این آر او نہیں دوں گا

Shah Shatranj

Chief Minister (5k+ posts)
مداری کے بندر کی یہ اوقات نہیں ہوتی کہ وہ مداری کے اشاروں پر نہ ناچے . بے شک تماشا بندر کا ہی ہوتا ہے لیکن ڈگڈگی مداری کی ہی اسے نچاتی ہے . سلیکٹڈ لوگ جب کسی ملک کو حکمران بنتے ہیں تو ان کی حیثیت بھی مداری کے بندر جیسی ہی ہوتی ہے . لیکن یہاں بندر نہیں ایک ڈونکی راجا ہے . ڈونکی راجا کا کام ہے دن رات ڈینگیں مارنا . جہاں بھی جاتا ہے لمبی لمبی چھوڑتا ہے جیسے شیر کی کھال میں کھوتا خود کو شیر سمجھ رہا ہوتا ہے . آہستہ آہستہ لوگوں پر اس کی ڈینگوں کی حقیقت کھل رہی ہے . کیوں یہ آج سے نہیں اپنی پوری زندگی لمبی لمبی چھوڑنے کا عادی مجرم ہے . دو ہزار چودہ کے دھرنے کی ڈینگیں الیکشن کمپین کی ڈینگیں . کیا نہیں جھوٹ بولے قوم سے کیا کیا جھوٹے وعدے نہیں کیے. اب جب چھبیس ہزار دفع وہ ہی بات دہرائی کہ میں این آر او نہیں دوں گا ، لیکن لینے والوں نے لے لیا اور دینے والوں نے دے دیا .
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ طاقت کا مرکز آج بھی عوام نہیں اسٹبلشمنٹ ہے . اسٹبلشمنٹ اپنی کامیاب حکمت عملی سے ایک کو سلیکٹ کرتی ہے اور دوسرے کو ریجکٹ . اب موسوصف گلے کی ہڈی بن چکے ہیں . نہ کوئی کردکردی نہ کوئی کام بس ڈینگیں مارنا ہی ڈونکی راجا کی قابلیت ہے . ایسے بندے کے ساتھ کوئی کیسے چل سکتا ہے جس کے پلے بنیادی سوچ سمجھ بھی نہ ہو بس وہ بکواس کرنی جانتا ہو . صاف نظر آ رہا ہے ملکی معیشت ڈوب رہی ہے انڈسٹریل گروتھ کم ہو کاروبار تباہ ہو مہنگائی عروج پر ڈونکی کنگ قوم کو خوشخبری سناتا ہے فزیکل ڈیفیسٹ ختم ہو گیا اچھا مبارک ہو کتنا ڈالر گرا ، کتنی مہنگائی کم ہوئی معیشت پر کیا اثر آیا . جہاں قوم تین سو روپے ٹماٹر خرید رہی ہو وہاں ڈونکی سرکار ڈینگوں میں قوم کو فزیکل ڈیفیسٹ سمجھا رہی ہے . ملک تباہ کرنے میں اس بندے نے کوئی کسر نہیں چھوڑی . آدھ کروڑ لوگ بیروزگار ہو چکے اور جو ہر سال لاکھوں نوجوانوں کے لیے نوکریوں کی ضرورت ہے وہ تو ایک لمحہ فکریہ ہے . ایسے کھلاڑیوں کے ہاتھ جب قوم کی تقدیر لگ جاتی ہے تو ملک و قوم ایسے ہی تباہ ہوتے ہیں . اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہے کہ ملک کے حالات بدل رہے ہیں تو وہ اس پاس کے لوگوں سے پوچھے کہ کیسے اس تبدیلی سرکار ان کے منہ سے روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا ہے . ہم تو پہلے کہتے ہیں کہ اس کو ایک سال اور ملنا چاہئیے تاکہ یہ ملک کو مزید تباہ کرے اور اپنی قوم کے نام کو مزید روشن کرے .. ڈونکی راجا آخر تمھاری ڈینگیں کب تب لوگوں کے کانوں میں رس گھولیں گی
 

Two Stooges

Chief Minister (5k+ posts)
74624140_461793494450894_8672528509614161920_n.jpg
 

PakGem

Minister (2k+ posts)
ایک بد شکل مراسی کی ایک انتہائی خوبصورت لڑکی سے شادی ہو گئی، لوگوں نے اکٹھے ہو کر اس سے پوچھا کے یہ بتاؤ تم نے اس سے شادی کیسے کی تو اس وقت لڑکی نے ایک تاریخی جملہ کہا "اینے ترلے ہی بڑے پاے کے میں نو ترس آ گیا"
 

smartmax1

Senator (1k+ posts)
مداری کے بندر کی یہ اوقات نہیں ہوتی کہ وہ مداری کے اشاروں پر نہ ناچے . بے شک تماشا بندر کا ہی ہوتا ہے لیکن ڈگڈگی مداری کی ہی اسے نچاتی ہے . سلیکٹڈ لوگ جب کسی ملک کو حکمران بنتے ہیں تو ان کی حیثیت بھی مداری کے بندر جیسی ہی ہوتی ہے . لیکن یہاں بندر نہیں ایک ڈونکی راجا ہے . ڈونکی راجا کا کام ہے دن رات ڈینگیں مارنا . جہاں بھی جاتا ہے لمبی لمبی چھوڑتا ہے جیسے شیر کی کھال میں کھوتا خود کو شیر سمجھ رہا ہوتا ہے . آہستہ آہستہ لوگوں پر اس کی ڈینگوں کی حقیقت کھل رہی ہے . کیوں یہ آج سے نہیں اپنی پوری زندگی لمبی لمبی چھوڑنے کا عادی مجرم ہے . دو ہزار چودہ کے دھرنے کی ڈینگیں الیکشن کمپین کی ڈینگیں . کیا نہیں جھوٹ بولے قوم سے کیا کیا جھوٹے وعدے نہیں کیے. اب جب چھبیس ہزار دفع وہ ہی بات دہرائی کہ میں این آر او نہیں دوں گا ، لیکن لینے والوں نے لے لیا اور دینے والوں نے دے دیا .
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ طاقت کا مرکز آج بھی عوام نہیں اسٹبلشمنٹ ہے . اسٹبلشمنٹ اپنی کامیاب حکمت عملی سے ایک کو سلیکٹ کرتی ہے اور دوسرے کو ریجکٹ . اب موسوصف گلے کی ہڈی بن چکے ہیں . نہ کوئی کردکردی نہ کوئی کام بس ڈینگیں مارنا ہی ڈونکی راجا کی قابلیت ہے . ایسے بندے کے ساتھ کوئی کیسے چل سکتا ہے جس کے پلے بنیادی سوچ سمجھ بھی نہ ہو بس وہ بکواس کرنی جانتا ہو . صاف نظر آ رہا ہے ملکی معیشت ڈوب رہی ہے انڈسٹریل گروتھ کم ہو کاروبار تباہ ہو مہنگائی عروج پر ڈونکی کنگ قوم کو خوشخبری سناتا ہے فزیکل ڈیفیسٹ ختم ہو گیا اچھا مبارک ہو کتنا ڈالر گرا ، کتنی مہنگائی کم ہوئی معیشت پر کیا اثر آیا . جہاں قوم تین سو روپے ٹماٹر خرید رہی ہو وہاں ڈونکی سرکار ڈینگوں میں قوم کو فزیکل ڈیفیسٹ سمجھا رہی ہے . ملک تباہ کرنے میں اس بندے نے کوئی کسر نہیں چھوڑی . آدھ کروڑ لوگ بیروزگار ہو چکے اور جو ہر سال لاکھوں نوجوانوں کے لیے نوکریوں کی ضرورت ہے وہ تو ایک لمحہ فکریہ ہے . ایسے کھلاڑیوں کے ہاتھ جب قوم کی تقدیر لگ جاتی ہے تو ملک و قوم ایسے ہی تباہ ہوتے ہیں . اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہے کہ ملک کے حالات بدل رہے ہیں تو وہ اس پاس کے لوگوں سے پوچھے کہ کیسے اس تبدیلی سرکار ان کے منہ سے روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا ہے . ہم تو پہلے کہتے ہیں کہ اس کو ایک سال اور ملنا چاہئیے تاکہ یہ ملک کو مزید تباہ کرے اور اپنی قوم کے نام کو مزید روشن کرے .. ڈونکی راجا آخر تمھاری ڈینگیں کب تب لوگوں کے کانوں میں رس گھولیں گی
TUMHARE IS RONEY DHONEY SE SIRF TUMHARI UQAAT KA PATA CHALTA HAI, GANDH SE BHARA HOWA ZEHAN, AUR KUCH BHI NHI. JAB BHI YEH SOCHEY GA, BOLEY GA, SIRF GANDH HI NIKLEY GA.
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
مداری کے بندر کی یہ اوقات نہیں ہوتی کہ وہ مداری کے اشاروں پر نہ ناچے . بے شک تماشا بندر کا ہی ہوتا ہے لیکن ڈگڈگی مداری کی ہی اسے نچاتی ہے . سلیکٹڈ لوگ جب کسی ملک کو حکمران بنتے ہیں تو ان کی حیثیت بھی مداری کے بندر جیسی ہی ہوتی ہے . لیکن یہاں بندر نہیں ایک ڈونکی راجا ہے . ڈونکی راجا کا کام ہے دن رات ڈینگیں مارنا . جہاں بھی جاتا ہے لمبی لمبی چھوڑتا ہے جیسے شیر کی کھال میں کھوتا خود کو شیر سمجھ رہا ہوتا ہے . آہستہ آہستہ لوگوں پر اس کی ڈینگوں کی حقیقت کھل رہی ہے . کیوں یہ آج سے نہیں اپنی پوری زندگی لمبی لمبی چھوڑنے کا عادی مجرم ہے . دو ہزار چودہ کے دھرنے کی ڈینگیں الیکشن کمپین کی ڈینگیں . کیا نہیں جھوٹ بولے قوم سے کیا کیا جھوٹے وعدے نہیں کیے. اب جب چھبیس ہزار دفع وہ ہی بات دہرائی کہ میں این آر او نہیں دوں گا ، لیکن لینے والوں نے لے لیا اور دینے والوں نے دے دیا .
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ طاقت کا مرکز آج بھی عوام نہیں اسٹبلشمنٹ ہے . اسٹبلشمنٹ اپنی کامیاب حکمت عملی سے ایک کو سلیکٹ کرتی ہے اور دوسرے کو ریجکٹ . اب موسوصف گلے کی ہڈی بن چکے ہیں . نہ کوئی کردکردی نہ کوئی کام بس ڈینگیں مارنا ہی ڈونکی راجا کی قابلیت ہے . ایسے بندے کے ساتھ کوئی کیسے چل سکتا ہے جس کے پلے بنیادی سوچ سمجھ بھی نہ ہو بس وہ بکواس کرنی جانتا ہو . صاف نظر آ رہا ہے ملکی معیشت ڈوب رہی ہے انڈسٹریل گروتھ کم ہو کاروبار تباہ ہو مہنگائی عروج پر ڈونکی کنگ قوم کو خوشخبری سناتا ہے فزیکل ڈیفیسٹ ختم ہو گیا اچھا مبارک ہو کتنا ڈالر گرا ، کتنی مہنگائی کم ہوئی معیشت پر کیا اثر آیا . جہاں قوم تین سو روپے ٹماٹر خرید رہی ہو وہاں ڈونکی سرکار ڈینگوں میں قوم کو فزیکل ڈیفیسٹ سمجھا رہی ہے . ملک تباہ کرنے میں اس بندے نے کوئی کسر نہیں چھوڑی . آدھ کروڑ لوگ بیروزگار ہو چکے اور جو ہر سال لاکھوں نوجوانوں کے لیے نوکریوں کی ضرورت ہے وہ تو ایک لمحہ فکریہ ہے . ایسے کھلاڑیوں کے ہاتھ جب قوم کی تقدیر لگ جاتی ہے تو ملک و قوم ایسے ہی تباہ ہوتے ہیں . اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہے کہ ملک کے حالات بدل رہے ہیں تو وہ اس پاس کے لوگوں سے پوچھے کہ کیسے اس تبدیلی سرکار ان کے منہ سے روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا ہے . ہم تو پہلے کہتے ہیں کہ اس کو ایک سال اور ملنا چاہئیے تاکہ یہ ملک کو مزید تباہ کرے اور اپنی قوم کے نام کو مزید روشن کرے .. ڈونکی راجا آخر تمھاری ڈینگیں کب تب لوگوں کے کانوں میں رس گھولیں گی
جب تک تیرے جیسے باولے زندہ ہیں ملک نہیں بدلے گا
 

Notpersonal

Minister (2k+ posts)
I did expect these type of posts from patwaris, if u r not sincere with Allah and earn haram di kamai then how can we even assume that u will be even sincere with ur own leader and wont do politics on his health , if he really is sick ?
 

Will_Bite

Prime Minister (20k+ posts)
مداری کے بندر کی یہ اوقات نہیں ہوتی کہ وہ مداری کے اشاروں پر نہ ناچے . بے شک تماشا بندر کا ہی ہوتا ہے لیکن ڈگڈگی مداری کی ہی اسے نچاتی ہے . سلیکٹڈ لوگ جب کسی ملک کو حکمران بنتے ہیں تو ان کی حیثیت بھی مداری کے بندر جیسی ہی ہوتی ہے . لیکن یہاں بندر نہیں ایک ڈونکی راجا ہے . ڈونکی راجا کا کام ہے دن رات ڈینگیں مارنا . جہاں بھی جاتا ہے لمبی لمبی چھوڑتا ہے جیسے شیر کی کھال میں کھوتا خود کو شیر سمجھ رہا ہوتا ہے . آہستہ آہستہ لوگوں پر اس کی ڈینگوں کی حقیقت کھل رہی ہے . کیوں یہ آج سے نہیں اپنی پوری زندگی لمبی لمبی چھوڑنے کا عادی مجرم ہے . دو ہزار چودہ کے دھرنے کی ڈینگیں الیکشن کمپین کی ڈینگیں . کیا نہیں جھوٹ بولے قوم سے کیا کیا جھوٹے وعدے نہیں کیے. اب جب چھبیس ہزار دفع وہ ہی بات دہرائی کہ میں این آر او نہیں دوں گا ، لیکن لینے والوں نے لے لیا اور دینے والوں نے دے دیا .
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ طاقت کا مرکز آج بھی عوام نہیں اسٹبلشمنٹ ہے . اسٹبلشمنٹ اپنی کامیاب حکمت عملی سے ایک کو سلیکٹ کرتی ہے اور دوسرے کو ریجکٹ . اب موسوصف گلے کی ہڈی بن چکے ہیں . نہ کوئی کردکردی نہ کوئی کام بس ڈینگیں مارنا ہی ڈونکی راجا کی قابلیت ہے . ایسے بندے کے ساتھ کوئی کیسے چل سکتا ہے جس کے پلے بنیادی سوچ سمجھ بھی نہ ہو بس وہ بکواس کرنی جانتا ہو . صاف نظر آ رہا ہے ملکی معیشت ڈوب رہی ہے انڈسٹریل گروتھ کم ہو کاروبار تباہ ہو مہنگائی عروج پر ڈونکی کنگ قوم کو خوشخبری سناتا ہے فزیکل ڈیفیسٹ ختم ہو گیا اچھا مبارک ہو کتنا ڈالر گرا ، کتنی مہنگائی کم ہوئی معیشت پر کیا اثر آیا . جہاں قوم تین سو روپے ٹماٹر خرید رہی ہو وہاں ڈونکی سرکار ڈینگوں میں قوم کو فزیکل ڈیفیسٹ سمجھا رہی ہے . ملک تباہ کرنے میں اس بندے نے کوئی کسر نہیں چھوڑی . آدھ کروڑ لوگ بیروزگار ہو چکے اور جو ہر سال لاکھوں نوجوانوں کے لیے نوکریوں کی ضرورت ہے وہ تو ایک لمحہ فکریہ ہے . ایسے کھلاڑیوں کے ہاتھ جب قوم کی تقدیر لگ جاتی ہے تو ملک و قوم ایسے ہی تباہ ہوتے ہیں . اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہے کہ ملک کے حالات بدل رہے ہیں تو وہ اس پاس کے لوگوں سے پوچھے کہ کیسے اس تبدیلی سرکار ان کے منہ سے روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا ہے . ہم تو پہلے کہتے ہیں کہ اس کو ایک سال اور ملنا چاہئیے تاکہ یہ ملک کو مزید تباہ کرے اور اپنی قوم کے نام کو مزید روشن کرے .. ڈونکی راجا آخر تمھاری ڈینگیں کب تب لوگوں کے کانوں میں رس گھولیں گی

Im just trying to make sense of your argument here. Please correct me if im wrong.

You are saying that IK was forced to give NRO. So you are admitting Nawaz Sharif took an NRO?
 

MainBaghiHon

Minister (2k+ posts)
مداری کے بندر کی یہ اوقات نہیں ہوتی کہ وہ مداری کے اشاروں پر نہ ناچے . بے شک تماشا بندر کا ہی ہوتا ہے لیکن ڈگڈگی مداری کی ہی اسے نچاتی ہے . سلیکٹڈ لوگ جب کسی ملک کو حکمران بنتے ہیں تو ان کی حیثیت بھی مداری کے بندر جیسی ہی ہوتی ہے . لیکن یہاں بندر نہیں ایک ڈونکی راجا ہے . ڈونکی راجا کا کام ہے دن رات ڈینگیں مارنا . جہاں بھی جاتا ہے لمبی لمبی چھوڑتا ہے جیسے شیر کی کھال میں کھوتا خود کو شیر سمجھ رہا ہوتا ہے . آہستہ آہستہ لوگوں پر اس کی ڈینگوں کی حقیقت کھل رہی ہے . کیوں یہ آج سے نہیں اپنی پوری زندگی لمبی لمبی چھوڑنے کا عادی مجرم ہے . دو ہزار چودہ کے دھرنے کی ڈینگیں الیکشن کمپین کی ڈینگیں . کیا نہیں جھوٹ بولے قوم سے کیا کیا جھوٹے وعدے نہیں کیے. اب جب چھبیس ہزار دفع وہ ہی بات دہرائی کہ میں این آر او نہیں دوں گا ، لیکن لینے والوں نے لے لیا اور دینے والوں نے دے دیا .
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ طاقت کا مرکز آج بھی عوام نہیں اسٹبلشمنٹ ہے . اسٹبلشمنٹ اپنی کامیاب حکمت عملی سے ایک کو سلیکٹ کرتی ہے اور دوسرے کو ریجکٹ . اب موسوصف گلے کی ہڈی بن چکے ہیں . نہ کوئی کردکردی نہ کوئی کام بس ڈینگیں مارنا ہی ڈونکی راجا کی قابلیت ہے . ایسے بندے کے ساتھ کوئی کیسے چل سکتا ہے جس کے پلے بنیادی سوچ سمجھ بھی نہ ہو بس وہ بکواس کرنی جانتا ہو . صاف نظر آ رہا ہے ملکی معیشت ڈوب رہی ہے انڈسٹریل گروتھ کم ہو کاروبار تباہ ہو مہنگائی عروج پر ڈونکی کنگ قوم کو خوشخبری سناتا ہے فزیکل ڈیفیسٹ ختم ہو گیا اچھا مبارک ہو کتنا ڈالر گرا ، کتنی مہنگائی کم ہوئی معیشت پر کیا اثر آیا . جہاں قوم تین سو روپے ٹماٹر خرید رہی ہو وہاں ڈونکی سرکار ڈینگوں میں قوم کو فزیکل ڈیفیسٹ سمجھا رہی ہے . ملک تباہ کرنے میں اس بندے نے کوئی کسر نہیں چھوڑی . آدھ کروڑ لوگ بیروزگار ہو چکے اور جو ہر سال لاکھوں نوجوانوں کے لیے نوکریوں کی ضرورت ہے وہ تو ایک لمحہ فکریہ ہے . ایسے کھلاڑیوں کے ہاتھ جب قوم کی تقدیر لگ جاتی ہے تو ملک و قوم ایسے ہی تباہ ہوتے ہیں . اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہے کہ ملک کے حالات بدل رہے ہیں تو وہ اس پاس کے لوگوں سے پوچھے کہ کیسے اس تبدیلی سرکار ان کے منہ سے روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا ہے . ہم تو پہلے کہتے ہیں کہ اس کو ایک سال اور ملنا چاہئیے تاکہ یہ ملک کو مزید تباہ کرے اور اپنی قوم کے نام کو مزید روشن کرے .. ڈونکی راجا آخر تمھاری ڈینگیں کب تب لوگوں کے کانوں میں رس گھولیں گی
Tu Meri Baat Ka Yaqeen Ker Mainay Aik Lafz Bhi Nahi Perha, Phir Bhi Tujh Per Laanat Day Raha Hon.
 

kakamana

Minister (2k+ posts)
مداری کے بندر کی یہ اوقات نہیں ہوتی کہ وہ مداری کے اشاروں پر نہ ناچے . بے شک تماشا بندر کا ہی ہوتا ہے لیکن ڈگڈگی مداری کی ہی اسے نچاتی ہے . سلیکٹڈ لوگ جب کسی ملک کو حکمران بنتے ہیں تو ان کی حیثیت بھی مداری کے بندر جیسی ہی ہوتی ہے . لیکن یہاں بندر نہیں ایک ڈونکی راجا ہے . ڈونکی راجا کا کام ہے دن رات ڈینگیں مارنا . جہاں بھی جاتا ہے لمبی لمبی چھوڑتا ہے جیسے شیر کی کھال میں کھوتا خود کو شیر سمجھ رہا ہوتا ہے . آہستہ آہستہ لوگوں پر اس کی ڈینگوں کی حقیقت کھل رہی ہے . کیوں یہ آج سے نہیں اپنی پوری زندگی لمبی لمبی چھوڑنے کا عادی مجرم ہے . دو ہزار چودہ کے دھرنے کی ڈینگیں الیکشن کمپین کی ڈینگیں . کیا نہیں جھوٹ بولے قوم سے کیا کیا جھوٹے وعدے نہیں کیے. اب جب چھبیس ہزار دفع وہ ہی بات دہرائی کہ میں این آر او نہیں دوں گا ، لیکن لینے والوں نے لے لیا اور دینے والوں نے دے دیا .
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ طاقت کا مرکز آج بھی عوام نہیں اسٹبلشمنٹ ہے . اسٹبلشمنٹ اپنی کامیاب حکمت عملی سے ایک کو سلیکٹ کرتی ہے اور دوسرے کو ریجکٹ . اب موسوصف گلے کی ہڈی بن چکے ہیں . نہ کوئی کردکردی نہ کوئی کام بس ڈینگیں مارنا ہی ڈونکی راجا کی قابلیت ہے . ایسے بندے کے ساتھ کوئی کیسے چل سکتا ہے جس کے پلے بنیادی سوچ سمجھ بھی نہ ہو بس وہ بکواس کرنی جانتا ہو . صاف نظر آ رہا ہے ملکی معیشت ڈوب رہی ہے انڈسٹریل گروتھ کم ہو کاروبار تباہ ہو مہنگائی عروج پر ڈونکی کنگ قوم کو خوشخبری سناتا ہے فزیکل ڈیفیسٹ ختم ہو گیا اچھا مبارک ہو کتنا ڈالر گرا ، کتنی مہنگائی کم ہوئی معیشت پر کیا اثر آیا . جہاں قوم تین سو روپے ٹماٹر خرید رہی ہو وہاں ڈونکی سرکار ڈینگوں میں قوم کو فزیکل ڈیفیسٹ سمجھا رہی ہے . ملک تباہ کرنے میں اس بندے نے کوئی کسر نہیں چھوڑی . آدھ کروڑ لوگ بیروزگار ہو چکے اور جو ہر سال لاکھوں نوجوانوں کے لیے نوکریوں کی ضرورت ہے وہ تو ایک لمحہ فکریہ ہے . ایسے کھلاڑیوں کے ہاتھ جب قوم کی تقدیر لگ جاتی ہے تو ملک و قوم ایسے ہی تباہ ہوتے ہیں . اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہے کہ ملک کے حالات بدل رہے ہیں تو وہ اس پاس کے لوگوں سے پوچھے کہ کیسے اس تبدیلی سرکار ان کے منہ سے روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا ہے . ہم تو پہلے کہتے ہیں کہ اس کو ایک سال اور ملنا چاہئیے تاکہ یہ ملک کو مزید تباہ کرے اور اپنی قوم کے نام کو مزید روشن کرے .. ڈونکی راجا آخر تمھاری ڈینگیں کب تب لوگوں کے کانوں میں رس گھولیں گی
main reham ki bheek nahin mangoon ga..... hain main mar giya menu jan diyooo, mere kluch plaetan sar gayin ja....mainu jan diyoooo
 

TONIC

Chief Minister (5k+ posts)
This guy is really donkey king, first they are asking to send Nawazo to other country on humanitarian grounds and then if it is given they claim that they have received NRO which means their was corruption :) Shah Shatranj is really stupid ... you should be named as Shah Saatrang as you change colour like chameleon:)