الموحدین ویب سائٹ کی پیشکش: امریکہ ایک جاب

naseem321

New Member
الجزیرہ انگلش نے حال ہی میں امام انور العولقی حفظہ اللہ سے انٹرویو لیا اور اس کا انگریزی ترجمہ شائع کیا۔ القفقاز سینٹر ویب سائٹ نے 16اپریل کے یہ انٹرویو اپنی سائٹ پر شائع کیا. انٹرویو میں امام حفظہ اللہ سے امریکی حکومت کے ان پر الزامات اور یمنی حکومت کے کردار کی بابت اہم سوالات کئے گئے۔ الموحدین ویب سائٹ نے اردو قارئین کے لئے اس انٹرویو کا اردو ترجمہ پیش کیا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالی اس کار خیر کے تمام شرکاء کو جزائے خیر عطا فرمائیں، ‏‏آمین۔
آن لائن پڑھیں
http://www.scribd.com/doc/31109467
امریکہ ایک جابر ملک ہے؛ اور تاریخ میں وارد ہونے والے تمام جابروں کا انجام عبرتناک ہوا!
امریکہ نے امریکہ میں پیدا ہونے والے یمنی نژادعالمِ دین انور العولقی (حفظہ اللہ) کو ٹیکساس میں ایک فوجی چھاؤنی پر ہونے والے حملے اورکرسمس کے روز ڈیٹروئٹ میں ایک مسافر بردار طیارے کو دھماکے سے اُڑانے کی مبینہ کوشش سے منسلک ہونے کا ملزم ٹھہرایا ہے۔​
امریکی اہلکارانور العولقی (حفظہ اللہ) کوامریکی فوج میں بطور سائیکائٹرسٹ کام کرنے والے میجر ندال حسن، جنہوں نے نومبر میں فورٹ ہُڈ فوجی چھاؤنی میں تیرہ افراد کو گولیوں کی بوچھاڑ کر کے ہلاک کیا، اور تئیس سالہ نائیجیرین عمر فاروق عبد المطلب جوامریکی طیارے کو اس کی حدود کے اندر دھماکے سے اُڑانے کا مشتبہ ملزم ہے (دونوں) کو یا تو اکسانے یا پھر نظریاتی طور پر متاثر کرنے کا موردِ الزام ٹھہراتے ہیں۔​
الجزیرہ عربی (چینل) کے ساتھ اس انٹرویو میں انورالعولقی (حفظہ اللہ) کہتے ہیں کہ وہ طیارے کی ناکام بمباری کی حمایت کرتے ہیں لیکن انہوں نے حملے کی پشت پناہی نہیں کی تھی۔​
الجزیرة: واشنگٹن پوسٹ اور دی وال سٹریٹ جرنل نے سی آئی اے کے مخبروں کی نسبت سے بیان نقل کیا ہے کہ وہ آپ کو ڈرون حملے میں ہدف بنانے کے امکان کی باتیں کر رہے ہیں۔آپ کے خیال میں امریکہ آپ کو کیوں قتل کرنا چاہتا ہے؟​
امام انورالعولقی حفظہ اللہ: کیونکہ میں مسلمان ہوں او ر میں اسلام کا پرچار کر رہا ہوں۔ مجھ پر اُکسانے؛ ندال حسن عمر فاروق اور 9/11کے بعض حملہ آوروں سے تعلقات کا الزام ہے اور اب مجھ پر چودہ مقدمات سے منسلک ہونے کا الزام ہے۔یہ سب اس کوشش کا حصہ ہے جو امت (مسلمہ) کے حقوق کے دفاع کے لئے اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کے لئے کی جا رہی ہے۔​
وہ غیرت اور انصاف کا تقاضا کرنے کے (مسلّمہ) اصولوں کو رد کرتے ہیں، وہ تذلیل کرنے اورتعمیل (اطاعت) کرانے کے اصولوں کو فروغ دینا چاہتے ہیں ۔ وہ جمہوری اور پر امن امریکی (طرزِ)اسلام کو عام کرنا چاہتے ہیں جو اپنے سے برتر و بالادست کی تابعداری کامطالبہ کرتا ہے چاہے وہ غدار اور (دشمنوں کے) معاون ومددگارہی کیوں نہ ہوں وہ ایک ایسا اسلام چاہتے ہیں جو (مسلم علاقوں پر) قبضے کو پہچانتا ہو اور اس سے نباہ کر سکتا ہو ، وہ ایک ایسا اسلام چاہتے ہیں جس میں شریعت کا کوئی حکم نہ ہو، نہ جہاد ہو اور نہ ہی خلافت ہو۔
ہم اس اسلام کی جانب بلاتے ہیں جو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے نبی محمد صلی اللہ علیہ و سلم کو بھیجا گیا ؛ جہاد اور شریعت کے نفاذ والا اسلام۔جو آواز بھی اس اسلام کی جانب بلاتی ہے، وہ اس فرد یا کردار کو مار ڈالتے ہیں فرد کو قتل کر کے یا قید میں ڈال کے مار ڈالتے ہیں، یا اسکردار کا تصور میڈیا میں مسخ کر کے اس کردار کو مار ڈالتے ہیں۔​
الجزیرة: کیا آپ عمر فاروق عبد المطلب سے ملے ہیں اور کیا آپ نے انہیں یہ کاروائی سرانجام دینے کی اجازت کا فتویٰ جاری کیا تھا؟​
امام انورالعولقی حفظہ اللہ: میرے مجاہددوست عمر فاروق، اللہ انہیں رہائی دلائے، میرے طلباءمیں سے ایک ہیں، اور جی ہاں میرے اور ان کے درمیان کچھ رابطہ تھا، لیکن میں نے انہیں یہ کاروائی سرانجام دینے کی اجازت کا کوئی فتویٰ جاری نہیں کیاتھا۔​
الجزیرة: کیاان کو مجاہد کہنے کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے جو کیا آپ اس کی حمایت کرتے ہیں؟​
امام انورالعولقی حفظہ اللہ: جی ہاں، عمر فاروق نے جو کیا ہے میں اس کی حمایت کرتا ہوں کہ میں گذشتہ ساٹھ سالوں سے زیادہ عرصے سے فلسطین میں اپنے بھائیوں کو مرتے دیکھ رہا ہوں، اور دوسرے عراق اور افغانستان میں مارے جا رہے ہیں۔اور امریکی میزائلوں نےمیرے قبیلے کےبھی سترہ عورتوں اور تئیس بچوں کا قتل کیا ہے، لہٰذا ان سب باتوں کے بعد اگر القاعدہ کسی امریکی مسافر بردار طیارے کو ختم کر دے یا دھماکے سے اُڑا دے تو مجھ سے مت پوچھیں ۔ ان ہزاروں مسلمانوں کے مقابلے میں جو مارے جا چکے ہیں،تین سو امریکی کچھ بھی نہیں ہیں!​
الجزیرة: کیا آپ نے ندال مالک حسن کی حمایت کی تھی اور ان کےاس فعل کو یہ کہہ کر جواز دیا تھا کہ ان کا ہدف فوجی ٹھکانہ تھا شہری نہیں تھا؟ عمر فاروق عبد المطلب والا طیارہ تو شہریوں والا تھاجس کا مطلب یہ ہے کہ امریکی عوام اصل ہدف تھے؟​
امام انورالعولقی حفظہ اللہ: بہتر ہوتا کہ وہ طیارہ فوجی ہوتا یا پھر کوئی امریکی فوجی ہدف ہوتا۔تنظیم القاعدہ کے اپنے مواقعِ انتخاب ہیں،اور امریکی عوام چونکہ ایک جمہوری نظام میں رہ رہے ہیں لہٰذا وہ اپنی (ملکی) پالیسیوں کے لئے ذمہ دار ٹھہرائے جاتے ہیں ۔​
امریکی عوام ہی نے دو دفعہ مجرم بش کا انتخاب کیا اوراب اوبامہ کا انتخاب کیاہے جو بش سے مختلف نہیں ہے کیونکہ اس کے ابتدائی بیانات میں ہی وضاحت تھی کی وہ اسرائیل کا ساتھ نہیں چھوڑے گا۔ اس حقیقت کے باوجود کہ امریکی الیکشن میں دیگر جنگ مخالف امیدوار بھی تھے،لیکن وہ بہت کم ووٹ حاصل کر سکے؛ پس امریکی عوام اپنی حکومت کے تمام جرائم میں برابر کے شریک ہیں۔​
اگر وہ ان جرائم کے مخالف ہیں تو پھر اپنی حکومت بدل ڈالیں۔وہ ٹیکس ادا کرتے ہیں جو فوج پر خرچ کئے جاتے ہیںاوروہ اپنے بیٹوں کو فوج میں بھیجتے ہیں،اور ان باتوں کی وجہ سے وہ (امریکی عوام)ذمہ دار ہیں۔​
الجزیرة: آپ کے خیال میں کیا یمنی حکوت آپ کے قتل میں معاونت کرے گی؟​
امام انورالعولقی حفظہ اللہ: یمنی حکومت اپنے شہریوں کو امریکہ کے ہاتھوں فروخت کرتی ہے تا کہ وہ حرام مال حاصل کر سکے جو یہ ان لوگوں کے خون کے بدلے میں مغرب سے بھیک میں مانگتی ہے۔ یمنی اہلکار امریکیوں کوکہتے ہیں کہ جہاں چاہیں حملہ کر لیں اور ان سے درخواست کرتے ہیں کہ ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان نہ کریں تا کہ لوگوں کے غم و غصے سے بچا جا سکے، اور پھر یمنی حکومت انتہائی بے شرمی سے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کر لیتی ہے۔​
مثال کے طور پر شبوہ ، عبیان اور ارحاب کے لوگوں نے کروز میزائل دیکھے ہیں،اور بعض لوگوں نے کلسٹر بم دیکھے جو پھٹے نہیں تھے۔حکومت جب ذمہ داری قبول کرتی ہے تو یہ جھوٹ بولتی ہے اور یہ ایسا اپنی(امریکہ کے ساتھ) شراکت داری اور تعاون کو چھپانے کے لئے کرتی ہے۔ امریکی ڈرونز یمن کے اوپر مستقل پروازیں کرتے رہتے ہیں۔ یہ کیسی ریاست ہے جواپنے دشمن کو اپنے لوگوں کی جاسوسی کی اجازت دیتی ہے اور پھر اس بات کو قابلِ قبول تعاون قرار دیتی ہے۔​
الجزیرة: آپ یمنی حکومت کو جھوٹ بولنے کا موردِ الزام ٹھہرا رہے ہیں جبکہ یہ علی الاعلان کسی براہِ راست مداخلت کی تردید کرتی ہے۔کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ملک پر قبضہ ہو چکا ہے؟​
امام انورالعولقی حفظہ اللہ: بے شک۔سمندر پر قبضہ ہو چکا ہے؛ خلیجِ عدن، بحیرہ احمر، جزیرہ سقطریٰ، اور فضا ڈرونز کے قبضے میں ہے۔​
زمین پر بھی امریکی موجودگی ہے جو ایمبیسی کے امور کی انجام دہی کی آڑ میں ریاستی خودمختاری کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ (امریکی) عسکری وجود بھی ہے جو داخلی فورسز کی تربیت کر رہا ہے تاکہ وہ مسلمانوں سے لڑیں اور یمن کے بیٹوں کو قتل کریں۔ امریکی یمنی افواج کی تربیت کر رہے تھے تا کہ وہ یمن کے بیٹوں کو قتل کریں۔یہ قبضہ ہے، یمن مقبوضہ ہے۔​
کچھ لوگ اور حکومتیں کچھ مخصوص صفات کی وجہ سے نمایاں ہوتے ہیں؛ جیسے آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ شخص طویل القامت ہے، وہ سخت مزاج ہے۔یمنی حکومت کی مخصوص صفت دروغ گوئی ہے، یمنی حکومت ایک جھوٹی حکومت ہے، یہ اندرون و بیرونِ خانہ جھوٹ بولتی ہے، یہ اپنے لوگوں سے ہمسایوں سے اور امریکہ سے جھوٹ بولتی ہے، یہ سب سے جھوٹ بولتی ہے۔حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے فلاں فلاں کو مارا اور بعد ازاں یہ سب جھوٹ نکلا۔یمنی حکومت صرف امریکہ کو نذرانے پیش کرنا چاہتی ہے اور آپ دیکھ سکتے ہیں کہ (اس کوشش میں) یہ کتنی گر گئی ہے۔​
الجزیرة: بعض یمنی علماءجنہوں نے امریکہ یا مغرب کی یمن میں براہِ راست مداخلت کی صورت میں جہاد کے فتاویٰ جاری کئے ہیں،وہ آپ کے نقطہ نظر سے عدم اتفاق کرتے ہیں کہ اس وقت ملک میں براہِ راست مداخلت ہے۔​
امام انورالعولقی حفظہ اللہ: یہ ایک اچھا فتویٰ ہے مگر یہ نامکمل اور مشروط ہے۔ امریکہ ہر طرح سے یمن میں داخل ہو چکا ہے، حتیٰ کہ اگر اس نے عراق اور افغانستان کی طرح یہاں اپنی فوج نہیں بھیجی، یہ ایسا کرنے (یعنی اپنے فوجی دستے یمن بھیجنے) کی جراءت نہیں کر سکتا کیونکہ یمنی لوگ انہیں کچا کھا جائیں گے اور انہیں وہ دہشت بھلا دیں گے جو وہ عراق میں دیکھ چکے ہیں اور جس کا وہ ابھی بھی افغانستان میں سامنا کر رہے ہیں۔​
میں ان علماءکی توجہ اس حقیقت کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ اس وقت صنعاءمیں اور دیگر علاقوں میں امریکی اہلکار ہیں، چاہے مخبر یا آرمی افسر، اور یہی امریکی مداخلت ہے۔یہ علماءان اہلکاروں کو قتل کرنے کا فتویٰ کیوں نہیں دیتے؟ وہ جاسوسی کر ہے ہیں، قتل کر رہے ہیں اور یمنی سپاہیوں کو(اپنے لوگوں کو) قتل کرنے کی تربیت دے رہے ہیں۔​
الجزیرة: مغربی میڈیا کہتا ہے کہ آپ امریکہ اور مغرب میں مسلمانوں کو متاثر کر رہے ہیں۔ کیا یہ مبالغہ آرائی ہے؟​
امام انورالعولقی حفظہ اللہ: میں الجزیرہ کے یسری فوضیٰ کے ساتھ اپنے ایک سابقہ انٹرویومیں کہہ چکا ہوں کہ امریکہ ایک جابر ہے، اور تاریخ میں وارد ہونے والے تمام جابروں کا عبرتناک انجام ہوا۔ مجھے یقین ہے کہ مغرب اس آفاقی حقیقت کا ادراک کرنا ہی نہیں چاہتا۔ فلسطین، عراق اور افغانستان میں مسلمانوں کے ساتھ جوہو رہا ہے وہ یورپ اور امریکہ میں مسلمان دیکھ رہے ہیں، اور وہ کل عالم کے مسلمانوں کا بدلہ لیں گے۔​