ملک ریاض کی بیٹیوں کی ویڈیو گردش کررہی ہے جس میں وہ چند خواتین کو دھمکیاں دے رہی ہیں کہ آئی ایس آئی کو فون کرکے انہیں اٹھوا لیں گی۔
ملک ریاض کی بیٹیاں یقینناً ایسا کرسکتی ہیں، ان کا باپ آئی ایس آئی سمیت ملٹری کے ہر اہم عہدیدار کو ریٹائرمنٹ کے بعد ایک ہینڈسم سیلری پر بحریہ ٹاؤن میں ملازم رکھ لیتا ہے۔ ملک ریاض وہ شخص ہے جس نے ٹی وی انٹرویو میں ببانگ دہل کہا تھا کہ اس کی فائل آج تک کسی سرکاری دفتر میں نہیں رکی، کیونکہ وہ فائل کے نیچے پہیئے لگانے کا فن جانتا ہے۔ اس انٹرویو پر ملک کی کسی عدالت، سول سپریمیسی کے کسی مجاہد اور جمہوریت کے کسی خادم کی غیرت نہ جاگی۔
ایمل کانسی کو جب نوازشریف نے گرفتار کروا کر امریکہ کے حوالے کیا تو اس وقت ایک امریکی عہدیدار نے تبصرہ کیا تھا کہ پاکستانی ضرورت پڑنے پر اپنی ماں کا بھی سودا کرسکتے ہیں۔
کچھ ایسا ہی تبصرہ ریمنڈ ڈیوس کی امریکہ حوالگی کے بعد بھی امریکی تبصرہ نگاروں کی طرف سے آیا تھا۔
مقصد کہنے کا یہ ہے کہ آئی ایس آئی ہو یا فوج، عدالت ہو یا سول محکمے، سیاستدان ہوں یا صحافی، ان سب کی اوقات پیسے کے آگے ڈھیر ہوجاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زرداری، نوازشریف، الطاف حسین جیسوں کو آج تک نہ تو کوئی عدالت قید میں رکھ سکی، نہ ہی ایجنسیاں ان کا کچھ اکھاڑ سکیں۔ یہ لوگ پیسے پھینکتے تھے اور ایجنسیاں طوائفوں کی مانند ان نوٹوں کو اپنے منہ سے اٹھا کر رقص کرنا شروع ہوجاتی تھیں۔
ملک ریاض کا کاروبار ایک نکاتی اصول کے تحت چل رہا ہے، جو بھی کماؤ، اس کا پچیس فیصد ایجنسیوں، عدالتوں، سیاستدانوں اور صحافیوں کے ساتھ شئیر کردو ۔ ۔ ۔ پھر یہ سب زرخرید غلام بن کر ملک ریاض کے آگے گونگی طوائفوں کی مانند ناچتے رہیں گے۔
کون کہتا ہے کہ پاکستان میں فوج سب سے طاقتور ہے؟ پاکستان میں طاقتور وہ ہے جس کے پاس روکڑا ہے ۔ ۔ ۔ اس کے سامنے فوج اور آئی ایس آئی کی حیثیت بھی دو ٹکے سے زیادہ کچھ نہیں!!!