عمران خان کی حکومت اب شروع ہوئی ہے
عمران خان نے جب حکومت سنبھالی تھی تو معیشیت اور اتنظامی مسائل ایک طرف تھے ہی ، اس دوران انڈیا کے مودی نے بھی پاکستان کے بحران کو مزید سنگین کر دیا تھا .عمران خان بغیر چھٹی اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کام کرتے رہے . ٧٢ سالوں میں کرپشن کو قبول کر لیا گیا تھا اور تمام حکومت وقت احتساب کو سیاسی بنا کر اپنے اپنے سیاسی مقاصد حاصل کئے تھے . پچھلے سال تک پاکستان ١٨٠ ملکوں میں سے کرپشن انڈکس میں ١١٧ نمبر پر تھا. عمران خان کی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس شروع میں اسلئے ناکام ہو گئی تھی کیونکے پاکستان نے کسی بھی ملک سے معاہدے نہیں کئے تھے جو سٹولن ویلتھ کی ریکوری میں مدد گار ثابت ہوتی . آہستہ آہستہ تمام قانونی رکاوٹیں دور کی گئیں. یاد رہے کے نیب کا حالیہ چیئرمین ابھی عمران خان کا نامزد نہیں ہے لھذا وہاں پر صرف گونگلو سے مٹی جھاڑنے کی کروائی چل رہی ہے
عمران خان نے پہلےاٹھارہ ماہ میں سخت محنت کر کے دن رات ایک کر دیا تھا . پہلے گرتی ہوئی معیشیت کو سنبھالا اور اب پاکستان کی معیشیت سنبھلنی شروع ہو چکی ہے . انڈیا کی معیشیت پہلے تگڑی تھی اور اب اسکی گروتھ گر کر محض ٤.٥ فیصد رہ گئی ہے . موڈی کریڈٹ ریٹنگ نے پاکستان کی ریٹنگ بڑھا کرمنفی سے مثبت کر دی اور انڈیا کی ریٹنگ مثبت سے منفی کر دی ہے .کدھر ہے منحوس ٹکلا صحافتی طوائف " مالک "جو کہتا تھا کے عمران خان کی فنانشل ٹیم ناکام ہو گئی ہے اور یہ وہی ٹیم ہے جو زرداری کی تھی . کیا لیڈر اور گیڈر میں فرق کا ابھی تک پتا نہیں چلا . کیا گیدڑوں نے سخت فیصلے اور اسلایحات کئے تھے ؟
الحمد الله عمران خان کی حکومت نے پہلی مرتبہ ٤٠ ارب روپے کی بڑی ریکوری پاکستان کے اتنہائی طاقتور شخصیت ملک ریاض سے کی جسکی جیب میں سینکڑوں جرنیل ہیں . اس سے پہلے پاکستان کی ملک ریاض کی میگا کرپشن پر سپریم کورٹ نے مونگ پھلی کے دانے کے برابر ٤٦٠ ارب ملک ریاض سے قسطوں میں وصول کروائے گی
اب یقین ہو گیا کے ملک ریاض نے مولانا فضل الرحمان کو استعمال کیا تھا
اچانک خبر اتی ہے کے لندن میں ملک ریاض نے پاکستانی گورنمنٹ کو ١٩ کڑوڑ پاؤنڈ دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے. اب یہ بات ثابت ہو جانی چاہئے کے مولانا کی تمام فنڈنگ ملک ریاض نے کی تھی کیونکے مولانا نے دھرنا ایسے وقت میں سٹارٹ کیا تھا جب کشمیر کا مقدمہ عمران خان نے عالمی فورم پر لڑا تھا . کشمیری اپنے گھروں سے باہر نکل کر عمران خان کے حق میں نعرے لگا رہے تھے . مولانا فضل الرحمان کے پاس کسی قسم کا ایجنڈا نہ تھا جسکی کوئی منطقی اور عقلی دلیل دے سکتا ہو . مولانا کا صرف ایک مشن تھا کے وہ عمران خان سے استعفیٰ لے
پاکستانی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون والوں کو حقائق کا علم ہو گا لھذا انہوں نے مولانا سے پرہیز کیا تھا
پاکستان کے نیوٹرل تجزیہ نگار سمجھ نہیں پا رہے تھے . پاکستان کی صحافتی طوائفیں اور میڈیا چینلز نے آسمان سر پر اٹھا کا کشمیر کے حساس مسلہ کو ختم کر دیا تھا . پورے پاکستان کو پتا ہے کے ملک ریاض نے میڈیا پر لمبی چوڑی انویسٹمنٹ کی ہوئی ہے . لوگ آرمی میں خفیہ ہاتھ تلاش کر رہے تھے مگر وہ تمام خفیہ ہاتھ ملک ریاض کے ہاتھوں میں کھیل رہے تھے .اپ تمام پروگرام اٹھا کر دیکھ لیں. صرف اور صرف عمران خان کا سر مولانا فضل الرحمان کو چاہئے تھا مولانا فضل الرحمان نے یہاں تک کہ دیا تھا کے ہم عمران خان کو گرفتار کر لیں گے
یہ پاگل پن کوئی صرف اسی صورت میں کر سسکتا تھا جسکی سلطنت کا سٹیک مکمل طور پر تباہی کی طرف جا رہا ہو حیران کن طور پر حکومت وقت نے بھی لندن میں چلنے والے ایسے کسی مقدمہ کا عندیہ نہیں دیا تھا اور نہ کسی انویسٹیگٹو صحافی کو اس مقدمے کی بھنک بھی پڑی ہو . اگر اپ تمام ڈاٹس کو اب کنیکٹ کریں تو کیا تصویر واضح نہیں ہوتی؟
ہماری ایجنسیاں کیا بھنگ پی کر سوئی ہوئی تھیں ؟
وزیراعظم پاکستان کو چاہیے کے واجد ضیاء صاحب کو اس کیس پر لگائیں اور ان تمام ریٹائر فوجی افسران کو ننگا کریں جو اس مذموم اور ناپاک کھیل کا حصہ تھے . حیران کن طور پر مولانا فضل الرحمان نے بھی ریٹائر جنرلوں کو اسرائیلی ایجنٹ کہا تھا
عمران خان نے جب حکومت سنبھالی تھی تو معیشیت اور اتنظامی مسائل ایک طرف تھے ہی ، اس دوران انڈیا کے مودی نے بھی پاکستان کے بحران کو مزید سنگین کر دیا تھا .عمران خان بغیر چھٹی اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کام کرتے رہے . ٧٢ سالوں میں کرپشن کو قبول کر لیا گیا تھا اور تمام حکومت وقت احتساب کو سیاسی بنا کر اپنے اپنے سیاسی مقاصد حاصل کئے تھے . پچھلے سال تک پاکستان ١٨٠ ملکوں میں سے کرپشن انڈکس میں ١١٧ نمبر پر تھا. عمران خان کی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس شروع میں اسلئے ناکام ہو گئی تھی کیونکے پاکستان نے کسی بھی ملک سے معاہدے نہیں کئے تھے جو سٹولن ویلتھ کی ریکوری میں مدد گار ثابت ہوتی . آہستہ آہستہ تمام قانونی رکاوٹیں دور کی گئیں. یاد رہے کے نیب کا حالیہ چیئرمین ابھی عمران خان کا نامزد نہیں ہے لھذا وہاں پر صرف گونگلو سے مٹی جھاڑنے کی کروائی چل رہی ہے
ملک ریاض برطانوی حکام کو 19 کروڑ پاؤنڈ دینے کو تیار - BBC News اردو
برطانوی ادارے نیشنل کرائم ایجنسی کے مطابق بحریہ گروپ کے بانی ملک ریاض حسین نے 190 ملین پاؤنڈ کی جو رقم اور اثاثے برطانوی حکام کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے وہ ریاستِ پاکستان کے حوالے کیے جائیں گے۔
www.bbc.com
عمران خان نے پہلےاٹھارہ ماہ میں سخت محنت کر کے دن رات ایک کر دیا تھا . پہلے گرتی ہوئی معیشیت کو سنبھالا اور اب پاکستان کی معیشیت سنبھلنی شروع ہو چکی ہے . انڈیا کی معیشیت پہلے تگڑی تھی اور اب اسکی گروتھ گر کر محض ٤.٥ فیصد رہ گئی ہے . موڈی کریڈٹ ریٹنگ نے پاکستان کی ریٹنگ بڑھا کرمنفی سے مثبت کر دی اور انڈیا کی ریٹنگ مثبت سے منفی کر دی ہے .کدھر ہے منحوس ٹکلا صحافتی طوائف " مالک "جو کہتا تھا کے عمران خان کی فنانشل ٹیم ناکام ہو گئی ہے اور یہ وہی ٹیم ہے جو زرداری کی تھی . کیا لیڈر اور گیڈر میں فرق کا ابھی تک پتا نہیں چلا . کیا گیدڑوں نے سخت فیصلے اور اسلایحات کئے تھے ؟
الحمد الله عمران خان کی حکومت نے پہلی مرتبہ ٤٠ ارب روپے کی بڑی ریکوری پاکستان کے اتنہائی طاقتور شخصیت ملک ریاض سے کی جسکی جیب میں سینکڑوں جرنیل ہیں . اس سے پہلے پاکستان کی ملک ریاض کی میگا کرپشن پر سپریم کورٹ نے مونگ پھلی کے دانے کے برابر ٤٦٠ ارب ملک ریاض سے قسطوں میں وصول کروائے گی
اب یقین ہو گیا کے ملک ریاض نے مولانا فضل الرحمان کو استعمال کیا تھا
اچانک خبر اتی ہے کے لندن میں ملک ریاض نے پاکستانی گورنمنٹ کو ١٩ کڑوڑ پاؤنڈ دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے. اب یہ بات ثابت ہو جانی چاہئے کے مولانا کی تمام فنڈنگ ملک ریاض نے کی تھی کیونکے مولانا نے دھرنا ایسے وقت میں سٹارٹ کیا تھا جب کشمیر کا مقدمہ عمران خان نے عالمی فورم پر لڑا تھا . کشمیری اپنے گھروں سے باہر نکل کر عمران خان کے حق میں نعرے لگا رہے تھے . مولانا فضل الرحمان کے پاس کسی قسم کا ایجنڈا نہ تھا جسکی کوئی منطقی اور عقلی دلیل دے سکتا ہو . مولانا کا صرف ایک مشن تھا کے وہ عمران خان سے استعفیٰ لے
پاکستانی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون والوں کو حقائق کا علم ہو گا لھذا انہوں نے مولانا سے پرہیز کیا تھا
پاکستان کے نیوٹرل تجزیہ نگار سمجھ نہیں پا رہے تھے . پاکستان کی صحافتی طوائفیں اور میڈیا چینلز نے آسمان سر پر اٹھا کا کشمیر کے حساس مسلہ کو ختم کر دیا تھا . پورے پاکستان کو پتا ہے کے ملک ریاض نے میڈیا پر لمبی چوڑی انویسٹمنٹ کی ہوئی ہے . لوگ آرمی میں خفیہ ہاتھ تلاش کر رہے تھے مگر وہ تمام خفیہ ہاتھ ملک ریاض کے ہاتھوں میں کھیل رہے تھے .اپ تمام پروگرام اٹھا کر دیکھ لیں. صرف اور صرف عمران خان کا سر مولانا فضل الرحمان کو چاہئے تھا مولانا فضل الرحمان نے یہاں تک کہ دیا تھا کے ہم عمران خان کو گرفتار کر لیں گے
یہ پاگل پن کوئی صرف اسی صورت میں کر سسکتا تھا جسکی سلطنت کا سٹیک مکمل طور پر تباہی کی طرف جا رہا ہو حیران کن طور پر حکومت وقت نے بھی لندن میں چلنے والے ایسے کسی مقدمہ کا عندیہ نہیں دیا تھا اور نہ کسی انویسٹیگٹو صحافی کو اس مقدمے کی بھنک بھی پڑی ہو . اگر اپ تمام ڈاٹس کو اب کنیکٹ کریں تو کیا تصویر واضح نہیں ہوتی؟
ہماری ایجنسیاں کیا بھنگ پی کر سوئی ہوئی تھیں ؟
وزیراعظم پاکستان کو چاہیے کے واجد ضیاء صاحب کو اس کیس پر لگائیں اور ان تمام ریٹائر فوجی افسران کو ننگا کریں جو اس مذموم اور ناپاک کھیل کا حصہ تھے . حیران کن طور پر مولانا فضل الرحمان نے بھی ریٹائر جنرلوں کو اسرائیلی ایجنٹ کہا تھا