اردو خلف نامہ اور وکھی والی جیب
یہ اردو انگریزی کا سیاپا ہمارے ہاں ہی شدت سے پایا جاتا ہے
کبھی چائنا، جاپان، امریکا، انگلینڈ ، ، اسپین، اٹلی ،جرمن حتکہ بھارت وغیرہ میں ایسے بکواس موضوعات پر وقت برباد نہیں کیا گیا اور ہمیشہ وہ اپنی زبان کی بنیاد ہر کام کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں
دوسری بات تحریک انصاف کے دوستوں کو سمجھنی چاہئے کہ کپتان کی نزدیکی ٹیم میں شائد ہی کوئی ڈھنگ کا یا اہل بندہ موجود ہو ، جہاں عون چودھری جیسا منتظم اور نعیم الحق جیسا بندہ جو ٹاک شوز میں لوگوں پر گلاس پھینکے اور کہیں تھپڑ رسید کرے وہاں اس طرح کی نا اہلی اور مضحکہ خیز باتیں ان کیلئے کوئی سبق یا معنی نہیں رکھتی ہیں اور اوپر سے کپتان جیسا درویش جو دوران خطاب اپنی "وکھی " والی جیب وہ بھی شیروانی کے اندر قمیض سے عینک نکالے ان نا اہلیوں اور غلطیوں پر سونے پے سہاگہ نہیں تو کیا ہے . اگر آپ میرا ذاتی تجزیہ پوچھیں تو مجھے دوران خلف کپتان کی باڈی لنگویج بھی غیر سنجیدہ محسوس ہو رہی تھی اگرچہ حقیقت میں وہ ایسا بندہ نہیں ہے لیکن جب آپ موقع محل کی مناسبت سے کام اور حرکات نا کریں اور ایسا موقع اور کام جسے ساری دنیا دیکھ اور سن رہی ہو ، جب آپ ملک کہ حکمران بننے جا رہے ہوں تو وہاں آپ کے اندر کے اخلاص کی بجائے آپ کا باطن تنقید اور تعریف کا خدف ٹھہرے گا ، کپتان نے کئی مواقع پر اپنے ہی لوگوں کو "ارکاں " کونیاں ہی نہیں ماریں بلکہ اب تو "ریبٹے " یعنی تھپڑ بھی رسید کرنے سے گریز نہیں کر سکے ہیں ، لہٰذا جب ایک بڑے مقصد کی تکمیل کی آپ زماداری قبول کر رہے ہوں اور امیدوں کا جب آپ محوراو مرکز ہوتے ہیں تو بظاہر ایک بے ضرر سی چیز بھی آپکو بہت گزند پہنچا سکتی ہے. اب آپ گارڈ آف آنر کا سین ہی دیکھ لیں اگلے جوانوں سے زیادہ کپتان کو آگے نکلنے کی جلدی تھی بلکل ویسے ہی جیسے جناب جلسہ ختم کرنے کے بعد واپسی کیلئے جلدی سے گاڑی میں سوار ہونے کی کوشش کرتے ہیں پھر جہیڑا مرضی اگے آئے کوئی پروا نئی . ویسے یہ شیروانی کس بندے کی تھی واسکٹ والے کی طرح اس کا بھی کچھ پتا چلا یا نہیں
لہٰذا میرے پاکستانیوں ان باتوں میں صرف اختلاف اور وقت کا ضیا ہے جبکہ اصل جنگ تو ابھی شرو ہوئی ہے جس کی کامیابی کا رخ ان کے اپنے مقرر کردہ ١٠٠ دن کریں گے
یہ اردو انگریزی کا سیاپا ہمارے ہاں ہی شدت سے پایا جاتا ہے
کبھی چائنا، جاپان، امریکا، انگلینڈ ، ، اسپین، اٹلی ،جرمن حتکہ بھارت وغیرہ میں ایسے بکواس موضوعات پر وقت برباد نہیں کیا گیا اور ہمیشہ وہ اپنی زبان کی بنیاد ہر کام کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں
دوسری بات تحریک انصاف کے دوستوں کو سمجھنی چاہئے کہ کپتان کی نزدیکی ٹیم میں شائد ہی کوئی ڈھنگ کا یا اہل بندہ موجود ہو ، جہاں عون چودھری جیسا منتظم اور نعیم الحق جیسا بندہ جو ٹاک شوز میں لوگوں پر گلاس پھینکے اور کہیں تھپڑ رسید کرے وہاں اس طرح کی نا اہلی اور مضحکہ خیز باتیں ان کیلئے کوئی سبق یا معنی نہیں رکھتی ہیں اور اوپر سے کپتان جیسا درویش جو دوران خطاب اپنی "وکھی " والی جیب وہ بھی شیروانی کے اندر قمیض سے عینک نکالے ان نا اہلیوں اور غلطیوں پر سونے پے سہاگہ نہیں تو کیا ہے . اگر آپ میرا ذاتی تجزیہ پوچھیں تو مجھے دوران خلف کپتان کی باڈی لنگویج بھی غیر سنجیدہ محسوس ہو رہی تھی اگرچہ حقیقت میں وہ ایسا بندہ نہیں ہے لیکن جب آپ موقع محل کی مناسبت سے کام اور حرکات نا کریں اور ایسا موقع اور کام جسے ساری دنیا دیکھ اور سن رہی ہو ، جب آپ ملک کہ حکمران بننے جا رہے ہوں تو وہاں آپ کے اندر کے اخلاص کی بجائے آپ کا باطن تنقید اور تعریف کا خدف ٹھہرے گا ، کپتان نے کئی مواقع پر اپنے ہی لوگوں کو "ارکاں " کونیاں ہی نہیں ماریں بلکہ اب تو "ریبٹے " یعنی تھپڑ بھی رسید کرنے سے گریز نہیں کر سکے ہیں ، لہٰذا جب ایک بڑے مقصد کی تکمیل کی آپ زماداری قبول کر رہے ہوں اور امیدوں کا جب آپ محوراو مرکز ہوتے ہیں تو بظاہر ایک بے ضرر سی چیز بھی آپکو بہت گزند پہنچا سکتی ہے. اب آپ گارڈ آف آنر کا سین ہی دیکھ لیں اگلے جوانوں سے زیادہ کپتان کو آگے نکلنے کی جلدی تھی بلکل ویسے ہی جیسے جناب جلسہ ختم کرنے کے بعد واپسی کیلئے جلدی سے گاڑی میں سوار ہونے کی کوشش کرتے ہیں پھر جہیڑا مرضی اگے آئے کوئی پروا نئی . ویسے یہ شیروانی کس بندے کی تھی واسکٹ والے کی طرح اس کا بھی کچھ پتا چلا یا نہیں
لہٰذا میرے پاکستانیوں ان باتوں میں صرف اختلاف اور وقت کا ضیا ہے جبکہ اصل جنگ تو ابھی شرو ہوئی ہے جس کی کامیابی کا رخ ان کے اپنے مقرر کردہ ١٠٠ دن کریں گے