جتنی میں نے ایرانیوں کی تاریخ پڑھی ہے، اس سے یہی اندازہ لگایا ہے کہ یہ ایک مغرور، شریر اور فسادی قوم ہے۔ ان لوگوں کی تاریخ کا آغاز چھٹی صدی قبل مسیح سے ہوتا ہے جب سائرس نے فارسی سلطنت کی داغ بیل ڈالی۔ اصلاً یہ لوگ وسطی ایشیاء کے خانہ بدوش ہیں جو ایران پر قابض ہو کر وہاں کی مقامی آبادی کو اپنے زیر نگیں کرنے میں کامیاب ہوئے۔
مجوسیت ان کا مذہب تھا۔ ممکن ہے ان لوگوں نے اپنا مذہب اسی طرح بنایا ہو جیسے سکھ، بہائی اور قادیانی فرقوں نے دیگر مذاہب سے تعلیمات چوری کر کے اپنے مذاہب تشکیل دیے ہیں۔
فارسیوں / ایرانیوں کی ٹھکائی پہلے الیکزینڈر دی گریٹ نے لگائی اور اس کے بعد عمر دی گریٹ رضی اللہ عنہ نے۔
عمر دی گریٹ رضی اللہ عنہ سے پٹنے کے بعد ان کی کبھی ہمت نہ ہوئی کہ واپس اپنی 'عظمت رفتہ' میں جا سکیں۔ پھر ان کے آگے بس دو ہی راستے تھے۔۔
اول، اسلام کے تابع رہیں اور
دوم، اسلام کو ویسے ہی بدل کر نیا مذہب بنائیں جیسے کارل مارکس اور ولادمیر لینن جیسے یہودیوں نے روس کے اندر عیسائیت کو مسخ کر کے نیا سیاسی مذہب کمیونزم تشکیل دیا۔
عمر دی گریٹ کو قاتلانہ حملے میں شہید کرنے کے بعد سے لے کر آج تک ایرانی قوم، اسلام مخالفت پر کمر بستہ رہی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ یہ قوم کبھی یہود و نصٰریٰ سے نہیں لڑتی، بلکہ ہمیشہ اہلسنت مسلمانوں سے برسر پیکار رہی ہے۔ بالکل قادیانی مرزائیوں کی طرح جو یہود و نصٰریٰ و ہنود کے یار اور مسلمانوں سے بھرپور خوار۔
جب ایرانی خنزیر، جنرل سلیمانی میزائل حملے میں جہنم واصل ہوا اور پوری دنیا میں یہ بات بار بار سنی گئی کہ یہ شخص ایران کے قرب و جوار کی مسلم دنیا میں پراکسی وار کا سب سے بڑا ذمہ دار تھا۔ ہندوستان اور امریکہ کی زبان میں جنرل سلیمانی سرحد پار دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث تھا۔ ہندوستانی کنجر اور امریکی سوّر پاکستان پر الزام لگاتے ہیں کہ پاکستان اپنی سرزمین کو افغانستان اور ہندوستان (کشمیر) میں دہشت گردی کے لیے استعمال کرتا ہے۔ پھر دنیا نے یہ بات کیسے ہضم کر لی کہ حکومت ایران، اپنے اس دہشت گرد سلیمانی کے ذریعے عراق، شام، لبنان، سعودی عربیہ، یمن، بحرین، حتیٰ کہ پاکستان میں بھی مذہبی دہشت گردی پھیلانے میں ملوث رہی ہے؟
آئی ایس پی آر میڈیا سیل کے کارندوں کے بقول جنرل راحیل نے ایرانیوں کو خبردار کیا تھا کہ سلیمانی کو لگام ڈالیں جو پاکستان میں شیعہ دہشت گردوں کو پالنے اور ریاست پاکستان کے خلاف استعمال کرنے میں مصروف تھا۔ اس بات کا سلسلہ کلبھوشن یادیو سے بھی جاکر مل جاتا ہے، کچھ لوگ کلبھوشن اور سلیمانی کنکشن بھی دیکھ چکے ہیں۔
حیرت کی بات ہے کہ خود ایرانی صدر اور ان کا منحوس دیوتا، خامنہ ای علی الاعلان کہتا ہے کہ اب پراکسی وار نہیں ہوگی، امریکہ پر براہ راست حملہ ہوگا۔۔۔ تو پھر پراکسی وار کیا چیز ہوتی ہے بھلا؟ کم سے کم مسلم دنیا ان خبیث ایرانیوں سے کب پوچھے گی کہ تم پراکسی وار کے نام پر مسلم دنیا میں کیوں دہشت گردی کروا رہے ہو؟ پھر مسلم دنیا ان فسادی ایرانیوں کا بائیکاٹ کب کرے گی؟
سلطنت بنو امیہ، سلطنت عباسیہ کے خلاف لڑنے اور سازشیں کرنے کے بعد ایرانی قوم سلطنت عثمانیہ کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروف رہی، مگر عثمانیوں نے عیسائیوں کے بعد ان ایرانیوں کی ایسی بجائی کہ اس کا درد یہ قوم آج بھی محسوس کرتی ہے۔
لعنت اللہ خمینی مردود کے بعد سے لے کر آج تک، ایران پر مذہبی شدت پسند عناصر کا قبضہ ہے، جو سنّیوں سے قلبی نفرت اور مخالفت پر ایمان رکھتے ہیں۔ پاکستان تو سعودیوں کی طرح وہابی ریاست نہیں، پھر خمینی مردود اور اس کے بعد خامنہ ای مردود کے چیلے پاکستان میں کس لیے دہشت گردی کرتے رہے ہیں؟
یہ بات تو اب کھل کر سامنے آچکی ہے کہ سلیمانی اور ابو مہدی کو خود ایرانی حکومت اور امریکہ کی باہمی رضامندی سے مارا گیا ہے۔ ابو مہدی امریکہ کو اور سلیمانی ایرانی لعنت اللہ خامنہ ای کو مطلوب تھا۔
سوال یہ ہے کہ کیا سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران مسلم دنیا میں اپنی خباثت بھری پراکسی وار ترک کر دے گا؟ یقیناً نہیں۔
مسلمانوں کی مخالفت اور بغض و عناد ان کی مذہبی تعلیمات کا حصہ ہیں۔ یہ ذہنی مریض قوم خود کو زنجیری ماتم کر کر کے ہلاک کر لے گی مگر اپنا پاگل پن، اپنی نفرت کی آگ کبھی ٹھنڈی ہونے نہیں دے گی۔
اس بات کا عملی مظاہرہ آپ سلیمانی کی تدفین کے موقع پر دیکھ چکے، کس طرح یہ جنگلی ایرانی اپنے مذہبی دیوتا سلیمانی کی موت پر دیوانے ہوگئے کہ 50 کے قریب کچل کر مارے گئے۔
یہ بالکل وہی پاگل پن تھا جسے خمینی مردود کی موت کے موقع پر بھی دیکھا گیا جب ان ایرانی جاہلوں نے اپنے ایرانی خدا، خمینی کا کفن پھاڑ کر اسے برہنہ کر دیا، اور خمینی کی لعش گر کر کئی فٹ دور جاگری۔ اس موقع پر بھی کئی لوگ کچل کر مارے گئے تھے۔
سب سے بڑا مذاق تب سامنے آیا جب ایرانیوں نے عراق کے اندر امریکی اڈوں پر حملے کر کے 80 امریکی مار ڈالے۔ اس بدلے کے بعد ٹرمپ سمیت پوری امریکی قوم ایسی ٹھنڈی پڑی رہی جیسے ایرانیوں نے 80 امریکی نہیں بلکہ 80 مکھیاں ماری ہوں۔ الٹا، ٹرمپ اس حملے کے بعد ایرانیوں کی دل جوئی کرتا نظر آیا کہ امریکہ ایرانی حکومت گرانا نہیں چاہتا (کیوں گرانا چاہے گا جب امریکہ اور ایران کے مفادات یکساں ہیں؟)۔ امریکہ نے بالواسطہ تاثر دیا کہ 80 امریکیوں کی ہلاکت کا کوئی بدلہ نہیں لیا جائے گا۔ گویا کہ 80 امریکیوں کی زندگی، اس ایک امریکی ٹھیکے دار کی زندگی سے کمتر ہے جس کے بدلے میں امریکہ نے عراق میں ایرانی ملیشیاء کی ٹھکائی کی تھی؟ خود ایرانی لعنت اللہ اور اس کے انڈے بچوں نے بھی بکواس کی کہ ہمارا بدلہ پورا ہوگیا۔
یعنی کہ خواتین و حضرات، امریکی اور ایرانی شیطانوں نے مل کر نورا کشتی کھیلی ہے۔ ان لوگوں نے نہ صرف ایرانیوں بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کو چونا لگایا ہے۔
یہ خبر بھی آچکی کہ حملہ کرنے سے پہلے ایرانیوں نے عراقیوں کو خبردار کیا کہ ہم میزائل مار کر ہگنے اور موتنے والے ہیں۔ ظاہر سی بات ہے کہ اس کا مطلب یہ تھا کہ عراقی، اپنے امریکی باپوں کو بتادیں کہ سرکار حملہ ہونے والا ہے اڈّے خالی کردیں۔ اسی بات پر ٹرمپ چریے نے دنیا کو ٹوئیٹ کر کے بتادیا کہ قبل از وقت وارننگ سسٹم کام آگیا۔ اب اس بات پر آپ اس ایرانی قوم پہ جتنا بھی تھوکیں، وہ کم ہے۔
بائی دا وے، اگر کسی کو اتفاق سے یہ خبر پڑھنے کو ملے کہ امریکہ میں 80 امریکیوں کے باڈی بیگز پہنچے ہیں، اور ان کے خاندانوں نے اس پر دکھ بھرے تاثرات دیے ہیں، تو براہ کرم ہمیں آگاہ ضرور کیجیے گا۔ اگر ایسی کوئی خبر نہیں تو یہ وہی بات ہوئی کہ جنگل میں خامنہ ای ناچا، مگر کس نے دیکھا۔۔
ایران اور امریکہ، ایران اور اسرائیل کی جنگ قیامت تک نہیں ہوسکتی کیوں کہ کفار سب کے سب ایک ہیں، اور ان سب کے مشترکہ دشمن ہم مسلمان ہیں۔ عربوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کفار نے ایک طرف اسرائیل کو اور دوسری طرف ایرانیوں کو بٹھا کر رکھا ہے۔ سوچیں اگر ایران کو افغانستان بنادیا جائے تو کہیں پاکستان کی مدد سے عرب قوم دوبارہ ایک فوجی طاقت بن کر نہ سامنے آجائے۔۔۔
مجوسیت ان کا مذہب تھا۔ ممکن ہے ان لوگوں نے اپنا مذہب اسی طرح بنایا ہو جیسے سکھ، بہائی اور قادیانی فرقوں نے دیگر مذاہب سے تعلیمات چوری کر کے اپنے مذاہب تشکیل دیے ہیں۔
فارسیوں / ایرانیوں کی ٹھکائی پہلے الیکزینڈر دی گریٹ نے لگائی اور اس کے بعد عمر دی گریٹ رضی اللہ عنہ نے۔
عمر دی گریٹ رضی اللہ عنہ سے پٹنے کے بعد ان کی کبھی ہمت نہ ہوئی کہ واپس اپنی 'عظمت رفتہ' میں جا سکیں۔ پھر ان کے آگے بس دو ہی راستے تھے۔۔
اول، اسلام کے تابع رہیں اور
دوم، اسلام کو ویسے ہی بدل کر نیا مذہب بنائیں جیسے کارل مارکس اور ولادمیر لینن جیسے یہودیوں نے روس کے اندر عیسائیت کو مسخ کر کے نیا سیاسی مذہب کمیونزم تشکیل دیا۔
عمر دی گریٹ کو قاتلانہ حملے میں شہید کرنے کے بعد سے لے کر آج تک ایرانی قوم، اسلام مخالفت پر کمر بستہ رہی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ یہ قوم کبھی یہود و نصٰریٰ سے نہیں لڑتی، بلکہ ہمیشہ اہلسنت مسلمانوں سے برسر پیکار رہی ہے۔ بالکل قادیانی مرزائیوں کی طرح جو یہود و نصٰریٰ و ہنود کے یار اور مسلمانوں سے بھرپور خوار۔
جب ایرانی خنزیر، جنرل سلیمانی میزائل حملے میں جہنم واصل ہوا اور پوری دنیا میں یہ بات بار بار سنی گئی کہ یہ شخص ایران کے قرب و جوار کی مسلم دنیا میں پراکسی وار کا سب سے بڑا ذمہ دار تھا۔ ہندوستان اور امریکہ کی زبان میں جنرل سلیمانی سرحد پار دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث تھا۔ ہندوستانی کنجر اور امریکی سوّر پاکستان پر الزام لگاتے ہیں کہ پاکستان اپنی سرزمین کو افغانستان اور ہندوستان (کشمیر) میں دہشت گردی کے لیے استعمال کرتا ہے۔ پھر دنیا نے یہ بات کیسے ہضم کر لی کہ حکومت ایران، اپنے اس دہشت گرد سلیمانی کے ذریعے عراق، شام، لبنان، سعودی عربیہ، یمن، بحرین، حتیٰ کہ پاکستان میں بھی مذہبی دہشت گردی پھیلانے میں ملوث رہی ہے؟
آئی ایس پی آر میڈیا سیل کے کارندوں کے بقول جنرل راحیل نے ایرانیوں کو خبردار کیا تھا کہ سلیمانی کو لگام ڈالیں جو پاکستان میں شیعہ دہشت گردوں کو پالنے اور ریاست پاکستان کے خلاف استعمال کرنے میں مصروف تھا۔ اس بات کا سلسلہ کلبھوشن یادیو سے بھی جاکر مل جاتا ہے، کچھ لوگ کلبھوشن اور سلیمانی کنکشن بھی دیکھ چکے ہیں۔
حیرت کی بات ہے کہ خود ایرانی صدر اور ان کا منحوس دیوتا، خامنہ ای علی الاعلان کہتا ہے کہ اب پراکسی وار نہیں ہوگی، امریکہ پر براہ راست حملہ ہوگا۔۔۔ تو پھر پراکسی وار کیا چیز ہوتی ہے بھلا؟ کم سے کم مسلم دنیا ان خبیث ایرانیوں سے کب پوچھے گی کہ تم پراکسی وار کے نام پر مسلم دنیا میں کیوں دہشت گردی کروا رہے ہو؟ پھر مسلم دنیا ان فسادی ایرانیوں کا بائیکاٹ کب کرے گی؟
سلطنت بنو امیہ، سلطنت عباسیہ کے خلاف لڑنے اور سازشیں کرنے کے بعد ایرانی قوم سلطنت عثمانیہ کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروف رہی، مگر عثمانیوں نے عیسائیوں کے بعد ان ایرانیوں کی ایسی بجائی کہ اس کا درد یہ قوم آج بھی محسوس کرتی ہے۔
لعنت اللہ خمینی مردود کے بعد سے لے کر آج تک، ایران پر مذہبی شدت پسند عناصر کا قبضہ ہے، جو سنّیوں سے قلبی نفرت اور مخالفت پر ایمان رکھتے ہیں۔ پاکستان تو سعودیوں کی طرح وہابی ریاست نہیں، پھر خمینی مردود اور اس کے بعد خامنہ ای مردود کے چیلے پاکستان میں کس لیے دہشت گردی کرتے رہے ہیں؟
یہ بات تو اب کھل کر سامنے آچکی ہے کہ سلیمانی اور ابو مہدی کو خود ایرانی حکومت اور امریکہ کی باہمی رضامندی سے مارا گیا ہے۔ ابو مہدی امریکہ کو اور سلیمانی ایرانی لعنت اللہ خامنہ ای کو مطلوب تھا۔
سوال یہ ہے کہ کیا سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران مسلم دنیا میں اپنی خباثت بھری پراکسی وار ترک کر دے گا؟ یقیناً نہیں۔
مسلمانوں کی مخالفت اور بغض و عناد ان کی مذہبی تعلیمات کا حصہ ہیں۔ یہ ذہنی مریض قوم خود کو زنجیری ماتم کر کر کے ہلاک کر لے گی مگر اپنا پاگل پن، اپنی نفرت کی آگ کبھی ٹھنڈی ہونے نہیں دے گی۔
اس بات کا عملی مظاہرہ آپ سلیمانی کی تدفین کے موقع پر دیکھ چکے، کس طرح یہ جنگلی ایرانی اپنے مذہبی دیوتا سلیمانی کی موت پر دیوانے ہوگئے کہ 50 کے قریب کچل کر مارے گئے۔
یہ بالکل وہی پاگل پن تھا جسے خمینی مردود کی موت کے موقع پر بھی دیکھا گیا جب ان ایرانی جاہلوں نے اپنے ایرانی خدا، خمینی کا کفن پھاڑ کر اسے برہنہ کر دیا، اور خمینی کی لعش گر کر کئی فٹ دور جاگری۔ اس موقع پر بھی کئی لوگ کچل کر مارے گئے تھے۔
سب سے بڑا مذاق تب سامنے آیا جب ایرانیوں نے عراق کے اندر امریکی اڈوں پر حملے کر کے 80 امریکی مار ڈالے۔ اس بدلے کے بعد ٹرمپ سمیت پوری امریکی قوم ایسی ٹھنڈی پڑی رہی جیسے ایرانیوں نے 80 امریکی نہیں بلکہ 80 مکھیاں ماری ہوں۔ الٹا، ٹرمپ اس حملے کے بعد ایرانیوں کی دل جوئی کرتا نظر آیا کہ امریکہ ایرانی حکومت گرانا نہیں چاہتا (کیوں گرانا چاہے گا جب امریکہ اور ایران کے مفادات یکساں ہیں؟)۔ امریکہ نے بالواسطہ تاثر دیا کہ 80 امریکیوں کی ہلاکت کا کوئی بدلہ نہیں لیا جائے گا۔ گویا کہ 80 امریکیوں کی زندگی، اس ایک امریکی ٹھیکے دار کی زندگی سے کمتر ہے جس کے بدلے میں امریکہ نے عراق میں ایرانی ملیشیاء کی ٹھکائی کی تھی؟ خود ایرانی لعنت اللہ اور اس کے انڈے بچوں نے بھی بکواس کی کہ ہمارا بدلہ پورا ہوگیا۔
یعنی کہ خواتین و حضرات، امریکی اور ایرانی شیطانوں نے مل کر نورا کشتی کھیلی ہے۔ ان لوگوں نے نہ صرف ایرانیوں بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کو چونا لگایا ہے۔
یہ خبر بھی آچکی کہ حملہ کرنے سے پہلے ایرانیوں نے عراقیوں کو خبردار کیا کہ ہم میزائل مار کر ہگنے اور موتنے والے ہیں۔ ظاہر سی بات ہے کہ اس کا مطلب یہ تھا کہ عراقی، اپنے امریکی باپوں کو بتادیں کہ سرکار حملہ ہونے والا ہے اڈّے خالی کردیں۔ اسی بات پر ٹرمپ چریے نے دنیا کو ٹوئیٹ کر کے بتادیا کہ قبل از وقت وارننگ سسٹم کام آگیا۔ اب اس بات پر آپ اس ایرانی قوم پہ جتنا بھی تھوکیں، وہ کم ہے۔
بائی دا وے، اگر کسی کو اتفاق سے یہ خبر پڑھنے کو ملے کہ امریکہ میں 80 امریکیوں کے باڈی بیگز پہنچے ہیں، اور ان کے خاندانوں نے اس پر دکھ بھرے تاثرات دیے ہیں، تو براہ کرم ہمیں آگاہ ضرور کیجیے گا۔ اگر ایسی کوئی خبر نہیں تو یہ وہی بات ہوئی کہ جنگل میں خامنہ ای ناچا، مگر کس نے دیکھا۔۔
ایران اور امریکہ، ایران اور اسرائیل کی جنگ قیامت تک نہیں ہوسکتی کیوں کہ کفار سب کے سب ایک ہیں، اور ان سب کے مشترکہ دشمن ہم مسلمان ہیں۔ عربوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کفار نے ایک طرف اسرائیل کو اور دوسری طرف ایرانیوں کو بٹھا کر رکھا ہے۔ سوچیں اگر ایران کو افغانستان بنادیا جائے تو کہیں پاکستان کی مدد سے عرب قوم دوبارہ ایک فوجی طاقت بن کر نہ سامنے آجائے۔۔۔