ایک امت، ایک چاند، ایک رمضان اور ایک عید

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
امت مسلمہ ایک قوم ہے اور اس قوم کا ایک بھی قابل اعتماد فرد چاند دیکھنے کی گواہی دے دے وہ تمام امت کے لیے کافی ہے مثال کے طور پر کوئی مسلمان آسٹریلیا سے گواہی دیتا ہے کہ چاند نظر آ گیا ہے تو تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ جیسے ہی ان کے علاقے میں صبح نمودار ہوتی ہے وہ عید کی نماز کا اہتمام کریں

پہلے مواصلاتی نظام ایسا نہ تھا جیسے آج ہے لہذا چھوٹ تھی- مثال کے طور پر پہلے امریکا میں رہنے والی لڑکی کی ٹیلیفونک نکاح پاکستان میں رہنے والے لڑکے سے بیک وقت قائم ہو سکتا ہے اور علماء اسے تسلیم کرتے ہیں، حوالہ، باوجود اسکے کہ پہلے زمانے میں یہ ممکن نہ تھا

درحقیقت اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو یہ اجازت ہی نہیں کہ وہ انگریز کی کھنچی ہوئی ’’مقدس‘‘ لکیروں کو کسی بھی بنیاد پر مٹانے کی جسارت کر سکیں۔ استعمار نے اس کی اجازت نہیں دے رکھی کہ ان کے ایجنٹ مسلمانوں میں کسی بھی قسم کی وحدت کو پروان چڑھنے دیں۔ اس کا حکم لارڈ کرزن نے خلافت کے انہدام کے بعد اپنی مشہور تقریر میں دیا تھا۔ وہ کہتا ہے: ’’ہمیں ہر اس چیز کو ٹھکانے لگا دینا چاہئے جو مسلمانوں کی نسل کے درمیان کسی بھی قسم کا اسلامی اتحاد پیدا کرتی ہو۔ جیسا کہ ہم پہلے ہی خلافت کو ختم کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ لہذا ہمیں یہ کوشش کرنا چاہئے کہ مسلمان میں دوبارہ اتحاد پیدا نہ ہو سکے، نہ فکری اتحاد نہ تمدنی اتحاد‘‘۔

آئیے اب نظر ڈالتے ہیں ان دلائل پر جو رمضان اور عید کے چاند کی روئیت کے بارے میں قرآن و سنت میں وارد ہوئے ہیں:

۰ حضرت ابو ہریرۃؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ غُبِّيَ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا عِدَّةَ شَعْبَانَ ثَلَاثِينَ

’’اس (چاند) کے دیکھے جانے پر تم سب روزے رکھو اور اس (چاند) کے دیکھے جانے پر تم سب روزے افطار کر لو، اگر تم پر بادل چھائے ہوں تو ۳۰ دنوں کی گنتی پوری کر لو‘‘ (صحیح بخاری - 1909 islam360)۔

O حدیث میں صُومُوا، أَفْطِرُوا اور لِرُؤْيَتِهِ کے الفاظ قابل غور ہیں

O ’’صُومُوا‘‘ اور ’’أَفْطِرُوا‘‘ جمع کے صیغے ہیں جو تمام مسلمانوں کو محیط ہیں۔ یعنی تم سب مسلمان روزہ رکھو اور افطار کرو۔

O لفظ ’’لِرُؤْيَتِهِ‘‘ کا لفظی معنی ہے ’’اس کے دیکھے جانے پر‘‘۔ واضح رہے کہ یہ حدیث تمام مسلمانوں کو فرداً فرداً چاند دیکھنے کا حکم نہیں دیتی بلکہ کسی اور کے چاند دیکھنے کو کافی قرار دیتی ہے۔

O چنانچہ حدیث کا مطلب ہے کہ چاند کے دیکھے جانے پر تمام مسلمان روزے شروع کریں یعنی رمضان شروع کریں اور تمام مسلمان روزہ رکھنا چھوڑ دیں یعنی عید کریں

O یہ حدیث رمضان کی شروعات اور اختتام کو چاندکے دیکھے جانے کے ساتھ منسلک کرتی ہے جبکہ اس بات کی کوئی تخصیص نہیں کرتی کہ یہ چاند کون دیکھے۔ وہ شخص اچھا مسلمان ہو یا کافر وغیرہ۔ اس کی تخصیص اگلی حدیث میں وارد ہوئی ہے۔

۰ امام سرخسیؒ نے المبسوط میں ابن عباسؓ سے مروی یہ حدیث بیان کی ہے: ’’مسلمانوں نے صبح روزہ نہ رکھا کیونکہ انہیں چاند نظر نہ آیا۔ پھر ایک بدو پہنچا اور اس بات کی شہادت دی کہ اس نے چاند دیکھا ہے۔ تو رسول اللہ ا نے فرمایا: کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ بدو نے کہا: ہاں! آپ ا نے فرمایا: اللہ اکبر!تمام مسلمانوں کے لیے ایک شخص (کی گواہی)ہی کافی ہے۔ پس آپ ا نے روزہ رکھا اور تمام لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا ‘‘ ۔ اس حدیث کو ابو داؤدؒ نے بھی ابن عباسؓ سے مختلف الفاظ سے بیان کیا ہے (سنن ابو داؤد حدیث نمبر ۲۳۳۳)۔

O آپ ﷺ نے ایک اعرابی کی رویت کو، جسے آپ ﷺ شاید جانتے بھی نہ تھے، قبول کیا جس نے مدینہ کے باہر چاند دیکھا تھا

O یہ حدیث اپنے علاقے سے باہر چاند نظر آنے کے حکم کو بیان کرتی ہے کیونکہ وہ بدو مدینہ کے باہر سے آیا تھا

O آپ ﷺ نے اس کی رؤیت کو قبول کرنے کی محض ایک شرط لگائی یعنی کہ آیا کہ وہ مسلمان ہے یا نہیں

O مندرجہ بالا دونوں حدیث کو جوڑ کر حکم یہ نکلتا ہے کہ اگر کوئی بھی مسلمان چاند کے دیکھے جانے کی گواہی دے دے تو اس کی گواہی معتبر سمجھی جائیگی اور تمام مسلمانوں پر فرض ہو جائے گا کہ وہ اس کے مطابق رمضان کی شروعات اور اختتام کریں

O رہی بات یہ کہ وہ اگر جھوٹ بول رہا ہو تو گناہ کا وبال اس کے سر ہوگا اور ہم اللہ کے ہاں حکم شرعی پر چلنے کی وجہ سے سرخرو ہوں گے

O اس حدیث میں رسول اللہﷺ کا یہ کہنا کہ ’’تمام مسلمانوں کے لیے ایک شخص (کی گواہی)ہی کافی ہے‘‘ قابل ذکر ہے اور اس سے رو گردانی نہیں کی جانی چاہئے رمضان کے مسئلے کی وضاحت کے بعد عید کے دن کے مسئلے کی وضاحت بھی ضروری ہے : جیسا کہ رمضان کے آغاز کا فیصلہ چاند نظر آنے پر ہوتا ہے اسی طرح عید کاانحصار بھی چاند کے نظر آنے پر ہے۔ اس سے متعلق ابوہریرہؓ نے رسول اللہ ﷺسے یہ حدیث روایت کی ہے : ’’رسول اللہ ﷺنے دو دن روزہ رکھنے سے منع کیا ہے : عیدالاضحیٰ اور عید الفطرکے دن‘ ‘(بخاری و مسلم2672)۔

یہ حدیث درست عید کا دن متعین کرنے کو انتہائی اہم مسئلہ بنا دیتی ہے۔ آئیے اب عید سے متعلق احادیث کا مطالعہ کریں:

O رمضان کے آخری دن لوگوں میں ( چاند کی رویت پر ) اختلاف ہو گیا، تو دو اعرابی آئے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اللہ کی قسم کھا کر گواہی دی کہ انہوں نے کل شام میں چاند دیکھا ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو افطار کرنے اور عید گاہ چلنے کا حکم دیا۔‘‘(سنن ابو داؤد ۔2339 islam360)۔۔

لہٰذا اگر مسلمانوں کو اپنے خطے میں چاند نظر نہ آئے اور وہ رمضان کو جاری رکھے ہوئے ہوں لیکن بعد میں انہیں یہ پتہ چلے کہ کسی اور خطے میں چاند نظر آ چکا ہے، تو ان پر لازم ہے کہ وہ روزہ توڑ دیں ۔ ان واضح دلائل کی بنیاد پر فقہائے حنفی نے واضح طور پر لکھا ہے کہ اختلاف مطلع کا کوئی اعتبار نہیں، فقہ حنفی کی مشہور کتاب ’درمختار‘ میں درج ہے ؛’’مطلع مختلف ہونے کا کوئی اعتبار نہیں ۔ اگر مغربی ممالک والے چاند دیکھ لیں تو مشرقی ممالک کو اس کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے۔‘‘(جلد اول، صفحہ 149)۔ احناف کی دیگر کتابوں جیسے فتاویٰ عالمگیری، فتح القدیر، بحرالرائق، طحاوی، زیلعی وغیرہ میں بھی یہی درج ہے۔ مالکی اور حنبلی فقہ کا بھی اس سے کوئی اختلاف نہیں۔ علامہ شامی لکھتے ہیں کہ ’’اختلاف مطلع کے غیر معتبر ہونے پر ہمارا بھی اعتبار ہے اور مالکیوں اور حنابلہ کا بھی۔‘‘ (شامی جلد4، صفحہ 105)۔ امام مالکؒ فرماتے ہیں: اگر لوگ رمضان سمجھ کر عید الفطر کے دن روزہ رکھ رہے ہوں اور پھر ان تک قطعی ثبوت پہنچ جائے کہ رمضان کا نیا چاند ان کے رمضان شروع کرنے ایک دن پہلے دیکھ لیا گیا تھا اور اب وہ (درحقیقت) اکتیسویں )۳۱) دن میں ہیں، تو انہیں اس دن کا روزہ توڑ لینا چاہئے، چاہے جس وقت بھی ان تک یہ خبر پہنچے۔‘‘ (موطا، کتاب ۱۸، نمبر ۴۔۱۔۱۸) جہاں تک شافعیوں کا تعلق ہے تو وہ ایک رائے پر متفق نہیں جیسا کہ علامہ نووی شافعی لکھتے ہیں کہ: ’’ ہمارے بعض اصحاب نے کہا ہے کہ کسی ایک جگہ چاند کا نظر آنا تمام روئے زمین کو شامل ہے۔‘‘(شرح صحیح مسلم، جلد اول، صفحہ 348) ابن تیمیہ ؒ الفتاویٰ جلد پنجم صفحہ ۱۱۱ پر لکھتے ہیں: ’’ایک شخص جس کو کہیں چاند کے دیکھنے کا علم بروقت ہو جائے تو وہ روزہ رکھے اور ضرور رکھے، اسلام کی نص اور سلف صالحین کا عمل اسی پر ہے۔ اس طرح چاند کی شہادت کو کسی خاص فاصلے میں یا کسی مخصوص ملک میں محدود کر دینا عقل کے بھی خلاف ہے اور اسلامی شریعت کے بھی‘‘۔
(والله أعلم)​
 
Last edited:

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ صِيَامِ يَوْمَيْنِ يَوْمِ الْأَضْحَى، وَيَوْمِ الْفِطْرِ»

یحییٰ بن یحییٰ ، مالک ، محمد بن یحییٰ ابن حبان ، اعرج ، حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دنوں کے روزوں سے منع فرمایا ایک قربانی کے دن اور دوسرا فطر کے دن ۔
Sahih Muslim - 2672 -Islam360​
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ الْمُقْرِئُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَدِمَ أَعْرَابِيَّانِ فَشَهِدَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّهِ لَأَهَلَّا الْهِلَالَ أَمْسِ عَشِيَّةً، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ أَنْ يُفْطِرُوا . زَادَ خَلَفٌ فِي حَدِيثِهِ:‏‏‏‏ وَأَنْ يَغْدُوا إِلَى مُصَلَّاهُمْ .

رمضان کے آخری دن لوگوں میں ( چاند کی رویت پر ) اختلاف ہو گیا، تو دو اعرابی آئے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اللہ کی قسم کھا کر گواہی دی کہ انہوں نے کل شام میں چاند دیکھا ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو افطار کرنے اور عید گاہ چلنے کا حکم دیا۔

Sunnan e Abu Dawood - 2339 - Islam360
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
جہاں تک اس اشکال کا تعلق ہے کہ چونکہ دنیا کے مختلف حصوں میں رہنے والے مسلمان اپنے اپنے اوقات کے مطابق نمازیں ادا کرتے ہیں اس لئے ان کے چاند بھی مختلف ہوں گے لہذا انہیں اپنے اپنے علاقے کی روئیت کے مطابق رمضان شروع کرنا چاہئے۔ تو یہ سوچ رکھنے والے یہ بات بھول جاتے ہیں کہ نمازوں کے اوقات کا تعین زمین کے اپنے محور پر گردش کے نتیجے میں کیا جاتا ہے جبکہ قمری ماہ کا تعین چاند کی زمین کے گرد گردش کے نتیجے میں ہوتا ہے۔ یہ دونوں مکمل طور پر مختلف مسائل ہیں اس لئے یہ کہنا کہ چونکہ ہماری نمازیں مختلف اوقات میں ہوتی ہیں اس لئے رمضان بھی مختلف دنوں میں ہوگا ، باطل ہے۔ اگر یہ منطق تسلیم کر لی جائے تو پھر کراچی میں غروب آفتاب لاہور یا پشاور سے کئی منٹ بعد ہوتا ہے تو پھر ہمیں کراچی کا چاند بھی قبول نہیں کرنا چاہئے۔ یوں ہر شہر کا اپنا اپنا چاند ہوگا اور یہ سلسلہ کہاں آ کر ختم ہوگا؟!​
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
مجھے بھی یہ سوال تنگ کرتا تھا کہ پاکستان میں کوئی شخص سحری کھا کر جہاز میں بیٹھ کر سعودیہ پوھنچ جائے جہاں عید ہو تو کیا کرے . لوگ کہتے ہیں کہ وہاں جا کر روزہ توڑ کر عید منا لے . لیکن پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ روزہ توڑ کر وہی شخص پھر واپس پاکستان آ جائے تو ؟
لیکن خیر یہ سارے اختلافات امام مہدی کے آنے پر ہی ختم ہوں گے

 

NasNY

Chief Minister (5k+ posts)
I will try in my failed attempt to explain.
Image below is the visibility curve by the mathematical method which i believe predicts correctly the new moon.
BUT

the question i will answer why it is correctly not visible to many on the planet.

1. the yellow line is where the new moon starts some where over the Pacific.
at July 20th 5.32PM UT and 10.32 PM Pakistan time.

2. So the moon would only be visible in pakistan on July 21st , but it will be a day old. That will make July 22nd the 1st of Dhul-Hijja and Eid ul Azha will be on August 1st.

In north and south America it will be on July 31'st
I hope it helps, but i kind of feel it won't




1441zhj_7-21-2020.gif
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
I will try in my failed attempt to explain.
Image below is the visibility curve by the mathematical method which i believe predicts correctly the new moon.
BUT

the question i will answer why it is correctly not visible to many on the planet.

1. the yellow line is where the new moon starts some where over the Pacific.
at July 20th 5.32PM UT and 10.32 PM Pakistan time.

2. So the moon would only be visible in pakistan on July 21st , but it will be a day old. That will make July 22nd the 1st of Dhul-Hijja and Eid ul Azha will be on August 1st.

In north and south America it will be on July 31'st
I hope it helps, but i kind of feel it won't
Consider this world as global village where you get information from through out the world in friction of seconds. Consider that we are at the last part of Ramadan. If one reliable Muslim witness is available from any part of the world that moon is sighted and the world may know that it is sighted, then it is obligatory for every Muslim on this planet to prepare for Eid in there area as soon they see the morning. The issue is not that in other part of the world moon can be sighted or not. One witness is enough of all.
It is same as if moon is sighted in Peshawar, it is acceptable to Karachi although both cities will offer Eid prayers at different times. With the advancement in communication, now we can apply it to the whole world. That is, if Moon is sighted in New Zealand or in Somalia, that moon is valid for every Muslim in this planet.
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
UNITY is needed REGIONALLY on EID
NOT
INTERNATIONALLY
Unity of Muslim Ummah was also important 1000 years ago but unfortunately due to lack of communication devices, they could not do what we are capable of doing now. But at the same time, that did not hurt Muslim Ummah Unity much, as other world Muslim could easily perform their celebrations etc. individually, because of slow speed of information. Though they may be celebrating Eid on different days but it was not as harmful that time because the world population wouldn't feel it. Now the whole non-Muslim world is enjoying the disagreement and differences among Muslims.

Now read translation Surah Al-Qadar:

(سورة القدر,ayat 1-5) بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں اتارا ہے - اور آپ کو کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے - شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے - اس میں فرشتے اور روح نازل ہوتے ہیں اپنے رب کے حکم سے ہر کام پر - وہ صبح روشن ہونے تک سلامتی کی رات ہے
According to above Surah during the night of laylatu alqadr the angels come to this planet earth for that particular night. They do not go zig Zag around the world for many days as every country has its own day of 27th Ramadan. Think about it....

Imagine, it is the 27th night of Ramadan, the angels started coming down in Australia as the sun sets there first. In three hours due to earth rotation now angels see that they are flying over Indonesia (as the sunset time difference in Australia and Indonesia is 3 hours). In next one hour they would be flying over Bangladesh (as sunset time difference between Indonesia and Bangladesh is one hour). Then in next hour they would see that due to earth rotation they are flying over Pakistan (as sunset time difference between Pakistan and Bangladesh is one hour). Then in next 5 hours after going through all middle east they would find flying over England (as sunset time difference between Pakistan and England is 5 hours) . Then in next 5 hours they would be flying over New York (as sunset time difference between England and NY is 5 hours). Then in next 3 hours they would find themselves flying over Los Angeles, USA (as sunset time difference between NY and LA is 3 hours). The sunset time difference between Los Angeles and Australia is 3 hours, so 3+1+1+5+5+3+3= 21 hours. This matches with the description mentioned that the angels coming down though out "that" night (only one night of laylatu alqadr).

Note: the above analogy was given just to make the point clear to understand. In reality how angels moves during the night of Qadar, Allah knows.

For better understanding before reading above paragraph about earth rotation watch following video , just imagine that the Angels are sitting on the Satellite who is making time lapse night time video of earth as earth completes its one full rotation around its own center. Again this is an analogy to explain the topic. Allah knows best.

 
Last edited:

Prince of Dhump

Senator (1k+ posts)
technically people in every region sees the same phase of moon on the same day so ur suggestion that eid is on the same day across the globe can work if molvies digest the science behind moon's motion..
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
I will try in my failed attempt to explain.
Image below is the visibility curve by the mathematical method which i believe predicts correctly the new moon.
BUT

the question i will answer why it is correctly not visible to many on the planet.

1. the yellow line is where the new moon starts some where over the Pacific.
at July 20th 5.32PM UT and 10.32 PM Pakistan time.

2. So the moon would only be visible in pakistan on July 21st , but it will be a day old. That will make July 22nd the 1st of Dhul-Hijja and Eid ul Azha will be on August 1st.

In north and south America it will be on July 31'st
I hope it helps, but i kind of feel it won't




1441zhj_7-21-2020.gif


If you ask me.... scientifically it does make sense what your contention is.
However, for the last 2 years since Fawad Ch took over as Minister for Science & Technology the issue has become "Jang e Chand" for these two gentlemen. And I think it has become a personal issue as well in between two of them.
So what is the solution to get out of this quagmire?? Given the situation one of them should go.
Prime Minister may not let Fawad to go or both of them go at the same time. So then Mufti Muneeb Sahib is left. Now Mufti Sahib is holding the Chairman slot of Ruet e Hilal Committee for the last eight years. I think its high time if he can voluntarily step down for the good. If that happens, or the government ask him to resign then the million dollar question is.... who should be the next Chairman?
There is only one person in the country who has compatibility with Fawad Ch and that gentleman is none else but our great
Mr. Popalzai
Mufti Muneeb Sahib is always one day late and Mr. Popalzai is always one day ahead and that is always Fawad's stand. Therefore:

Aaway e Aaway Popalzai aaway
On a serious note, what about if the Ruet e Hilal Committee meets in Peshawar instead of Karachi? After all Mr. Popalzai sights the moon with the naked eye.
 

NasNY

Chief Minister (5k+ posts)
Consider this world as global village where you get information from through out the world in friction of seconds. Consider that we are at the last part of Ramadan. If one reliable Muslim witness is available from any part of the world that moon is sighted and the world may know that it is sighted, then it is obligatory for every Muslim on this planet to prepare for Eid in there area as soon they see the morning. The issue is not that in other part of the world moon can be sighted or not. One witness is enough of all.
It is same as if moon is sighted in Peshawar, it is acceptable to Karachi although both cities will offer Eid prayers at different times. With the advancement in communication, now we can apply it to the whole world. That is, if Moon is sighted in New Zealand or in Somalia, that moon is valid for every Muslim in this planet.
In north america there is still a issue of sighting it with naked eye usually with the the South Asian community, but even they have spread their muslim witnesses east and west coast of US and they take witnesses from South America. With coincides with the majority.

majority of the community and mosques have agreed for the sake of Unity, When the moon is sighted on top of Mecca Eid will be announced all over the world for all muslims. 95% of the Sunni Mosques follow this edict.

But I always say Eid is only when the Imam performs the Eid Namaz not when the moon is sighted. So I am free of responsibility of making a mistake.
 
Last edited:

NasNY

Chief Minister (5k+ posts)
If you ask me.... scientifically it does make sense what your contention is.
However, for the last 2 years since Fawad Ch took over as Minister for Science & Technology the issue has become "Jang e Chand" for these two gentlemen. And I think it has become a personal issue as well in between two of them.
So what is the solution to get out of this quagmire?? Given the situation one of them should go.
Prime Minister may not let Fawad to go or both of them go at the same time. So then Mufti Muneeb Sahib is left. Now Mufti Sahib is holding the Chairman slot of Ruet e Hilal Committee for the last eight years. I think its high time if he can voluntarily step down for the good. If that happens, or the government ask him to resign then the million dollar question is.... who should be the next Chairman?
There is only one person in the country who has compatibility with Fawad Ch and that gentleman is none else but our great
Mr. Popalzai
Mufti Muneeb Sahib is always one day late and Mr. Popalzai is always one day ahead and that is always Fawad's stand. Therefore:

Aaway e Aaway Popalzai aaway
On a serious note, what about if the Ruet e Hilal Committee meets in Peshawar instead of Karachi? After all Mr. Popalzai sights the moon with the naked eye.
Not a bad idea when Popalzai sees it he can point it out to everyone else in the Committe.
 

jigrot

Minister (2k+ posts)
مجھے بھی یہ سوال تنگ کرتا تھا کہ پاکستان میں کوئی شخص سحری کھا کر جہاز میں بیٹھ کر سعودیہ پوھنچ جائے جہاں عید ہو تو کیا کرے . لوگ کہتے ہیں کہ وہاں جا کر روزہ توڑ کر عید منا لے . لیکن پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ روزہ توڑ کر وہی شخص پھر واپس پاکستان آ جائے تو ؟
لیکن خیر یہ سارے اختلافات امام مہدی کے آنے پر ہی ختم ہوں گے

safer main roza nahi rakhtay. KISS.
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
مجھے بھی یہ سوال تنگ کرتا تھا کہ پاکستان میں کوئی شخص سحری کھا کر جہاز میں بیٹھ کر سعودیہ پوھنچ جائے جہاں عید ہو تو کیا کرے . لوگ کہتے ہیں کہ وہاں جا کر روزہ توڑ کر عید منا لے . لیکن پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ روزہ توڑ کر وہی شخص پھر واپس پاکستان آ جائے تو ؟
لیکن خیر یہ سارے اختلافات امام مہدی کے آنے پر ہی ختم ہوں گے

جناب آپ کے خیالی امام ، شیعہ کے مطابق ١١٠٠ سال سے چھپے هوئے ہیں ان کا مزید انتظار نہ کریں دین مکمل ہو چکا رسول اللہ پر قرآن نازل ہو چکا- اب اصول کافی کے بجائے قرآن پڑھیں

(Qur'an 2:185) شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ ۚ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ ۖ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۗ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
(روزوں کا مہینہ) رمضان کا مہینہ (ہے) جس میں قرآن (اول اول) نازل ہوا جو لوگوں کا رہنما ہے اور (جس میں) ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور (جو حق و باطل کو) الگ الگ کرنے والا ہے تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو چاہیئے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (رکھ کر) ان کا شمار پورا کرلے۔ خدا تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا اور (یہ آسانی کا حکم) اس لئے (دیا گیا ہے) کہ تم روزوں کا شمار پورا کرلو اور اس احسان کے بدلے کہ خدا نے تم کو ہدایت بخشی ہے تم اس کو بزرگی سے یاد کر واور اس کا شکر کرو​
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
جناب آپ کے خیالی امام ، شیعہ کے مطابق ١١٠٠ سال سے چھپے هوئے ہیں ان کا مزید انتظار نہ کریں دین مکمل ہو چکا رسول اللہ پر قرآن نازل ہو چکا- اب اصول کافی کے بجائے قرآن پڑھیں

(Qur'an 2:185) شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ ۚ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ ۖ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۗ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
(روزوں کا مہینہ) رمضان کا مہینہ (ہے) جس میں قرآن (اول اول) نازل ہوا جو لوگوں کا رہنما ہے اور (جس میں) ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور (جو حق و باطل کو) الگ الگ کرنے والا ہے تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو چاہیئے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (رکھ کر) ان کا شمار پورا کرلے۔ خدا تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا اور (یہ آسانی کا حکم) اس لئے (دیا گیا ہے) کہ تم روزوں کا شمار پورا کرلو اور اس احسان کے بدلے کہ خدا نے تم کو ہدایت بخشی ہے تم اس کو بزرگی سے یاد کر واور اس کا شکر کرو​
سبحان الله
وقت پڑنے پر مکرنا کوئی آپ سے سیکھے
اب سنیں
ہمارے دین میں سفر میں روزہ نہیں ہوتا ، لیکن آپ کے دھرم میں بندے کی اپنی مرضی ہوتی ہے کہ روزہ رکھے یا نا رکھے ، اسی وجہ سے کمپلی-کیشنز ہوتی ہیں جیسا کہ میں نے اپنے کمنٹ میں بیان کیا
.
لیکن خوشخبری ہے کہ اب لوگ خود بخود دین حق کی جانب راغب ہو رہے ہیں جیسا کہ ایک دوسرے ممبر نے بیان کیا
الحمد الله
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
ہمارے دین میں سفر میں روزہ نہیں ہوتا ، لیکن آپ کے دھرم میں بندے کی اپنی مرضی ہوتی ہے کہ روزہ رکھے یا نا رکھے ،
بھئی ہمارا ایمان جیسا کہ آپ کو بتا یا تھا کہ قرآن اور سنّت پر ہے -اگر کوئی اس کے خلاف عمل کرتا ہے تو ہم ذمہ دار نہیں- آپ کو کیسے یہ خوش فہمی ہو گئی کہ شیعہ مذہب قرآن کے مطابق ہے - پہلے بھی آپ کو نشاندہی کی تھی اب نیچے دوبارہ نشاندہی کر دیتا ہوں - بار بار پوچھنے پر بھی آپ نے مجھے نہیں بتایا کہ آپ نے ان قرآن کے خلاف شیعہ عقیدوں کو چھوڑ دیا ہے

شیعہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے بعد بارہ امام آئینگے اور ان اماموں کی فضیلت نبیوں سے زیادہ ہو گی حوالہ جبکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں شیعہ کے باطل اماموں کا کہیں ذکر نہیں ہے

رسول اللہ ﷺ کے بعد شیعہ نے اپنی اذان، کلمہ، اور نماز بدل لی اور کلمہ میں "وعليٌ وليُّ الله" کا اضافہ کرلیا-حوالہ

الله نے قرآن کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے "آیت نمبر نو،سوره الحجر" ، شیعہ کہتے ہیں کہ قرآن میں بعد میں تحریف ہو گئی؟-مزید پڑھئیے

الله تعالیٰ نے قرآن،"آیت نمبرسولہ،سوره الأحقاف" میں صحابہ کی غلطیوں کو معاف کر دیا - شیعہ تقریبا تمام صحابہ پر لعنت بھیجتے ہیں - أستغفر الله-مزید پڑھئیے

الله تعالیٰ نے قرآن،"آیت نمبراکسٹھ ،سوره آل عمران" میں کہا ہے کے جھوٹوں پر اللہ کی لعنت- بعد میں شیعہ نے تقیّہ کا عقیدہ گھڑ لیا ؟-مزید پڑھئیے

الله تعالیٰ نے قرآن،"آیت نمبربتیس،سوره الإسراء" میں کہا کہ زنا کے قریب نہ جاؤ- بعد میں زنا کی تدبیرشیعہ نے گھڑ لی ؟مزید پڑھئیے

الله تعالیٰ نے قرآن میں پچیس بار کہا کہ "الله ہر چیز پر قادر ہے"- بعد میں یہ عقیدہ کہ الله تعالیٰ مستقبل کے بارے میں پیش گوئی کرتے ہوۓ غلطی کر سکتا ہے" عقیدہ بداء" شیعہ نے گھڑا لیا -أستغفر الله؟مزید پڑھئیے

الله تعالیٰ نے قرآن،"آیت نمبرایک سو پچیس،سوره النحل " اپنے رب کے راستے کی طرف دانشمندی اور عمدہ نصیحت سے بلا اور ان سے پسندیدہ طریقہ سے بحث کر - بعد میں شیعہ امام نے قرآن کے بر خلاف کہا کہ اپنے مقابل کی بیزاری اختیار کرو اور انکی توہین کرنے میں بڑھ جاؤ؟مزید پڑھئیے
 
Last edited:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

بھئی ہمارا ایمان جیسا کہ آپ کو بتا یا تھا کہ قرآن اور سنّت پر ہے -اگر کوئی اس کے خلاف عمل کرتا ہے تو ہم ذمہ دار نہیں- آپ کو کیسے یہ خوش فہمی ہو گئی کہ شیعہ مذہب قرآن کے مطابق ہے - پہلے بھی آپ کو نشاندہی کی تھی اب نیچے دوبارہ نشاندہی کر دیتا ہوں - بار بار پوچھنے پر بھی آپ نے مجھے نہیں بتایا کہ آپ نے ان قرآن کے خلاف شیعہ عقیدوں کو چھوڑ دیا ہے

شیعہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے بعد بارہ امام آئینگے اور ان اماموں کی فضیلت نبیوں سے زیادہ ہو گی حوالہ جبکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں شیعہ کے باطل اماموں کا کہیں ذکر نہیں ہے

رسول اللہ ﷺ کے بعد شیعہ نے اپنی اذان، کلمہ، اور نماز بدل لی اور کلمہ میں "وعليٌ وليُّ الله" کا اضافہ کرلیا-حوالہ

الله نے قرآن کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے "آیت نمبر نو،سوره الحجر" ، شیعہ کہتے ہیں کہ قرآن میں بعد میں تحریف ہو گئی؟-مزید پڑھئیے

الله تعالیٰ نے قرآن،"آیت نمبرسولہ،سوره الأحقاف" میں صحابہ کی غلطیوں کو معاف کر دیا - شیعہ تقریبا تمام صحابہ پر لعنت بھیجتے ہیں - أستغفر الله-مزید پڑھئیے

الله تعالیٰ نے قرآن،"آیت نمبراکسٹھ ،سوره آل عمران" میں کہا ہے کے جھوٹوں پر اللہ کی لعنت- بعد میں شیعہ نے تقیّہ کا عقیدہ گھڑ لیا ؟-مزید پڑھئیے

الله تعالیٰ نے قرآن،"آیت نمبربتیس،سوره الإسراء" میں کہا کہ زنا کے قریب نہ جاؤ- بعد میں زنا کی تدبیرشیعہ نے گھڑ لی ؟مزید پڑھئیے

الله تعالیٰ نے قرآن میں پچیس بار کہا کہ "الله ہر چیز پر قادر ہے"- بعد میں یہ عقیدہ کہ الله تعالیٰ مستقبل کے بارے میں پیش گوئی کرتے ہوۓ غلطی کر سکتا ہے" عقیدہ بداء" شیعہ نے گھڑا لیا -أستغفر الله؟مزید پڑھئیے

الله تعالیٰ نے قرآن،"آیت نمبرایک سو پچیس،سوره النحل " اپنے رب کے راستے کی طرف دانشمندی اور عمدہ نصیحت سے بلا اور ان سے پسندیدہ طریقہ سے بحث کر - بعد میں شیعہ امام نے قرآن کے بر خلاف کہا کہ اپنے مقابل کی بیزاری اختیار کرو اور انکی توہین کرنے میں بڑھ جاؤ؟مزید پڑھئیے
آپ اہل سنت سے لاتعلقی کا اعلان کر رہے ہیں ؟
مرحبا
. . . . . . . . .
آپ کے سارے سوال دروغ گوئی پر مبنی ہوتے ہیں ، پھر بھی میں تھریڈ کے موضوع کی مناسبت سے جواب دینے کی کوشش کرتا ہوں جیسے آخری بار میں نے چند اشخاص کی مذمت میں آیت پیش کی تھی جس کے مطابق وہ اسلام لانے کے بعد پھر گئے (غزوہ احد میں ) پھر انہیں معاف کیا لیکن پھر وہ اسلام سے پھر گئے (رسول کی وفات کے بعد ) اور اپنے کفر میں بڑھتے ہی چلے گئے
آپ سے گزارش ہے کہ جن سوالوں کے جواب میں میں آیات پیش کر چکا ہوں ، وہاں آیات کا رد کر کے دیکھائیں . یوں آیات کو سنی ان سنی کر دینا کوئی طریقہ نہیں ہے