خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

کھیل

Threads
750
Messages
3.8K
Threads
750
Messages
3.8K
ایسے تمام کارخانے جو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگانے سے انکار کریں، سیل کر دیئے جائیں: شہبازشریف وزیاعظم شہبازشریف کی صدارت میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم بارے جائزہ اجلاس آج منعقد ہوا جس میں وفاقی وزراء احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانگزیب خان، ایف بی آر چیئرمین ملک امجد زبیر ٹوانہ ومتعلقہ اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے ٹیکس نادہندگان و ٹیکس چوروں کیخلاف ہنگامی اقدامات کا فیصلہ کرتے ہوئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی وذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے انکوائری کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کر دی۔ وزیراعظم نے اجلاس میں کھاد، سیمنٹ، چینی، تمباکو سمیت دیگر اہم شعبوں کے لیے ٹریک اینڈٹریس سسٹم لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگلے 7 دنوں میں انکوائری کمیٹی ٹیکس چوری میں ملوث افراد کی نشاندہی کرے گی۔ انکوائری کمیٹی کارخانوں میں ٹیکس کے خودکار نظام کا اطلاق کرنے کیلئے آئندہ کے لائحہ عمل پر تجاویز بھی فراہم کرے گی۔ وزیراعظم نے استفسار کیا کہ اب تک ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فعال کیوں نہیں ہو سکا؟ پچھلے 2 سالوں میں کھاد، سیمنٹ، چینی، تمباکو جیسے شعبوں میں ٹریک اینڈٹریس سسٹم بحال ہو جانا چاہیے تھا۔ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم دیگر اہم شعبوں میں بھی لگایا جائے اور اس میں حائل تمام قانونی رکاوٹیں دور کی جائیں، سیمنٹ کارخانوں کی تمام پروڈکشن لائنز پر سسٹم کا نفاذ یقینی بنایا جائے۔ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا خودکار نظام اور ڈیجیٹل سٹریٹجی نافذ کرنے کا جامع لائحہ عمل طلب کر لیا اور کہا ایسے تمام کارخانے جو ٹریک سسٹم لگانے سے انکار کریں سیل کر دیئے جائیں، یہ سسٹم محصولات کیساتھ جعلسازی وغیرمعیاری مصنوعات کی روک تھام کیلئے استعمال کیا جائے۔ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے لیے عالمی شہرت یافتہ اداروں کی خدمات حاسل کی جائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک معاشی مشکلات میں گھرا ہے اور مافیاز کی ملی بھگت سے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، جعلی وغیررجسٹرڈ سگریٹ کی فروخت روکنے اور ضبط کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ وزیراعظم کو کھاد، سیمنٹ، چینی، تمباکو کے شعبوں میں خودکار ٹیکس نظام کی صورتحال اور اسے فعال کرنے کی راہ میں رکاوٹوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ 14 بڑے تمباکو کارخوں میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فعال جبکہ 12 کارخانے سیل کر دیئے گئے ہیں، کھاد کی تمام صنعتوں میں بھی یہ سسٹم مکمل فعال ہے۔ چینی وسیمنٹ کے کارخانوں میں سسٹم کے اطلاق میں تکنیکی رکاوٹیں ہیں جنہیں دور کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، ملک بھر میں سمگلنگ روکنے کیلئے گوداموں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ملک بھر میں موٹرسائیکل کے ساتھ ساتھ گاڑیاں چوری کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ راولپنڈی میں صوبائی وزیر تعلیم گلگت بلتستان کی سرکاری گاڑی چوری کر لی گئی ہے جس کی مالیت 65 لاکھ روپے بتائی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق راولپنڈی کے علاقے سے کارچوروں نے صوبائی وزیر تعلیم گلگت بلتستان غلام شہزاد آغا کی سرکاری گاڑی نمبر GLTA-6326 چوری کر لی ہے جو کہ محکمہ تعلیم گلگت بلتستان کے نام پر رجسٹرڈ تھی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری گاڑی کی مالیت 65 لاکھ روپے تھی، مقدمہ غلام شہزاد آغا کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔وزیر تعلیم غلام شہزاد آغا نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں بتایا کہ رات کے وقت سحری سے پہلے گاڑی اپنے گھر کے سامنے گلی میں کھڑی تھی لیکن جب صبح 7 بجے گھر سے باہر نکل کر دیکھتا تو گاڑی غائب تھی۔ سرکاری گاڑی محکمہ تعلیم گلگت بلتستان کے نام پر رجسٹرڈتھی، چوری کا مقدمہ شہزاد آغا کی مدعیت میں تھانہ نیوٹائون میں درج کر لیا گیا ہے۔ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظرعام پر آگئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ماسک پہنے 2 موٹرسائیکل سوار افراد گاڑی کے پاس پہنچے، ایک شخص موٹرسائیکل سے نیچے اتر اور بآسانی چابی لگا کا دروازہ کھولا اور گاڑی لے کر فرار ہو گیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس بھی گلگت بلتستان اسمبلی کے رکن کی سرکاری گاڑی چوری کرنے کی کوشش ہوئی تھی جسے چوکیدار نے ناکام بنا دیا تھا۔ غلام شبیر نے تھانہ نیوٹائون میں درخواست دی تھی کہ سرکاری گاڑی GLTC-1001 گھر کے باہر کھڑی تھی کہ 3 نامعلوم افراد آئے اور گاڑی کا بونٹ کھولا۔ چوکیدار نے شور کیا تو ملزمان نے فائرنگ شروع کر دی اور ایک فائر گاڑی کو بھی لگا، شور مچانے پر ملزمان موقع سے فرار ہو گئے۔
بلوچستان میں غیر حاضر ٹیچرز کے خلاف بڑا ایکشن لے لیا گیا، وزیراعلیٰ بلوچستان نے غیر حاضر اساتذہ کو برطرف کرنے کے احکامات دے دیئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت محکمہ تعلیم کا اہم اجلاس ہوا جس میں صوبے میں تعلیم کے فروغ اور مسائل کے حوالے سے امور زیر غور آئے، اجلاس میں عادی غیر حاضر اساتذہ کے حوالے سے معاملہ بھی زیر غور آیا جس پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے 2 ہزار عادی غیر حاضرٹیچرز کو برطرف کرنے کا حکم دیدیا۔ وزیراعلیٰ نے چیف سیکرٹری بلوچستان کو ایک ماہ میں عادی غیر حاضر ٹیچرز کو برطرف کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم میں میرٹ پر ضلعی تعلیمی افسران کی تعیناتی ہوگی، محکمہ میں کوئی مداخلت نہیں ہوگی، کارروائی کے باوجود اگر کوئی ٹیچر غیر حاضر پایا گیا تو سیکرٹری تعلیم کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ہر ایک بچے کی تعلم پر اوسط 5ہزار 625روپے ماہانہ خرچ کیے جارہے ہیں، اتنے اخراجات میں تو ایک بچہ اعلیٰ ترین نجی تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرسکتا ہے، سالانہ ایک بچے کی تعلیم پر حکومت 72ہزار روپے خرچ کرتی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر ایک خاتون کی قابل اعتراض تصاویر شیئر کرنے والے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سوشل میڈیا پر ایک خاتون کی قابل اعتراض تصاویر شیئر کرنے والے ملزم حسیب کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ملزم کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 6 صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے معاشرے میں یہ جرم بہت عام ہوگیا ہے ، ایسے جرائم میں ملوث ملزمان کو کسی بھی قسم کی رعایت نہیں ملنی چاہیے، ایسے بہت سے کیسز میں لڑکیوں نے خود کشی کرنے کی کوشش بھی کی، تکنیکی جائزہ رپورٹ کے مطابق ملزم ایک سنگین جرم کا مرتکب ہوا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پنجاب پولیس متنازعہ ٹک ٹاکر پولاریکارڈ کو پروٹوکول دینے میں مصروف ہے۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور واٹس ایپ گروپس پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں پنجاب پولیس، اے ایس پی سحر بانو کو ایک نوجوان کو پروٹوکول دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، اس شخص کو اے ایس پی شہر بانو کی جانب سےپنجاب پولیس کے مختلف شعبوں اور پراجیکٹس کے بارے میں بھی بریفنگ دی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل اس ویڈیو کے ساتھ شیئر کردہ تفصیلات میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پنجاب پولیس غلیظ زبان استعمال کرنے والے ٹک ٹاکر پولا ریکارڈ کو اے ایس پی سحر بانو کی جانب سے پروٹوکول دیا جارہا ہے۔ تاہم ویڈیو کے وائرل ہونے پر سینئر صحافی رائے ثاقب کھرل نے اس واقعہ کی حقیقت بیان کی اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی غلط معلومات کی تردید کی۔ رائے ثاقب کھرل نے ایک ٹویٹ میں اس ویڈیو کو شیئر کردہ پوسٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ بھولا ریکارڈ نہیں بلکہ صوبائی وزیرسکندر حیات رانا ہیں۔
تین صوبوں کی سرحد پر واقع سندھ کے ضلع کشمور پر ڈاکوؤں کا راج ہے، ڈاکوؤں علاقے سے گزرنے والے افراد کو اغوا کرکے کروڑوں روپے کا تاوان کمانے میں مصروف۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے سنگم پر واقع سندھ کا علاقہ کندھ کوٹ ضلع کشمور ایک ایسا علاقہ کے جہاں کے کچے کے علاقے میں بسنے والے مختلف قبائل کے افراد چھوٹے چھوٹے ڈاکوؤں کا روپ دھار چکے ہیں۔ اس علاقے کے نوجوان ڈکیتی اور لوٹ مار کو بطور پیشہ اپنا کر امن و امان کو برباد کرتے ہوئے لوگوں سے لوٹ مار کر نت نئے طریقے ڈھونڈنے میں مصروف عمل ہیں۔ اس علاقے میں ایک ماہ کے دوران دو درجن افراد کو اغوا کرکے کروڑوں روپے کا تاوان کمایا گیا، رمضان کے پہلے عشرے میں شکارپور، گھوٹکی، کندھ کوٹ، کشمور اور تنگوانی کے علاقے میں اغوا ہونے والے افراد کی تعداد سینکڑوں میں جاپہنچی ہے۔ خیال رہے کہ اندرون سندھ کے تین اضلاع ایسے ہیں جو مکمل طور پر کچے کے ڈاکوؤں کے قبضے میں ہیں ، ان اضلاع میں شکارپور، کشمور اور گھوٹکی شامل ہیں، ان علاقوں میں اغوا برائے تاوان کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور بیشتر مغویوں کو شادی کا لالچ دے کر اغوا کیا گیا۔
طورخم بارڈر پر فرنٹیئر کور (ایف سی) اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) کے اہلکاروں کے درمیان تلخ کلامی کے بعد لڑائی ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے درمیان یہ لڑائی طورخم بارڈر پر رش کو کم کرنے معاملے پر ہوئی جس کے بعد طورخم سرحدی گزر گاہ بند کردی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اہلکاروں کے درمیان ہونے والی تلخ کلامی ہاتھا پائی اور لڑائی میں تبدیل ہوگئی جس کے نتیجے میں کچھ اہلکار زخمی بھی ہوگئے ہیں۔ ایف آئی اے اور ایف سی کے اعلیٰ حکام نے واقعہ کا نوٹس لیتےہوئے فوری طور پر معاملے کو رفع دفع کروادیا ہے ۔ طورخم بارڈ ر کی سرحدی گزر گاہ 4 گھنٹے معطل رہنے کے بعد پیدل آمد و رفت کیلئے کھول دی گئی ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز ایف سی و پولیس کے درمیان جنوبی وزیرستان میں بھی ایک تنازعہ سامنے آیا تھا، یہ تنازعہ ایف سی حکام کی جانب سے پولیس کے زیر استعمال نان کسٹم پیڈ گاڑیاں پکڑنے کے معاملے پر کھڑا ہوا تھا۔
افغانستان میں تحریک طالبان افغانستان ( ٹی ٹی اے) کی جانب سے پاکستان میں حملے کی منصوبہ بندی کی ایک ویڈیو منظر عام پرآگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری کردہ اس ویڈیو میں ٹی ٹی اے کو دہشت گردوں کے ساتھ مل کر پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ ویڈیو افغانستان کے علاقے ڈانر الگد میں موجود ٹی ٹی اے کے سرغنہ یحییٰ حافظ کو گل بہادر گروپ کے دہشت گردوں کو ہدایات دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے ٹی ٹی اے سرغنہ کا کہنا ہے کہ" آپ نے پاکستانی پوسٹوں پر حملہ کرنا ہے، ہم پاکستان سے بدلہ لینے کیلئے تیار ہیں، حملے میں 6 راکٹ چلانے والے ہوں گے اور 6 ان کے معاونین، اسی طرح 2 لیزر والے ہوں گے اور ان کے ساتھ بھی 2 معاونین جبکہ ایک سنائپر والا بند بھی ہوگا"۔ ویڈیو میں خودکش بمبار کو بھی دیکھا جاسکتا ہے جبکہ دہشتگردوں کو پاکستان کے خلاف لڑنے پر رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے بھی واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان مسلسل افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کرتا آ رہا ہے کہ کابل حکومت دہشتگردوں کو اپنی سر زمنھ استعمال نہ کرنے دیں، ویڈیو سے یہ بھی ثابت ہو چکا ہے کہ دہشتگردوں کی افغانستان سے پاکستان مں دراندازی پر افغان عبوری حکومت کا کوئی کنٹرول نہںہ ہے۔ پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے لئے افغان سرزمنو کا بے دریغ استعمال عالمی معاہدوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
لاہور میں ایک ایس ایچ اوکو گاڑی کے کالے شیشوں پر ن لیگی رکن صوبائی اسمبلی کی گاڑی چیک کرنا مہنگا پڑگیا، سرعام معافی مانگنے پر بھی تبادلہ ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں ایک ایس ایچ او کوکالے شیشوں والی ایک گاڑی کو روک کر چیکنگ کرنے پر سرعام معافی مانگنی پڑگئی، کیونکہ یہ گاڑی کسی اور کی نہیں بلکہ پنجاب میں حکمران جماعت کے رکن صوبائی اسمبلی ملک وحید کی تھی، ملک وحید نے گاڑی کی تلاشی لینے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور ایس ایچ او سے سرعام معافی منگوائی۔ واقعہ کی متعددویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں جس میں ملک وحید کو شدید غصے میں ایس ایچ او پر برستے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، ملک وحید نے ایس ایچ کو شدید دباؤ میں لیتے ہوئے سرعام معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ، ایس ایچ او نے ملک وحید کو رام کرنے کی بھرپور کوشش کی مگر وہ معافی منگوائے بغیر نا ٹلے بالآخر ایس ایچ او کو عوام کے سامنے رکن صوبائی اسمبلی سے معافی مانگنی پڑی جس کے بعد ملک وحید موقع سے روانہ ہوگئے۔ صحافی وقاص احمد خان نے واقعہ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کالے شیشوں والی گاڑی روکنے پر ن لیگی ایم پی اے غصے میں آگیا، ایم پی نے سب انسپکٹر سے سرعام معافی منگوائی اور تبادلہ کروادیا۔ واقعہ پرردعمل دیتے ہوئے سینئر قانون دان اظہر صدیق نے کہا کہ گاڑی چیک کرنی کی غلطی کیوں کی، ن لیگی رکن صوبائی اسمبلی نے ایس ایچ او سمیت دیگر پولیس اہلکاروں سے معافی منگوادی۔ رائے ثاقب کھرل نے ایم پی اے کا دفاع کرتے ہوئے اظہر صدیق کو جواب دیا اور کہا کہ اس میں غلط کیا ہے، پولیس والے بغیر کسی جرم کے کسی روکیں تو انہیں معافی مانگنی چاہیے، اظہر صاحب یہ آپ ہوتے تو آپ اس ایس ایچ او کوعدالت بلوالیتے، یہ ملک وحید ایم پی تھے وہیں کھڑے ہوگئے اور ضد کی معافی مانگو۔
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں خاتون کو ہراساں کرنے والے ٹیچر کو معطل کردیا گیا ہے اور معطلی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور انتظامیہ کی جانب سے انگلش ڈیپارٹمنٹ کے ایک ٹیچر کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹیچر کو تحقیقات مکمل ہونے تک معطل کیا جارہا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق دوران معطلی مذکورہ ٹیچر کو نا ہی کلاسز لینے کی اجازت ہوگی نا ہی وہ یونیورسٹی میں داخل ہوسکتے ہیں۔ جی سی یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس واقعہ سے یونیورسٹی کے تشخص کو نقصان پہنچا ہے،تحقیقات مکمل ہونے تک اس بارے میں کسی کو بیان دینے کی اجازت نہیں ہوگی۔ خیال رہے 19 مارچ 2024 کو گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے پر ایک طالبہ نے اسسٹنٹ پروفیسر کو فائلوں سے پیٹ دیا اور بال نوچ ڈالے، سارے واقعہ کی فوٹیج منظر عام پرآگئی تھی۔ واقعہ پر طالبہ کو مبینہ طور پرہراساں کرنے اور طالبہ کے ردعمل کے معاملے پر یونیورسٹی انتظامیہ نے نوٹس لے کر تحقیقات کا اعلان کیا اور خصوصی تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی تھی، کمیٹی کو جلد از جلد تحقیقات مکمل کرکے حقائق سامنے لانے کی ہدایات دی گئی تھیں، یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں قصوروار کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے ایک انٹرویو کے دوران پارٹی رہنماؤں پر ہی تنقید کرڈالی، نام لیے بغیر وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کو بھی تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے نجی ٹی وی چینل اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور پارٹی امور پر بات کی،مولانا فضل الرحمان کی جانب سے قمر جاوید باجوہ کے کہنے پر عدم اعتماد لائے جانے سے متعلق بیان کے جواب میں حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی کے بھی ایک رہنما ہیں جو یہ بات کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے یہ لوگ کہتے تھے کہ باجوہ نے واٹس ایپ پر الیکشن جتوادیا،یہ لوگ اخلاقی جرات کرتے اور اس وقت بولتے جب وہ عہدے پر تھے، ایسی تنقید سے کبھی کسی کا قد اونچا نہیں ہوگا۔ انہوں نے انٹرویو کے دوران انتخابات میں شکست سے دوچار ہونےو الے جاوید لطیف کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ جاوید لطیف کی ہار اور نواز شریف کی جیت کا کوئی مقابلہ نہیں ہے، وہ ناکامی کے بعد تنقید کررہے ہیں، جاوید لطیف اس شخص کا نام بتائیں جس نے ان کا حلقہ کھولنے پر نواز شریف کا حلقہ کھولنے کی بات کی، تاکہ اس شخص سے پوچھا جائے کہ بھائی نواز شریف کا حلقہ کھولنےوالے ہوتے کون ہو؟ انہوں نے مزید کہا کہ میں تو جاوید لطیف کو عقلمند سمجھتا تھا، مگر ان کے انتخابات سے متعلق بیانات دیکھ کر میں حیران ہوں ، وہ تو لیڈر شپ سے ہی کھیل رہے ہیں قیادت کو ان سے سوال کرنا چاہیے اور فیصلہ کرنا چاہیے کہ ان کا کرنا کیا ہے۔ پارٹی رہنما محمد زبیر کے بارے میں بات کرتے ہوئے حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ محمد زبیر بھی بس فلسفہ جھاڑرہے ہوتے ہیں، ان کے نام کے ساتھ تو پارٹی رہنما بھی نہیں لکھنا چاہیے، ایک شخص اس لیے تنقید کررہا ہے کہ اسے کچھ ملا نہیں جبکہ دوسرا اس لیے بول رہا ہے کہ وہ ہار گئے۔ رہنما ن لیگ نے اپنی ہی پارٹی کے سینیٹر مشاہد حسین کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ان ہاتھوں قیادت کتنی بار ڈسی گئی، یہ وہ شخص ہے جس کی مقبولیت دیکھتے ہیں اسی کی طرف چلے جاتے ہیں اور پھر واپس بھی آجاتے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف درج مقدمہ کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق آصف زرداری، نواز شریف اور مریم نواز پر 2022 میں خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے تھانہ کینٹ میں ایک مقدمہ درج ہوا تھا، اس مقدمے میں غداری کی دفعات شامل تھیں اور یہ مقدمہ پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کے دور میں درج کیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ زرداری، نواز و مریم کے خلاف خیبر پختونخوا میں کوئی نئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی جس کا حوالہ وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے گزشتہ روز کے ایک بیان میں دیا تھا۔ خیال رہے کہ وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے گزشتہ روز ایک سخت بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ وفاق وپنجاب اپنی حرکتوں سے باز آجائے، اگر یہ باز نا آئے تو ہم دیکھیں گے کہ یہ کیسے حکومت چلاتے ہیں، زرداری، نواز شریف اور مریم کے خلاف مقدمات درج ہوئے ہیں، ہمیں دھمکیاں دینے سے گریز کیا جائے ، ایسا نا ہو کہ آپ کے گھر ہی پولیس بھیج دی جائے۔
پولیس اور انتظامیہ جرائم پر قابو پانے میں ناکام ہو چکی ہے جس کے باعث ملک میں جرائم کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سیکٹر ڈی 12/2 کی رہائشی ایک خاتون سے 1 ارب روپے بھتہ دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خاتون کو بھتہ دینے کے لیے کال کرنے والے افراد نے اسے اور اس کی بیٹی کو دھمکانے کے لیے ان کے گھر کے باہر تصویریں بھی بھیجی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے سیکٹر ڈی کی رہائشی خاتون کو بھتہ دینے کے لیے پہلی کال افغانستان کے نمبر سے کی گئی جبکہ دوسری دفعہ ایران کے نمبر سے کال کی گئی۔ خاتون اور اس کی بیٹی کو دھمکانے کے لیے ان کے گھر کے باہر تصویریں بھی بھیجیں، خاتون کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ تھانہ گولڑہ میں درج کر لیا گیا ہے اور اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق کالعدم تنظیم کی طرف سے بھتہ دینے کے لیے ایران اور افغانستان کے نمبروں سے کال کی گئی اور انہیں ڈرانے کے لیے اس کی اور اس کی بیٹی کے گھروں کی تصویریں بھیجیں۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ دھمکی آمیز کالز آنے کے بعد سے وہ اپنے گھر میں رہنے سے ڈر رہی ہیں اس لیے انہیں سکیورٹی مہیا کی جائے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے ٹی ٹی پی کی طرف سے 2 سال پہلے صوبائی وزیر عاطف خان کو بھتے کیلئے ایک خط ارسال کیا گیا ہے۔ خط میں عاطف خان سے 80 لاکھ روپے بھتہ دینے کا کہا گیا تھا اور عدم ادائیگی پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔ گولڑہ تھانہ میں پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے اور کہا ہے کہ ملزموں کو جلد سے جلد قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔
عمران خان نے بھی مسکراتے ہوئے شہید صحافی ارشد شریف جیسا ہی جواب دیا تھا!: ثاقب ورک معروف یوٹیوبر عدیل راجہ شہید صحافی ارشد شریف کے ساتھ ایک شخص کی ہونے والی گفتگو کو منظرعام پر لے آئے جس نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ عدیل راجہ نے شہید صحافی ارشد شریف کے ساتھ ہونے والی گفتگو کا سکرین شارٹ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا: 2سال پہلے ایک دوست نے 23 مارچ کو جنرل باجوہ اور عمران خان کا انٹریکشن دیکھتے ہوئے ارشد شریف شہید کو میسج کیا تھا، جواب آپ بھی پڑھ لیں۔۔ سکرین شارٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عمران خان اور جنرل باجوہ کی الوداعی ملاقات کی تصویر شیئر کرتے ہوئے شہید صحافی ارشد شریف کو ایک شخص نے 23 مارچ کو پیغام میں لکھا کہ: کیا یہ سی آف کرنے کا نارمل انداز ہے؟ جس پر شہید صحافی ارشد شریف نے جواب میں سمائلی فیس کے ساتھ لکھا: سی آف تو سی آف ہی ہوتا ہے۔ سینئر صحافی ثاقب ورک نے عدیل راجہ کے ٹوئٹر پیغام پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا: میں نے زمان پارک میں عمران خان سے ملاقات کے وقت جب یہی سوال پوچھا تھا کہ جنرل باجوہ نے بہت پروٹوکول سے آپ کو گاڑی میں بٹھا کر سلیوٹ مارا تھا تو عمران خان نے بھی مسکراتے ہوئے شہید صحافی ارشد شریف جیسا ہی جواب دیا تھا!
صدر آصف علی زرادی اور پیپلز پارٹی سے وفاداری نبھانے کے لئے آر او اے نے انتہا کردی,نواب شاہ کے حلقہ این اے 207 کے ریٹرننگ افیسر علی شیر جمالی نے آصف علی زرداری سے وفا کی تاریخ رقم کر تے ہوئے محترمہ آصفہ بھٹو زرداری کو بلا مقابلہ جیتانے کے لیے این اے 207 میں اپوزیشن کے جن جن امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ان سب کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے اور صرف پاکستان پیپلز پارٹی کی امیدوار محترمہ آصفہ بھٹو زرداری کے فارم ہی منطور کیے, ریٹرننگ افسر نے محترمہ آصفہ بھٹو زرداری کو بلا مقابلہ رکن قومی اسمبلی بنا دیا ہے۔ جمعہ کو آر او علی شیر جمالی کی جانب سے جاری کردہ فہرست کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں سردار شیر محمد رند بلوچ اور ان کے صاحبزادے میر بہاول رند، تحریک لبیک پاکستان کے ایڈووکیٹ سعید احمد کے کاغذات نامزدگی فارم جمع کرائے گئے ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام-فضل کے ذاکر حسین جمالی، اور علی اکبر جمالی، سید عاکف حسین اور غلام مصطفی رند کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ تاہم پیپلز پارٹی کے اہم مدمقابل محترمہ بھٹو زرداری اور عبدالرسول بروہی، امان اللہ سولنگی اور معراج احمد کے فارم منظور کر لیے گئے۔ آر او آفس نے سات امیدواروں کے کاغذات مسترد ہونے کی وجوہات کی وضاحت نہیں کی لیکن ذرائع نے انکشاف کیا کہ رند کو ایک کیس میں مفرور ظاہر کرنے والی دستاویز آر او کو جمع کرائی گئی تھی اور مسٹر رند کے حریفوں کو یقین تھا کہ وہ کوئی ریلیف حاصل نہیں کر سکیں گے۔ نواب شاہ میں آصفہ بھٹو کے فارم کی جانچ پڑتال کیلئے پیپلزپارٹی کی قانونی ٹیم آراو کے دفتر پہنچی، جس میں فاروق ایچ نائیک،صوبائی وزیر جیل خانہ جات، صوبائی وزیر داخلہ و وزیر قانون شامل تھے۔ پیپلزپارٹی کی قانونی ٹیم کی موجودگی میں جانچ پڑتال ہوئی اور آر او نےکاغذات مکمل ہونےپرمنظوری دے دی، آصفہ بھٹو زرداری ضمنی الیکشن میں این اے دوسات سے انتخاب لڑیں گی۔ اس موقع پر معروف قانونی وکیل فاروق ایچ نائیک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آصفہ بھٹو زرداری کے نامزدگی فارم کی آج جانچ پڑتال تھی، آصفہ بی بی کو پارٹی ٹکٹ بھی دیدیا گیا، آصفہ بی بی کے نامزدگی فارم منظور کرلئے گئے ہیں، آصفہ بی بی پہلی بار قومی اس مبلی کی نشست پر انشاء جیتے گی اور پہلی بار یہاں سے قومی اسمبلی کی ممبر ہوں گی۔
جنوبی وزیرستان میں پولیس و فرنٹیئر کور (ایف سی) کے درمیان ٹھن گئی ہے، پولیس نے اس معاملے میں احتجاج کرتے ہوئے تمام پولیس اسٹیشنز و چوکیاں بند کردی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جنوبی وزیرستان میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کے معاملے پر دو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف سی کی جانب سے گزشتہ روز کچھ پولیس اہلکاروں سے گاڑیاں پکڑی گئیں جو نان کسٹم پیڈ تھیں اور پولیس اہلکاروں کے استعمال میں تھیں۔ پولیس حکام نے موقف اپنایا یہ گاڑیاں اجازت کے بعد استعمال کی جارہی تھیں، ایف سی بے جا پولیس کے کام میں مداخلت کررہی ہے۔ پولیس نےا یف سی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے تمام پولیس اسٹیشنز اور چوکیاں بند کردی ہیں اور کہا ہے کہ ایف سی کی مداخلت بند ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ٹیلی ویژن چینلز کو انٹرویو دینے کے لیے شرط رکھ دی,گزشتہ ہفتے وزیراعلیٰ ہاؤس میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو میں علی امین گنڈا پور نے واضح کہ دیا کہ کوئی صحافی یا اینکر اگر ان کا انٹرویو کرنا چاہتا ہے تو وہ براہ راست نشر کرنا ہو گا,ریکارڈڈ انٹرویو دینے سے معذرت کرلی اور کہا میں جو بولوں گا، وہ ایڈٹ کیے بغیر براہ راست نشر کیا جائے. بیورچیف پشاور آج نیوز فرزانہ علی نے وزیر اعلی علی امین گنڈا پور سے ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی کی مشروط انٹرویو دینے کی پیشکش وہاں موجود بہت سے صحافیوں کے لیے حیران کن تھی کیونکہ پہلی بار کسی وزیراعلیٰ نے کھل کر یہ بات کی۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی شرط مناسب ہے کیونکہ ریکارڈڈ انٹرویو میں بہت سی باتیں حذف ہوجاتی ہیں جس کے باعث براہ راست انٹرویو نشر کرنے کا مطالبہ کیا گیا جس میں کچھ غلط نہیں ہے۔ فرزانہ علی نے مزید کہا ان دنوں مین اسٹریم میڈیا پر پابندیوں کی وجہ سے بہت سے رہنما سوشل میڈیا پر انٹرویو دینے کو ترجیح دے رہے ہیں کیونکہ وہ اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ سوشل میڈیا پر کی گئی گفتگو کسی قسم کی سنسرشپ کے بغیر براہ راست عوام تک پہنچ جائے گی۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور گزشتہ دنوں کرپشن کی روک تھام کے لیے دیے گئے اپنے ایک بیان پر خبروں میں رہے مگر میڈیا سے ان کا رابطہ یا گفتگو نسبتاً کم دکھائی دے رہی ہے,علی امین گنڈاپور وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد سوشل میڈیا پر زیادہ توجہ رہی ہے اور حالیہ دنوں میں ان کے اکثر بیانات ٹِک ٹاک ایپ پر جاری ہوئے جو بعدازاں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے شائع اور نشر کیے۔ پشاور میں علی امین گنڈاپور سے ملاقات کے لیے نوجوان کارکن اکثر وزیراعلیٰ ہاؤس کا رُخ کرتے ہیں۔ وہ ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ کی ویڈیو بناتے ہیں جن میں سے اکثر بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہیں,انہوں نے گذشتہ دنوں ٹک ٹاک پر جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے متعلق ایک بیان دیا جو فوری طور پر وائرل ہو گیا اور پھر میڈیا نے بھی ان کے اس بیان کو نشر کیا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور وفاقی حکومت سے متعلق بیانات بھی سوشل میڈیا پر ہی جاری کیے,گذشتہ دنوں 20 مارچ کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے اپنے آبائی شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں سوشل میڈیا کے نمائندے سے بات چیت کے دوران وفاقی حکومت کو دھمکی آمیز بیان دیا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف سوشل میڈیا ونگ کے سربراہ اکرام کھٹانہ نے اس بارے میں اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ’پی ٹی آئی کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کوئی نئی بات نہیں کیونکہ انتخابی مہم کے دوران بھی پی ٹی آئی نے سماجی میڈیا پر ہی زیادہ انحصار کیا تھا,انہوں نے مزید کہا کہ ’سرکاری طور پر کسی ٹِک ٹاکر کو ملاقات کا وقت نہیں دیا گیا تاہم کارکنوں کے وفود میں شامل نوجوان وزیراعلیٰ سے مل کر ویڈیوز ریکارڈ کر لیتے ہیں۔ پارٹی کے سوشل میڈیا ونگ کے سربراہ اکرام کھٹانہ کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ایک خاصیت یہ ہے کہ کوئی اگر ان سے سوال پوچھے تو وہ کوئی لگی لپٹی رکھے بغیر بات کرتے ہیں، چاہے وہ سیاسی سوال کا جواب ہی کیوں نہ دے رہے ہوں,نوجوان بسااوقات ان کے ویڈیو بیانات ریکارڈ کرکے اپنے فالوورز کے لیے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کریتے ہیں۔ مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف کہتے ہیں کہ حکومتی سطح پر میڈیا پر بیانات اور موقف ظاہر کرنے کے تناظر میں تبدیلی لا رہے ہیں۔ میڈیا کے ہر ادارے سے الگ الگ بات کرنا اور موقف دینا ممکن نہیں ہے، اس لیے ایسا میکنزم بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ میڈیا کے تمام اداروں تک کسی تاخیر کے بغیر معلومات پہنچ جائیں۔
سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کی دوسری بیوی نے اپنی بیماری بیٹی کیلئے انصاف اور خرچہ لینے کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا۔ ذرائع کے مطالبہ لاہور کی فیملی جج شازیہ کوثر کی عدالت میں نورالامین مینگل کی دوسری بیوی عنبرین سردار اور آٹزم نامی بیماری کی شکار 4 سالہ ایلیہا نورالامین کو انصاف اور خرچے کے لیے کیس کی سماعت ہوئی۔ معروف قانون دان میاں دائود ایڈووکیٹ متاثرہ ماں بیٹی کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے۔ میاں دائود ایڈووکیٹ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ عنبرین سردار کے ساتھ 2018ء میں نورالامین مینگل نے دوسری شادی کی تھی جس سے اگلے برس 2019ء میں ان کے ہاں ایک بیٹی ایلیہا نورالامین پیدا ہوئی۔ نورالامین نے بیٹی کی پیدائش کے کچھ مہینوں بعد ہی انہیں گالیاں دے کر اور تشدد کر کے اپنے گھر سے نکال دیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نورالامین نے دوسری بیوی اور بیٹی ایلیہا کا ماہانہ خرچ دینا بھی بند کر دیا ہے اور کئی کئی مہینے منتیں کروانے کے بعد وہ ان کو خرچہ بھیجتے ہیں۔ نورالامین نے کافی منتیں کروانے کے بعد اپنا ایک نیا بینک اکائونٹ کھلوایا اور اس کا اے ٹی ایم بیوی کو دیا لیکن کافی مہینے گزر جاتے ہیں جس کے بعد وہ کسی مہینے 60 ہزار روپے خرچہ بھیج دیتا ہے۔ عنبرین سردار کا اپنے دعویٰ میں کہنا تھا کہ ان کی بیٹی ایلیہا ڈیرھ سے 2 برس کی عمر میں ہی آٹزم نامی بیماری کا شکار ہو گئی تھی جس کا اب تک علاج معالجہ جاری ہے، بیٹی کی سکول فیس اور علاج پر ماہانہ 4 لاکھ کے قریب خرچ آتا ہے۔ نورالامین نے ایلیہا کی پیدائش سے پہلے زچگی کے دوران ان کی ادویات تک کے پیسے ادا نہیں کیے۔ درخواست کے مطابق نورالامین کی پہلی بیوی سے 3 بیٹے ہیں جو ایچی سن کالج میں زیرتعلیم ہیں اور ایک بیٹی ہے جو پاک ترک جیسے مہنگے سکول سے تعلیم حاصل کر چکی ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ بیٹی کا خرچہ ساڑھے 3 لاکھ مقرر کیا جائے اور نورالامین مینگل کو حکم دیا جائے کہ 2019ء سے بیوی کا خرچہ بھی ادا کرے۔ فیملی عدالت کی طرف سے کیس کی سماعت کے بعد سیکرٹری داخلہ پنجاب کو 26 مارچ کیلئے نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔
‎قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ایک بار پھر سے سابق وزیراعظم وبانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے سے متعلق متانزع بیان پر تنقید کی زد میں ہیں۔ عمران ریاض خان نے شاہد آفریدی کے بیانات پر ایکس (ٹوئٹر) پیغام پر ردعمل میں لکھا: شاہد آفریدی کو قوم نے اپنے سر اور آنکھوں پر بٹھایا مگر انہوں نے ملک لوٹنے والوں سے لے کر مینڈیٹ چوری کرنے والوں تک کو مبارکبادیں دیں۔ لوگوں نے برداشت کیا مگر جب اپنی مقبولیت کی دھن میں مگن شاہد خان آفریدی نے پاکستان کے سب سے بڑے عوامی لیڈر پر کھل کر تنقید کرنا شروع کی تو لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔ انہوں نے لکھا: پاکستان میں شاہد آفریدی کی طرح کے اور بہت سے بہتر یا کم تر سٹارز موجود ہیں جو آج بھی مختلف انداز میں خود کو عوام کے ساتھ جوڑ کر رکھے ہوئے ہیں اور وہ سب اپنی اپنی سیاسی سوچ رکھتے ہیں مگر ان میں سے کسی نے بھی عوام کی دل آزادی نہیں کی مگر شاہد آفریدی کی نظریں شاید کسی اور ٹارگٹ پر مرکوز ہیں۔ انہوں نے لکھا: ایک ہیرو کو کوئی عہدہ حاصل کرنے کیلئے عزت دائو پر لگانا زیب نہیں دیتا، شاہد آفریدی کو اگر بولنا ہی تھا تو تو جبر اور ظلم کے خلاف بولنا چاہیے تھا تاکہ جن لوگوں نے انہیں پیار دیا ان کی محبتوں کا حق ادا ہو جاتامگر لالہ نے ہمیشہ غلط شارٹ کھیل کر خود کو آؤٹ کروانے کی روایت برقرار رکھی۔Once again Poor shot selection Afridi شاہد آفریدی کو عمران ریاض خان کا تبصرہ پسند نہ آیا، جس پر انہوں نے ردعمل میں کہا کہ لائیک، ری ٹویٹ اور ویوز وغیرہ کے چکر میں فرق ہوتا ہے، صحافی کا کام ہے کہ وہ تحقیق کرے، بہتان تراشی کرنا تو سب سے آسان کام ہوتا ہے۔انہوں نے لکھا: میں آج بھی اپنی بات پر قائم ہوں کے عمران خان میرے رول ماڈل رہے ہیں جنہیں دیکھنے کے بعد میں نے کرکٹ کھیلنا شروع کیا ورنہ میں شائد کرکٹر نہ ہوتا۔ میرا موقف کسی جھوٹ کا پراپیگنڈے سے بدلنے والا نہیں ہے اور نہ ہی اس سے پاکستان تحریک انصاف یا عمران خان کی کوئی خدمت ہو گی۔
شہباز شریف کی نومنتخب حکومت کیلئے عمران خان طاقت کا ذریعہ کیسے بن گئے انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ نہ ختم ہونے والی لڑائی شہباز شریف کی حکومت کی طاقت کا بنیادی ذریعہ ہے,پی ٹی آئی کے مقید بانی چیئرمین نے نیب کرپشن ریفرنس میں اپنے ٹرائل کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہباز شریف کی حکومت چار یا پانچ ماہ سے زیادہ نہیں چلے گی,ان کی رائے تھی کہ حکومت گر جائے گی جس سے ان کی اڈیالہ جیل سے رہائی کی راہ ہموار ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق اگرچہ ایسا ہوتا ہوا دیکھنے کیلئے عمران خان کی نظریں پیپلز پارٹی پر جمی ہیں لیکن وہ اس بات کو نظر انداز کر رہے ہیں کہ کس طرح ان کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مسلسل کشیدگی اور پی ٹی آئی کے فوج کے ادارے پر حملے شہباز شریف کی حکومت کیلئے استحکام کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔ پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں لیکن ذرائع کہتے ہیں کہ اس نے کچھ اعلیٰ آئینی بشمول صدر مملکت، چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین قومی اسمبلی اور دو گورنرز کے عہدے کے عوض شہباز حکومت کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔ انصار عباسی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ شہباز شریف حکومت کی جانب سے چند غیر مقبول فیصلے اور پی آئی اے کی نجکاری کرنے کے بعد شاید پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ کا حصہ بن جائے، لیکن حکومت کی تشکیل کے موقع پر دونوں جماعتوں کے درمیان ایسی کوئی مفاہمت نہیں ہوئی تھی,روایتی لحاظ سے دیکھیں تو پاکستان میں سویلین حکومت کے مضبوط ہونے کا انحصار کسی اور پہلو کی بجائے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تعلقات پر منحصر رہا ہے۔ انہوں نے کہا ماضی میں ایسی حکومتیں بھی اپنی مدت مکمل نہیں کر پائیں جن کے پاس دو تہائی اکثریت تھی اور اس کی وجہ حکومت کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کشیدہ تعلقات تھے,اس کے برعکس، شہباز شریف کی زیر قیادت گزشتہ پی ڈی ایم کی حکومت میں 13 اتحادی جماعتیں تھیں اور اس نے پرسکون انداز سے اپنی مدت مکمل کی کیونکہ اسے اسٹیبلشمنٹ کی مکمل حمایت حاصل تھی۔ رپورٹ کے مطابق ایک طرف، ایوانِ صدر میں آصف علی زرداری کی موجودگی کو مختلف اسٹیک ہولڈرز شہباز شریف کی حکومت کیلئے ضمانت سمجھ رہے ہیں تو دوسری طرف اعلیٰ فوجی کمان نے کور کمانڈرز کانفرنس کے اپنے آخری اجلاس میں نئی حکومت کیلئے اپنی بھرپور حمایت کا اعلان کیا تھا۔ اسی اجلاس میں 9؍ مئی کے حملہ آوروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا گیا تھا۔ کور کمانڈرز کانفرنس کے بعد جاری ہونے والی آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز کے مطابق، ’’فورم نے سیکیورٹی خطرات سے نمٹنے اور ملک میں سماجی اقتصادی ترقی کو بہتر بنانے کیلئے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھنے کا اعادہ کیا جس میں اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، بجلی چوری سمیت تمام غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام، ایک دستاویزی نظام کا نفاذ اور تمام غیر قانونی غیر ملکیوں کی باعزت اور محفوظ وطن واپس بھیجنے میں بھرپور مدد کی جائے گی,وزیر اعظم پاکستان کے عزم کے مطابق، فورم نے عہد کیا کہ سانحہ 9؍ مئی کے منصوبہ سازوں، اکسانے والوں اور شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے والوں اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت یقینی طور پر قانون اور آئین کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے تحریف، کنفیوژن اور غلط معلومات پھیلانے کی مذموم کوششیں بالکل بے سود ہیں اور یہ ایک منظم مہم کا حصہ ہے جو سیاسی مفادات کیلئے چلائی جا رہی ہے تاکہ گھناؤنی سرگرمیوں کو دھندلایا جا سکے,چند روز قبل عمران خان نے ایک مرتبہ پھر اسٹیبلشمنٹ، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور نگران حکومت کو انتخابات میں ہیرا پھیری کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔ دریں اثناء پی ٹی آئی نے واشنگٹن میں پاکستان کے آئی ایم ایف پروگرام کو روکنے کیلئے احتجاج اور مظاہرہ بھی کیا اور ساتھ ہی پاک فوج کیخلاف مذموم مہم بھی چلائی۔ جس وقت فوجی حکام سانحہ 9مئی کے بارے میں حساس ہیں اس وقت عمران خان نے سینیٹ کی نشستوں کیلیئے ایسے افراد کو نامزد کیا جن پر فوجی تنصیبات پر حملے کے الزامات ہیں۔ اس طرح پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان خلیج پُر ہونے کی بجائے مزید بڑھ رہی ہے,موجودہ حکومت کی قانونی حیثیت پر کتنے ہی سنگین سوالات اٹھائے جائیں یا کچھ لوگ اسے کمزور ہی کیوں نہ سمجھیں لیکن سیاسی لحاظ سے دیکھا جائے تو صورتحال شہباز شریف حکومت کیلئے موزوں ہے۔