سینٹرل ایران میں نصب کیے گئے ایرانی فورس القدس کے سابق کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے مجسمے کو نقاب کشائی کے چند گھنٹوں بعد ہی نظر آتش کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی معاونت پر امریکی آپریشن میں جاں بحق ہونے والے جنرل قاسم سلیمانی کی پہلی برسی کے موقع پر سینٹرل ایران کے حضرت قمبرانی ہاشم اسکوائر پر ان کا مجسمہ نصب کیا گیا تھا اور ان کی برسی کے روز اس کی نقاب کشائی کی گئی تھی۔
تاہم نقاب کشائی کے چند گھنٹوں بعد ہی اس مجسمے کو نظر آتش کردیا گیا ہے، میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ مجسمے کو ایران کی اپوزیشن موومنٹ کی حامی تنظیم پیپلز مجاہدین آرگنائزیشن کے کارکنان کی جانب سے نظر آتش کیا گیا ہے۔
حکام کی جانب سے جنرل قاسم سلیمانی کے مجسمے کو نظر آتش کرنے کے واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا اعلان کردیا ہے اور اس حوالے سے ملزمان کی نشاندہی بھی شروع کردی گئی ہے۔
یادرہے کہ گزشتہ برس عراق کے دارالحکومت بغداد میں اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی خفیہ معلومات کی بنا پر امریکی ڈرون طیاروں نے ایک آپریشن کیا تھا جس میں ایرانی القدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کردیا گیا تھا، اس حوالے سے اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ملوث ہونے اور امریکی آپریشن کے شواہد بھی بعد میں منظرعام پر آگئےتھے۔
ایران کی حکومت نے کمانڈر کے قتل پر اس وقت شدید ردعمل دیتے ہوئے امریکہ سے اس قتل کا بدلہ لینے کا بھی اعلان کیا تھا۔