اگر میرے جسم پر میری مرضی نہیں تو کس کی مرضی؟

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
میں حیران ہوتا ہوں پاکستانی قوم کے حماقت سے پُر رویے پر کہ انہیں اس بات پر بھی اعتراض ہے کہ اپنے جسم پر اپنی مرضی کیوں؟ میں ان تمام حضرات سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ بھئی اگر میرے جسم پر میری اپنی مرضی نہیں چلنی تو پھر کس کی مرضی چلنی ہے؟ ذرا اس کی وضاحت تو کردیں۔۔ مذہبی حضرات فرماتے ہیں کہ جی انسان کے جسم پر تو خدا کی مرضی چلنی ہے، انسان کی نہیں۔۔ چلیے جی ! آپ کی یہ لاجک لمحہ بھر کو مان لیتے ہیں کہ جس نے بنایا ہے اگر وہ چاہتا ہے کہ اپنی مخلوق پر اس کی مرضی چلے تو کچھ بات سمجھ میں آسکتی ہے، مگر پہلا سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کون بتائے گا کہ خدا کی مرضی کیا ہے؟ کیا یہ سڑی ہوئی سوچ والے ملا حضرات خدا کے نمائندے بن کر ہمیں بتائیں گے کہ وہ ہمارے جسموں کے ساتھ کیا کرنا چاہتا ہے۔۔ ؟ یہ ملا حضرات جو اس قدر قدیم سوچ اور نظریات کے مالک ہیں کہ آج کے زمانے میں سماج کے کسی گوشے میں فٹ ہی نہیں ہوتے، یہ ہمیں بتائیں گے کہ ہم نے کیسا لباس پہننا ہے؟ بال کیسے تراشنے ہیں، داڑھی رکھنی ہے یا نہیں، جنسی ضرورت کیسے پوری کرنی ہے؟ یہ ملا حضرات جو اس قابل بھی نہیں کہ اپنی دو وقت کی روٹی خود کما سکیں، بھیک مانگ مانگ کر یہ اپنا اور اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالتے ہیں، یہ ہمیں بتائیں گے کہ ہمارا جسم کیسا ہونا چاہئے۔۔؟

اگر خدا کو یہ ناپسند ہے کہ انسان اپنے جسم پر اپنی مرضی چلائے تو (بقول ملا حضرات کے) وہ تو قادرِ مطلق ہے، کچھ بھی کرسکتا ہے، وہ ہمیں خود ہی روک لے گا۔۔ ملاحضرات کو بیچ میں اپنا لچُ تلنے کی کیا ضرورت ہے۔۔

جدید دنیا میں ہر شخص جب تک کسی دوسرے کو نقصان نہیں پہنچاتا اور سماج کیلئے انفرادی حیثیت میں نقصان کا باعث نہیں بنتا، تب تک وہ اپنے جسم پر اختیارِ کلی کا مالک ہے ، وہ جیسے چاہے کپڑے پہن سکتا ہے، جس کے ساتھ چاہے شادی کرسکتا ہے، چاہے تو بغیر شادی کے جنسی تعلقات رکھ سکتا ہے، یہ کلی طور پر اس کا اپنا اختیار ہے۔ وہ چاہے تو مونچھیں رکھے، چاہے تو داڑھی رکھے ، چاہے تو روزانہ داڑھی مونڈھ کر گٹر برد کرے، اپنے جسم کے بالوں پر ہر انسان کا اپنا اختیار ہے۔۔

المیہ ملاحظہ کیجئے کہ اکیسیویں صدی میں بھی ہماری قوم کے جہلاء کو یہ بتانا پڑرہا ہے کہ بھئی لباس کے معاملے میں، جسمانی وضع قطع کے معاملے میں ، جنسی تعلقات کے معاملے میں ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی کرے۔۔ ہر مرد کو یہ حق حاصل ہے، ہر عورت کو یہ حق حاصل ہے۔۔ آپ مذہب کے نام پر یا سماج کے نام پر کسی مرد یا عورت سے یہ حق نہیں چھین سکتے۔۔۔ میں داد دیتا ہوں ان خواتین کو جو ہر سال میرا جسم میری مرضی کے بینرز اٹھا کر اس قوم کا خوابیدہ شعور بیدار کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔۔۔

وہ تمام پاکستانی خواتین جن کو مذہبی اور سماجی جبر تلے برقعے اور چادروں میں لپیٹ لپیٹ کر گھروں کی چار دیواریوں میں بند رہنے پر مجبور کردیا گیا ہے، ان تمام خواتین کو ہمت کرنی چاہئے، کالا برقعہ یا دوپٹہ غلامی کی علامت ہے جو مرد نے عورت کے گلے میں لپیٹ رکھا ہے اور اس کے جسم کو مقید کررکھا ہے۔۔ عورت فرسودہ زمانوں کی ان زنجیروں کو اتار پھینکے۔۔ عورت کا چہرہ کوئی شرمگاہ نہیں کہ وہ ہر جگہ منہ چھپائے بے شناخت پھرتی رہے۔ عورت مکمل انسان ہے، اسے کسی برقعے یا دوپٹے کی ضرورت نہیں۔۔۔ نہ ہی ہے اسے اپنے چہرے کو شرمگاہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔۔ ہمارے سماج کی عورت جب تک ان زنجیروں سے آزادی حاصل نہیں کرلیتی تب تک وہ اپنی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کر بروئے کار نہیں لاسکتی، تب تک وہ جدید دنیا میں اپنا کوئی حصہ نہیں ڈال سکتی۔۔۔

5e60cbb72d699.jpg
 

Resident Evil

Senator (1k+ posts)
میں حیران ہوتا ہوں پاکستانی قوم کے حماقت سے پُر رویے پر کہ انہیں اس بات پر بھی اعتراض ہے کہ اپنے جسم پر اپنی مرضی کیوں؟ میں ان تمام حضرات سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ بھئی اگر میرے جسم پر میری اپنی مرضی نہیں چلنی تو پھر کس کی مرضی چلنی ہے؟ ذرا اس کی وضاحت تو کردیں۔۔ مذہبی حضرات فرماتے ہیں کہ جی انسان کے جسم پر تو خدا کی مرضی چلنی ہے، انسان کی نہیں۔۔ چلیے جی ! آپ کی یہ لاجک لمحہ بھر کو مان لیتے ہیں کہ جس نے بنایا ہے اگر وہ چاہتا ہے کہ اپنی مخلوق پر اس کی مرضی چلے تو کچھ بات سمجھ میں آسکتی ہے، مگر پہلا سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کون بتائے گا کہ خدا کی مرضی کیا ہے؟ کیا یہ سڑی ہوئی سوچ والے ملا حضرات خدا کے نمائندے بن کر ہمیں بتائیں گے کہ وہ ہمارے جسموں کے ساتھ کیا کرنا چاہتا ہے۔۔ ؟ یہ ملا حضرات جو اس قدر قدیم سوچ اور نظریات کے مالک ہیں کہ آج کے زمانے میں سماج کے کسی گوشے میں فٹ ہی نہیں ہوتے، یہ ہمیں بتائیں گے کہ ہم نے کیسا لباس پہننا ہے؟ بال کیسے تراشنے ہیں، داڑھی رکھنی ہے یا نہیں، جنسی ضرورت کیسے پوری کرنی ہے؟ یہ ملا حضرات جو اس قابل بھی نہیں کہ اپنی دو وقت کی روٹی خود کما سکیں، بھیک مانگ مانگ کر یہ اپنا اور اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالتے ہیں، یہ ہمیں بتائیں گے کہ ہمارا جسم کیسا ہونا چاہئے۔۔؟

اگر خدا کو یہ ناپسند ہے کہ انسان اپنے جسم پر اپنی مرضی چلائے تو (بقول ملا حضرات کے) وہ تو قادرِ مطلق ہے، کچھ بھی کرسکتا ہے، وہ ہمیں خود ہی روک لے گا۔۔ ملاحضرات کو بیچ میں اپنا لچُ تلنے کی کیا ضرورت ہے۔۔

جدید دنیا میں ہر شخص جب تک کسی دوسرے کو نقصان نہیں پہنچاتا اور سماج کیلئے انفرادی حیثیت میں نقصان کا باعث نہیں بنتا، تب تک وہ اپنے جسم پر اختیارِ کلی کا مالک ہے ، وہ جیسے چاہے کپڑے پہن سکتا ہے، جس کے ساتھ چاہے شادی کرسکتا ہے، چاہے تو بغیر شادی کے جنسی تعلقات رکھ سکتا ہے، یہ کلی طور پر اس کا اپنا اختیار ہے۔ وہ چاہے تو مونچھیں رکھے، چاہے تو داڑھی رکھے ، چاہے تو روزانہ داڑھی مونڈھ کر گٹر برد کرے، اپنے جسم کے بالوں پر ہر انسان کا اپنا اختیار ہے۔۔

المیہ ملاحظہ کیجئے کہ اکیسیویں صدی میں بھی ہماری قوم کے جہلاء کو یہ بتانا پڑرہا ہے کہ بھئی لباس کے معاملے میں، جسمانی وضع قطع کے معاملے میں ، جنسی تعلقات کے معاملے میں ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی کرے۔۔ ہر مرد کو یہ حق حاصل ہے، ہر عورت کو یہ حق حاصل ہے۔۔ آپ مذہب کے نام پر یا سماج کے نام پر کسی مرد یا عورت سے یہ حق نہیں چھین سکتے۔۔۔ میں داد دیتا ہوں ان خواتین کو جو ہر سال میرا جسم میری مرضی کے بینرز اٹھا کر اس قوم کا خوابیدہ شعور بیدار کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔۔۔

وہ تمام پاکستانی خواتین جن کو مذہبی اور سماجی جبر تلے برقعے اور چادروں میں لپیٹ لپیٹ کر گھروں کی چار دیواریوں میں بند رہنے پر مجبور کردیا گیا ہے، ان تمام خواتین کو ہمت کرنی چاہئے، کالا برقعہ یا دوپٹہ غلامی کی علامت ہے جو مرد نے عورت کے گلے میں لپیٹ رکھا ہے اور اس کے جسم کو مقید کررکھا ہے۔۔ عورت فرسودہ زمانوں کی ان زنجیروں کو اتار پھینکے۔۔ عورت کا چہرہ کوئی شرمگاہ نہیں کہ وہ ہر جگہ منہ چھپائے بے شناخت پھرتی رہے۔ عورت مکمل انسان ہے، اسے کسی برقعے یا دوپٹے کی ضرورت نہیں۔۔۔ نہ ہی ہے اسے اپنے چہرے کو شرمگاہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔۔ ہمارے سماج کی عورت جب تک ان زنجیروں سے آزادی حاصل نہیں کرلیتی تب تک وہ اپنی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کر بروئے کار نہیں لاسکتی، تب تک وہ جدید دنیا میں اپنا کوئی حصہ نہیں ڈال سکتی۔۔۔

5e60cbb72d699.jpg
لو جی شاہی محلّے کے مودے کنجر کا پُتر اپنے بالا خانوں کی تاریخی اہمیّت پر لیکچر جھاڑنے لگا ۔ ۔ ۔
جسکے گھر کے سامنے والا گٹر ہمیشہ استعمال شدہ کنڈومز کی وجہ سے بلاک رہتا ہے ۔ ۔ ۔
 
Last edited:

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
میں حیران ہوتا ہوں پاکستانی قوم کے حماقت سے پُر رویے پر کہ انہیں اس بات پر بھی اعتراض ہے کہ اپنے جسم پر اپنی مرضی کیوں؟ میں ان تمام حضرات سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ بھئی اگر میرے جسم پر میری اپنی مرضی نہیں چلنی تو پھر کس کی مرضی چلنی ہے؟ ذرا اس کی وضاحت تو کردیں۔۔ مذہبی حضرات فرماتے ہیں کہ جی انسان کے جسم پر تو خدا کی مرضی چلنی ہے، انسان کی نہیں۔۔ چلیے جی ! آپ کی یہ لاجک لمحہ بھر کو مان لیتے ہیں کہ جس نے بنایا ہے اگر وہ چاہتا ہے کہ اپنی مخلوق پر اس کی مرضی چلے تو کچھ بات سمجھ میں آسکتی ہے، مگر پہلا سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کون بتائے گا کہ خدا کی مرضی کیا ہے؟ کیا یہ سڑی ہوئی سوچ والے ملا حضرات خدا کے نمائندے بن کر ہمیں بتائیں گے کہ وہ ہمارے جسموں کے ساتھ کیا کرنا چاہتا ہے۔۔ ؟ یہ ملا حضرات جو اس قدر قدیم سوچ اور نظریات کے مالک ہیں کہ آج کے زمانے میں سماج کے کسی گوشے میں فٹ ہی نہیں ہوتے، یہ ہمیں بتائیں گے کہ ہم نے کیسا لباس پہننا ہے؟ بال کیسے تراشنے ہیں، داڑھی رکھنی ہے یا نہیں، جنسی ضرورت کیسے پوری کرنی ہے؟ یہ ملا حضرات جو اس قابل بھی نہیں کہ اپنی دو وقت کی روٹی خود کما سکیں، بھیک مانگ مانگ کر یہ اپنا اور اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالتے ہیں، یہ ہمیں بتائیں گے کہ ہمارا جسم کیسا ہونا چاہئے۔۔؟

اگر خدا کو یہ ناپسند ہے کہ انسان اپنے جسم پر اپنی مرضی چلائے تو (بقول ملا حضرات کے) وہ تو قادرِ مطلق ہے، کچھ بھی کرسکتا ہے، وہ ہمیں خود ہی روک لے گا۔۔ ملاحضرات کو بیچ میں اپنا لچُ تلنے کی کیا ضرورت ہے۔۔

جدید دنیا میں ہر شخص جب تک کسی دوسرے کو نقصان نہیں پہنچاتا اور سماج کیلئے انفرادی حیثیت میں نقصان کا باعث نہیں بنتا، تب تک وہ اپنے جسم پر اختیارِ کلی کا مالک ہے ، وہ جیسے چاہے کپڑے پہن سکتا ہے، جس کے ساتھ چاہے شادی کرسکتا ہے، چاہے تو بغیر شادی کے جنسی تعلقات رکھ سکتا ہے، یہ کلی طور پر اس کا اپنا اختیار ہے۔ وہ چاہے تو مونچھیں رکھے، چاہے تو داڑھی رکھے ، چاہے تو روزانہ داڑھی مونڈھ کر گٹر برد کرے، اپنے جسم کے بالوں پر ہر انسان کا اپنا اختیار ہے۔۔

المیہ ملاحظہ کیجئے کہ اکیسیویں صدی میں بھی ہماری قوم کے جہلاء کو یہ بتانا پڑرہا ہے کہ بھئی لباس کے معاملے میں، جسمانی وضع قطع کے معاملے میں ، جنسی تعلقات کے معاملے میں ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی کرے۔۔ ہر مرد کو یہ حق حاصل ہے، ہر عورت کو یہ حق حاصل ہے۔۔ آپ مذہب کے نام پر یا سماج کے نام پر کسی مرد یا عورت سے یہ حق نہیں چھین سکتے۔۔۔ میں داد دیتا ہوں ان خواتین کو جو ہر سال میرا جسم میری مرضی کے بینرز اٹھا کر اس قوم کا خوابیدہ شعور بیدار کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔۔۔

وہ تمام پاکستانی خواتین جن کو مذہبی اور سماجی جبر تلے برقعے اور چادروں میں لپیٹ لپیٹ کر گھروں کی چار دیواریوں میں بند رہنے پر مجبور کردیا گیا ہے، ان تمام خواتین کو ہمت کرنی چاہئے، کالا برقعہ یا دوپٹہ غلامی کی علامت ہے جو مرد نے عورت کے گلے میں لپیٹ رکھا ہے اور اس کے جسم کو مقید کررکھا ہے۔۔ عورت فرسودہ زمانوں کی ان زنجیروں کو اتار پھینکے۔۔ عورت کا چہرہ کوئی شرمگاہ نہیں کہ وہ ہر جگہ منہ چھپائے بے شناخت پھرتی رہے۔ عورت مکمل انسان ہے، اسے کسی برقعے یا دوپٹے کی ضرورت نہیں۔۔۔ نہ ہی ہے اسے اپنے چہرے کو شرمگاہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔۔ ہمارے سماج کی عورت جب تک ان زنجیروں سے آزادی حاصل نہیں کرلیتی تب تک وہ اپنی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کر بروئے کار نہیں لاسکتی، تب تک وہ جدید دنیا میں اپنا کوئی حصہ نہیں ڈال سکتی۔۔۔

5e60cbb72d699.jpg

Everything comes with certain responsibility.

Otherwise the counter argument for :

Abuse : Mera mouh meri marzi.

Physical Attack : Mera hand/leg meri marzi.

Staring : Meri eyes meri marzi.

Other unwanted gestures : Mera face meri marzi

etc etc.
 

yaar 20

MPA (400+ posts)
جیسے ہر جگہ ٹٹی کرنے پر آپ کی مرضی نہیں چل سکتی ۔حالانکہ ٹٹی تو آپ کی اپنی ھی ھو تی ھے ہے ۔لیکن اس کی گندگی سے دوسرے لوگ بھی متاثر ہوتے ہیں لیکن اگر آپ کا ننگا ہوئے بغیر گزارا نہیں ہو رہا ۔ تو کسی سںنسان جگہ پر جا کر یہ شوق پورا کرلیں۔ ایک معاشرے میں رہتے ہوئے۔ اور وہ بھی ایک اسلامی معاشرے میں رہتے ہوئے۔ ?یہ ممکن نہیں ہے?۔،?
 
Last edited:

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
جیسے ہر جگہ ٹٹی کرنے پر آپ کی مرضی نہیں چل سکتی ۔حالانکہ ٹٹی تو آپ کی ہے ۔لیکن اس کی گندگی سے دوسرے لوگ بھی متاثر ہوتے ہیں لیکن اگر آپ کا ننگا ہوئے بغیر گزارا نہیں ہو رہا ۔ تو کسی سںنسان جگہ پر جا کر یہ شوق پورا کرلیں۔ ایک معاشرے میں رہتے ہوئے۔ اور وہ بھی ایک اسلامی معاشرے میں رہتے ہوئے۔ ?یہ ممکن نہیں ہے?۔،?

Well said. The problem with majority of people here is that they confuse "Rights with vulgarity".

There are rights of everyone, fighting for which is the right thing to do but every right comes with responsibility too just like you pointed out.
 
Last edited:

باس از باس

MPA (400+ posts)
The problem with majority of people here is that they confuse "Rights with vulgarity".

There are rights of everyone, fighting for which is the right thing to do but those every right comes with responsibility too just like you pointed out.

آفریدی صاحب۔۔۔ یہ چھوٹے چھوٹے منہ اور بڑی بڑی عینکوں والی آنٹیاں اپنے گھروں میں کام کرنے والی ماسیاں کے حقوق کی تو خود پامالی کرتی ہیں یہ اہم مسئلہ ہے نا کہ ننگے ہو کے پھرنا
 

Iconoclast

Chief Minister (5k+ posts)
Not going to spend time on your parroted bullshit as it's already established what a colossal moron you are, gullible too.
Go to easten Europe, thailand, south america and even the professional world of the countries you so look upto for morals and see how many of them with "all their marzi on their jism" feel liberated....
Those single moms in their teens living in trailer parks high on drugs is all you can achieve with your hollow shrieks.
Only ones to profit from their "marzis" is corporations and profit they well because sex sells, especially to evangelical atheists like you....
Thr woman in France wanting to wear a hijab also has "marzi"...
A feq days ago some liberal snowflakes were melting over the presidential letter to Macron and how they sang sonnets in praise of the french.... Getting triggered left and right like headless chicken.
Their sense of justice wanes and their sight weakened when it comes to how the french treat their minorities and how toxic is their nationalism...
A dark French from Africa can't call himself African not even by race, not even African french but French...
Im sure you don't know shit about the treatment of blacks in french army to this day...
But I digress....
Anyways no need for a retort as I have you on ignore and if it werent for the post still showing up in my feed, as far as I'm concerned, you wouldn't have existed at all.....
 

HIDDEN

Minister (2k+ posts)
میں حیران ہوتا ہوں پاکستانی قوم کے حماقت سے پُر رویے پر کہ انہیں اس بات پر بھی اعتراض ہے کہ اپنے جسم پر اپنی مرضی کیوں؟ میں ان تمام حضرات سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ بھئی اگر میرے جسم پر میری اپنی مرضی نہیں چلنی تو پھر کس کی مرضی چلنی ہے؟ ذرا اس کی وضاحت تو کردیں۔۔ مذہبی حضرات فرماتے ہیں کہ جی انسان کے جسم پر تو خدا کی مرضی چلنی ہے، انسان کی نہیں۔۔ چلیے جی ! آپ کی یہ لاجک لمحہ بھر کو مان لیتے ہیں کہ جس نے بنایا ہے اگر وہ چاہتا ہے کہ اپنی مخلوق پر اس کی مرضی چلے تو کچھ بات سمجھ میں آسکتی ہے، مگر پہلا سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کون بتائے گا کہ خدا کی مرضی کیا ہے؟ کیا یہ سڑی ہوئی سوچ والے ملا حضرات خدا کے نمائندے بن کر ہمیں بتائیں گے کہ وہ ہمارے جسموں کے ساتھ کیا کرنا چاہتا ہے۔۔ ؟ یہ ملا حضرات جو اس قدر قدیم سوچ اور نظریات کے مالک ہیں کہ آج کے زمانے میں سماج کے کسی گوشے میں فٹ ہی نہیں ہوتے، یہ ہمیں بتائیں گے کہ ہم نے کیسا لباس پہننا ہے؟ بال کیسے تراشنے ہیں، داڑھی رکھنی ہے یا نہیں، جنسی ضرورت کیسے پوری کرنی ہے؟ یہ ملا حضرات جو اس قابل بھی نہیں کہ اپنی دو وقت کی روٹی خود کما سکیں، بھیک مانگ مانگ کر یہ اپنا اور اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالتے ہیں، یہ ہمیں بتائیں گے کہ ہمارا جسم کیسا ہونا چاہئے۔۔؟

اگر خدا کو یہ ناپسند ہے کہ انسان اپنے جسم پر اپنی مرضی چلائے تو (بقول ملا حضرات کے) وہ تو قادرِ مطلق ہے، کچھ بھی کرسکتا ہے، وہ ہمیں خود ہی روک لے گا۔۔ ملاحضرات کو بیچ میں اپنا لچُ تلنے کی کیا ضرورت ہے۔۔

جدید دنیا میں ہر شخص جب تک کسی دوسرے کو نقصان نہیں پہنچاتا اور سماج کیلئے انفرادی حیثیت میں نقصان کا باعث نہیں بنتا، تب تک وہ اپنے جسم پر اختیارِ کلی کا مالک ہے ، وہ جیسے چاہے کپڑے پہن سکتا ہے، جس کے ساتھ چاہے شادی کرسکتا ہے، چاہے تو بغیر شادی کے جنسی تعلقات رکھ سکتا ہے، یہ کلی طور پر اس کا اپنا اختیار ہے۔ وہ چاہے تو مونچھیں رکھے، چاہے تو داڑھی رکھے ، چاہے تو روزانہ داڑھی مونڈھ کر گٹر برد کرے، اپنے جسم کے بالوں پر ہر انسان کا اپنا اختیار ہے۔۔

المیہ ملاحظہ کیجئے کہ اکیسیویں صدی میں بھی ہماری قوم کے جہلاء کو یہ بتانا پڑرہا ہے کہ بھئی لباس کے معاملے میں، جسمانی وضع قطع کے معاملے میں ، جنسی تعلقات کے معاملے میں ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی کرے۔۔ ہر مرد کو یہ حق حاصل ہے، ہر عورت کو یہ حق حاصل ہے۔۔ آپ مذہب کے نام پر یا سماج کے نام پر کسی مرد یا عورت سے یہ حق نہیں چھین سکتے۔۔۔ میں داد دیتا ہوں ان خواتین کو جو ہر سال میرا جسم میری مرضی کے بینرز اٹھا کر اس قوم کا خوابیدہ شعور بیدار کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔۔۔

وہ تمام پاکستانی خواتین جن کو مذہبی اور سماجی جبر تلے برقعے اور چادروں میں لپیٹ لپیٹ کر گھروں کی چار دیواریوں میں بند رہنے پر مجبور کردیا گیا ہے، ان تمام خواتین کو ہمت کرنی چاہئے، کالا برقعہ یا دوپٹہ غلامی کی علامت ہے جو مرد نے عورت کے گلے میں لپیٹ رکھا ہے اور اس کے جسم کو مقید کررکھا ہے۔۔ عورت فرسودہ زمانوں کی ان زنجیروں کو اتار پھینکے۔۔ عورت کا چہرہ کوئی شرمگاہ نہیں کہ وہ ہر جگہ منہ چھپائے بے شناخت پھرتی رہے۔ عورت مکمل انسان ہے، اسے کسی برقعے یا دوپٹے کی ضرورت نہیں۔۔۔ نہ ہی ہے اسے اپنے چہرے کو شرمگاہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔۔ ہمارے سماج کی عورت جب تک ان زنجیروں سے آزادی حاصل نہیں کرلیتی تب تک وہ اپنی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کر بروئے کار نہیں لاسکتی، تب تک وہ جدید دنیا میں اپنا کوئی حصہ نہیں ڈال سکتی۔۔۔

5e60cbb72d699.jpg
میرا ایک سوال ہے.. اگر کوئی اپنے جسم کو کپڑوں سے بچانا چاہے اور بلکل الف ننگا ہوکے آپ کے گھر والوں کے سامنے کھڑا ہوجائے اور کہے میرا جسم میری مرضی، آپ کو کیسا لگےگا؟ مزید تفصیل دیتا ہوں، اگر آپ کے گھر والے کسی تفریحی مقام کی سیر کو نکلیں، اور وہاں مادر زاد ننگوں کا گروپ ناچنے کا فیصلہ کرے (کیوں کہ اول تو وہ پبلک پراپرٹی ہے، دوسرا انکا جسم انکی پراپرٹی) اور وہ ننگے فل ٹائم لہرا لہرا کے آپ کی فیملی، جس میں خواتین کے علاوہ بچے بھی ہوں، کے سامنے ناچ رہے ہوں، آپ انجوائے کرینگے بے غیرتوں کی طرح یا اس گروپ کی جوتوں اور ڈنڈوں سے تواضع کرینگے
 

yaar 20

MPA (400+ posts)
The problem with majority of people here is that they confuse "Rights with vulgarity".

There are rights of everyone, fighting for which is the right thing to do but those every right comes with responsibility too just like you pointed out.

جب آپ کوئی کھیل کھیلتے ہیں تو آپ کو اس کے اصول و قواعد کی پابندی کرنے پڑتی ہے۔آپ کرکٹ کی گیند سے فٹ بال نہیں کھیل سکتے د اگر آپ ایک اسلامی معاشرے میں رہ رہے ہیں تو آپ کو اسلام کی حدود و قیود کا خیال رکھنا پڑے گا۔دوسری صورت میں آپ ہجرت کریں اور کسی بھی یورپی کنٹری میں سکونت اختیار کر لیں ۔۔۔۔۔ی
 

Citizen X

President (40k+ posts)
میں حیران ہوتا ہوں پاکستانی قوم کے حماقت سے پُر رویے پر کہ انہیں اس بات پر بھی اعتراض ہے کہ اپنے جسم پر اپنی مرضی کیوں؟ میں ان تمام حضرات سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ بھئی اگر میرے جسم پر میری اپنی مرضی نہیں چلنی تو پھر کس کی مرضی چلنی ہے؟ ذرا اس کی وضاحت تو کردیں۔۔ مذہبی حضرات فرماتے ہیں کہ جی انسان کے جسم پر تو خدا کی مرضی چلنی ہے، انسان کی نہیں۔۔ چلیے جی ! آپ کی یہ لاجک لمحہ بھر کو مان لیتے ہیں کہ جس نے بنایا ہے اگر وہ چاہتا ہے کہ اپنی مخلوق پر اس کی مرضی چلے تو کچھ بات سمجھ میں آسکتی ہے، مگر پہلا سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کون بتائے گا کہ خدا کی مرضی کیا ہے؟ کیا یہ سڑی ہوئی سوچ والے ملا حضرات خدا کے نمائندے بن کر ہمیں بتائیں گے کہ وہ ہمارے جسموں کے ساتھ کیا کرنا چاہتا ہے۔۔ ؟ یہ ملا حضرات جو اس قدر قدیم سوچ اور نظریات کے مالک ہیں کہ آج کے زمانے میں سماج کے کسی گوشے میں فٹ ہی نہیں ہوتے، یہ ہمیں بتائیں گے کہ ہم نے کیسا لباس پہننا ہے؟ بال کیسے تراشنے ہیں، داڑھی رکھنی ہے یا نہیں، جنسی ضرورت کیسے پوری کرنی ہے؟ یہ ملا حضرات جو اس قابل بھی نہیں کہ اپنی دو وقت کی روٹی خود کما سکیں، بھیک مانگ مانگ کر یہ اپنا اور اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالتے ہیں، یہ ہمیں بتائیں گے کہ ہمارا جسم کیسا ہونا چاہئے۔۔؟

اگر خدا کو یہ ناپسند ہے کہ انسان اپنے جسم پر اپنی مرضی چلائے تو (بقول ملا حضرات کے) وہ تو قادرِ مطلق ہے، کچھ بھی کرسکتا ہے، وہ ہمیں خود ہی روک لے گا۔۔ ملاحضرات کو بیچ میں اپنا لچُ تلنے کی کیا ضرورت ہے۔۔

جدید دنیا میں ہر شخص جب تک کسی دوسرے کو نقصان نہیں پہنچاتا اور سماج کیلئے انفرادی حیثیت میں نقصان کا باعث نہیں بنتا، تب تک وہ اپنے جسم پر اختیارِ کلی کا مالک ہے ، وہ جیسے چاہے کپڑے پہن سکتا ہے، جس کے ساتھ چاہے شادی کرسکتا ہے، چاہے تو بغیر شادی کے جنسی تعلقات رکھ سکتا ہے، یہ کلی طور پر اس کا اپنا اختیار ہے۔ وہ چاہے تو مونچھیں رکھے، چاہے تو داڑھی رکھے ، چاہے تو روزانہ داڑھی مونڈھ کر گٹر برد کرے، اپنے جسم کے بالوں پر ہر انسان کا اپنا اختیار ہے۔۔

المیہ ملاحظہ کیجئے کہ اکیسیویں صدی میں بھی ہماری قوم کے جہلاء کو یہ بتانا پڑرہا ہے کہ بھئی لباس کے معاملے میں، جسمانی وضع قطع کے معاملے میں ، جنسی تعلقات کے معاملے میں ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی کرے۔۔ ہر مرد کو یہ حق حاصل ہے، ہر عورت کو یہ حق حاصل ہے۔۔ آپ مذہب کے نام پر یا سماج کے نام پر کسی مرد یا عورت سے یہ حق نہیں چھین سکتے۔۔۔ میں داد دیتا ہوں ان خواتین کو جو ہر سال میرا جسم میری مرضی کے بینرز اٹھا کر اس قوم کا خوابیدہ شعور بیدار کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔۔۔

وہ تمام پاکستانی خواتین جن کو مذہبی اور سماجی جبر تلے برقعے اور چادروں میں لپیٹ لپیٹ کر گھروں کی چار دیواریوں میں بند رہنے پر مجبور کردیا گیا ہے، ان تمام خواتین کو ہمت کرنی چاہئے، کالا برقعہ یا دوپٹہ غلامی کی علامت ہے جو مرد نے عورت کے گلے میں لپیٹ رکھا ہے اور اس کے جسم کو مقید کررکھا ہے۔۔ عورت فرسودہ زمانوں کی ان زنجیروں کو اتار پھینکے۔۔ عورت کا چہرہ کوئی شرمگاہ نہیں کہ وہ ہر جگہ منہ چھپائے بے شناخت پھرتی رہے۔ عورت مکمل انسان ہے، اسے کسی برقعے یا دوپٹے کی ضرورت نہیں۔۔۔ نہ ہی ہے اسے اپنے چہرے کو شرمگاہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔۔ ہمارے سماج کی عورت جب تک ان زنجیروں سے آزادی حاصل نہیں کرلیتی تب تک وہ اپنی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کر بروئے کار نہیں لاسکتی، تب تک وہ جدید دنیا میں اپنا کوئی حصہ نہیں ڈال سکتی۔۔۔

5e60cbb72d699.jpg
I partly agree with you what our dafaang mullahs and mostly hindu adopted culture says has nothing to with Islam or what it teaches us. We have been given very basic and easy guidelines to follow. As long as my free will and rights do not interfere with anyone else's freedom, will and right then I am free to do what I want to.

Just like you cannot wear a bikini or speedos into a bank, office, court room etc etc, we have to be follow some very basic and easy to follow dress code while interacting with others, which is to dress modestly for both men and women

This whole wrapped up like a cocoon and locked behind closed doors has nothing to with our religion, and basically tribal and hindu culture,

There is no requirement to have beards or anything of the sort, this is also dafaang mullah ideology.

Believe me I don't blame you one bit for leaving the religion any sane person will, specially if he listens to our desi mullahs. But I do blame you for not seeking out the real Islam on your own.
 
Last edited:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
رود جی ! آپ کو اس فورم پر آ کر یقینا میری قدر ہوئی ہو گی کہ میں ہمیشہ آپ سے تمیز سے بات کرتا ہوں
.
وگرنہ تو اس فورم پر ممبران بغیر کسی لگی لپٹی کے آپ کے عقائد آپ پر ہی لاگو کر کے پھبتیاں کسنے لگتے ہیں

 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
رود جی ! آپ کو اس فورم پر آ کر یقینا میری قدر ہوئی ہو گی کہ میں ہمیشہ آپ سے تمیز سے بات کرتا ہوں
.
وگرنہ تو اس فورم پر ممبران بغیر کسی لگی لپٹی کے آپ کے عقائد آپ پر ہی لاگو کر کے پھبتیاں کسنے لگتے ہیں




شاہ جی۔۔ ذہنی نابالغوں کی باتوں کی پروا کسے ہے۔۔ میں تو ڈھونڈتا ہوں کہ کوئی بندہ لاجک اور عقل سے بات کرے، مگر یہاں تو عقل بندوں کی بہتات ہے۔۔ جو والدین ، سماج اور مولوی نے سکھا پڑھا دیا بس اسی پر کاربند رہتے ہوئے ساری زندگی گزار دیتے ہیں۔۔ آپ کی طرح۔ ? ? ۔۔
 

Diabetes

MPA (400+ posts)
جیسے ہر جگہ ٹٹی کرنے پر آپ کی مرضی نہیں چل سکتی ۔حالانکہ ٹٹی تو آپ کی اپنی ھی ھو تی ھے ہے ۔لیکن اس کی گندگی سے دوسرے لوگ بھی متاثر ہوتے ہیں لیکن اگر آپ کا ننگا ہوئے بغیر گزارا نہیں ہو رہا ۔ تو کسی سںنسان جگہ پر جا کر یہ شوق پورا کرلیں۔ ایک معاشرے میں رہتے ہوئے۔ اور وہ بھی ایک اسلامی معاشرے میں رہتے ہوئے۔ ?یہ ممکن نہیں ہے?۔،?
Mera jism meri marzi ka matlub nanga hona nahi. It means, my marriage with my consent. Parents should not marry their 14 years old daughter without her consent.
 

Diabetes

MPA (400+ posts)
لو جی شاہی محلّے کے مودے کنجر کا پُتر اپنے بالا خانوں کی تاریخی اہمیّت پر لیکچر جھاڑنے لگا ۔ ۔ ۔
جسکے گھر کے سامنے والا گٹر ہمیشہ استعمال شدہ کنڈومز کی وجہ سے بلاک رہتا ہے ۔ ۔ ۔
 

yasirsaeed

Citizen
Bahee sahib,

Kuch guzarishat!

1): You say you are liberal yet you so not seem to be willing to obey laws of Pakistan which prohibit Extra Marital relations which you seem to promote. Kiya yeh khula tazza nahee!
2): Secondly Can you prove that your jism is actually yours? What gives you the right to make such a statement?
3): The consequence of your way of thinking are quite visible in the West where women are being taken advantage of to say the least. Mera Jism Mairee marzi is a first step towards insaan becoming an animal! Hence why it is plainly wrong.

Wassalam