ایک اردلی چپڑاسی سے وزیراعظم اور پھر جیل کے بھنگی تک کا عبرت آموز سفر

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)
ایک اردلی چپڑاسی سے وزیراعظم اور پھر جیل کے بھنگی تک کا عبرت آموز سفر

نواز شریف فیملی
اور را ئیونڈ محل جاتی امرا۶ کی کہانی ——-!

جعفر حسین محمد- کالم

لاہور میں موجود نواز شریف کی رہائش گاہ کو رائیونڈ محل کہا جاتا ہے۔ یہ نواز شریف کی والدہ کے نام پر ہے۔ یہ ایشیا کا سب سے بڑا محل ھے۔ اس کے مالک نواز شریف نے اپنا عملی زندگی کا سفر کہاں سے اور کیسے شروع کیا؟
1980 کے اواخر میں صدر جنرل ضیا۶ اور گورنر پنجاب جنرل ریٹاٸیرڈ غلام جیلانی کی ایک ملاقات ھوٸی۔
بے تکلفی کی اس گفتگو میں جنرل ضیا۶ نے فرماٸش کی کہ مجھے پنجاب میں منشی ٹاٸپ ایک بالکل ھی نالاٸق، ڈفر، الو کا پٹھا چاھٸے۔
جنرل جیلانی نے قہقہہ لگا کر کہا
” ابھی حاضر کرتا ھوں
نواز شریف۔۔۔۔۔
اندر آٶ“

ایک نوجوان اردلی بھاگا بھاگا اندر آیا اور ادب سے ھاتھ باندھ کر بولا، ”جی سر، حکم؟“
جنرل ضیا۶ الحق نے نے اسے سر سے پاٶں تک دیکھا اور سر ھلاتے ھوۓ کہا ” چلے گا ۔۔۔۔۔۔۔“

اس طرح سے گورنر پنجاب جنرل ریٹاٸرڈ غلام جیلانی نے 1981 میں وزیر خزانہ پنجاب کے طور پرنواز شریف کو متعارف کروایا تھا۔ نواز شریف کا کوٸی سیاسی بیک گراٶنڈ نہیں تھا۔ یہ جنرل جیلانی کا خاص خدمت گزار اردلی نوکر تھا۔ اس کی حیثیت ایک معمولی چپڑاسی کی تھی۔ بھاگ بھاگ کر جنرل صاحب کے احکامات بجالاتا جنرل صاحب ناشتے کے کچھ دیر بعد جوس پیتے تھے اور سردیوں میں انار کا شربت روزانہ پیتے تھے ۔ جیسے ھی وہ آواز دیتے کہ نواز شریف جوس لے کر آٶ تو مستعد نواز شریف پہلے سے ھی کی ھوٸی تیاری کی وجہ سے چند لمحوں میں جنرل صاحب کے احکامات کی تعمیل کردیتا۔ انہی پھرتیوں سے اس نے جنرل صاحب کو خوش کرکے مٹھی میں کرلیا۔

1985 تک نواز شریف وزیر خزانہ پنجاب کی حیثیت سے پانچ ارب روپے کا غبن کرچکا تھا۔ ملک کی تیزی سے بدلتی ھنگامہ خیز سیاسی صورتحال میں کوٸی بھی اس کرپشن پر گرفت نہ کرسکا۔
17 ا گست 1987 کو صدر جنرل ضیا۶ الحق طیارہ حادثے میں چل بسے جس سے طاقت کے مراکز میں ایک بہت بڑا خلا پیدا ھوگیا ۔ 1988 میں ملک بھر میں شدید بارشوں کی وجہ سے سیلاب نے بڑی تباھی مچا دی۔ دنیا بھر سے عطیات اور مالی امداد کے ڈھیر لگ گٸے مگر یہ کدھر چلے گٸے ، کسی کے فرشتوں کو بھی علم نہ ھوسکا۔

پھر تحریک استقلال میں شمولیت اور اس وقت کے وزیراعظم محمد خان جونیجو کے خلاف محاذ آراٸی شروع کردی جس میں نواز شریف کو کامیابی ملی۔ پھر آٸی جے آٸی کی تشکیل ھوٸی جس میں نواز شریف پر بھاری رقوم کی وصولی کے الزامات لگے۔ پھر چھانگا مانگا کا بازار لگا۔ 1988 میں وزارت اعلیٰ پنجاب کے بعد جوڑ توڑ اور سازشوں سے 1991 میں وزیراعظم پاکستان بن گٸے۔ اور پھر پہلا وار ایک مخالف اداریہ لکھنے پر روزنامہ پاکستان پر کیا۔

تقریباً ایک ارب کے اثاثے رکھنے والا اخبار اور کلر پرنٹنگ پریس ضبط کر کے مجیب الرحمن شامی کو پانچ لاکھ میں دے دیا اور ساتھ میں صرف چھ سو روپے سالانہ کی لیز پر لاھور کے مہنگے ترین علاقے لبرٹی گلبرگ مین پر پٹرول پمپ 99 سالہ لیز پر دے دیا تاکہ پریس میں ایک طاقتور آواز نواز شریف کی حماٸتی بن جاٸے۔ روزنامہ پاکستان کے مالک اکبر بھٹی کو جیل میں ڈال کر تشدد کا اتنا نشانہ بنایا کہ اس بےچارے کی موت ھو گٸی۔ باقی اخبارات کے مالکان کو بھی پتا لگ گیا کہ نوازشریف تنقید برداشت نہیں کرتا اور انتہاٸی اقدامات پر اتر آتا ھے اور اس کو روکنے والا بھی کوٸی نہیں ھے۔

جاتی امرا کے اس گرینڈ پراجیکٹ کے لیٸے پلان اور منصوبے اس وقت شروع ھوٸے جب ڈاٸیوو نامی کورین کمپنی کو موٹر وے کا پراجیکٹ دے کر کمیشن کے طور پر ایک بہت بڑی رقم لندن میں وصول کرلی اور اس سے ایون فیلڈ اور پارک لین میں انتھاٸی بیش قیمت بلڈنگز خرید لیں ۔
موٹر وے جھاں جھاں سے گزارنے کا منصوبہ تھا وھاں بےکار پڑی بنجر زمین کوڑیوں کے مول ابنے فرنٹ مینوں کے ذریعے خود خرید لی اور موٹر وے بن جانے کے بعد انتھاٸی مہنگے داموں بیچ کر بے پناہ دولت اکٹھی کرلی۔ پھر یہی فارمولا رنگ روڈ اور دیگر نٸی سڑکوں پر لگا کر بہت لمبی چوڑی کماٸی کی۔

لیکن یہ سب وہ ناجاٸز دولت تھی جس کو وہ ظاہر بھی نہی کرسکتے تھے۔ اس لٸے یہ تمام ناجاٸز دولت منی لانڈرنگ نیٹ ورک کے راستے لندن میں جمع ھوتی رھی۔ مسلم لیگ ن کے ایک سینٸر سیاستدان مرحوم لیفٹیننٹ جنرل ریٹاٸرڈ عبدالمجید ملک بھی اسی طریقے سے ارب پتی بنے تھے۔

اتنی زیادہ دولت نے شریف برادران اور ان کے باپ کا دماغی توازن ھلا دیا۔ پھر خود کو مغل بادشاہ سلامت تصور کرکے پاکستان میں ایشیا کا سب سے بڑا اور اورجدید ترین محل تیار کرنے کا پلان تیار کیا۔ بلا شبہ نواز شریف کے پاس دولت انفرادی حیثیت میں دنیا کے کسی امیر ترین شخص کے کل اثاثوں سے بھی کٸی گنا زیادہ ھو چکی تھی اور اس میں دھڑا دھڑ اضافہ ھوتا جارھا تھا۔

اسی دوران اسحاق ڈار کی منفی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ھوٸے منی لانڈرنگ کا ایک دیو ھیکل نیٹ ورک بنالیا تاکہ ناجاٸز ذراٸع سے کماٸی دولت کو محفظ جگہوں پر انوسٹ کیا جاسکے ۔ اسحاق ڈار کو ایک اور ایسا ماہر معیشت محمد سعید مل گیا جو فراڈ کے جرم میں سعودی عرب میں جیل کاٹ کر آیا تھا۔ بظاہر تو اس کا کیریر ختم ھوچکا تھا مگر منی لانڈرنگ میں بےمثال مہارت کی وجہ سے اسحاق ڈار نے اس کو ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک تعینات کردیا اور بعد ازاں نیشنل بینک آف پاکستان کا صدر بنادیا۔
یلو کیب سکیم اور پھر قرض اتارو ملک سنوارو جیسی سکیموں سے تو اس قدر دولت حاصل کرلی جس کا اس دنیا میں اللہ کے علاوہ کسی کو بھی علم نہیں تھا۔

جو گاڑیاں دنیا بھر میں نقاٸص کی وجہ سے فلاپ ھو گٸیں وہ سکریپ کے بھاٶ خرید کر پیلا رنگ کروا کر بینکوں سے زبردستی کے قرضوں پر عوام کو بیچ دیں اور بعد میں اپنے فرنٹ مینوں سے دوبارہ عوام سے خرید کر افغانستان میں بیچ کر پھر سے پیسے کما لٸے۔ عوام کو تو ان کی دس فیصد کی ایڈوانس پیمنٹ کے ساتھ پانچ سے دس ھزار کا منافع دے دیا ۔ نقصان اٹھانا پڑا پاکستان کے تمام شیڈیولڈ بینکوں کو جن کو اس منصوبے میں مکمل ڈیفالٹ کا سامنا کرنا پڑا اور تمام گاڑیاں بھی افغانستان منتقل ھو گٸیں۔

اس دوران نواز شریف اس قدر طاقتور ھوگیا کہ اس نے صدر فاروق لغاری اور چیف جسٹس سپریم کورٹ سید سجاد علی شاہ کی بھی چھٹی کروادی۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل آصف جنجوعہ بھی پراسرار طریقے سے چل بسے اور شبہ ھے کہ ان کو زہر دیا گیا۔ پھر سپریم کورٹ پر حملہ کرکے اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔

سٹاف کالج کوٸٹہ میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ھوٸے جنرل کرامت جہانگیر نے ملکی سلامتی کو درپیش پیچیدہ مساٸل اور چیلنجز سے نبٹنے کے لٸے نیشنل سیکیورٹی کونسل نام کے ادارے کے قیام کی تجویز دے دی۔ جنرل صاحب ایک بہت دور اندیش اسکالر اور پیشہ ور فوجی تھے۔ ان کی ذھانت سے فاٸدہ اٹھانے کی بجاٸے موٹی عقل والے نواز شریف نے اس معمولی سے اختلاف پر آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت سے کھڑے کھڑے استعفیٰ لے لیا اور ذلیل کرکے فوج سے نکال باہر کیا ۔ یہ موجودہ زمانے میں ایک فرعون کا ظہور تھا۔ اور ان کی جگہ پر ایک قدرے جونٸیر ایس ایس جی کمانڈو جنرل سید پرویز مشرف الدین کو آرمی چیف بنادیا۔

14 مٸی 1998 میں انڈیا نے ایٹمی دھماکہ کردیا۔ پاکستانی ساٸنسدان بھی فوراً جوابی ایٹمی دھماکے کی تیاریوں میں جت گٸے ۔ امریک نے سیٹیلاٸٹ کی مدد ژے سراغ لگالیا اور پاکستان کو جوابی دھماکے سے باز رکھنے کی کوشش کی۔ نواز اور شہباز سودے بازی میں پڑ گٸے۔ ذاتی اکاٶنٹ میں پانچ ارب ڈالر کی ڈیمانڈ تھی۔ بل کل…



 
Last edited by a moderator: