ایمل کانسی کیس۔۔
نوازشریف نے امریکہ سے ڈالرز کے عوض ایمل خان کانسی کو امریکہ کے حوالے کر دیا۔۔ اس کو پاکستان سے گرفتار کیا گیا اور حکومت وقت نے حوالگی سے قبل پاکستانی قانون کے کوئی تقاضے پورے نہیں کئے نہ کسی پاکستانی عدالت میں پیش کیا۔۔ نہ ہی اپنے شہری کے حقوق اور ضابطے کی رسمی کارروائی بھی کی۔۔۔ ایمل پر امریکی سی آئی اے کے ہیڈ کوارٹرز واقع ریاست ورجینیا کے باہر کار پر فائرنگ کر کے سی آئی اے کے دو اہلکاروں کو قتل اور تین افراد کو زخمی کرنے کے بعد پاکستان فرار ہو جانے کا الزام تھا۔۔ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﻭﺯﯾﺮ ﺩﺍﺧﻠﮧ ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﺷﺠﺎﻋﺖ ﻧﮯ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺍنہیں پینتیس ﻻﮐﮫ ﮈﺍﻟﺮ ﻣﻠﮯ ﺗﮭﮯ ﻣﮕﺮ ﻭﮦ ﻧﻮﺍﺯﺷﺮﯾﻒ ﮐﯽ ﺟﯿﺐ ﻣیں ہیں۔۔ ﺍﻣﺮﯾﮑﯽ ﻓﯿﮉﺭﻝ ﺑﯿﻮﺭﻭ ﺁﻑ ﺍﻧﻮﺳﭩﯽ ﮔﯿﺸﻦ (ﺍﯾﻒ ﺑﯽ ﺁﺋﯽ ) ﻧﮯ دو ہزار گیارہ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﻝ ﺳﭩﺮﯾﭧ ﺟﻨﺮﻝ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﺎﻥ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﻧﻮﺍﺯ ﺷﺮﯾﻒ ﺳﮯ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﻣﻄﻠﻮﺏ ﺭﻗﻢ پینتیس لاﮐﮫ ﮈﺍﻟﺮ ﮐﮯ ﻋﻮﺽ ﺍﭘﻨﺎ ﻣﻄﻠﻮﺏ ﺍﯾﻤﻞ ﮐﺎﻧﺴﯽ ﺍﭨﮭﺎ ﻟﯿﺎ۔۔
عافیہ صدیقی کیس۔۔
عافیہ صدیقی کو مارچ دو ہزار تین میں راولپنڈی سے اغوا کر کے امریکہ کے حوالے کیا گیا۔۔ ان پر امریکی افراد، افسران اور ملازمین کے قتل کی کوشش اور خطرناک اسلحہ کا استعمال کرنے کا الزام تھا۔۔اسلام*آباد عدالت میں ایک درخواست کے مطابق پرویز مشرف دور میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ڈالروں کے عوض امریکیوں کے ہاتھ فروخت کیا گیا۔۔۔ بعد ازاں لاہور کی عدالت اعلیٰ نے زرداری حکومت کو عافیہ کی وکالت کے لیے رقم جاری کرنے سے اس خدشہ کے ساتھ منع کر دیا کہ رقم خُرد برد کر لی جائے گی۔۔ عدالت میں درخواست گزار نے کہا تھا کہ امریکی عدالت سے انصاف کی توقع نہیں، اس لیے یہ پیسے عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کر کے خرچ کیے جائیں۔۔۔ امریکی عدالت میں کیس چلا اور ان کو ستمبر دوہزار دسء میں نیویارک میں چھیاسی سال قید کی سزا سنا دی گئی۔۔
ریمنڈ ڈیوس کیس۔۔۔
دو ہزار گیارہ میں ایک امریکی شہری نے لاہور میں دو نوجوانوں فہیم اور فیضان کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔۔ مبصرین کے مطابق ریمنڈ تجارتی ویزا پر پاکستان میں داخل ہوا، اور سی آئی اے کی طرف سے جاسوسی میں ملوث تھا۔۔۔جس کی وجہ سے اس پر دوہرے قتل کا مقدمہ چلایا جا سکتا تھا ۔۔ لاہور کی عدالت نے ریمنڈ کو ملک سے باہر بھیجنے پر پابندی لگاتے ہوئے جیل میں رکھنے کا حکم دیا۔۔ جس روز ریمنڈ پر دوہرے قتل کی فرد جرم عائد ہونی تھی، اسی روز وزر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے میڈیا کو بتایا کہ مقتولین کے ورثا نے دو ملین ڈالر دیت کے عوض ریمنڈ کو معاف کر دیا ہے۔۔ ریمنڈ کو کوٹ لکھپت جیل ستے رہا کر دیا گیا۔۔ ایک مقتول کی بیوہ نے انصاف نہ فراہم ہونے پر احتجاجاً خود کشی کی اور دیگر لواحقین نے بھی انصاف نہ ملنے کی صورت میں خود کشی کی دھمکی دی۔۔۔ مقتولین کے ایک وکیل نے دعوی کیا کہ ورثا سے زبردستی معافی نامہ پر دستخط کرائے گئے۔۔۔ اس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے برطرفی کے بعد اعتراف کیا کہ ریمنڈ ڈیوس کو سفارتکار کا درجہ حاصل نہیں تھا۔۔
کلبھوشن یادیو کیس۔۔
بھارتی شہری کلبھوشن یادیو کو پاکستان میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتارکیا گیا تھا۔۔ ایجنٹ نے پاکستان میں دہشت گردی اور ملک توڑنے کی کوشش کا اعتراف بھی کیا تھا۔۔ جس پر ماضی قریب میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔۔ سزا کے اعلان کے بعد سجن جندال نے پاکستان آ کر نوازشریف سے خفیہ ملاقات کی۔۔ جس کو ن لیگ کی طرف سے نوازشریف اور سنجن جندال کی دوستانہ ملاقات قرار دیا گیا تھا۔۔ تازہ اطلاعات کے مطابق کلبھوش کی پھانسی کو روک دیا گیا ہے اور اس پر عالمی عدالت میں کیس چلایا گیا ہے۔۔۔ اس کیس کو آئی سی جے میں کب لیجایا گیا اور اب اس کیس کو اب کیا رنگ دیا جا رہا ہے ۔۔ یہ سب سوالیہ نشان ہیں۔۔
مودی سے لگاتار دوستی نبھاتے نبھاتے نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ ملکی غدار کو رہا کیا جانے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔۔۔ ایک طرف ایمل کانسی ہو، عافیہ صدیقی ہو یا اجمل قصاب ہو۔۔۔ اپنے شہریوں کے قتل کے شبہ میں ہی سزائیں سنا دی جاتی ہیں۔۔ تو دوسری طرف ریمنڈ ڈیوس ہو، شکیل آفریدی ہو یا کلبھوشن یادیو ہو ۔۔ بقول شاعر: ذرا تم دام تو بدلو یہاں ایمان بکتے ہیں۔۔
عمران خان کا قول ہے:
جو قوم خود اپنی عزت نہیں کرتی، دنیا میں کوئی بھی اس کی عزت نہیں کرتا ۔۔
اگر مخالفین کے لیے یہ قول کافی نہیں ہے تو ۔۔
ریاست ورجینیا کے سرکاری وکیل نے ایمل کانسی کی گرفتاری پر جملہ کہا کہ پاکستانی چند ہزار ڈالرز کیلئے اپنی ماں کو بھی بیچ دیتے ہیں۔۔
اگر اب یہ جملہ بھی کافی نہیں ہے تو ۔۔
ﻋﺰﺕ ہے ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯽ ﻗﺎﺋﻢ ﺍﮮ ﻗﯿﺲ ﺣﺠﺎﺏِ ﻣﺤﻤﻞ ﺳﮯ
ﻣﺤﻤﻞ ﺟﻮ ﮔﯿﺎ، ﻋﺰﺕ ﺑﮭﯽ ﮔﺌﯽ ﻏﯿﺮﺕ ﺑﮭﯽ ﮔﺌﯽ، ﻟَﯿﻠﮧ ﺑﮭﯽ ﮔﺌﯽ
(yapping)