نور مقدم قتل کیس پر پولیس کاوضاحتی اعلامیہ،ملزمان کے وکیل نے اعتراض اٹھادیا

11zahirjafferitraz.jpg

20جولائی کو اسلام آبادکے رہائشی سابق سفیر شوکت مقدم کی بیٹی نورمقدم کے لرزہ خیز قتل کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے خلاف ٹھوس شواہد کی موجودگی سے متعلق اسلام آباد پولیس کے جاری کردہ اعلامیےپر ظاہر جعفر کی والدہ کے وکیل نے اعتراض کردیا۔

تفصیلات کے مطابق نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفرکیخلاف والدہ عصمت آدم کے وکیل نے پولیس اعلامیے پر اعتراض کیا اور عدالت میں موقف اختیار کیا کہ آئی جی اسلام آباد نے جسٹس سسٹم میں مداخلت کی ہے، پولیس کی وضاحت کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

جج نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پولیس کی وضاحت سرکاری طور پر ہوئی ہے تو عدالت ایکشن لےگی۔


دوران جرح تفتیشی افسر کی ایک اور غلطی سامنے آگئی، تفتیشی افسرکا کہنا تھا کہ گواہ مدثر علیم کا نام پورے کیس میں نہیں لکھا، مدثرعلیم کا بیان محمد مدثرکے نام سے لکھا ہے، مگر یہ غلطی پولیس ڈائری میں نہیں لکھی۔

تھراپی ورکس کے زخمی ملازم کا بیان ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے پر عدالت کی جانب سے استفسار پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ زخمی امجد محمود کے والد نےکہا کہ وہ کارروائی نہیں کرنا چاہتے، تو ہم نے کارروائی نہیں کی۔

تفتیشی افسر نے جرح کے دوران بیان درست کرنےکی استدعا کی جس پر وکیل اسد جمال نےکہا بیان کی درستی پر آمادگی کی بجائے کہا کہ آئی جی پولیس اپنے وضاحتی بیان میں کردیں گے۔

مدعی کے وکیل کی استدعا پر سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ان کیمرہ چلائی گئی، اس کے بعد نور مقدم قتل کیس کی سماعت 2 فروری تک ملتوی کردی گئی۔

واضح رہے کہ جاری کردہ اعلامیہ میں پولیس کا کہنا ہے کہ ڈی این اے رپورٹ کے مطابق نور مقدم کو قتل کرنے سے پہلے اس سے زیادتی کی گئی، مقتولہ نے قتل سے قبل اپنی جان بچانے کی ہرممکن کوشش کی، ملزم ظاہرجعفر کا ڈی این اے اس کی جلد کی صورت میں مقتولہ کے ناخنوں میں پایا گیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ ملزم کی قمیض پر مقتولہ کا خون موجود تھا، اس کی تصدیق ڈی این اے رپورٹ نے بھی کی تاہم ملزم کی پینٹ پر کوئی خون کا دھبہ نہیں تھا ، وقوعہ سے چاقو بھی قبضے میں لیا گیا جس سے نورمقدم کو قتل کیا گیا۔

اعلامیہ میں اس بات کی بھی تصدیق کی گئی کہ ڈی این اے رپورٹ کے مطابق اس چاقو کے بلیڈ اور ہینڈل پر موجود خون مقتولہ کا ہی تھا ، جائے وقوعہ سے آہنی مکا بھی برآمد ہوا جس سے نورمقدم پر حملہ کیا گیا تھا وہ بھی مقتولہ کے خون سے آلودہ تھا ۔ آئی جی اسلام آباد نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ نورمقدم کیس کو بہترین طریقے سے فالو کیا جائے، کیس کی تمام کارروائی سے باقاعدگی سے مجھے مطلع کیا جائے۔
 
Last edited by a moderator: