انسانیت شرما گئی، لیہ میں جنسی زیادتی کا شرمناک واقعہ،جانوروں کا استعمال

layyah-case-zd.jpg


لیہ میں جوان لڑکی کو کئی روز تک اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا نہ صرف انسان نما درندوں نے یہ قبیح فعل کیا بلکہ کتے کے ساتھ بھی بندوق کی نوک پر یہ سب کرنے پر مجبور کرتے رہے۔ نہ زمین لرزی نہ آسمان گرا۔ ریاست پاکستان یا تو سوئی رہی یا جاگ کر مخالفین پر غداری کی مہریں ثبت کرنے میں مصروف رہی۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب میں فحش فلموں کے لئے تربیت یافتہ جانوروں کا استعمال کیا جا رہا ہے جس پر بڑا سیکنڈل سامنے آگیا؛ گروہ بے نقاب مقدمہ درج کر لیا گیا۔ 22 سالہ کرن نامی خاتون کے والد کی مدعیت میں تھانہ سٹی لیہ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

متاثرہ خاتون کا بھی بیان سامنے آ گیا ہے جس کے مطابق ملزمان نے جھوٹی پیشی پر بلایا او اسلحہ کے زور پر اغواء کر لیا ۔چوک اعظم میں نامعلوم جگہ پر لے جا کر پہلے خود زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر ملزمان نے ہاتھ اور منہ باندھ کر کتے کے ساتھ بھی فحش ویڈیو بنائی۔


لڑکی کا کہنا ہے کہ ملزمان نے 5 دن حبس بے جا میں رکھا یہ گروہ فحش ویڈیو بیچنے کے مکروہ دھندے میں ملوث ہے۔ ویڈیو وائرل کی دھمکی بھی دی جبکہ مقدمے میں اس کے والد کا مؤقف ہے کہ ملزمان نے بچی کی جان بخشنے کیلئے 50 ہزار روپے بھتہ بھی وصول کیا ہے۔ ملزمان نے تھانہ چوبارہ میں درج زیادتی کے مقدمہ کی رنجش پر زیادتی کا نشانہ بنایا۔

خاتون نے تھانہ کی بجائے علاقہ مجسٹریٹ کو میڈیکل کے لئے درخواست دی۔ علاقہ مجسٹریٹ نے لڑکی کے مکمل معائنہ کے احکامات جاری کر دیئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ درخواست پر کارروائی کی جا رہی ہے ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق تجمل حسین نامی شخص نے 7 نامزد اور 8 نامعلوم ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرایا ہے، جن میں محمد ابرار، محمد سلیم، محمد وسیم، رانا نوید، محمد شوکت، جعفر حسین اور محمد وسیم شامل ہیں۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس نے علاقے کے بااثر افراد کیخلاف مقدمہ درج کرا رکھا ہے، یہ لوگ مقدمہ واپس لینے کیلئے اس پر مسلسل دباؤ ڈال رہے تھے۔ تجمل حسین نے اپنی درخواست میں کہا ہے اس کی جواں سال بیٹی کو مقدمے کی پیروی کے سلسلے میں 4 اگست کو فون آیا کہ 5 اگست کو اس کے کیس کی مقامی عدالت میں سماعت ہے۔ لڑکی جب عدالت پہنچی تو معلوم ہوا کہ اسے دھوکے سے بلایا گیا ہے۔

درخواست گزار نے کہا ہے کہ اس کی بیٹی کو راستے سے ملزمان اغواء کرکے چوک اعظم لے گئے جہاں انہوں نے اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر برہنہ کرکے کتوں کے آگے ڈال دیا، ملزمان نے اس سارے عمل کی ویڈیوز بھی بنائیں۔

تجمل حسین نے بتایا کہ 8 اگست کو اسے فون کال آئی کہ بیٹی زندہ سلامت چاہئے تو 50 ہزار روپے ادا کرے اور دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے اس واقعے کا ذکر کسی سے کیا تو اس کے نتائج بہت برے ہوں گے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ واقعے میں ملوث ملزمان ایک انتہائی منظم گروہ کے کارندے ہیں جنہیں بااثر افراد کی سرپرستی حاصل ہے۔

پولیس نے دفعہ 292، 365، 375 اے اور 376 کے تحت ملزمان کیخلاف اغواء، اجتماعی زیادتی اور قابل اعتراض مواد بنانے کا مقدمہ درج کیا ہے۔
 

Youthiya_hunter

New Member
کو واقعہ ہوا اس کا بیحد افسوس ہے ۔
لیکن کمنٹس دیکھ کے لگتا ہے کہ جنہوں مے زیادتی کی وہ سب گندی زھنیت والے اس فورم پر موجود ہیں
ایک بندح نے نیازی کا نام لیا تو نہ کسی زندہ کو بخشا کسی نے نہ مردہ کو۔
اتنےبیحس ھوگئے ہین سب اتنے بغیرت ھوگئے۔
کہاں گئی تعلیم اپ کی؟
کہا گیا شعور۔
پھر روتے ہیں حکمرام ٹھیک نہیں۔
پہلے اپنے کمنٹس پڑھ لو پھر حکمران کی بات کرنا