائدہ دیں اور بغیر منافع لیے اشیا فروخت کریں۔‘‘

48787347_401.jpg


نرنجن سنگھ جمعہ کے دن اپنی دکان بند رکھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’جمعہ مسلمانوں کا مبارک دن ہے، اس لیے ہم اپنی دکان اس دن بند رکھتے ہیں۔‘‘

جمرود بازار میں پاک افغان شاہراہ پر واقع خالصہ کریانہ اسٹور میں نرنجن اور اس کے بیٹے پورے مہینے کسی بھی آئٹم میں اپنا منافع نہیں رکھتے اور یہاں تک کے دکان کا کرایہ بھی اپنے جیب سے دیتے ہیں۔

گرمیت نے رمضان کے شروع ہوتے ہی دکان پر نرخ نامہ لگایا تو دکان کا سیل بڑھ گئی کیونکہ ہر شے کی قیمت خرید ہی قیمت فروخت تھی۔ ضلع خیبر ایجنسی کے ڈپٹی کمشنر نے ہاتھ کے لکھے نرخ نامہ کو پینا فلیکس پر ''ضلعی انتظامیہ جمرود ڈسٹرکٹ خیبر کی طرف سے فیئر پرائس شاپ برائے رمضان المبارک‘‘لکھ کر دکان پر لگا دیا حالانکہ گرمیت سنگھ کو حکومت کی طرف سے کوئی ریلیف یا پیکج نہیں ملا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ نہ ہی ان کو حکومت سے ریلیف لینے کی کوئی ضرورت ہے۔

جمرود بازار میں ایک ہزار کے لگ بھگ دکانیں ہیں لیکن گرمیت کہتا ہے ان کی سیل پورے علاقے میں سب سے زیادہ ہے۔ ان کے زیادہ تر گاہک آدھا کلو اور ایک کلو خریدنے والے غریب اور کم آمدن والے لوگ ہیں: ’’میری دکان میں روزانہ لاکھوں کا سیل ہوتا۔ ایگزیکٹ تو نہیں بتا سکتا لیکن لاکھوں میں ہے۔ رمضان میں ہم کوئی نفع نہیں کماتے، بس اگر افطاری کے وقت غریب بندے کے منہ سے دعا نکلے اور قبول ہو جائے تو وہ کروڑوں روپے منافع سے بھی ہمارے لیے زیادہ ہے۔‘‘

48787322_401.jpg


نرنجن سنگھ جمرود بازار کے مشہور تاجروں میں سے ایک ہیں۔ کم نرخ، اعلیٰ کوالٹی کے ساتھ ساتھ وہ اور ان کے بیٹے علاقے کے رسم و رواج اور مذہبی عقائد کی بھی عزت کرتے ہیں۔ وہ جمعہ کے دن اپنی دکان بند رکھتے ہیں کیونکہ ان کی دکان جمرود جامع مسجد کے قریب ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’’جمعہ مسلمانوں کا مبارک دن ہے، اس لیے ہم اپنی دکان اس دن بند کرتے ہیں۔‘‘

72 سالہ گل امین کاکا کا تعلق خیبر ایجنسی کے علاقہ تیراہ سے ہے اور راجگل میں دہشت گردی کے خلاف ملٹری اپریشن کی وجہ سے علاقہ بدر ہوئے ہیں۔ اس کا چھوٹا بیٹا دیہاڑی پر مزدوری کرتا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں، ’’مجھے اس دکان سے کم قیمت پر اشیا ملتی ہیں تو مجھے ان کے مذہب سے لین دین نہیں۔ میرے لیے میرا دین اور اس کے لیے اس کا دین۔‘‘

گل امین کاکا کہتے ہیں کہ جنگل کی خوبصورتی مختلف قسم کے درختوں، جڑی بوٹیوں اور جانوروں سے ہوتی ہے۔ اسی طرح معاشرے کی خوبصورتی محبت، امن اور بھائی چارے سے رہنے میں ہے جہاں مختلف مذاہب کے لوگ ایک ساتھ امن سے رہے۔

48787310_404.jpg


ارشاد خان کا تعلق جمرود سے ہے اور پیشے سے وہ استاد ہیں۔ ارشاد خان ہر مہینے تنخواہ لے کر نرنجن کی دکان سے گھر کے لیے پورے مہینے کا راشن خریدتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ کم تنخواہ اور مہنگائی ایک مسئلہ ہے: ’’مجھے مہنگائی کی وجہ سے دو چیزیں یاد ہوتی ہے، نرنجن سنگھ کی دکان اور رمضان۔رمضان میں اشیا مہنگی ہو بھی تو نرنجن سنگھ کی دکان میں مہنگی نہیں ہوتیں۔‘‘

ارشاد خان بھی علاقے کے دیگر لوگوں کی طرح نرنجن سنگھ کی ان خدمات کے معترف ہیں۔
source
 
Last edited by a moderator:

Urdu speaking

Minister (2k+ posts)
Prices high in Ramadan ka bhut bara taluq demand and supply saay haay jahan aam dinoo maay log kam khareedtaay hain wahien Ramadhan maay woo double triple khareedtaay hain....aak zamanay maay Pakistan ko Hindustan saay tijrati madad mil jati thee aur youn price index neechay chala jata taha paar aab nahi
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
جیسے یہ غیر مسلم مسلمانوں کی رمضان میں خدمت کے لیے ہی ہیں۔ باقی مسلمان تو نیکیوں کیساتھ ساتھ زیادہ روپے بھی کمانا اپنا فریضہ سمجھتے ہیں۔
 

Islamabadiya

Chief Minister (5k+ posts)
Prices high in Ramadan ka bhut bara taluq demand and supply saay haay jahan aam dinoo maay log kam khareedtaay hain wahien Ramadhan maay woo double triple khareedtaay hain....aak zamanay maay Pakistan ko Hindustan saay tijrati madad mil jati thee aur youn price index neechay chala jata taha paar aab nahi

There is always enough supply, problem occurs when wholesalers retailers start hoarding ahead of Ramadan, they buy on normal prices and encash at higher prices in Ramadan which are created due to artificially created shortage by buying in bulk in advance
 

Urdu speaking

Minister (2k+ posts)
There is always enough supply, problem occurs when wholesalers retailers start hoarding ahead of Ramadan, they buy on normal prices and encash at higher prices in Ramadan which are created due to artificially created shortage by buying in bulk in advance

That's common perception in public but not ground reality. The group reality is which I wrote in my previous post
 

rahail

Senator (1k+ posts)
Pakistani Muslamano ko kabhi sharm nahin ayegi. Muslims of this age are worst creatures and sub-humans at best. I am sorry if anyone is offended but this is truth.
 

Hassanzad1

Citizen
اللّه ہمیں ان سردار جی سے ہی کچھ سیکھنے کی توفیق دے دے اور سردار جی کو اس نیک نیتی کا صلہ دے