ڈرامہ سیریل"ہم کہاں کے سچے تھے"کی کہانی کے بعد کرداروں کو بھی تنقید کاسامنا

mahreen.jpg


ڈرامہ سیریل "ہم کہاں کے سچے تھے" کو پہلے پہل کہانی کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا تاہم اب سوشل میڈیا صارف اس کہانی کے مرکزی کرداروں کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ خواتین پر تشدد کے رویے کے خلاف آواز اٹھانے کی بجائے اس کی بھرپور حمایت کی جارہی ہے۔ ناظرین کو بہترین کاسٹ اور نامور فنکاروں کے باعث ابتدا سے ہی ہم کہاں کے سچے تھے سے جس کہانی اور پلاٹ کی توقع تھی وہ پوری نہ ہوسکی۔


سوشل میڈیا صارفین نے ماہرہ اور عثمان مختار کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ کیونکہ کچھ روز قبل نشر ہونے والی قسط میں دکھایا گیا کہ مرکزی کردار اداکار (عثمان مختار) کی طرف سے تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے باوجود ماہرہ خان اپنی محبت کا اعتراف کرتی ہیں۔

صارفین کا کہنا ہے کہ گھریلو جبر و تشدد کو بڑی ہوشیاری کے ساتھ رومانوی رنگ دیا جا رہا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1465572558531698693
https://twitter.com/x/status/1465289203420434435
https://twitter.com/x/status/1465599321408163841
https://twitter.com/x/status/1442209801707085825
https://twitter.com/x/status/1465552210197192704
https://twitter.com/x/status/1465389474335055882
 

k.a.kiani

Minister (2k+ posts)
Biggest enemy of woman is woman herself. I don’t know how they bring man into this picture. Just look around u in society whenever woman is going through difficult time they are mostly bcoz of other woman.