اب بھی موجود ہے

wamz4

Citizen
[FONT=&quot]اب بھی موجود ہے[/FONT]

دیکھتا ہوں تماشئہ قہر و ستم
رسم شہر صنم
رنگ لوح و قلم
صورت رنج و غم
دیکھتا ہوں کہ پھر
اس جہاں میں وہی شورش جھوٹ ہے
ہرطرف قتل ہے، ہرطرف لوٹ ہے
شام رنجور ہے
صبح ناشاد ہے
آل آدم پہ پھر کوئی افتاد ہے
دیکھتا ہوں کہ پھر
دل پریشان ہے
آنکھ حیران ہے
سوچ ویران ہے
عشق رسم وفا سے بھی انجان ہے
آدمی اب تو خود ایک شیطان ہے
دیکھتا ہوں سبھی کچھ
مگر سچ ہے یہ
ظلم کی آندھیوں کے ہی سائے تلے
شمع توحید اب بھی ہے باقی کہیں
اب بھی ہے کوئی دل
جس میں باقی ہے امید کی اک کرن
اب بھی موجود ہے
اس جہاں میں کوئی
خلوتوں میں جو لیتا ہے نام خدا
جس نے سیکھی ہے ان آندھیوں سے وقار
رسم عشق و وفا
اب بھی موجود ہے
ایسا کوئی کہیں