انتشار کی فتح

Shah Shatranj

Chief Minister (5k+ posts)

انتہائی مذہبی حالت میں ایک شخص وڈیو میں نمودار ہوا . ماتھے پر محراب جیسے کوئی نماز نہ چھوٹی ہو منہ پر خوبصورت مسکراہٹ جیسے کوئی انتہائی نیک انسان ہو . سر پر سنت کے مطابق پگڑی اور شلوار ٹخنوں سے اوپر خوبصورت داڑھی اور اس کے ساتھ ہی اس نے انتہائی خوبصورت آواز میں قران کی تلاوت شروع کر دی . اس کے بعد اس نے واعظ شروع کر دیا ….. مسلمانوں کو کافر اور واجب القتل قرار دینا شروع کر دیا . کچھ دیر میں اس کے سامنے چند قیدیوں کو لایا گیا اس نے ہاتھ پیر بندھے کلمہ پڑھتے قیدیوں کے گلے کاٹنے شروع کر دئیے . ساتھ میں وہ الله اکبر الله اکبر بھی کہتا رہا . ظاہر میں تو وہ انسان الله کا ولی ہی لگ رہا تھا


لیکن باطن میں اس کے اندر ایک شیطانی درندہ چھپا بیٹھا تھا جو مذھب کا لبادہ اوڑھ کر خدا کے نام پر شیطانیت اور فساد پھیلا رہا تھا . آخر ایسا کیا کہ الله کے نام پر شیطانیت اور فساد اور وہ بھی مومن شکلوں صورتوں سے . کوئی بھی سادہ لوح انسان اس کی زبان کی تاثیر اور وزع قطع سے متاثر ہو کر اس کا گرویدہ ہو جاۓ اور اس کے شیطانی کھیل میں شامل ہو جاۓ

خدا کے نام کو بدنام کرنے والوں کے بعد باری آتی ہے نبی آخر محمد کے نام پر قتل و غارت اور ناموس رسالت کے نام پر اپنی درندگی کا اظہار کرنے والوں کی . اور اس کے بعد انتہائی اہم شکل اولیا کے نام پر بادشاہتیں بخشنے والوں کی . آخر وقت کا پہیہ کیوں الٹ گیا لوگوں نے اپنے عقیدے کو برباد کیوں کر لیا کیوں آخر میانہ روی کا رستہ چھوڑ کر انتہا پسندی اپنا لی

اس بات کا جواب تلاش کرنے کے لیے جذبات کے کھیل کو سمجھنا ہو گا . قدیم زمانے میں لوگ ایک دیوی کی پوجا کیا کرتے تھے اس کا نام انانہ یا انات تھا .یہ محبت اور فتح کی دیوی تھی . جب لوگوں کے جذبات میں حدت پیدا ہوئی تو لوگوں نے اس کے ساتھ موت کو بھی شامل کر لیا یوں یہ انات سے منات ہو گئی . منات کی عرب دنیا میں پوجا کی جاتی تھی اسی کو ایشتار ، کالی درگاہ اور پاروتی بھی کہا جاتا ہے . اس کے بھگت اپنے نام کے ساتھ ناتھ لکھتے ہیں اور ان کو نت بھی کہا جاتا ہے . آخر ایشتار کی کیا حقیقت ہے جو خدا کے متوازی ایک خدا کے روپ میں جیتی ہے اور خدا کے نام پر ایک جھوٹا خدا بن کر مذہبیانتہا پسندوں کو بیوقوف بناتا ہے


حقیقت میں ایشتار جذبات کا نشان ہے . انسان میں جذبات مخالف صنف کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں اس لیے ایک شہوت ناک موت کو ایشتار سے تعبیر کیا جاتا ہے . جذبات اگر ایک حد سے زیادہ ہو جائیں تو انسان کو ناپاک تصور کیا جاتا ہے . غصہ ہو یا جنسی عمل دونوں میں ہی جذبات کی حدت بہت زیادہ ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے انھیں ناپاک تصور کیا جاتا ہے. کیوں کے مذھب ایک جذباتی علم ہوتا ہے اس کی وجہ سے مذہبی لوگوں میں جذبات کی کثرت ہوتی ہے . جذبات کی حدت ہی انسان کو گمراہ کرتی ہے . جذبات کی حدت سے مختلف قسم کے جادوئی عملیات کیے جاتے ہیں . چاہے خدا کے کلام سے جذباتی عمل ہو یا کالے علم کے زور پر ہونے والا روحانی عمل اپنے اوپر سوالیہ نشان ہی رکھتا ہے .

وہ ہی ہوا جس کا ڈر تھا اولیا کی وارثت کا طریقت کا علم جذبات کی حدیں پھلانگ کر ایشتار کی جھولی میں جا گرا . اگر عمل جذبات کی روحانیت سے ہی کرنا ہے تو سب سے زیادہ جذبات ایشتار میں ہی ہوں گے . جب جذبات ایک حد سے باہر ہی ناپاک قرار دے دئیے گۓ تھے تب چاہے وہ خدا کے کلام سے ہی ہوں غلط ہیں ایسا کرنے والا کافر ہے . لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ایشتار کو خدا کا قرب حاصل ہے مگر وہ تو خدا کا سب سے بڑا دشمن ہے . جن جذبات کی وجہ سے انسان کو جنت سے نکالا گیا تھا ان کی حدت انسان کو کیا خدا کا مقرب بنا سکتی ہے . وہ اپنے جذباتی وزن کی بدولت عمل کرتی ہے اور سیاہ طاقتوں کی حمایت اسے حاصل ہے جن کے بل بوتے پر اس نے اپنا مقام بنایا ہوا ہے

اب بات آتی ہے اس کے مرشد کی حیثیت کی . مرشد صرف و صرف جذبات کی دنیا کا رکھوالا ہوتا ہے اس میں انسان کی حفاظت کرتا ہے . لیکن اس بات میں کوئی بعید نہیں کہ مرشد کی چھتری کے نیچے وہ حدوں کو نہ پھلانگ رہی ہو . جذبات کی دنیا میں مرشد کی حفاظت میں اس کا حدیں پھلانگنا کوئی انہونی بات نہیں .
وہ جذبات کی حدت کے زور پر جو بھی عملیات کرتی ہے اس کا اسے خمیازہ بھگتنا پڑے گا . یہ ایسے لوگوں کا کام ہوتا ہے جن کے بد اعمالوں کی بدولت ان پر سکون حرام کر دیا گیا ہوتا ہے


اور وہ ہر خدا کے کلام کا الٹ پکڑ کر شیطانی جذبات میں ڈوبے رہتے ہیں . کلام الہی بھی ان کے الٹ نفس کے سبب ان میں شیطانی جذبات ہی پیدا کرتا ہے اور وہ جذبات کی اس شیطانیت سے خدا کے کاموں میں دخل اندازی کرتے رہتے ہیں خدا کے عمل میں دخل کا انجام بے حد بھیانک ہوتا ہے . ایسے لوگ صرف اپنے آپ کو دھوکہ دیتے ہیں جو ریت کے محل کھڑے کرتے رہتے ہیں اور اس کے بعد ہوا کا ایک ہی جھونکا ان کا نام و نشان مٹا دیتا ہے
 
Last edited by a moderator:

Qudsi

Minister (2k+ posts)
اچھا میں اس کا اور ایک اور پٹواری شیخ کا تھریڈ پڑھنے کے لیے نہیں کھولتا. صرف یہ دیکھتا ہوں کہ نیچے کتنی گالیاں پڑ رہی ہیں اسے. اندازہ ہو جاتا ہے ک کتنی بڑی چول ماری ہے اس نے اپنی پوسٹ می