جاتی امراء سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس تک کا سفر - قدرت کا انتقام
شریف خاندان پچھلے چالیس سال سے پاکستان کے سیاہ و سفید کا مالک ہے۔ ان لوگوں نے پورے پنجاب پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ جاتی امراء کے وسیع و عریض محلات میں کسی اجنبی کا گزر تو دور کی بات، وہاں سے دس دس میل تک علاقے پر ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے، وہاں سے کوئی ذی روح کے گزر کا بھی سوال پیدا نہیں ہوتا۔
محلات کی دیواروں پر خار دار تاریں لگی ہوئی ہیں۔ رائیونڈ محل کی اندرونی عمارت تک پہنچنے کے لیے ایک مہمان کو کئی چیک پوسٹس سے گزرنا پڑتا ہے۔ جب شریف خاندان کے لوگ سفر کرتے ہیں تو وہ ہیلی کاپٹر سے سفر کرتے ہیں اور لوگوں کی محرومیوں اور کچے مکانوں پر سے بالا بالا ہی گزر جاتے ہیں۔ اگر سڑک پر سے سفر کرنا ہو تو ساٹھ سے ستر گاڑیوں کا پروٹوکول ہوتا ہے، آئی جی پنجاب خود سڑک کا روٹ طے کرتا ہے اور عوام کے لیے تمام راستے بند کر کے شریف خاندان کو گزارا جاتا ہے۔
اگر کوئی بھولا بھٹکا مسافر یا مخالف سیاسی کارکن ان کی بادشاہت کو چیلنج کر دے یا ان کے کسی ہرکارے کو پریشان کرے تو اس کے خلاف ذاتی نوکروں پر مشتعمل پنجاب پولیس کو استعمال کیا جاتا ہے۔ مخالفین کے خلاف پرچے کاٹے جاتے ہیں، ان کے گھر والوں کو اٹھا کر جیل میں ڈآل دیا جاتا ہے، قصہ مختصر کہ اس کو عبرت کا نشان بنا دیا جاتا ہے۔
آسان لفظوں میں شریف خاندان کے لوگوں نوازشریف، شہباز شریف، مریم نواز، حسین نواز، حسن نواز ۔۔۔۔۔۔ ان لوگوں نے آج تک کبھی عام انسان سے بات بھی نہیں کی، یہ جانتے ہی نہیں کہ عام آدمی کیا سوچ رکھتا ہے، وہ چیزوں کو کیسے دیکھتے ہے، اس کا سیاست اور ملک کے متعلق کیا نظریہ ہے ؟ یہ کچھ نہیں جانتے کیونکہ انہوں نے کبھی عام انسان سے بات بھی نہیں کی۔ یہ جانتے ہی نہیں کہ عام آدمی کے دل میں ان کے لیے کیا غم و غصہ یا قہر چھپا ہوا ہے۔
لیکن برطانیہ میں ایسا نہیں ہے ۔۔۔۔ !!۔
یہ لوگ پاکستان سے بھاگ کر لندن میں جا کر چھپ گئے لیکن بھول گئے کہ وہاں جنگل کا قانون نہیں بلکہ وہ انسانوں کی ریاست ہے۔ وہاں کسی بھی شخص کے بنیادی حقوق کی حفاظت ریاست کا فرض ہے۔ اور نہ ہی یہ اپنے اپارٹمنٹس کے اردگرد کے علاقے قبضے میں کر سکتے ہیں، نہ ہی چیک پوسٹس بنا سکتے ہیں، نہ ہی خاردار تاریں لگا سکتے ہیں۔ اس لیے لوگ وہاں جوق در جوق جاتے ہیں اور ان کو گالیاں دیتے ہیں، ان کے گھر کے باہر احتجاج اور مظاہرے کرتے ہیں اور ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کر دیتے ہیں۔ ان کو پتہ ہی نہیں عام پاکستانی ان کے متعلق کیا جذبات رکھتا ہے اور یہ پہلا موقع ہے جب ان کا عام آدمی کے ساتھ براہ راست واسطہ پڑا ہے، اس لیے یہ اس میں بھی عمران خان اور فوج کی سازش ڈھونڈ رہے ہیں۔
وہاں تو پنجاب پولیس بھی نہیں ہے جو ان کے مخالفین پر پرچے کاٹ سکے۔ اسی لیے نون لیگ کے ناصر بٹ کو ایک عام شہری کو دھکا مارنے اور موبائل چھیننے پر پولیس پکڑ کر لے گئی اور مریم نواز اور حسین نواز کو فلیٹس کی کھڑکیوں میں سے مظاہرین پر انڈے پھینکنے پر پانچ سو پاؤنڈ کا جرمانہ ہو گیا کہ انہوں نے سڑک پر گندگی پھیلائی ہے۔
یہ ہوتی ہے ریاست اور یہ ہوتا ہے ۔۔۔ قانون سب کے لیے !!۔
یقین کیجیے یہ لوگ دنیا کے جس مرض کونے میں بھاگ جائیں۔ اب ان کی ذلت اور رسوائی کا سفر شروع ہو چکا ہے۔ جس طرح اس خاندان نے پاکستان کو لوٹا اور برباد کیا ہے۔ میرا اللہ ان کو ویسے ہی پوری دنیا میں بسنے والے پاکستانیوں کے ہاتھوں ذلیل و رسوا کرے گا انشاءاللہ ۔۔۔۔!!۔
تحریر و تجزیہ: عاشور بابا
Join my facebook page - AashoorBaba