ترقی یافتہ ممالک میں آلودگی کے سبب کتنے ملین افراد لقمہ اجل بنے؟

pullution-japan-211.jpg



امیر ممالک کی آلودگی غریب ممالک کیلئے جان لیوا ثاب ہوئی، تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ امیرممالک کی آلودگی غریب ممالک کے بیس لاکھ افراد کی زندگیاں نگل گئی ہے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق جاپانی سائنسدانوں نے دل دہلادینے والے اعداد و شمار جاری کئےہیں جس میں تخمینہ لگایا کہ امیر ممالک کےلیے اشیائے صرف کی تیاری سے پیدا ہونے والی آلودگی سے 2010 کے دوران غریب ملکوں میں 20 لاکھ قبل از وقت اموات کا باعث بنیں۔

ٹوکیو کے سائنسدانوں نے تحقیق دنیا کے امیر ترین ممالک کے گروپ ’’جی 20‘‘ پر کی، جس میں 19 ملکوں کے علاوہ 27 یورپی ملکوں کا اتحاد ’’یورپین یونین‘‘ بھی شامل ہیں،تحقیق کے مطابق جی 20 ممالک نہ صرف امیر بلکہ وہاں عام شہری کا معیارِ زندگی بھی اوسط اور کم آمدنی والے ملکوں کے شہریوں سے کہیں زیادہ بلند ہے جسے برقرار رکھنے کے تقاضے بھی ضرورت سے زیادہ ہے۔

جاپان میں ماحولیاتی تحقیق کے قومی ادارے سے وابستہ کیسوکی نانسائی اور ان کے ساتھیوں نے دنیا بھر میں اشیائے صرف یعنی کنزیومر پروڈکٹس کی تیاری سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی ’’پی ایم 2.5‘‘ اور ان اشیائے صرف کے استعمال سے متعلق دوہزار دس کا ڈیٹا اکٹھا کیا۔

فضائی آلودگی کے وہ ذرّات جن کی جسامت 2.5 مائیکرومیٹر یا اس سے بھی کم ہو،انہیں ماحولیات کی اصطلاح میں ’پی ایم 2.5‘ کہا جاتا ہے،یہ ذرّات لمبے عرصے تک ہوا میں معلق رہ سکتے ہیں اور ہوا کے ساتھ ہزاروں میل دُور تک پہنچ سکتے ہیں۔

اسی بناء پر یہ ماحول کے ساتھ ساتھ انسانی موت کاباعث بنتے ہیں،ہر سال دنیا بھر میں 40 لاکھ اموات کی وجہ ’پی ایم 2.5‘ آلودگی بنتی ہے،سائنسدانوں نے جی 20 ممالک پر اشیائے صرف کا غیر ضروری استعمال بند کرنے پر زور دیا ہے۔