ارشد شریف ، رؤف کلاسرہ بمقابلہ پٹواری سوشل میڈیا
تحریر :- سید حیدر امام ( ٹورنٹو )
میں بڑ ی دلچسپی سے میڈیا اور سوشل میڈیا کے درمیان جاری ڈرامہ دیکھ رہا تھا اور مجھے امید تھی کے عمران خان ضرور ارشد شریف کو انٹرویو دیں گے جس سے کچھ وضاحت ملے گی . لوگوں کے دلچسپ کمینٹ پڑھ رہا تھا. جو سوال ارشد شریف نے اپنے پروگرام میں اٹھاۓ تھے ، اس پر تحریک انصاف والے اپنے حواس کھو بیٹھے تھے . وہی تند اور تیز سوالات عمران خان سے ارشد شریف نے ڈائریکٹ پوچھے تو سب ٹھنڈ رکھ کر بیٹھے ہیں.. کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے ؟
ارشدشریف نے ١٨ جون کے انٹرویو میں بہت معنی خیز الفاظ سے عمران خان کا تعارف کروایا کے
" بہت سے چاہنے والے انکو کلٹ فگر بھی لیتے ہیں " محض ایک لفظ انگلش کا تھا جو ظاہر ہے کسی نے معنی جاننے کی کوشش نہیں کی ہو گی
کل تک جو جیالے تھے
کل تک جو الطاف بھائی کے بھائی لوگ تھے
کل تک جو پٹواری تھے
کل تک جو لال ٹوپی والے تھے
وہ تمام آج تحریک انصاف کے جیالے بن چکے ہیں اور اپنی اپنی تنظیموں کا کچرا کلچر تحریک انصاف میں لا رہیں ہیں جہاں لیڈر پر تنقید گناہ سمجھا جاتا تھا . تحریک انصاف میں ایسا نہ کبھی تھا اور نہ کبھی ہو گا
جو کل ہم تھے ، وہ آج ہم ہیں . میں عمران خان پرپہلے بھی تنقید کرتا تھا اور آج بھی کروں گا . میں تمام دانسشوروں پر بھی بھر پور لکھتا رہا ہوں . عمران خان کے بقول زلفی بخاری محض انکا ایک کرکٹ فین ہے ، انکا بہنوئی نہیں ہے جسکا دفاع تحریک انصاف کے سپپورٹرز پر فرض ہے
خبر بریک ہوتی ہے کے عمران خان ایک چارٹرڈ طیارہ پر عمرہ کے لئے جانے والے تھے امیگریشن والوں نے انکے ساتھ ہمسفر زلفی بخاری کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ہونے کی وجہ سے روک لیا پھر دو گھنٹوں کے بعد جانے دیا گیا . اس پر سوالات اٹھ کھڑے ہوے اور زلفی بخاری کے والد صاحب کے گزشتہ کارناموں کو رؤف کلاسرا سامنے لے آئے اور ارشد شریف نے یکے بعد دیگرے پروگرام کر ڈالے . پھر پتا چلا کے زلفی بخاری کسی بلیک لسٹ میں تھے . سوالات اٹھنے پر زلفی بخاری نے الزام لگا دیا کے رؤف کلاسرہ کو عمرہ پر ساتھ نہ لے کر جانے کی وجہ سے وہ ناراض ہیں
بحثیت مسلمان یہ بات سب جانتے ہیں کے حضرت عثمان غنی ایک مالدار تاجر تھے . اس بات کے کہیں شواہد نہیں ملتے کے نبی پاک نے کبھی حضرت عثمان غنی کی دولت کو کبھی اپنے ذاتی مصرف میں لائی ہو . نبی پاک کی زندگی پر عمل پیرا ہونے کو سنت کہتے ہیں . پھر ہمیں پاکستان کے بانی محمد علی جناح صاحب کے بارے میں بتایا جاتا ہے کے وہ اپنی ذاتی دولت اپنے اوپر صرف کرتے تھے . انکی عملی زندگی سے کہیں نہیں ملتا کے انہوں نے کسی مالدار اسامی کی دولت پر جھولے لئے ہوں
عمران خان نے الٹی گنگا بہائی ہوئی ہے
ارشد شریف کے سوال پر عمران خان جواب دیتے ہیں کے وہ ٹیکس پیرز کا پیسہ نہیں تھا اور مزید وضاحت میں فرماتے ہیں کے انکو ٢٧ وین شب مدینہ شریف میں کرنی تھی لھذا انکے پاس وقت نہیں تھا . ارشد شریف کی شرافت تھی کے انہوں نے یہ نہیں پوچھا کے کے اپ کسی بھی چور اچکے کے انویسٹمنٹ پر مذہبی فریضہ کیسے انجام دیں گے . وہ اتنی بڑ ی انویسٹمنٹ کیوں کر رہا ہے . ایک طرف آپ چارٹر جہاز سے مدینہ شریف جاتے ہیں اور دوسری طرف ننگے پیر مدینہ شریف پیر رکھتے ہیں
اتنا بڑا تضاد کوئی کیسے ہضم ہو سکتا ہے ؟
عمران خان کی بیگم ایک مہذبی پیشوا ہیں . کیا انھیں یہ خیال نہیں آیا . اسلام ایسا مذہب تو کبھی نہیں تھا جہاں روحانی پیشوا اتنی بڑ ی عیاشی کے مرتکب ہوں . اگر وہ عمران خان کو آج نہیں روک سکیں تو انکی غلطیوں پر کل کیسے روکیں گی ؟
آج پاکستان میں تمام ٹھاکر جو عیاشی کر رہیں ہیں ، اگر وہ پکڑیں جائیں تو سب سے پہلے انکی بیگمات کو جیل میں بھیجنا چاھئے جو اپنے شوہروں کو غلط کاموں پر روکتی نہیں بلکے الٹا ترغیب دیتی ہیں
زلفی بخاری پر عمران خان جواب دیتے ہیں کے وہ ایک کامیاب کاروباری ہے . زلفی بخاری کیسا کاروباری ہے جو الزم کا جواب ایسے بھونڈے ٹویٹ سے دیتا ہے جسکی بعد میں تحریک انصاف والے سرزنش کرتے ہیں ؟
عمران خان کا عشروں کا قریبی ساتھی اوں چودھری کا کیسا دماغ ہے جو اتنا بھونڈا دفاع کرتا ہے ؟
میرے نزدیک رؤف کلاسرہ اور ارشد شریف سے صرف ایک غلطی ہوئی تھی کے وہ سمجھ نہ سکے دوہری شہریت رکھنے والے پاکستانی اورسیز نیشنل شناختی کارڈ پر پاکستان سفر کر سکتے ہیں . یہ بھی ایک طرح کا دوہری شہریت چھپانے کا ایک سکینڈل ہے
میرے تجزیہ کے مطابق عمران خان کا پرائیویٹ جہاز میں مدینہ کا سفر ایک سیاسی پیغام تھا . آج سے پہلے شریف خاندان آخری عشرہ مدینہ شریف میں گزارتا تھا . ٢٠١٨ کے رمضان میں عمران خان مدینہ شریف جاتے ہیں اورآج نواز شریف عدالتوں کے چکر کاٹ رہا تھا . عمران خان کا مدینہ شریف میں استقبال اور روضے شریف میں داخلہ ایک بہت بڑا سیاسی پیغام تھا کے شاہی خاندان کے ساتھ انکی سیٹنگ ہو چکی ہے . شاہی خاندان کے ساتھ سیٹنگ کا مطلب بیروں دنیا کا بھی گرین سگنل شامل ہوتا ہے . یہ ایک بہت بڑا سیاسی پیغام تھا جسے زلفی بخاری نے بیڑہ غرق کر دیا
ارشد شریف اور رؤف کلاسرہ کی ایک خاص پالیسی تھی کے حزب اختلاف پر ہاتھ ہلکا رکھا جائے . ارشد شریف کبھی بھی پیوپلز پارٹی کے نمائندوں کے ساتھ تلخ نہیں ہوے . ابھی حال ہی تحریک انصاف کے ایک نمائندے انکے پروگرام میں تھے اور ارشد شریف نے تحریک انصاف پنجاب کے اپوزیشن لیڈر کی فائل انکے حوالے کی تھی مگر کسی قسم کا تبصرہ نہیں کیا تھا . مجھے اس وقت بہت حیرت ہوئی تھی . جب حکومت ختم ہوئی تو تنقید کچھ غیر متوقع نہیں تھی . دوسری طرف رؤف کلاسرا مستقل ریحا م خان کے خلاف کالم پر کالم لکھ رہے تھے مگر شائد تحریک انصاف کو پٹواریوں کو یہ گوارہ نہ تھا افسوس
تحریر :- سید حیدر امام ( ٹورنٹو )
میں بڑ ی دلچسپی سے میڈیا اور سوشل میڈیا کے درمیان جاری ڈرامہ دیکھ رہا تھا اور مجھے امید تھی کے عمران خان ضرور ارشد شریف کو انٹرویو دیں گے جس سے کچھ وضاحت ملے گی . لوگوں کے دلچسپ کمینٹ پڑھ رہا تھا. جو سوال ارشد شریف نے اپنے پروگرام میں اٹھاۓ تھے ، اس پر تحریک انصاف والے اپنے حواس کھو بیٹھے تھے . وہی تند اور تیز سوالات عمران خان سے ارشد شریف نے ڈائریکٹ پوچھے تو سب ٹھنڈ رکھ کر بیٹھے ہیں.. کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے ؟
ارشدشریف نے ١٨ جون کے انٹرویو میں بہت معنی خیز الفاظ سے عمران خان کا تعارف کروایا کے
" بہت سے چاہنے والے انکو کلٹ فگر بھی لیتے ہیں " محض ایک لفظ انگلش کا تھا جو ظاہر ہے کسی نے معنی جاننے کی کوشش نہیں کی ہو گی
کل تک جو جیالے تھے
کل تک جو الطاف بھائی کے بھائی لوگ تھے
کل تک جو پٹواری تھے
کل تک جو لال ٹوپی والے تھے
وہ تمام آج تحریک انصاف کے جیالے بن چکے ہیں اور اپنی اپنی تنظیموں کا کچرا کلچر تحریک انصاف میں لا رہیں ہیں جہاں لیڈر پر تنقید گناہ سمجھا جاتا تھا . تحریک انصاف میں ایسا نہ کبھی تھا اور نہ کبھی ہو گا
جو کل ہم تھے ، وہ آج ہم ہیں . میں عمران خان پرپہلے بھی تنقید کرتا تھا اور آج بھی کروں گا . میں تمام دانسشوروں پر بھی بھر پور لکھتا رہا ہوں . عمران خان کے بقول زلفی بخاری محض انکا ایک کرکٹ فین ہے ، انکا بہنوئی نہیں ہے جسکا دفاع تحریک انصاف کے سپپورٹرز پر فرض ہے
خبر بریک ہوتی ہے کے عمران خان ایک چارٹرڈ طیارہ پر عمرہ کے لئے جانے والے تھے امیگریشن والوں نے انکے ساتھ ہمسفر زلفی بخاری کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ہونے کی وجہ سے روک لیا پھر دو گھنٹوں کے بعد جانے دیا گیا . اس پر سوالات اٹھ کھڑے ہوے اور زلفی بخاری کے والد صاحب کے گزشتہ کارناموں کو رؤف کلاسرا سامنے لے آئے اور ارشد شریف نے یکے بعد دیگرے پروگرام کر ڈالے . پھر پتا چلا کے زلفی بخاری کسی بلیک لسٹ میں تھے . سوالات اٹھنے پر زلفی بخاری نے الزام لگا دیا کے رؤف کلاسرہ کو عمرہ پر ساتھ نہ لے کر جانے کی وجہ سے وہ ناراض ہیں
بحثیت مسلمان یہ بات سب جانتے ہیں کے حضرت عثمان غنی ایک مالدار تاجر تھے . اس بات کے کہیں شواہد نہیں ملتے کے نبی پاک نے کبھی حضرت عثمان غنی کی دولت کو کبھی اپنے ذاتی مصرف میں لائی ہو . نبی پاک کی زندگی پر عمل پیرا ہونے کو سنت کہتے ہیں . پھر ہمیں پاکستان کے بانی محمد علی جناح صاحب کے بارے میں بتایا جاتا ہے کے وہ اپنی ذاتی دولت اپنے اوپر صرف کرتے تھے . انکی عملی زندگی سے کہیں نہیں ملتا کے انہوں نے کسی مالدار اسامی کی دولت پر جھولے لئے ہوں
عمران خان نے الٹی گنگا بہائی ہوئی ہے
ارشد شریف کے سوال پر عمران خان جواب دیتے ہیں کے وہ ٹیکس پیرز کا پیسہ نہیں تھا اور مزید وضاحت میں فرماتے ہیں کے انکو ٢٧ وین شب مدینہ شریف میں کرنی تھی لھذا انکے پاس وقت نہیں تھا . ارشد شریف کی شرافت تھی کے انہوں نے یہ نہیں پوچھا کے کے اپ کسی بھی چور اچکے کے انویسٹمنٹ پر مذہبی فریضہ کیسے انجام دیں گے . وہ اتنی بڑ ی انویسٹمنٹ کیوں کر رہا ہے . ایک طرف آپ چارٹر جہاز سے مدینہ شریف جاتے ہیں اور دوسری طرف ننگے پیر مدینہ شریف پیر رکھتے ہیں
اتنا بڑا تضاد کوئی کیسے ہضم ہو سکتا ہے ؟
عمران خان کی بیگم ایک مہذبی پیشوا ہیں . کیا انھیں یہ خیال نہیں آیا . اسلام ایسا مذہب تو کبھی نہیں تھا جہاں روحانی پیشوا اتنی بڑ ی عیاشی کے مرتکب ہوں . اگر وہ عمران خان کو آج نہیں روک سکیں تو انکی غلطیوں پر کل کیسے روکیں گی ؟
آج پاکستان میں تمام ٹھاکر جو عیاشی کر رہیں ہیں ، اگر وہ پکڑیں جائیں تو سب سے پہلے انکی بیگمات کو جیل میں بھیجنا چاھئے جو اپنے شوہروں کو غلط کاموں پر روکتی نہیں بلکے الٹا ترغیب دیتی ہیں
زلفی بخاری پر عمران خان جواب دیتے ہیں کے وہ ایک کامیاب کاروباری ہے . زلفی بخاری کیسا کاروباری ہے جو الزم کا جواب ایسے بھونڈے ٹویٹ سے دیتا ہے جسکی بعد میں تحریک انصاف والے سرزنش کرتے ہیں ؟
عمران خان کا عشروں کا قریبی ساتھی اوں چودھری کا کیسا دماغ ہے جو اتنا بھونڈا دفاع کرتا ہے ؟
میرے نزدیک رؤف کلاسرہ اور ارشد شریف سے صرف ایک غلطی ہوئی تھی کے وہ سمجھ نہ سکے دوہری شہریت رکھنے والے پاکستانی اورسیز نیشنل شناختی کارڈ پر پاکستان سفر کر سکتے ہیں . یہ بھی ایک طرح کا دوہری شہریت چھپانے کا ایک سکینڈل ہے
میرے تجزیہ کے مطابق عمران خان کا پرائیویٹ جہاز میں مدینہ کا سفر ایک سیاسی پیغام تھا . آج سے پہلے شریف خاندان آخری عشرہ مدینہ شریف میں گزارتا تھا . ٢٠١٨ کے رمضان میں عمران خان مدینہ شریف جاتے ہیں اورآج نواز شریف عدالتوں کے چکر کاٹ رہا تھا . عمران خان کا مدینہ شریف میں استقبال اور روضے شریف میں داخلہ ایک بہت بڑا سیاسی پیغام تھا کے شاہی خاندان کے ساتھ انکی سیٹنگ ہو چکی ہے . شاہی خاندان کے ساتھ سیٹنگ کا مطلب بیروں دنیا کا بھی گرین سگنل شامل ہوتا ہے . یہ ایک بہت بڑا سیاسی پیغام تھا جسے زلفی بخاری نے بیڑہ غرق کر دیا
ارشد شریف اور رؤف کلاسرہ کی ایک خاص پالیسی تھی کے حزب اختلاف پر ہاتھ ہلکا رکھا جائے . ارشد شریف کبھی بھی پیوپلز پارٹی کے نمائندوں کے ساتھ تلخ نہیں ہوے . ابھی حال ہی تحریک انصاف کے ایک نمائندے انکے پروگرام میں تھے اور ارشد شریف نے تحریک انصاف پنجاب کے اپوزیشن لیڈر کی فائل انکے حوالے کی تھی مگر کسی قسم کا تبصرہ نہیں کیا تھا . مجھے اس وقت بہت حیرت ہوئی تھی . جب حکومت ختم ہوئی تو تنقید کچھ غیر متوقع نہیں تھی . دوسری طرف رؤف کلاسرا مستقل ریحا م خان کے خلاف کالم پر کالم لکھ رہے تھے مگر شائد تحریک انصاف کو پٹواریوں کو یہ گوارہ نہ تھا افسوس