خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ نئے مذاکرات سے قبل پہلے طے شدہ معاملات پر عملدرآمد کیا جائے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پہلے سےطے شدہ اہداف پر عمل درآمد نا ہونے کی وجہ سے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے اقتصادی جائزے کیلئے ہونےوالے مذاکرات تاخیر کا شکار ہوگئے ہیں۔ آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ نئے مذاکرات سے قبل پہلے سےطےشدہ اہداف کو حاصل کرنے کیلئے عملدرآمد کیا جائے۔ اس حوالے سے وزارت خزانہ کی جانب سےجاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات 15 نومبر سے شروع نہیں ہوں گے، مذاکرات کی نئی تاریخ کا حتمی تعین بھی نہیں ہوسکا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مذاکرات میں تاخیر کی وجہ یہ ہے کہ آئی ایم ایف مذاکرات سے قبل پہلے سے طےشدہ اہداف پر مکمل طور پر عملدرآمد چاہتا ہے، ساتھ ہی آئی ایم ایف ایف بی آر کے محصولات کے ہدف میں اضافےپر بھی زور دے رہا ہے۔ حکام وزارت خزانہ کے مطابق بدترین سیلاب کے باعث صوبوں میں سرپلس بجٹ اور پرائمری بیلنس کا ہدف پورا نہیں ہوسکا ہے۔
سابق وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان پر حملے کی ایف آئی آرکیلئے کل تمام قومی وصوبائی اراکین اسمبلی سپریم کورٹ رجسٹریز میں پیش ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ کل سپریم کورٹ رجسٹریز میں عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کیلئےدرخواست دائرکریں گے۔ انہوں مزید کہا کہ ہماری جماعت کے تمام ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کل متعلقہ سپریم کورٹ رجسٹریز میں پیش ہوں گے، اراکین کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواستوں میں سپریم کورٹ کی توجہ عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود درج نا ہونے کی جانب مبذول کروائی جائے گی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ پنجاب پولیس نے کسی دباؤ کے تحت ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کیا تھا۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری نے اپنے ٹویٹر بیان میں اس حوالےسے تفصیلا ت بتاتے ہوئےپی ٹی آئی کی جانب سے رکھے جانے والے مطالبات کی فہرست شیئر کی۔ ان مطالبات میں عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر،ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات،اعظم سواتی پر تشدد اور ان کی ویڈیو سےمتعلق تحقیقات،سائفر کی سازش کی تحقیقات شامل ہیں۔ واضح رہے لانگ مارچ کے دوران گزشتہ ہفتےوزیرآباد میں جلسے کے دوران چیئرمین پاکستان تحریک انصاف پر ایک قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس میں وہ زخمی ہوگئے تھے، واقعہ کےبعد مقدمے کے اندراج کیلئے پی ٹی آئی کی جانب سےدی گئی درخواست میں تین شخصیات کو نامزد کیا گیا تھا ، تاہم پنجاب پولیس نے اس درخواست پر مقدمہ درج کرنے سے انکار کرتے ہوئے 2 دن بعد ان ناموں کے علاوہ گرفتارملزم کو نامزد کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کردی تھی جسےپی ٹی آئی نے مسترد کردیا تھا۔
لاہورخواتین کیلیے خطرناک شہر بنتا جارہاہے،لاہور میں خواتین کے اغوا کی وارداتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں، رپورٹ کے مطابق مختلف علاقوں سے چند دنوں میں 14 خواتین سمیت 16 افراد کو اغوا کیا جاچکا ہے، جس سے عوام خوفزدہ ہوگئے ہیں۔ خواتین کے اغوا کی سب سے زیادہ وارداتیں سبزہ زار کے علاقے میں ہوئیں جہاں 17 سالہ شازیہ، غلام فاطمہ، روما اور سونیا نامی خاتون کو الگ الگ ملزمان نے اغوا کیا۔ گرین ٹاؤن میں جواں سال لڑکی صائمہ کو شہزاد اور نا معلوم افراد نے اغوا کیا، رائیونڈ سٹی سے زویا نامی خاتون کو نامعلوم ملزمان نے اغوا کرکے لے گئے۔ نشتر کالونی کے علاقے میں بازار جانے والے خاتون سونیا کو نا معلوم افراد اغوا کرکے لے گئے، شیرا کوٹ کے علاقے میں رخسانہ نامی خاتون کو نیازی اڈا سے اغوا کیا گیا۔ نواب ٹاؤن سے نازیہ اور نورین نامی خواتین اغوا ہوئیں، شمالی چھائونی کے علاقے سے مہوش نامی خاتون کو گھر کے باہر سے اغوا کرلیا گیا،ریس کورس سے سدرہ نامی خاتون کو طلائی زیورات سمیت اغوا کیا گیا۔ لاہور مناواں کے علاقے سے کام کی تلاش میں جانے والے 18سالہ نوجوان شفاقت کواغواء کرلیا گیا، شمالی چھائونی کے علاقے سے سبحان مدرسے جاتے ہوئے اغوا ہوگیا۔ پولیس نے اغوا کےالگ الگ مقدمات درج کرکے تفتیش شروع کردی لیکن خواتین کی بازیابی میں پولیس بھی ناکام ہوچکی ہیں، جس کی وجہ سے والدین شدید پریشان ہیں۔
سیلاب کے معاشی اثرات پر اختلافات سامنے آنے لگے، پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے بجٹ پر سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے اثرات پر اختلافات پیدا کر دیئے،جس کی وجہ سے پروگرام کے جائزے کے لیے عالمی قرض دہندہ آئی ایم ایف کے مشن کو اسلام آباد روانہ کرنے میں غیر معمولی تاخیر ہوئی۔ سینئر حکومتی اہلکار نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ دونوں فریقین وزارت خزانہ کے ایک جائزے کے درمیان اس فرق کو پر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں بتایا گیا کہ قرضوں کی فراہمی کی زیادہ لاگت اور پیٹرولیم مصنوعات سے کم آمدنی کی وجہ سے اضافی اقدامات کے بغیر بنیادی بجٹ خسارہ رواں مالی سال میں تقریباً جی ڈی پی کا 2.8 فیصد یعنی 2.2 ٹریلین روپے تک کی بلند سطح پر جاسکتا ہے۔ تخمینہ شدہ اعداد و شمار سیلاب سے سے قبل آئی ایم ایف کے ساتھ متفقہ جی ڈی پی کے ابتدائی بجٹ سرپلس ہدف کے 0.2 فیصد سے کہیں زیادہ ہے، اس پر غیر سیلابی عوامل زیادہ اثر انداز ہیں کیونکہ بجٹ پر سیلاب کا اثر جی ڈی پی کے 0.2 فیصد سے زیادہ نہیں تھا۔ ریذیڈنٹ نمائندہ آئی ایم ایف ایستھر پیریزکے ساتھ حالیہ ملاقات میں بھی اختلاف برقرار رہا کہ رواں مالی سال میں تعمیر نو کی کل تخمینہ لاگت 16بلین ڈالر کا کتنا اثر ہونا چاہیے۔ پاکستان آئندہ ہفتے آئی ایم ایف کے ساتھ تازہ ڈیٹا شیئر کرے گا، جس سے یہ طے ہو گا کہ آیا آئی ایم ایف مشن کے رواں ماہ پاکستان آنے کا امکان ہے یا اس میں دسمبر تک تاخیر ہو سکتی ہے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف سے تقریباً 3 ارب ڈالر قرض ملنا ابھی باقی ہے جسے تین جائزوں کی تکمیل کے بعد ریلیز کیا جا سکتا ہے تاہم مالیاتی فریم ورک پر اختلافات کے علاوہ پاکستان بجلی کی قیمتوں میں اضافے سمیت آئی ایم ایف کی کچھ دیگر شرائط کو پورا نہیں کر سکا۔ جون میں طے شدہ نظرثانی شدہ شیڈول کے تحت آئی ایم ایف کو اکتوبر میں نویں نظرثانی کے لئے مشن پاکستان بھیجنا تھا جس سے 3 نومبر کو تقریباً 1.2 ارب ڈالر کی ایک اور قسط جاری کرنے کی راہ ہموار ہوتی۔ وزیر مملکت ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا کہ وہ بجٹ اور معیشت پر سیلاب کے اثرات کا جائزہ لے اور جب مضمرات واضح ہوں گے،تب ہی آئی ایم ایف مشن کے پاکستان آنے کے حوالے سے تاریخ دی جا سکے گی،سیلاب کے اثرات کا تجزیہ نامکمل ہے،اس لیے آئی ایم ایف مشن دورے کی تاریخیں واضح نہیں تھیں۔ ذرائع کے مطابق 4 ٹریلین روپے سے کم کے بجٹ کی قرض کی لاگت کے مقابلے نظرثانی شدہ تخمینہ ظاہر کرتا ہے کہ قرض کی لاگت 4.7 ٹریلین روپے سے زیادہ ہو سکتی ہے،اسی طرح پیٹرولیم لیوی کی مد میں حاصل ہونے والی آمدنی 855 ارب روپے کے ہدف سے کم از کم 300 ارب روپے کم رہ سکتی ہے۔ پیٹرولیم لیوی کی کم وصولی اور زیادہ قرض کی خدمات کی لاگت کا اثر جی ڈی پی کا تقریباً 1.3 فیصد تھا، ایف بی آر کے ٹیکس 7.470 ٹریلین روپے کے سالانہ ہدف سے بھی کم ہو سکتے ہیں اور آئی ایم ایف پہلے ہی 600 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانے کا مطالبہ کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے برآمد کنندگان کو 100 بلین روپے کا سبسڈی پیکج اور ایک زرعی پیکج کی پیشکش کی ہے جس کا اثر ابھی تک واضح نہیں ہوا،وزارت خزانہ کے لیے مسائل مزید پیچیدہ ہو گئے،اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے رواں مالی سال کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تخمینہ 10 ارب ڈالر سے کم لگایا،جو عالمی بینک کے اندازوں سے نمایاں طور پر کم ہے۔
سندھ میں قتل ہونےوالے نوجوان ناظم جوکھیو کے ملزمان نے مقتول کے بچوں کو دیت جمع کروادی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر کے ناظر نے ناظم جوکھیو قتل کیس میں دیت کی ادائیگی سے متعلق رپورٹ جمع کروادی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملزمان نے قتل کے بدلے دیت کی رقم جو کہ 30 لاکھ 58ہزار955 روپے بنتی کا چیک جمع کروادیا ہے، ناظر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر نے چاروں بچوں کے حصے کے حوالے سے عدالت کو آگاہ بھی کردیا ہے۔ دوران سماعت رکن سندھ اسمبلی جام اویس کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا،عدالت نے گزشتہ سماعت پر بھی جام اویس کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ واضح رہے ناظم جوکھیو قتل کیس میں مقتول کے ورثاء نے ملزمان کے ساتھ معاملات طے ہونے کے بعد راضی نامے پر دستخط کردیئے تھے جس کےبعد قتل کے بدلے دیت کے معاملات طے کیے گئے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان کیسے کہہ سکتے ہیں کہ نواز شریف میرٹ پر تعیناتی نہیں کرتے۔ نجی چینل کے جیو کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ہی جنرل قمر جاوید باجوہ کی تعیناتی کی جنہیں عمران خان نے توسیع بھی دی۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ کوئی کسی کا آرمی چیف نہیں ہوتا، آرمی چیف ادارے کا ہوتا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ اگر کوئی یہ کہے کہ فلاں شخص فلاں کا آرمی چیف یہ تھیوری پاکستان میں فیل ہو چکی ہے۔ نہ ہی کوئی یہ کہہ رہا ہے کہ اپنا آرمی چیف لانا ہے، عمران خان کا اول اور آخر اپنی ذات کے گرد گھومتا ہے۔ احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ جو مقررہ وقت ہے اس پر تعیناتی کا اعلان کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نے ہی اس کا فیصلہ کرنا ہے اور وہ جلد ہی یہ اعلان کر دیں گے۔ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر عمران خان جو مرضی ہے کریں، اُن سے نہ کسی نے پوچھا ہے اور نہ کسی کو پوچھنا ہے۔ یاد رہے کہ گجرات میں لانگ مارچ کے شرکاء سے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ نواز شریف ہمیشہ اس آدمی کو اوپر لے کر آتا ہے جو اس کے فائدے کا ہو۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا میں جو کامیاب ملک ہیں ان کے ادارے مضبوط ہوتے ہیں، مضبوط اداروں کے اوپر مضبوط ملک ہوتا ہے۔
سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان منسوخ کردیا گیا ہے۔ خبررساں ادارےکی رپورٹ کےمطابق دفتر خارجہ نے محمد بن سلمان کے پاکستان دورےکی منسوخی کی خبر کی تصدیق کردی ہے، سعودی ولی عہد کے دورےکا نیا شیڈول بعد میں جاری کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ سعودی ولی عہد کے رواں ماہ 21 نومبر کو دورہ پاکستان کی خبریں سامنے آئی تھیں، سعودی سفارتخانے نے اس کی تصدیق بھی کی تھی، جس کے بعد دفترخارجہ نے سعودی ولی عہد کے دورے کو حتمی شکل دینا شروع کردی تھی۔ کہا جارہا تھا کہ سعودی ولی عہد اپنے دورہ پاکستان کے دوران 4اعشاریہ 2 ارب ڈالرز کا اضافی بیل آؤٹ پیکج دینے کا اعلان کرسکتے ہیں۔ سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ محمد بن سلمان کےد ورے کے دوران پاکستان میں مضبوط سرمایہ کار ی اور سعودی عرب کی پاکستان میں آئل ریفائنری کے قیام کےمعاہدے کے امکانات ہیں، جبکہ اس موقع پر سعودی عرب کےساتھ پیٹرولیم مصنوعات کے معاہدوں کو بھی حتمی شکل دی جانی تھی۔ سعودی عرب نے پاکستان کو گوادر میں جدید آئل ریفائنری کے قیام میں تعاون کی پیشکش کرنی تھی۔ رپورٹ کے مطابق محمد بن سلمان کے دورہ سےقبل رواں ہفتے کے آخر میں سعودی عرب کی ایک خصوصی ٹیم پاکستان پہنچنی تھی جس نے ولی عہد کی سیکیورٹی سے متعلق انتظامات کا جائزہ لینا تھا، جس کے بعد دورے کو حتمی شکل دیتے ہوئے باقاعدہ طور پر تاریخ کا اعلان کیا جانا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان نے2014 سے ملک میں تماشا لگایا ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایک بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چارسال سےفارن ایجنٹ نے ملک و قوم کا تماشا بنایا ہوا ہے، اب عمران خان خود تماشا بن چکے ہیں اور ان کے تمام تماشے بے نقاب ہوچکےہیں۔ مریم اورنگزیب نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب آپ کے تمام تماشے بند ہونے کا وقت آگیا ہے،آپ نے شہداء کے خلاف مہم چلانے کے تماشےلگائے، لوگوں کی پگڑیاں اچھالیں، عوام کے روزگار اور مہنگائی کا بھی تماشہ لگایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے2014 سے اس ملک میں تماشا لگایا ہوا ہے کبھی انہوں نے جھوٹ بہتان اور الزامات کا تماشا لگایا تو کبھی نااہلی و نالائقی کا تماشہ لگایا۔
پاک فوج کے جوان ملک وقوم کی خدمت کے لیے بھرپور جذبے سے خدمات سرانجام دیں۔ تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لاہور گیریژن کا دورہ کیا جہاں انہوں نے خصوصی بچوں کیلئے قائم کیے گئے انسٹی ٹیوٹ کا افتتاح کیا اور خاص بچوں کے لیے فراہم کی گئی مختلف سہولیات کا جائزہ لیا بعدازاں شہداء کی یادگاروں پر چادریں چڑھائیں اور فاتحہ خوانی بھی کی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات (آئی ایس پی آر) کی پریس ریلیز کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف نے جدید ترین ہاکی گرائونڈ کا افتتاح بھی کیا اور ہاکی کے معروف سینئر کھلاڑیوں سے تبادلہ خیال کیا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان کے نوجوان ہمارا اثاثہ ہیں جن کے لیے کھیلوں میں نمایاں مقام حاصل کرنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جانا وقت کی ضرورت ہے۔ان کی لاہور گیریژن آمد پر کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سلمان فیاض نے استقبال کیا۔ آرمی چیف نے الوداعی خطاب میں کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود پاک فوج کے سربراہ کے طور پر ملک وقوم کیلئے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں بہترین طریقے سے نبھائیں جبکہ پنجاب رینجرز اور لاہور کور کے افسران وجوانوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کی اپنے فرائض سے لگن اور مہارتوں کی بھی تعریف کی۔ پاک فوج کے جوان ملک وقوم کی خدمت کے لیے بھرپور جذبے سے خدمات سرانجام دیں۔ یاد رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کیرئیر کا آغاز 16بلوچ رجمنٹ سے اکتوبر 1980ء میں کیا تھا، ان کی مدت ملازمت 29نومبر کو مکمل ہو جائے گی، انہیں سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے 2019ء میں 3سال کی توسیع دی تھی جس کے لئے آئین میں ترمیم بھی کی گئی بعدازاں مزید توسیع کے حوالے سے افواہیں گردش کرتی رہیں لیکن انہوں نے ہر بار مسترد کر دیا۔ پاک فوج کی روایت ہے کہ سبکدوشی کے وقت افسران اپنے زیر کمان اداروں اور اہم مقامات کے الوداعی دورے کرتے ہیں۔
برطانوی صحافی ڈیوڈ روز نے شہبازشریف اور ان کے داماد کی طرف سے لندن ہائیکورٹ میں دائر ان کے ادارے ڈیلی میل اور ان پر ہرجانے کے دعوے کے کیس پر فیصلے کی کاپی شیئر کر دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق برطانوی صحافی ڈیوڈ روز اور ان کے ادارے ڈیلی میل کے خلاف لندن ہائیکورٹ میں ہرجانے کے دعوے پر فیصلے کی کاپی ڈیوڈ روز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: مسٹر جسٹس میتھیو نکلن کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے داماد علی عمران کے حوالےسے ڈیلی میل میں میرے چھپنے والے مضمون پر کیے گئے کیس پر عدالت نے فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ: آپ دیکھیں گے کہ وہ لندن میں قیام کے لیے درخواست دینگے جو کہ انہیں نہیں ملے گا، ہمارے دفاع پر عدالت نے ان کے جوابات کو مسترد کر دیا ہے اور نئے جوابات کے ساتھ واپس عدالت طلب کیا گیا ہے اور ٹائم ٹیبل کے مطابق اخراجات ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ پیرا 12 میں مجھے لگتا ہے کہ ایک غلطی ہوئی ہے جسے میں سمجھتا ہوں کہ درست کر دیا جائے گا، 2022ء کی جگہ 2023ء ہونا چاہیے۔ ایک اور ٹویٹر پیغام میں انہوں نے لکھا کہ: اگر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ترمیم شدہ جواب اگلے ماہ تک جمع کرانا ہے اور اگر جواب قانون کے طے شدہ تقاضوں پر پورا نہ اترا تو ان کے خلاف ایکشن ہو گا اور انہیں پیرا 4 کے مطابق اس کیس کے حوالے سے کیے گئے ہمارے تمام اخراجات ادا کرنا ہوں گے! اور اگر شہباز شریف اور علی عمران کیس سے دستبردار ہو گئے تو بھی ایسا ہی ہوگا۔ یاد رہے کہ 14 جولائی 2019ء کو برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ میں ڈیوڈ روز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے خاندان نے 2005ء کے زلزلہ متاثرین کو ملی برطانوی امداد چوری کر لی تھی۔ مزید یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان کو دی گئی امداد میں سے شہباز شریف کے دور میں برطانوی امدادی ادارے ڈیفڈ نے پچاس کروڑ پاؤنڈ حکومت پنجاب کو دیے تھے۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ پر وزیراعظم شہباز شریف نے قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا تھا جبکہ اس رپورٹ کے حوالے سے برطانوی صحافی ڈیوڈ روز نے متعدد بار شہباز شریف کو مقدمہ کرنے کا چیلنج دیا تھا۔
ہمارے ادارے کمزور نہیں لیکن ان میں بہتری ہونی چاہیے، اداروں میں اختلافات دور کرنے کی کوششیں کرتا رہتا ہوں۔ تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے لاہور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بہت کوشش کی کہ مذاکرات ہو جائیں اور انتخابات کا کوئی راستہ نکل آئے لیکن مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکے۔ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالےسے آئین مشاورت کی اجازت نہیں دیتا لیکن اگر ایسا ہو جائے تو اس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔ موجودہ ملکی سیاسی صورتحال دیکھ کر دکھی ہوتا ہوں، جو بھی ہو گا وہ آئین کے مطابق ہو گا۔ ہمارے ادارے کمزور نہیں لیکن ان میں بہتری ہونی چاہیے، اداروں میں اختلافات دور کرنے کی کوششیں کرتا رہتا ہوں۔ معاملات بہتر کرنے کے حوالے سے جو ادارے موثر ہو سکتے ہیں ان سے بات چیت چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات جلد ہو جائیں تو بہتر ہو گا، فیڈریشن سے متعلق میری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ معاملات خرابی کی طرف نہ جائیں، جمہوری اداروں کے استحکام پر بات چیت ہوتی رہنی چاہیے۔ عمران خان پرانے دوست ہیں، ان سے مشورہ کر کے کام نہیں کرتا، اپنا لیڈر تسلیم کرتا ہوں اور کوشش کی ہے کہ سٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے مابین معاملات بہتر ہو جائیں۔ اداروں کا سیاسی استعمال کیا جا رہا ہے، نیب قانون کا سیاسی استعمال بھی غلط تھا، اداروں سے جمہوریت چلتی ہے، خوشی ہے کہ جمہوریت چل رہی ہے۔پاکستان کسی بھی ملک، خاص طور پر بڑے ملکوں سے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مفاہمت کیساتھ انتخابات کی طرف جانے میں کوئی حرج نہیں ، آئین اعتماد کا ووٹ لینے کی اجازت دیتا ہے مگر میں اس پوزیشن میں نہیں ہوں،ملک آزمائشوں میں ہے، چھوٹی چھوٹی چپقلشیں جاری رہیں تو ترقی نہیں کر سکیں گے۔ معاملہ یہ ہوگیا ہے کہ اداروں پر بھروسہ نہیں رہا، ہرکام عدلیہ پر ڈالا جاتا ہے، فیصلہ آجائے تو مانتے نہیں، جمہوریت اداروں سے ہی چلتی ہے، ہمارے ہاں نااہلی بڑھ گئی ہے، مارشل لا بھی رہا مگر خوشی ہے کہ ہمارے ہاں جمہوریت چل رہی ہے۔\
پمز اسپتال میں پوسٹ مارٹم کے دوران ارشد شریف کے زخموں کی تصاویر لیک ہونے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنادی گئی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چند روز قبل کینیا میں قتل ہونے والے سینیر پاکستانی صحافی ارشد شریف کی ڈیڈ باڈی کی چند تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں جن میں ان پر ہونے والے تشدد اور زخموں کو بخوبی دیکھا جاسکتا تھا۔ تاہم پمز اسپتال سے ان تصاویر کے لیک ہونے کے معاملے پر اسپتال انتظامیہ نےخصوصی کمیٹی قائم کردی ہے، کمیٹی کو تصاویر لیک کرنے والے افراد کی نشاندہی کرکے رپورٹ پیش کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ کمیٹی نے اسپتال کے میڈیکل بورڈ کے تمام ارکان اور 5 دیگر افراد کو طلب کرلیا ہے، طلب کیے گئے افراد میں ڈائریکٹر پمز، ڈائریکٹر میڈیکل، ڈائریکٹر آئی ٹی اور میڈیکل بورڈ کے کیمرہ مین شامل ہیں۔ کمیٹی کا پہلا اجلاس14 نومبر کو صبح ساڑھے 9 بجے طلب کیا گیا ہے، اجلاس میں کمیٹی ارکان نے طلب کیے گئے تمام افراد کو شرکت یقینی بنانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل محسن حسن بٹ نے کینیا کی پولیس کو ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث قرار دے دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈی جی ایف آئی اے محسن حسن بٹ نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ کینیا پولیس اس شوٹر تک رسائی نہیں دے رہی جس کا ہاتھ دو ہفتے قبل زخمی ہو گیا تھا، اس افسر تک رسائی نہ دینا بڑی عجیب بات ہے، اس کا بیان بہت اہم ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ کینیا پولیس نے چار میں سے ایک آفیسر کو پاکستانی تحقیقات کاروں کے سامنے پیش کرنے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا جس ایک افسر کو پیش نہیں کیا گیا وہ ارشد شریف پر گولیاں چلانے والوں میں شامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ کینیا کی پولیس کے تین شوٹرز سے پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے پوچھ گچھ کی تھی، تینوں شوٹرز کے بیانات میں ناصرف گھمبیر نوعیت کا تضاد تھا بلکہ بیانات غیر منطقی تھے، ہمیں یقین ہے کہ کینیا کی پولیس ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اگلا قدم ارشد شریف کی ہلاکت کے مقدمے کا ایکسٹرا ڈیشن ایکٹ کے سیکشن چار کے تحت پاکستان کے اندر ایف آئی اے میں اندراج ہے، یہ اندراج اس وقت ہو گا جب وفاقی حکومت اس کے احکامات جاری کرے گی۔ ڈی جی ایف آئی اے محسن حسن بٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ کینیا پولیس بین الاقوامی قوانین کے تحت صحافی کے اس طرح کے سفاکانہ قتل جیسے جرم کی تحقیقات میں تعاون کی پابند ہے، مشترکہ ٹیم کی تحقیقات ابھی غیر حتمی ہیں اور ٹیم بہت جلد متحدہ عرب امارات جائے گی۔ یاد رہے کہ کینیا پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارشد شریف کی گاڑی سے فائرنگ سے افسرکا ہاتھ زخمی ہوا تھا۔
سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے اپنا ایک نیا وی لاگ شہید ارشد شریف کا نام کیا ہے اس میں ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے حالات یہ ہیں کہ شکایت کنندہ کی شکایت پر ایف آئی آر تک درج نہیں ہوتی تو سوال یہ ہے کہ وہ کون طاقتور ہاتھ ہیں جو شکایت کنندہ کی درخواست پر بھی شکایت درج نہیں ہونے دیتے۔ انہوں نے کہا ایف آئی آر تک درج نہیں کی جاتی۔ حق یہی بنتا تھا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے تو ان کی درخواست پر ایف آئی آر درج کی جائے ان لوگوں پر تفتیش کی جائے اگر وہ لوگ تفتیش میں بری ہو تو ان کے نام نکال دیے جائیں مگر یہاں ان کا نام بھی درج نہیں کیا جاتا۔ شیریں مزاری نے کہا کہ اب یہ سوال رکے گا نہیں لوگ اب سوال پوچھتے ہیں کہ آخر وہ کون لوگ ہیں جو ایف آئی آر درج نہیں ہو نے دیتے۔ انہوں نے کہا کہ 16 ایف آئی آر ارشد شریف کے خلاف کاٹی کس نے کاٹی اور کیوں کاٹی؟ رانا ثنا اللہ نے وزیر داخلہ ہے اس پر ماڈل ٹاؤن میں متعدد جانیں لینے کا الزام ہے اس پر کیا کارروائی کی گئی؟
لاہور کے علاقے شادباغ میں امام مسجد نے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی، متاثرہ بچوں کے والدین اور اہل علاقہ نے پکڑ درگت بنا ڈالی۔ تاہم پولیس نے ملزم کو پکڑنے والوں کو ہی دھر لیا۔ تفصیلات کے مطابق شادباغ میں پولیس نے ایک جنسی زیادتی کے مبینہ ملزم کو پکڑ کر درگت بنانے کے بعد پولیس کے حوالے کرنے والوں کو ہی گرفتار کر لیا۔ ملزم کو پکڑنے والے شہریوں نے پہلے مولوی کا سر مونڈ دیا اور پھر اس کی داڑھی بھی کاٹ ڈالی۔ ملزم مولوی نے بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی جبکہ وائرل ویڈیو میں اس نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا ہے۔
بین الاقوامی جریدے ڈیلی میل کے خلاف ہرجانے کے کیس کو بیان کرنے کا مقدمہ جیت چکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات ورہنما مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے وزیراعظم ورہنما مسلم لیگ ن میاں شہباز شریف کے بین الاقوامی جریدے ڈیلی میل کے خلاف ہتک عزت کیس کی درخواست خارج ہونے کے حوالے سے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی جریدے ڈیلی میل کے خلاف ہتک عزت کا کیس بیان کرنے کی حد تک مقدمہ جیت چکے ہیں۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل نے ہتک عزت کے کیس کو مختلف حیلے بہانے کر کے تاخیر کا شکار کیا، ہم نے مقدمہ اپنا موقف پیش کرنے کی حد تک جیت لیا ہے جبکہ درخواستوں پر مقدمہ کی لاگت ادا کی جائے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ برطانیہ کی عدالت نے بین الاقوامی جریدے ڈیلی کے وزیراعظم شہبازشریف پر لگائے گئے الزامات کی سماعت کے لیے آئندہ ماہ 13 دسمبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے جس میں ان الزامات کا تفصیلی جواب جمع کروانا ہے جبکہ ان کی طرف سے مقدمے کے حوالے سے مختصر جواب پہلے ہی جمع کرا چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیلی میل عدالت میں شہباز شریف پر لگائے گئے الزامات کو تاحال ثابت نہیں کر سکا اس لیے اسے قانون کا سامنا کرنا ہو گا۔ واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے وکلاء نے لندن ہائیکورٹ میں موقف دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس وقت پاکستان کے وزیراعظم ہیں اور بہت مصروف رہتے ہیں لہٰذا انہیں جواب الجواب جمع کروانے کے لیے مزید وقت درکار ہے تاہم جسٹس میتھیو نیکلن نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ان کی عدالت میں عام آدمی اور وزیراعظم برابر ہیں، اگر ان کی قانونی ٹیم نے بروقت معقول جواب عدالت میں پیش نہ کیا تو انہیں ڈیلی میل کو قانونی اخراجات دینے پڑیں گے۔ یاد رہے کہ لندن ہائیکورٹ میں وزیراعظم ورہنما مسلم لیگ ن میاں شہباز شریف نے بین الاقوامی جریدے "ڈیلی میل" کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے خلاف خبریں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی ہدایت پر چھاپی گئی ہیں۔ جھوٹ بولنا عمران خان کا ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے۔ ہم نے لندن ہائیکورٹ میں مقدمہ دائر کر کے تمام الزامات کا جواب دے دیا ہے۔ ڈیلی میل نے بغیر کسی ثبوت کے مجھ پر الزام تراشی کی اور میری ساکھ کو نقصان پہنچایا۔
کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر لاہور غلام محمود ڈوگر کو وفاقی حکومت نے غیرقانونی طور پر معطل کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق فیڈرل سروس ٹربیونل نے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر لاہور غلام محمود ڈوگر کی معطلی کے خلاف تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ فیڈرل سروس ٹربیونل کے جاردی کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انہیں وفاقی حکومت نے غیرقانونی طور پر معطل کیا ہے۔2 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ مشتاق جدون اور عاصم اکرم پر مشتمل ٹربیونل نے جاری کیا اور سٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ٹرانسفر آرڈر کے خلاف درخواست پر فیصلہ کرنے کی ہدایت بھی کر دی ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر فیصلے کی کاپی شیئر کرتے ہوئے سینئر صحافی اشفاق احمد نے لکھا کہ: فیڈرل سروس ٹریبیونل نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی معطلی کیخلاف تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ سی سی پی او لاہور کی تبادلے سے متعلق 5 نومبر کا نوٹیفکیشن معطل کیا جاتا ہے،وفاقی حکومت نے قوانین اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے برعکس سی سی پی او لایور کو معطل کیا فیصلہ! تحریری فیصلے کے مطابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کا تبادلے سے متعلق 5 نومبر کو جاری کیا گیا نوٹیفیکیشن معطل کر دیا گیا ہے اور ان کی معطلی کے فیصلے کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے صوبے سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم بھی معطل کرتے ہوئے غلام محمود ڈوگر کی اپیل منظور کر لی ہے۔ تحریری فیصلے میں مزید یہ بھی لکھا گیا کہ سی سی پی او کی ٹریبونل کے سامنے درخواست قبل از وقت ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن پہلے ٹرانسفر آرڈر کے خلاف درخواست پر فیصلہ کرے پھر درخواست گزار اپیل کر سکتا ہے۔ یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی معطلی کے خلاف درخواست ناقابلِ سماعت قرار دے کر نمٹا دی تھی اور جاری کیے گئے فیصلے میں یہ فیصلہ عدالتی نظیر بھی قرار دیا تھا، انہوں نے اپنی درخواست میں سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ، وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کوفریق بنایا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے متنازع ٹوئٹ پر مقدمے کے اندراج کو ایف آئی اے کے اختیار سے تجاوز قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق عدالت نے اپریل میں حکومت تبدیلی کی سوشل میڈیا مہم کیس کا فیصلہ جاری کردیا۔ جسٹس بابر ستار نے شہری کی درخواست منظور کرتے ہوئے متنازع ٹوئٹس پر شہری کے خلاف درج مقدمہ خارج کر دیا۔ عدالت نے متنازع ٹوئٹ پر مقدمہ درج کرنے کو ایف آئی اے کے اختیار سے تجاوز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے یہ کیس درج کر کے ریاست کا مذاق بنایا۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ایف آئی آر کا مقصد اظہار رائے پر غیرقانونی سینسرشپ لگانا تھا۔ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی بھی ٹرینڈ میں محض ٹوئٹ کرنے سے کوئی جرم سرزد نہیں ہوتا۔ جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ٹوئٹ کرنے والے کے اپنے الفاظ میں جب تک کچھ غلط نہ ہو جرم نہیں۔ عدالت نے کہا کہ متنازع ٹوئٹ میں مخصوص ٹرینڈ سے متعلق کہا گیا اس میں لکھنے پر ادارے ماورائے قانون کارروائی کر سکتے ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے کا ایسی ٹوئٹ پر کریمنل کیس بنا کر عوام کے ذہن میں شبہات کو تقویت دینا المیہ ہے۔ ٹوئٹر صارف نے ویگو ڈالے اور ماورائے قانون جبری گمشدگیوں کی بات کی۔
لندن میں شہباز شریف خاندان منی لانڈرنگ کیس میں اہم پیش رفت لندن میں شہباز شریف خاندان کے برطانوی اخبار ڈیلی میل کے الزامات پر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی اس حوالے سے صحافی عرفان ہاشمی نے برطانیہ کے صحافی ڈیوڈ روز کی رپورٹ کے حوالے سے ٹویٹ میں لکھا کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے،وزیراعظم شہباز شریف پر آرٹیکل میں الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے اور ان کے خاندان نے لاکھوں چوری کیے اور اپنے زیر کنٹرول بینک اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کیا، عرفان ہاشمی نے مزید لکھا کہ گزشتہ روز لندن ہائی کورٹ میں ہونے والی سماعت میں شہباز شریف کے وکلا اور ان کے داماد عمران علی یوسف کے لیے کام کرنے والوں نے ہتک عزت کے اس مقدمے میں غیر معینہ مدت تک کے لیے التوا کا مطالبہ کیا، جسٹس نکلن نے ان کی درخواستوں کو مسترد کریا۔ شہباز شریف کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ بطور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف مصروف شخص ہیں اور ان کے انہیں کیس پر توجہ مرکوز کرنے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے، جج نے ریمارکس میں کہا اس کمرہ عدالت میں وزیراعظم بھی کسی اور کی طرح دعویدار ہیں۔ ڈیلی میل نے کچھ ماہ قبل ہتک عزت کے دعووں پر تفصیلی دلائل دیئے تھے،جج نے سماعت کے لیے میل کے اخراجات بھی ادا کرنے کا حکم دیا، جو ہزاروں پاؤنڈز تک چلے گا۔ اگر وہ کیس کو چھوڑنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو پھر انہیں بھی میل کے تمام اخراجات ادا کرنے ہوں گے،وزیراعظ شہبا شریف ان دنوں لندن میں موجود ہیں۔ شہباز شریف برطانوی اخبار ڈیلی میل کے خلاف لندن کی ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا، ڈیلی میل کی خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے زلزلہ متاثرین کی امداد میں سے ایک بڑا حصہ بیرون ملک بھی بھجوایا تھا۔ ڈیلی میل نے14 جون دوہزاربیس میں ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں یہ عندیہ دیا گیا کہ شہباز شریف نے پاکستان کے صوبہ پنجاب میں اپنے دورِ حکومت کے دوران زلزلہ متاثرین کی امداد میں سے کچھ رقم منی لانڈرنگ سے بیرونِ ملک بھجوائی۔ ڈیلی میل کی خبر میں موجودہ حکومتِ پاکستان کی تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں بتایا گیا تھا کہ مسلم لیگ نواز کے رہنما شہباز شریف نے برطانوی امداد میں سے پیسے چرا کر برطانیہ میں شریف خاندان کے اکاؤنٹ میں بھیجے۔ تاہم ڈی ایف آئی ڈی اور مسلم لیگ نواز دونوں نے اس خبر کی تردید کردی تھی،خبر میں زلزلے کے بعد بحالی و تعمیر نو کے لیے ایرا نامی پاکستانی ادارے میں کرپشن کا ذکر کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں تحریکِ انصاف حکومت کی ایک خفیہ تحقیقاتی رپورٹ کا دعویٰ کے ذکر کرتے ہوئے کہا گیا تھا حکومت کے دوران شہبار شریف کے داماد نے زلزلہ متاثرین کی امداد میں سے دس لاکھ پونڈ حاصل کئے۔ رپورٹ کے مطابق ایرا کے سابق ڈائریکٹر فائنانس اکرام نوید نے گذشتہ نومبر اپنا جرم قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے برطانیہ سے زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے 15 لاکھ پاؤنڈ وصول کیے جس میں سے 10 لاکھ پاؤنڈ شہباز شریف کے داماد علی عمران کو دیے گئے تھے۔ ڈیلی میل کی خبر پر شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز نے اسے عمران خان کی سرپرستی میں ہونے والا سیاسی انتقام قرار دیا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی ایک آئینی معاملہ ہے جسے آئین کے مطابق ہی طے کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے لندن میں سابق وزیراعظم وقائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف سے گزشتہ روز ملاقات کی جو تقریباًساڑھےتین گھنٹےجاری رہی جس میں مریم نوازشریف، ملک احمد خان، خواجہ آصف، سلیمان شہباز اور حسین نواز بھی شریک تھے۔ لندن میں وزیر اعظم شہبازشریف کی 2دن میں میاں محمد نواز شریف آج یہ دوسری ملاقات تھی جس میں پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ، نئےآرمی چیف کے تقرر سمیت بڑھتی مہنگائی اور دیگر امور زیرغور آئے تھے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی لندن میں سابق وزیراعظم وقائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف سے آج پھر ملاقات ہوئی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ نئے آرمی چیف کی تعینات کے حوالے سے میرٹ کو فوقیت دیتے ہوئے پاک فوج کے سب سے سینئر افسر کو آرمی چیف تعینات کیا جائےگا ۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی ایک آئینی معاملہ ہے جسے آئین کے مطابق ہی طے کیا جائے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور نوازشریف کی لندن میں ملاقات کیے گئے فیصلوں پر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی تمام قیادت کو بھی اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ملاقات کے بعد پاکستان روانگی سے پہلے وزیراعظم شہبازشریف نے میاں محمد نوازشریف اور مریم نوازریف کے ساتھ 2 گھنٹے سے زیادہ وقت گزارا اور پھر پاکستان کیلئے روانہ ہو گئے۔ گزشتہ روز سابق وزیراعظم و قائد مسلم لیگ ن میاں نواز شریف نے صحافیوں کو وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی تفصیل بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی دن آرام سے بیٹھ کر بتائیں گے! انہوں نے لندن میں صحافیوں سے گفتگو میں نواز شریف نے کہا تھا کہ دعا کریں! اللّٰہ تعالی معاملات بہتر کرے، ملک کو بہتر راستے پر لائے، ملک مشکل میں ہے!