ایران کو شنگھائی تعاون تنظیم کی مستقل رکنیت مل گئی

11iransco.jpg

ایران کو شنگھائی تعاون تنظیم کی مستقل رکنیت دے دی گئی جس کے بعد ایران نے رکن ممالک کے لیے ایک کرنسی کی تجویز دے دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ازبکستان کے شہر سمرقند میں ہوا جس میں تنظیم کے رکن ملکوں کے سربراہان نے شرکت کی جس میں ایران کو شنگھائی تعاون تنظیم کی مستقل رکنیت دے دی گئی جس کے بعد مستقل ارکان کی تعداد 9 ہو گئی ہے جبکہ سعودی عرب، قطر اور مصر کو شنگھائی تعاون تنظیم کے ڈائیلاگ پارٹنر کا درجہ دے دیا گیا ہے۔

تنظیم کے دیگر مستقل ارکان میں پاکستان، بھارت، چین، روس، تاجکستان، قازقستان، ازبکستان، کرغزستان شامل ہیں۔


ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے تصدیق کی کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ازبکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل کے ہمراہ تنظیم کی رکنیت کے میمورنڈم پر دستخط کردیے ہیں اور مستقل رکن بننے کے بعد ایک کرنسی کی تجویز بھی پیش کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا مستقل رکن بننے کے بعد ایران کے تعلقات کا دیگر ممالک سے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا جو تجارت، معیشت سمیت دیگر متعدد شعبوں میں تعاون کا باعث بنے گا۔

مختلف ممالک کے رہنماؤں نے افغانستان میں مذہبی ، نسلی اور سیاسی گروہوں کے نمائندوں کی شرکت کے ساتھ ایک جامع حکومت کی ضرورت پر زور دیا اور "شنگھائی تعاون تنظیم کے خیر سگالی سفیر" کے خطاب کی منظوری دینے والے رہنماؤں نے 2023ء کو سیاحت کا سال قرار دے دیتے ہوئے کہا کہ اگلی سربراہی کانفرنس 2023ء میں بھارت میں ہو گی۔ رکن ملکوں نے تعاون، دوستی اور طویل المدتی اچھی ہمسائیگی کے معاہدوں پرعملدرآمد کے حوالے سے جامع ایکشن پلان سمیت 40 دستاویزات پر دستخط کیے۔

یاد رہے کہ صدر ازبکستان شوکت مرزائیف سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہے ہیں جس میں وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف ،چینی صدر شی جن پنگ، روسی صدر ولادی میر پیوتن، صدر کرغزستان صادر جپاروف، صدر قازقستان قاسم جومرت توکائیف، صدر تاجکستان امام علی رحمان، بھارتی وزیر اعظم مودی، صدر مبصر ممالک بیلاروس الیگزینڈر لوکاشینکو، صدر منگولیا اوخنا خورلسخ، صدر ایران ابراہیم رئیسی، صدر ترکمانستان سردار بردی محمدوف ، ترک صدر رجب ایردوان اور صدر آذربائیجان الہام علی ایوف شریک ہیں۔

صدر ازبکستان شوکت مرزائیف نے افتتاحی تقریر کرتے ہوئے اجلاس کے ایجنڈے بارے معلومات دیں۔