ایک جنس زدہ ذہن / مجرم کی سرگزشت

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)

facebook_cimes.jpg


ایک جنس زدہ ذہن / مجرم کی سرگزشت


میں آپ سے ملنا چاہتا تھا ، لیکن ہنگامۂ اور فساد تھم جانے کا انتظار کیا ، اب شائد آپ بہتر بات کر سکیں ، جی ! ایک مردہ سی "جی" سننے کو ملی ، میں نے توجہ دئیے بغیر ، مطلب کی بات کر دی ، چلو اپنی کہانی سناؤ ، میں سب سننا چاہتا ہوں ، گھبرانا نہیں ، میں ایک "تھیسز" لکھ رہا ہوں ، ایک این جی او کو اشد ضرورت ہے ، بیس ہزار ملیں گے ، دس آپ رکھ لینا ، باقی دس میرے ، لیکن ؟ تفصیل میں جھوٹ نا ہو ، واقعات میں ربط ہو ، جی ٹھیک ہے ، پیسے کب دیں گے ؟ نشست پوری ہونے پر ، جواب سن کر ، ان سنا کر دیا ، دیکھیں سر جی ! آپ پانچ ہزار ابھی دے دیں ، بلکہ کل پانچ ہزار ہی دیں ، لیکن نقد اور ابھی کے ابھی ، ٹھیک ہے ، چاے پیو گے ؟ بینچ پر بیٹھتے ہیں ، چاے بھی پیتے ہیں ، اور بات چیت بھی جاری رکھتے ہیں ، ہم دونوں چلتے چلتے ایک ایک قدرے پرسکون ، خاموش مقام پر بیٹھ گیے ، چاے والے کھوکھے سے "چھوٹا" چاے پکڑا کر چلا گیا


میں بھی گھر میں سب سے چھوٹا تھا ، اسی لیے میٹرک تک پڑھنا ممکن ہوا ، بڑے بھائ تو کسی نا کسی ہنر میں لگے رہے ، مگر ابا جی نے مجھے لاڈلا بنا کر رکھا ، میٹرک کے بعد کالج لیکن پھر ؟ کالج صرف آوارہ گردی ہی کا بہانہ بن سکا ، میں مزید پڑھ نا سکا ، کمپوٹر کورس بھی کیا ، یہیں سے ایک نیا مشغلہ ہاتھ لگا ، کمپوٹر کورس کرتے کرتے " نیٹ کیفے" میں آنا جانا شروع کر دیا ، یہیں سے میری زندگی کے عجیب دور کا آغاز ہوا ، جس کا انداز مجھے بہت بعد میں ہوا ، نیٹ کیفے کے گھٹن زدہ ، اور پراسرار ماحول نے مجھے اپنا اسیر بنا لیا ، میں روز قید خانہ میں برضا ، بخوشی آتا ، کیبن کا دروازہ بند کر لیتا ، نئی دنیا ، جس میں ننگ ، جھوٹ ، دغا و سراب ہی دیکھنے کو ملتا تھا ، میں نے خود کو اسی دنیا کا شہری سمجھ لیا ، صبح ہوتے ہی ، نیٹ کیفے کی طرف آ نکلتا ، زیادہ تر وقت اسی قید خانے میں گزرجاتا ، رات گیے تک سائبر دنیا کی ، بھول بھلیوں ، بند گلیوں میں بھٹکتے رہنا ، میں جنس زدہ بنتا چلا گیا ، دماغ میں وحشت نے ڈیرہ لگا لیا


ایم آئ ، آر ، سی ، چیٹنگ چینل سے ہوتا ہوتا ، بہت سے چیٹنگ چینلز میں آتا جاتا رہا ، آخر "فیس بک" میں اٹک گیا ، میری جنس زدہ بیمار ذہنیت ، اب تجربات کے لیے بے چین تھی ، دیکھ دیکھ کر ، میں اب کچھ کر گزرنے کو بیتاب تھا ، جذبات میں شدید بغاوت تھی ، حواس میں صرف جنس / جنسیات ہی حاوی تھی ، فیس بک نے مجھے مایوس نا کیا ، میری بدچلن طبیعت کا خوب سامان کیا ، میں کیا تھا ؟ کیا ہو گیا ؟ تجسس اور مہم جوئی نے مجھے آخر مجرم بنا دیا ، میں اب بھی مجرم ہوں ، لیکن ؟ جرم اب حادثہ نہیں رہا ، میرا شوق ، میری بیماری ہے ، میرا پیشہ ہے ، میں کوشش باوجود ، اس بیماری سے نہیں نکل سکتا ، ایک وقت میں بہت سی فرضی آئ ڈیز استعمال کرتا ہوں ، روز بہت سی لڑکیوں کو "فرینڈ ریکویسٹ" بھیجتا ہوں ، کامیابی کا تناسب پہلے بہت زیادہ ہوتا تھا ، مگر اب ١٠٠ میں ١٠ پر داؤ لگ جاتا ہے ، بات چیت پر آمادہ ہو جاتی ہیں ، میں جلد ہی اپنے "شکار" کو جانچ لیتا ہوں ، اور پھر ترتیب مطابق آگے بڑھتا جاتا ہوں ، ایک بندکمرے سے میں لوگوں کے گھروں ، بستروں ، غسل خانوں سے ہوتا ہوا آخر زیر جاموں ، سینہ بند ، ازاربند تک جا پہنچتا ہوں ، جیسے جیسے ، میرا پلان آگے بڑھتا ہے ، میری ہیجانی کیفیت میں نشہ و سرور سا آتا جاتا ہے
________________________________________________________________

آپ کا طریقہ واردات ، یا اپنی پہلی واردات ؟

12313816_526418647517318_1132263159065291435_n.jpg


میں نے سب سے پہلے ایک انیس / ١٩ سالہ طالبہ کو محبت کے جال میں پھنسایا ، اس کی سوچ میں جنسی استعاروں کو آہستہ آہستہ ، "انجیکٹ" کیا ، وہ پھنستی چلی گئی ؟ اپنی برہنہ و نیم برہنہ تصاویر بھیجتی رہی ، جلد میں اسے ، گھر سے باہر لانے میں کامیاب رہا ، ایک بار نہیں بہت بار ، ملتا گیا ، آخر ؟ پھر ؟ میرا دل اچاٹ ہونے لگا ، میری سوچ میں "تھرل" نامی کوئی جذبہ سر اٹھانے لگا ، ایک میں کیوں ؟ فلموں سے میں "گروپ / گینگ" نامی اصطلاحات سے واقف ہو چکا تھا ، اچاٹ ہوتا دماغ ، پھر سے شوق کی انتہا تک جا پہنچا ، آخر ؟ ایک دن ہم دونوں کی ملاقات میں ، پہلے سے طے شدہ (میرے) منصوبہ کے مطابق ، میرے تین دوست بھی آ دھمکے ، ہم نے خود کو انگریز سمجھ لیا تھا ، یا موقع کو کسی انگریزی فلم کا کوئی ہوشربا سین ، زور زبردستی ، جھوٹ ، سراب ، آخر کام ہو گیا ، مجھے اپنے کئیے پر کوئی شرمندگی نا تھی ، میری آوارہ ذہنیت کو دلچسپی و شوق کا ایک اور انداز ملا پھر ؟ پھر ؟ ، بہت بار بیہودگی و حیوانیت کا اجتماع ہوتا رہا


وہ مجھے سے جان چھڑانا چاہتی تھی ، میں نے اسے بلیک میل کرنا شروع کر دیا ، اب کی بار ، میری جنس زدہ بھٹکتی سوچ میں ، ایک نیا آئیڈیا تھا ، میں نے اس سے پیسے طلب کیے ، ملتے رہے ، جب نا ملے ، اسے کچھ وقت کے لیے آگے کہیں بیچ دیا ، اس کے پاس کوئی راستہ نا تھا ، وقت گزرتا رہا ، میں صرف اس تک محدود نا رہا ، ایک دن معلوم ہوا ، فوڈ پوائزننگ / میڈیسن ری ایکشن سے ، اس کی اچانک موت واقع ہو چکی ہے ، لیکن ؟ مجھے معلوم تھا ، اس نے خودکشی کر لی تھی ، کرتی بھی کیا ؟ میری اگلی فرمایش بہت انوکھی اور کمینی تھی ، میں نے ہفتہ قبل ہی اسے کہا تھا ، اب تم نہیں تمھاری چھوٹی بہن ! ! ! مرتی نا تو کیا کرتی ؟


بات کرتے کرتے ، طویل خاموشی ، میں چپ تھا ہی ، ایسا لگا وہ بھی کسی دور ماضی میں گم ہو گیا ، میں نے کھینچ نکالنا مناسب نا سمجھا ، اس کی واپسی کا انتظار کرنے لگا ، سگریٹ ؟ سگریٹ سلگا لیا ، اس کی طرف ایک نظر ڈالی ، گم سم بیٹھا تھا ، میں نے منہ پھیر لیا ، سگریٹ ؟ سگریٹ مجھے بہت بے ضرر اور معصوم سا لگ رہا تھا ، آپ چپ کیوں ہیں ؟ اس نے مجھے ٹوکا ، میری طبیعت میں تھکن آ آچکی تھی ، میں نے صرف اتنا کہا ، ذرا خاموش ، مجھے سگریٹ پی لینے دو ، وہ جھینپ سا گیا ، میں آہستہ آہستہ سگریٹ پیتا رہا ، کیا ؟ کیا ؟ کیا کیا سوچتا رہا ، پتہ نہیں ، پتہ نہیں


یہ بتاؤ ، مممولات اب کیا ہیں ؟ معمولات کیا ہونے ہیں ، میں ابتدا سے ، درمیان اور درمیان سے اب ایک ماہر ، مجرم بن چکا ہوں ، مجرم بھی وہ جس کے ہاتھ میں نا کوئی بندوق نا کوئی چاقو ، لیکن ، میں بہت زہریلا بن چکا ہوں ، ایک . دو ، تین ، چار ، پانچ ، دس ، یاد نہیں کب سینکڑہ عبور کیا ، میں اس بیماری میں بری طرح غرق ہو چکا ہوں ، گھر سے بیگانہ ، گھر والے مجھ سے لاتعلق ، میری زندگی ، سائبر دنیا کی اندھیر نگری میں غرق ہو چکی ہے ، میرے لیے نشہ بن چکی ہے ، مرض بن چکی ہے


اس وقت ، بھی پانچ سے زائد شکار ، میں نے پھنسا رکھے ہیں ، اس کے سوا کچھ نہیں کر سکتا ، نا دماغ کرنے دیتا ہے ، میری نفسیات بری طرح سے ٹوٹ پھوٹ چکی ہے ، مسخ ہو چکی ہے ، میں کسی سے مدد طلب نہیں کرتا لیکن ، آپ ایسا کریں ، کریں گے ناں ؟ اس نے رک کر ، سوال کر دیا ، جی کہو کیا چاہتے ہو ؟ آپ میرا "ایس او ایس" پیغام ضرور نشر کردیں ، مجھے نا بچاؤ ، لیکن مجھ سے بچ سکتے ہو ، تو بچو ، ایک دوسرے کو بچاؤ ، میں رک نہیں سکتا ، لیکن دوسروں کو ضرور روک لو


نشست بہت روکھے اور پراسرار سے ماحول میں اختتام پزیر ہوئی ، پانچ ہزار اس کے حوالے کئیے ، اپنا "وزٹنگ کارڈ" دیا ، کبھی بند گلی میں جا پہنچو تو ، ضرور آواز دے دینا ، شائد کوئی مدد کر سکوں ، کیوں کہ ؟ بند گلی سے پار ، ایک خوبصورت دنیا ہے ، امن ، سلامتی اور احترام کی دنیا ہے ، دیوار سے ٹکرانا مت ، بند گالی سے آگے نکل آنا ، اس گلی سے آگے ایک بستی ہے ، اس بستی میں ایک چوراہا ہے ، چوراہے کا نام "توبہ" ہے ، جو یہاں تک پہنچ گیا ، منزل تک پہنچ گیا ، چوراہے پر بہت سے جگنو جھلملاتے ہیں ، رستہ بتاتے ہیں ، میں اٹھ کھڑا ہوا ، باہر سڑک ، شور ، ہجوم ، ٹریفک ، اور نفسا نفسی ، جگنو ؟ جگنو ؟ نہیں کوئی جگنو نا تھا ، روشنی تو تھی ، لیکن کوئی جگنو نا تھا


 
Last edited by a moderator:

khaaki

Senator (1k+ posts)
achi tehrir laiken kuch yaktarfa si lagti hai..... bazahir aik mujrim aur doosra mazloom bataya aap nay -- laiken kia aap roshni dalain gay ke mazloom kirdar is kahani ka is moqam tak kiun pohancha ?
 

hmkhan

Senator (1k+ posts)

bild1.png

گوہر جان


پھر گیا طبلہ بجانے آج گوہر جان کا
کیسا ننگا ہے نگوڑا باپ چندر بھان کا
خاک گائے کا نگوڑا شیخ اپنی بزم میں
جانتا سر ہی نہیں بھڑوا جو اپنی تان کا
چھانتے ہیں رات بھرباری میاں چکلے کی خاک
خاک نکلے حوصلہ پھر حسرت و ارمان کا
پاندان بھڑوے کے سر پرمار دوں گی آج میں
سوت کا بھیجا ہوا کھایا جو بیڑہ پان کا
کیوں نہ رنجیدہ ہو محسن دو مہینے سے بوا
خط نہیں کوٹھے سےآیا ہے گوہرجان کا


شاعر محسن خان محسن

 

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)
achi tehrir laiken kuch yaktarfa si lagti hai..... bazahir aik mujrim aur doosra mazloom bataya aap nay -- laiken kia aap roshni dalain gay ke mazloom kirdar is kahani ka is moqam tak kiun pohancha ?






نہیں ، نہیں ، مجرم ہی بتایا ہے ، کہیں اگر مظلوم کا تاثر نکلتا ہے ، تو معزرت


یہاں تک کیسے پہنچا ؟ جی کوشش کی ہے ، تفصیل درج ہو ، طوالت کی وجہ سے بہت سا حصہ حذف کرنا پڑا


بہت سے فیکٹر ہیں ، ہم اس "اصلی" کردار سے ، ان وجوہات کو جان سکتے ہیں
 

Shah Shatranj

Chief Minister (5k+ posts)
ہر کہانی محرومیوں سے شروع ہو کر محرومیوں پر ختم ہو جاتی ہے
بنت حوا محرومیوں سے مایوسیوں کا سفر بہت جلد شروع کر دیتی ہے
جس کا فائدہ اٹھانے کے لیے گد پہلے ہی مردہ کی تلاش میں منڈلا رہے ہوتے ہیں
اور پھر
سب محرومیاں ختم ہو جاتی ہیں ایک زندہ جسم مردہ ہو جاتا ہے
 

Ali Farooq

Senator (1k+ posts)
اسلام ہمیں جو بھی سکھاتا ہے وہ ہمارے بھلے کے لئے ہی ہوتا ہے۔ ہمارے ملک کے لبرل کہتے ہیں کہ اسلام نے عورتوں کو قید کر رکھا ہے۔ مردو عورت میں دوستی ہو سکتی ہے۔ عورت کو با پردہ بھی نہیں رہنا چاہئے۔ ہمارے معاشرے میں بہت سے بیمار ذہنیت والے درندے گھوم رہے ہیں جو دوسروں کی عزت کے ساتھ کھیلنا پسند کرتے ہیں۔ عورت کی عزت اُس کے گھر میں رہنے میں ہی ہے ۔ جب وہ اپنے گھر کی چار دیوراری میں ہوتی ہے تو اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب ہوتی ہے۔ خواتین کو چاہئے کہ نا محرم سے دوستی نہ کریں کیونکہ بہت سے بیمار ذہنیت کے حامل لوگ اُن کو مجبور کر کے اُن کی مجبوری کا فائدہ اُٹھاتے ہیں اور آخر کا راِس کا انجام نہایت بھیانک ہوتا ہے۔ یہ تحریر بہت اچھی اور سبق آموز تھی۔ پڑ ھ کر بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ تحریر لکھنے والے کا شکریہ۔
 

VIP.Molvi

MPA (400+ posts)
اسلام صرف 14 سو سال پہلے کا نہیں۔ آج کا بلکہ قیامت تک کے لیئے ایک زندگی گزارنے کا طریقہ ہے۔ یہ عبادات کا مجموعہ نہیں بلکہ حقیقتوں کا منبع ہے۔ اسلام عورت اور مرد کے فرق کو بہت پہلے ہی واضح کر چکا ہے اور حقیقت یہی ہے کہ غیر محرم لڑکے یا مرد کی کسی غیر محرم لڑکی یا عورت سے کوئی دوستی نہیں، آپ کتنا ہی بلند و بانگ دعوی کر لیں کہ وہ لڑکی تو صرف میری دوست ہے۔وہ دوستی نہیں ہوس ہی کی ایک قسم ہوتی ہے،مخالف جنس کی باتوں کی ہوس، اسکے حسن و خوبصورتی کی ہوس ، اس کے جسم کی ہوس، مگر ہم اپنے آپ کو دھوکہ دیتے ہیں۔ یہ دوستی ہی آگے گھروں میں اور معاشرے میں فتنے اور فساد کا باعث بنتی ہے۔
بہت اچھی تحریر لکھی ہے، اگر افسانہ بھی تھا تو حقیقت کا گماں ہوتا ہے۔ حقیقت اس کے قریب تر ہی ہے ۔



 
Last edited:

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)
اسلام صرف 14 سو سال پہلے کا نہیں۔ آج کا بلکہ قیامت تک کے لیئے ایک زندگی گزارنے کا طریقہ ہے۔ یہ عبادات کا مجموعہ نہیں بلکہ حقیقتوں کا منبع ہے۔ اسلام عورت اور مرد کے فرق کو بہت پہلے ہی واضح کر چکا ہے اور حقیقت یہی ہے کہ غیر محرم لڑکے یا مرد کی کسی غیر محرم لڑکی یا عورت سے کوئی دوستی نہیں، آپ کتنا ہی بلند و بانگ دعوی کر لیں کہ وہ لڑکی تو صرف میری دوست ہے۔وہ دوستی نہیں ہوس ہی کی ایک قسم ہوتی ہے،مخالف جنس کی باتوں کی ہوس، اسکے حسن و خوبصورتی کی ہوس ، اس کے جسم کی ہوس، مگر ہم اپنے آپ کو دھوکہ دیتے ہیں۔ یہ دوستی ہی آگے گھروں میں اور معاشرے میں فتنے اور فساد کا باعث بنتی ہے۔
بہت اچھی تحریر لکھی ہے، اگر افسانہ بھی تھا تو حقیقت کا گماں ہوتا ہے۔ حقیقت اس کے قریب تر ہی ہے ۔






جی درست ، بہت سی خرابیوں کے پیچھے بنیاد اور اصول میں ردوبدل ہے ، مردوزن درمیان احتیاط کی نصیحت میں یہی وہ بنیادی وجہ ہے جس پر اب توجہ نہیں


اس افسانہ کے پیچھے چھپا کردار ایک ، حقیقی جیتا جاگتا انسان ہے ، معاملات کا علم ہونے پر ، کافی محنت کے بعد ملاقات پر آمادہ ہوا ، تمام تفصیلات سچی اور درست ہیں
 

mazboot

Citizen
bild1.png

گوہر جان



پھر گیا طبلہ بجانے آج گوہر جان کا
کیسا ننگا ہے نگوڑا باپ چندر بھان کا
خاک گائے کا نگوڑا شیخ اپنی بزم میں
جانتا سر ہی نہیں بھڑوا جو اپنی تان کا
چھانتے ہیں رات بھرباری میاں چکلے کی خاک
خاک نکلے حوصلہ پھر حسرت و ارمان کا
پاندان بھڑوے کے سر پرمار دوں گی آج میں
سوت کا بھیجا ہوا کھایا جو بیڑہ پان کا
کیوں نہ رنجیدہ ہو محسن دو مہینے سے بوا
خط نہیں کوٹھے سےآیا ہے گوہرجان کا


شاعر محسن خان محسن

https://www.siasat.pk/forums/thread...s-return-to-prison.690874/page-2#post-5400668