متنازع شہریت قانون، بھارتی حالات پر افسوس ہے - سی ای او مائیکرو سافٹ

Siasi Jasoos

Chief Minister (5k+ posts)
527898_89119042.jpg


لاہور: (ویب ڈیسک) دنیا بھر کی مشہور امریکی ملٹی نیشنل کمپنی مائیکرو سافٹ کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) نے بھارت کے متنازع شہریت قانون پر خاموشی توڑتے ہوئے ہندوستانی حالات پر پہلی مرتبہ بات کرتے ہوئے اس پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق ستیا نڈیلا نے نیویارک میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران معروف ویب سائٹ ’بزفیڈ نیوز‘ کے ایڈیٹر ان چیف کی جانب سے کیے گئے ایک سوال پر متنازع بھارتی شہریت قانون پر پہلی مرتبہ بات کی۔

ستیا نڈیلا نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان کے خیال میں متنازع شہریت قانون کے بعد بھارت میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ افسوس ناک ہے۔


مائیکرو سافٹ کے بھارتی نژاد سی ای او نے متنازع شہریت قانون پر انتہائی مختصر بات کرتے ہوئے بھارت کی موجودہ صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وہاں کے حالات کو ’برا‘ قرار دیا۔

ستیا نڈیلا کے مذکورہ جوابی ٹوئٹ پر انہیں بھارتی شہریوں کی جانب سے مبینہ طور پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا جس کے بعد مائیکرو سافٹ انڈیا کی جانب سے سی ای او کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا گیا۔

مائیکرو سافٹ انڈیا کے ٹوئٹر ہینڈل پر سی ای او ستیا نڈیلا کے نام سے منسوب ایک بیان میں کہا گیا کہ ہر ملک کی طرح بھارت کو بھی اپنی سرحدی حفاظت سمیت اپنے امیگریشن قوانین بنانے کا حق ہے۔


ستیا نڈیلا کے نام سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وہ بھارت میں ایک ایسے بنگلا دیشی مہاجر کو دیکھنا چاہتے ہیں جو وہاں آکر کسی ٹیکنالوجی ادارے کا سی ای او بنے۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ امیگریشن قوانین بنانا بھارتی حکومت کا اختیار ہے اور یہی جمہوریت ہے۔

ستیا نڈیلا کسی بھی بڑے ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی ادارے کے پہلے بڑے عہدیدار ہیں جنہوں نے متنازع بھارتی شہریت قانون کے خلاف بات کی ہے۔

مائیکرو سافٹ کے علاوہ گوگل کے سی ای او اور صدر سندر پچائی بھی بھارتی نژاد ہیں تاہم تاحال انہوں نے متنازع شہریت قانون پر بات نہیں کی۔

http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Technology/527898
 

zain10

Senator (1k+ posts)
? مودی نہیں مانتا، منا سکتے ہو تو منا لو​


جماعت اسلامی نے پاکستان کے وجود کو ماننے سے انکار کر دیا تھا، مودی تو پھر پانچ وقت کا ہندو ہے
 

Caylu

Politcal Worker (100+ posts)
مائیکروسافٹ کے بھارتی نژاد چیف نے پچھلے دنوں ایک بیان دیا جو ایک تیر سے دو شکار کی بہترین مثال کہا جا سکتا ہے. اس ایک بیان سے ہی ثابت ہو جاتا ہے کہ ساتیا نادیلا میں ایک ڈپلومیٹ بننے کی زبردست قابلیت بھی موجود ہے. اس بیان کو پاکستان میں بھی زبردست پذیرائی ملی ہے. بیان پر بات سے پہلے اس بیان پڑھیں.

EOTxNNbXUAEnQpC

اس کی پہلی سطر میں ہی لکھ دیا ہے کہ ہر ملک کو اپنی حفاظت، امیگریشن، اور سرحدی قوانین بنانے چاہیے اور یہ قوانین بنانے کا حق گورنمنٹ کو وہاں کی عوام کے ساتھ حاصل ہے. یہ پوری عبارت صاف صاف کہہ رہی ہے کہ مائیکروسافٹ کے چیف نے بھارتی حکومت پر کوئی تنقید نہیں کی. آگے کی عبارت میں یہ ضرور لکھا کہ اس کی خواہش ہے کہ بھارت میں ایسے امیگریشن کے قوانین ہوں کہ باہر کے لوگ آ کر وہاں پر بڑی بڑی کمپنیاں بنائیں یا ان کے سربراہ بن جائیں. اب یہ یاد رہے کہ اگر مائیکروسافٹ کا چیف یہ بات نہ کہتا تو اس پر مائیکروسافٹ میں ہی تنقید ہوتی کہ تم خود باہر سے آ کر ادھر سربراہ بنے ہوئے ہو اور دوسری طرف تم بھارتی حکومت کی حمایت کر رہے ہو، جو اس نے پہلی سطر میں کی. تم خود کتنے دوغلے انسان ہو کہ اپنے لئے خود تو امریکی امیگریشن قوانین سے فائدہ اٹھا رہے ہو اور اپنے ملک میں مودی کے قوانین کی حمایت کر رہے ہو.

اب اس دوغلے بیان پر جس میں مودی کی بھی حمایت ہے پاکستانی اخبارات کی شہ سرخیاں سمجھ سے بالا تر ہیں.

satyanadella.jpg


پہلی بات کہ مائیکروسافٹ کے سی ای او، ساتیا نادیلا، نے نہ تو قوانین کو کہیں افسوسناک کہا ہے اور نہ ہی اس میں کہیں مودی یا بھارتی حکومت کو غلط کہا ہے. تو یہ بھارت نوازی کیوں کی جا رہی ہے؟
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
جماعت اسلامی نے پاکستان کے وجود کو ماننے سے انکار کر دیا تھا، مودی تو پھر پانچ وقت کا ہندو ہے
!فل ٹائم سیکولر اے این پی کا کیا موقف تھا/ہے
 
Last edited:

zain10

Senator (1k+ posts)
تھا" اور "تھے / ہیں / رہیں گے" کے مابین فرق ذہن نشین کر لیں"

بادی النظر میں دونوں کا تھا تھے / ہے ہیں / رہیں گے سب ایک جیسا ہی ہے
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
بادی النظر میں دونوں کا تھا تھے / ہے ہیں / رہیں گے سب ایک جیسا ہی ہے
ایسا نہیں ہے، جماعت اسلامی بنگلہ دیش آج بھی بنگلہ دیشی سیکولر لبرلز کو پاکستان سے وفاداری نبھانے کی قیمت چکا رہی ہے​